داتا کی نگری لہولہان کیوں اور کیسے ہوئی؟

حکمرانوں! کی ایک ہی رٹ ہے دہشت گرد بچ کر نہیں جاسکتے؟
پاکستانیوں کا مقدر کا چکّہ بم دھماکے، لوڈشیڈنگ اور خودکشیوں دہنس کر رہ گیا ہے....

پاکستانی رحمان بابا کے مزار شریف پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد پہلے ہی غم وغصے میں تھے کہ گزشتہ دنوں میں بّرصغیر کے عظیم روحانی پیشوا حضرت علی ہجویریؒ المعروف داتا گنج بخش ؒکے دربار میں ہونے والے خودکش بم دھماکوں نے بھی اِنہیں لرزاہ کر رکھ دیا ہے۔ جبکہ سرکاری ذرائع کے مطابق لاہور میں جمعرات 18رجب المرجب 1431ھ یکم جولائی 2010ءکو رات 10بجکر 45منٹ پر حضرت علی ہجویری ؒ کے مزارشریف میں ہونے والے دو کش بم دھماکوں جو بالترتیب پہلا دھماکہ تہہ خانے میں ہوا جب کہ دوسرا دھماکہ داتاؒ دربار کے باہر گیٹ پر ہوا (جبکہ بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اِسی روز کچھ وقفے سے تیسرا دھماکہ بھی دربار کے احاطے میں ہواتھا)جس کے نتیجے میں اَب تک سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 45معصوم قیمتی انسانی جانوں کی شہادت اور 175کے قریب افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یوں داتاؒ کے دربار کے درودیوار انسانی خون سے تر ہوگئے اور داتا کے دربار میں ہونے اِس والے المناک سانحہ پر لاہورایک بار پھر آہ و فغاں سے لرز اٹھا اور جس پر سارا پاکستان خون کے آنسو بہا رہا ہے جس کی وجہ سے ابھی تک پورا پاکستان احتجاجوں اور مظاہروں کی زد میں ہے یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یقیناً یہ واقعہ اہلِ پاکستان اور مجھ سمیت ساری دنیا میں موجود کروڑوں داتا ؒ کے عقیدتمندوں کے لئے کسی قیامتِ صغری ٰ سے کم نہیں ہے جوہر عقیدت مند اور محبِ وطن پاکستانی کے لئے نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ اِس المناک سانحے کی ہر سطح پر جس قدر مذمت کی جائے وہ بھی کم ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس سانحے کے بعد ملک بھر میں عملی، زبانی اور تحریری مذمتوں اور احتجاجوں کا جو سلسلہ چل پڑا ہے وہ ایک فطری عمل ہے اور یہ سلسلہ اَب اُس وقت تک جاری رہنا چاہئے کہ جب تک ہمارے اربابِ اقتدار اور اختیار بغیر کسی حِیل ہجت کے اِس سانحے میں ملوث عناصر تک پہنچ کر اِس کے ذمہ داروں کے گریبانوں میں اپناہاتھ نہ ڈال لیں۔

