روایتی گاؤں بمقابلہ گوبل ولیج

اگر آپ نے کسی گاؤں یا دیہہ یا موضع یا گوٹھ کی طرز معاشرت یا چال چلن کا مشاہدہ کیا ہو یا کسی فلم ڈرامے میں دیکھا ہوگا کہ ایک روایتی گاؤں میں ایک چوہدری یا جاگیرداریا وڈیرا یا مُکھیا ہوتا ہے۔ جس نے غنڈے پال رکھے ہوتے ہیں۔ ان غنڈوں کا کام مختلف گھروں میں چھلانگ مارنا۔ امن پسند کسانوں اور کاشت کاروں کو تنگ کرنا، مزارعین کو مُکھیا صاحب کی پالیسیوں کے مطابق چلنے پر مجبور کرنا، مُکھیا کو گاؤں میں ہونے والے معاملات کی مخبری کرنا۔ مُکھیا کے قرض داروں کے اقتصادی اور خاندانی معاملات میں دخل اندازیاں کرنا ہوتا ہے۔ غنڈوں میں سے ایک "کنکٹا" قسم کا بدمعاش ہوتا ہےجو مُکھیا کا نہایت لاڈلا ہوتا ہے اور بے جا ناز برداریوں کی وجہ سے بعض اوقات مُکھیا کے احکامات کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے۔

مُکھیا اپنے کارندوں کے ذریعے گاؤں کے مختلف گھروں کے مکینوں کو اتنا کمینہ بنا دیتا ہے کہ وہ آپس میں لڑتے ہیں اور انصاف کیلئے مُکھیا کے در پر حاضر ہوجاتے ہیں۔ مُکھیا کے سیاسی لوگوں سے تعلقات ہوتے ہیں۔ گاؤں کے مُکھیا کے اعلیٰ افسروں سے بھی خصوصی تعلقات ہوتے ہیں۔ یہ افسر ہوتے تو بااختیار ہیں لیکن کام صرف مُکھیا کے آتے ہیں اور وہی کام کرتے ہیں جن کا مُکھیا کی طرف سے حکم ملتا ہے۔ نہروں میں موگھے لگوا کر اپنے حصے سے زیادہ پانی حاصل کرنا اور دوسروں کی زمینوں پر قبضہ جیسے کام مُکھیا ان افسران کی مٹھیاں گرم کر کے کرواتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں کا اصرار ہے کہ انٹرنیٹ، کیبل، سیٹلائٹ، میڈیا اور موبائل نظام کے معرض وجود میں آنے سے دنیا گوبل ولیج بن چکی ہے۔ جسے اب پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے۔ آج کے گلوبل ولیج میں مکھیا امریکہ ہے۔ اس کے "چیلے چانٹے "برطانیہ اور یورپی ممالک ہیں۔ اس مُکھیا کا " کنکٹا" اسرائیل ہے۔ مُکھیا کے خصوصی تعلقات اقوام متحدہ سے ہیں مگر یہ "ناجائز تعلقات" کام صرف وہی کام کرتے ہیں جن کا مُکھیا کی طرف سے حکم ملتا ہے۔ اس کا"کنکٹا" اسرائیل نے فلسطین کی سر زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ قبضہ ختم کرنے کے سلسلے میں میں پورے گوبل ولیج کے دباؤ کو قبول کرنے سے بھی انکاری ہے اس کے باوجود مُکھیا اس پر سختی کرنے کی بجائے محض پیار و پچکار سے کام لے رہا ہے۔ اس کا "خاص آدمی " بھارت ہے جس نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ عرب لیگ کے 22 ممالک ایسے امن پسند کاشت کار ہیں جو اپنی پیداوار کا زیادہ حصہ مُکھیا کو دے کر بھی اس کے احسان مند رہتے ہیں۔ اور پاکستان وہ قرض دار ہے مُکھیا کے خاص غلام شلام آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک وغیرہ جس کے گھر میں نہ صرف دن دھاڑے ڈاکے مارتے رہتے ہیں بلکہ اس کے اقتصادی اور پرسنل معاملات پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ آج بھی ہو رہے ہیں۔ گوبل ولیج کے مُکھیا صاحب مختلف خطوں میں پیدا ہونے والے تنازعات کا بھرپور فائدہ اٹھا کر فریقین کو چُور چُور کر دیتا ہے۔ وہ کبھی ایک فریق کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی دوسرے فریق کے ساتھ۔ کبھی ایک کی ہلہ شیری کر کے اپنا اسلحہ فروخت کر لیتا ہے تو کبھی دوسرے کی پیٹھ تھپتھپا کر اپنا مقصد پورا کرتا ہے۔
FARHAN DANISH
About the Author: FARHAN DANISH Read More Articles by FARHAN DANISH: 4 Articles with 7050 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.