کرپشن جیسے ناسور نے ہمارے معاشرے کو اندر
سے کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے ہمارا کوئی ادارہ ایسا نہیں رہا جو کرپشن کی
لعنت سے پاک ہو۔ ایسے حالات میں باضمیر ،محب وطن سیاسی قوتوں کو ایک نہ ایک
دن اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہی پڑے گا۔ سو کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی کا
ٹرین مارچ ایک احسن اقدام ہے جسے جتنا بھی سراہا جائے کم ہو گا۔ پشاور سے
کراچی تک امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا جس طرح مختلف ریلوے اسٹیشنوں پر
والہانہ استقبال کیا گیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ اس بات کا میں
عینی شاہد ہوں کہ اب کی بارجماعت اسلامی سے وابستہ لوگوں کے علاوہ بھی عوام
کی ایک کثیر تعداد نے اس مارچ کے شرکاء کا شاندار استقبال کیا جو اس بات کی
نوید ہے کہ عوام کرپشن کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیا ر ہیں۔ گرمی کے
اس موسم میں ریلوے اسٹیشن اٹک پرہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے فلک شگاف
نعروں سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے حوصلے کو تقویت دی وہ ان کے چہرے
سے عیاں تھی۔جماعت اسلامی اٹک کی مقامی قیادت بھی مبارکباد کی مستحق ہے کہ
انہوں نے ریلوے اسٹیشن اٹک پر منظم طریقے سے انتظامات کیے ہوئے تھے ہر سو
جماعت اسلامی کے پرچم لہرا رہے تھے۔ ٹرین مارچ کا استقبال کرنے والوں کے
لیے پینے کے پانی کا بھی خصوصی انتظام کیا ہوا تھا۔
ریلوے اسٹیشن اٹک پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
کرپشن اورپاکستان اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ حکمرانوں کی کرپشن نے ملک کو
تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے اس ملک سے لوٹی ہوئی دولت کا یوم حساب اب
آچکا ہے حکمرانوں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ
کرپشن کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی چاہے اس کے لیے ہمیں اسلام آباد کی
طرف مارچ بھی کرنا پڑا تواس سے گریز نہیں کریں گے۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال میں یہ وقت کی ضرورت ہے کہ امیر جماعت اسلامی
مولانا سراج الحق، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، عوامی تحریک کے سربراہ
ڈاکٹر طاہر القادری، پاکستان سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال اور دیگر
محب وطن سیاسی جماعتوں کے قائدین متحد ہو کر کرپشن کے خلاف میدان میں نکل
آئیں تو یقینا موجودہ کرپٹ نظام زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر سکے گا۔ اس وقت
حقیقی اپوزیشن بھی یہی چند جماعتیں ہیں جو حقیقی احتساب چاہتی ہیں۔ پیپلز
پارٹی ،ا یم کیوایم، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جے یوا ٓئی (ف) اور
دیگر سیاسی جماعتیں کبھی بھی احتساب کے لیے نہ پہلے مخلص تھیں نہ اب ہیں۔
نواز زرداری مفاہمت صرف اور صرف ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے ہے
۔ جمہوریت ، جمہوریت کا راگ الاپ کر عوام کو زیادہ دیر تک بیوقوف نہیں
بنایا جا سکتا۔کرپشن کے خلاف ٹرین چل پڑی ہے اب یہ اپنی منزل مقصود پر ہی
رکنی چاہیے۔ اس ملک کو سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے بہت لوٹ لیا، بہت آف
شور کمپنیاں بن گئیں اب ہر طرف ایک ہی شور ہے کہ حکمرانوں بتاؤ پیسہ کہاں
سے آیا؟
نواز زرداری پلان اب عوام پر عیاں ہو چکا ہے ۔ پیپلز پارٹی اپنی دوغلی
پالیسی پر گامزن ہے چو ر مچائے شور کا کھیل کھیل کر اپنی سیاسی ساکھ کو
بچانے کا ڈرامہ پیپلز پارٹی کو لے ڈوبے گا کیونکہ اس منافقانہ چال سے نقاب
میڈیا نے اُٹھا دیا ہے ۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ پیپلز پارٹی کی چالوں سے
خبردار رہیں۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، عوامی تحریک، پاک
سرزمین پارٹی ایسی جماعتیں ہیں جو منافقوں سے چھٹکارا حاصل کر کے متحد ہو
کر کرپشن کے خلاف موثر لائحہ عمل اختیار کریں تو یقینا موجودہ حکمران ایک
دن بھی نہ ٹھہر پائیں گے۔ ٹی او آر اور کمیٹیوں کا کھیل اب زیادہ دیر نہیں
چل پائے گا۔ اب وقت کا تقاضا ہے کہ مذکورہ سیاسی جماعتوں کے قائدین مل بیٹھ
کر مربوط حکت عملی اختیار کریں۔ جمہوریت کو نہ پہلے خطرہ تھا نہ اب ہے،
خطرہ ہے تو صرف جمہوریت کی چھتری تلے پناہ لینے والے سیاسی خاندانوں کو ہے
جہنوں نے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک اپنے محل کھڑے کیے ہوئے ہیں۔ احتساب
اوپر سے نیچے تک ہونا چاہیے۔ وزیراعظم سے لے کر نائب قاصد تک سب عوام کو
جوابدہ ہوں۔
اس وقت جمہوریت کو خطرہ ہے تو صرف اور صرف کرپٹ حکمرانوں سے چاہے وہ موجودہ
ہوں یا سابق، اب وقت کا تقاضا ہے کہ خلق خدا کا راج ہو، انصاف سب کے لیے
یکساں ہونا چاہیے۔ کوئی شخص قانون سے بالا تر نہ ہو۔ احتساب کی ٹرین سب
لُٹیروں کی گردنوں پر چلنی چاہیے تاکہ پاک وطن کو کرپشن کے ناسور سے نجات
مل سکے۔
|