بیرونی مداخلت کا دروازہ بند کرنے اس سے بہتر موقع نہیں ملے گا۔
(Riffat Mehmood, Karachi)
آپ نے ۵۱ ء کے بعد اس امریکی مداخلت اور
اسکی اطاعت کے کیا ثمرات پائے کہ آج تک آپ اپنے پیروں پر بھی کھڑے ہونے سے
قاصر ہی رہے اور ہم نے اس کے نتیجہ میں اپنا آدھا ملک گنوایا، جانے کتنے
لوگوں کا امریکی مخالفت کرنے پر قتل عام کروایا، کتنے حکمرانوں کو امریکی
غیض و غضب کا نشانہ بنتے دیکھا، کرنے مذہبی علماء کو ٹارگٹ کلنگ میں مرتے
دیکھا، ہم نے شیعہ سنی فساد ہوتے دیکھا ایک عرصہ سے ساتھ بھائیوں کی طرح
رہنے والوں کو ایک دوسرے کے خون کی حولی کھیلتے دیکھا، کتنے فوجی جوانوں کو
ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہوتے دیکھا کتنے مذہب کے نام ہر قتل و غارت کا سلسلہ
ابھرتے دیکھا، جانے ہمارے کتنے شہری بم دھماکوں کی بھنٹ چڑھا دیے گئے،
بلوچستان میں حقوق کے نام پر مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ دراز ہوتے دیکھا، اور
مزاحمتی تحریکوں کو ابھرتے دیکھا، یہ سب کیا ہے ان سب کے پیچھے بیرونی
مداخلت کے ٹھوس شواہد ہیں جنہوں نے مقامی لوگوں کو استعمال کر کے اس ملک کو
دھشت گردی اور انتشار میں مبتلا کر کے رکھ دیا ہے۔ کل تک جو ہمارے ساتھی
ہونے کے دعوے کرتے تھے آج وہ پاکستا ن کی مخالفت میں ہمارے ہمسایوں سے بہت
قریبی تعلقات قائم کر کے پاکستان کے خلاف ایک محاز بنا رہے ہیں اور اس کا
واحد مقصد امریکہ اور اس کے اتحاد کا مفاد وابستہ ہے، اور وہ مفاد یہ ہے کہ
وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان میں مکمل دسترس اور اسکے موجودہ معدنی
زخائر، بشمول پاکستان میں بھی موجود زیر زمین موجود زخائر پر مکمل دسترس
حاصل کرنا ہے ۔
پاکستان کے زخائر پر دسترس حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو کمزور کرنا ہے، اسی
آڑ میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو قبضہ میں لینا بھی شامل ہے۔یہ اس وقت تک
ممکن نہیں جب تک پاکستان کی فوجی قوت کا خاتمہ کر کے اسے غیر موثر کر دیا
جائے چونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان طالبان کی درپردہ مدد کر رہا ہے جس کے
باعث امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان تمام ترین سامان حرب اور جدید
ٹکنالوجی ہونے کے باوجود بھی موثر دسترس حاصل کرنے میں پچھلے پندھرا سالوں
میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور وہ وہاں شکست و ریخت کا شکار ہو چکے ہیں جسے
وہ تسلیم کرنے کا حوضلہ نہیں رکھتے وہاں روس کی طرح کوئی گورباچوف نہیں ہے
کہ وہ امریکیوں سے مذاکرات کر کے اپنی شکست پر پردہ ڈال کر باعزت واپسی کا
رستہ فراہم کر سکے ، افغانستان اب انہوں نے دوہرا معیار اختیار کر کے پہلے
طالبان کے کچھ گرپوں کو مصلح کر کے پاکستان میں کاروائیں کرنے کی کوششیں
کیس لیکن ہماری ایجنسیوں نے بروقت ضرب عصب کا پروگرام بنا کر پورے ملک میں
اسیے تمام نیٹ ورک کو توڑ کر اس سازش کی کمر توڑ دی، تو امریکہ کا یہ پلان
ناکام ہوگیا اور اس نے اس دوھرے معیار کے دوسرے حصے پر عمل درآمد کر کے
براہ راست کاروائی کا آ غاز کر دیا ہے، سب سے پہلے اس نے پاکستان کے خلاف
افغانستان سے کاروائی کرنا شروع کر دی ہے جبکہ ہندستان کو افغانستان میں
اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کا موقع دے رہے ہیں ، جس سے وہاں پر طالبان کے
زور کو توڑا جائے اور حکومت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جائے۔ امریکیوں اس
کاخیال ہے کہ جب وہاں حکومت مضبوط ہو گی تو پاکستان کے مداخلت وہاں ختم ہو
جائے گی۔
دوسری طرف اس نے ایران سے اپنے بہت عرصہ سے معطل تعلقات کو بحال کر کے اس
سے دوستی کر لی ہے، ایران اور ہندستان کو بہت قریب لانے میں تعاون کیا ، جس
کے بعد انڈیا نے ایران میں ایک بڑی بندرگاہ تعمیر کر کے اسے فوجی مقاصد کے
لئے بھی استعما ل کرنے کا ارادہ ہے جہاں سے وہ ایک افغانستان اور وسط
ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کر کے پاکستان کی اہمیت اور گوادر کی اہمیت
ختم کت کے چین کے کردار کو محدود بھی کرنا چاہتا ہے ۔ اور جنگ کی صورت میں
ایران کا کردار محدود کرنا بھی شامل ہے ۔
ان تمام واقعات کے باعث اور امریکہ کے دوھرے معیار کو بنیاد بنا کر پاکستان
کے پاس بہت اچھا وقت ہے کہ وہ پاکستان میں بیرونی مداخلت کا دورازہ پوری
طرح بند کر دے، اور پاکستان میں ایک ایسے مضبوط ادارہ قائم کرے جو حکومت کو
اس ادارے کی وضع کردہ پالیسیوں کی پابند بھی بنائے اور جو اس پایسی سے باہر
نکلنے کی کوشش کرے اسے اس کی روگردانی پر اس عہدے سے محروم کر کے سزا دی
جائے ۔ کوئی بھی پالیسی اس ادارے کی وضع کردہ پالیسی اختلاف کی ہمت نہ رکھ
سکے اسی میں ہماری بقا ہے ، اس سے امریکہ کو اس ملک میں اپنی من مانی کرنے
کا موقع نہ مل سکے گا، امریکی حکا م کسی بھی اداروں کے سربراہوں سے براہ
راست ملاقاتیں نہ کر سکیں گے اگر انہیں کسی ادارے کے سربراہ سے ملاقات کرنے
کی ضرورت ہو تو حکومت سے اجازت کے بغیر ملنے کی اجازت نہیں دی جائے اور اسے
رکارڈ کا حصہ بنایا تا کہ سند رہے کہ کیا بات کی ہے، اس طرح ایجنٹ بنانے کے
مواقع مسدود ہو جائیگے۔ تمامم ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کر
کے اس میں بہتری لانے کے اقدامات کیے جائیں لیکن جو ہمارے مفادات سے متصادم
ممالک سے تعلقات کا از سر نو تعین کیا جائے ۔ اٹھو اب وقت نکل گیا تو پھر
نہ آ سکے گا بیرونی مداخلت ختم کرنے اور اپنی خودمختاری قائم کرنے کا اس سے
بہتر وقت نہیں آئے گا۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو! آمین |
|