جہاں پر پنجاب حکومت کی طرف سے چائلڈ لیبر
کی جانب سے مفت کتابیں اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور بھٹہ جات
پر ملازمت کرنے والے غریب طبقات کے بچوں کیلئے ایک ہزار روپے ماہوار وظیفے
کا بندوبست بھی کیا گیا ہے تو دوسری طرف گزشتہ روز منڈی بہاوالدین میں
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی جانب سے 2014میں نوٹیفکیشن کے تحت قائم
کی جانے والی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول کو ختم کئے جانے کی خبر نہ صرف
منڈی بہاوالدین بلکہ ڈویژن گوجرانوالہ اور ڈویژن سرگودھا کیلئے ناقابل
برداشت تھی جہاں پر حکومتوں کی جانب سے نئے تعلیمی اداروں کا قیام اور
اداروں کو ترقی دیکر بڑے کرنے کا سلسلہ جاری ہے تو انہی ایام میں گورنمنٹ
کالج آف ٹیکنالوجی رسول کو یونیورسٹی کا درجہ دئیے جانے فنڈز ایلوکیٹ کرنے
اور بچوں کے داخلے ہونے کے بعد اس کو ختم کرنے کے احکامات نہ صرف ضلع منڈی
بہاوالدین کے عوامی نمائندوں کی بڑی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ
پنجاب حکومت کی جانب سے ایسا قدم تعلیم دشمنی کا سبب بھی سمجھا جارہا ہے ۔
منڈی بہاوالدین کے چند صحافتی افراد اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے
یونیورسٹی کے احکامات کو واپس لئے جانے کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن
دائر کرکے اسٹے بھی حاصل کرلیا لیکن اس کے باوجود چند افراد کی جانب سے
یونیورسٹی کا سامان واپس بھی اٹھا لیاگیا۔ جس میں ضلع منڈی بہاوالدین کے اس
صلب کئے گئے حقوق کے بارے میں ضلعی انتظامیہ تاجر برادری اور دیگر مکاتب
فکر کے افراد کی خاموشی بھی قابل فکر بات تھی گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی
رسول کا قیام 1912کو برطانیہ گورنمنٹ نے عمل میں لایا اور قیام پاکستان تک
اس ادارے کی سرپرستی انگریزوں نے خود کی تاکہ ادارے کا نظم و ضبط مضبوط رہے
اور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ دنیا بھر میں انجینرنگ کے شعبہ
میں انقلابی اقدامات اٹھا سکیں ۔ برطانیہ یورپ امریکہ کینیڈا سعودی عرب اور
دیگر بڑے بڑے ممالک میں بڑے پیمانے پر انجینرنگ کے شعبہ میں خدمات فراہم
کرنے والے افراد کی تعلیمی وابستگی گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی رسول سے رہی
ہے ۔ لیکن گزشتہ بیس سال سے اس کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دییے جانے کی
ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی سطح پر آواز بلند ہونا شروع ہو ئی جس کو
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے 2014میں ایک نیوٹیفکیشن کے ذریعے عملی
جامعہ پہنایا اور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ انجیرنگ رسول کا قیام عمل
میں لایا گیا ضلع منڈی بہاوالدین میں نو منتخب عوامی نمائندوں کی عدم
دلچسپی اس حد تک اس یونیورسٹی سے پیچھے رہی کہ صرف ایک سال کچھ ماہ بعد ہی
پنجاب حکومت یونیورسٹی کو ختم کرنے کے درپے آگئی اس سلسلہ میں گزشتہ روز
ضلع منڈی بہاوالدین کی سڑکوں پر احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں جبکہ تمام
ایم پی اے ایم این ایز اور خاص طور پر ڈویژن گوجرانوالہ کی واحد صوبائی
وزیر محترمہ حمیدہ وحیدالدین کو اس معاملہ کے بارے میں خصوصی طورپر آگاہی
فراہم کی گئی کہ ضلع منڈی بہاوالدین اور خاص طور پر پنجاب کے دیگر اضلاع جن
میں حافظ آباد گوجرانوالہ سیالکوٹ سرگودھا جہلم مظفر آباد میرپور فیصل آباد
سمیت پنجاب اور پاکستان بھر کے افراد یونیورسٹی کے مقام تک اعلیٰ تعلیم
حاصل کرنے سے فیض یاب ہونے کی امیدیں لئے بیٹھے تھے کا سامان واپس لے کر
جانا پنجاب بھر کے عوام کے ساتھ تعلیم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ اس
حوالہ سے متعدد درد دل رکھنے والے افراد نے ممتاز احمد تارڑ ایم یان اے کو
باقاعدہ طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرکے یونیورسٹی کے قیام کو عمل
میں لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لیکن ابھی تک اس معاملے پر عمل درآمد ممکن
نہیں ہوسکا ۔عوامی حلقے حکومت کے اس رویے کے مکمل طورپر خلاف اور سراپا
احتجاج ہیں۔ |