اور اِس کے ساتھ ہی مجھے یہ بھی کہنے دیجئے! کہ آج داتاؒ کی نگری میں ہونے والے اِس انسانیت سُوز واقعہ پر ساری پاکستانی قوم اِس سانحہ کے ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لئے سڑکوں پر جو احتجاج کررہی ہے اِسے اَب دنیا کی کوئی طاقت بھی دبانا چاہئے تو نہیں دباسکتی کیوں کہ اِس سارے معاملے میں جو عناصر ملوث ہیں اُن کے بارے میں صرف یہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ عناصر ملک میں فرقہ واریت کو ہوادے کر ملک میں انارکی پھیلا کر ملک کی معیشت اور اِس کے اقتصادی ڈھانچے کو دباہ وبرباد کرنے کے بعد اِسے غیر مستحکم کر کے اِس کی سالمیت اور خودمحتاری کو دباؤ پر لگانا چاہتے ہیں جس کے لئے اُنہوں نے داتاؒ کے مقدس مقام کو بھی اپنی سازش کا حصہ بنا ڈالا جہاں سے صدیوں سے ہر مذہب و ملت ،رنگ و نسل اور زبان و لباس کے لوگوں کو جھولیاں بھر بھر کر امن و محبت اور بھائی چارگی کا درس ِ عظیم ملنے کے ساتھ ساتھ اِس مقد س دربار سے روحانی فیوض وبرکات بھی ملا کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ داتاؒ کا یہ دربار عالی !اپنی دہلیز پر ہر آنے والے اُس شخص کو جو اپنی زندگی سے مایوس ہوچکا ہوتا ہے صدیوں سے بنی نوع انسان میں اِس کی مایوسیوں کو ختم کرنے کا ذریعہ بنا ہوا ہے اور ایسے لوگوں میں ایک ایسا جذبہ مزین کررہا ہے جہاں سے پلٹنے والے لوگوں کو اپنی زندگی سنوارنے اور اِسے نیک راہ پر گزارنے کا طریقہ آجاتا ہے۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ملک دشمن عناصر جو انسانیت کا ماس اپنے چہروں پر چڑھائے ہمارے ملک میں موجود ہیں دراصل یہی وہ وحشی درندے ہیں جنہوں نے گزشتہ جمعرات کو حضرت علی ہجویریؒ کے دربارِ عالی میں معصوم اور عبادت میں مگن انسانی جانوں کی خون کی ہولی کھیلی جس کی بنا پر اُنہوں نے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینی چاہی اِن ملک دشمن عناصر کے اِس ناپاک منصوبے کو خاک میں ملانے کے لئے آج پوری پاکستانی قوم سراپا احتجاج ہے اور وہ یہ کسی صُورت نہیں چاہتی کہ کوئی پاکستانیوں کے اتحاد اور ملی یکجہتی کے جذبے کو اپنی کسی سازش سے پارہ پارہ کر کے اِس کا شیرازہ بکھیر دے اور اِس کے ساتھ ہی پوری پاکستانی قوم اِس نکتے پر بھی باہم متحد اور منظم دکھائی دیتی ہے کہ پاکستان میں موجود اِس کے دشمنوں کو اَب اِس کی ترقی اور خوشحالی دیکھی نہیں جارہی ہے اِسی لئے اِن دشمنوں نے اسے مفلوج کرنے اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے خاطر ایسے گھناؤنے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں کہ جن سے آج انسانیت بھی شرما رہی ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ اِن خودکش بمباروں کا نہ تو کوئی مذہب اور نہ ہی اِن کا کوئی عقیدہ اِن کی منزل وہ ایجنڈا ہے جس پر یہ کاربند رہ کر انسانیت کا خون بہا کر کسی کے اشارے پر ڈالرز کو بٹور رہے ہیں مگر خود کو دوزخ کا بھی ایندھن بنا رہے ہیں۔ مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے اربابِ اقتدار اور اختیار کو جب دو روز قبل ہی دہشت گردوں کی جانب سے اِس بات کی پہلے سے اطلاعات تھیں کہ دہشت گرد عناصر داتا کے دربارکو بھی نشانہ بناسکتے ہیں تو اُنہوں نے اِس کی فول پروف سیکورٹی کا پہلے سے مناسب بندوبست کیوں نہ کیا.....؟اور حکومت ِ پنجاب اور وفاقی حکومت خواب خرگوش کے مزے لوٹتی رہی ....اور یہ حسبِ روایت کسی سانحہ کے انتظار میں کیوں بیٹھی رہی کہ پہلے کچھ ہوجائے تو پھر رسمََ اور دکھاوے کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں گے....؟میرا خیال ہے کہ اِس واقعہ کی پوری ذمہ داری حکومت پنجاب پر عائد ہوتی ہے جس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر سمیت پنجاب کے وزیرداخلہ رانا ثنا ءاللہ فوری طور پر اگر اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں تو عوام کے جانب سے جاری احتجاجوں کے اِس سلسلے کو روکا جاسکتا ہے یا پھر دوسری صُورت یہ ہوسکتی ہے کہ یہ لوگ اپنے اپنے عہدوں کی لاج رکھتے ہوئے ایک دوسروے پر سیاسی بیان بازی سے اجتناب برتتے ہوئے حقیقی معنوں میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے داتا کے دربار میں ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث عناصر کا سراغ لگا کر اِن کا نیٹ ورک ختم کردیں تو اِس صُورت میں یہ حضرات عوام پر اپنا اعتماد بحال کرسکتے ہیں بہر صُورت اِن کی بخشش کی کوئی راہ نہیں کہ عوام اِنہیں اِس واقعہ کا ذمہ دار قرار نہ دیں۔

جبکہ ایک خبر یہ بھی ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے داتا کے دربار میں ہونے والے خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں اور زخمی ہونے والے افراد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو مشترکہ دشمن کے خلاف جنگ میں اپنی مکمل حمایت جاری رکھنے کا بھی یقین دلایا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ دکھ کی اِس گھڑی میں ہم پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی دوسری خبر ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے یہ بھی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے امیر اعظم طارق نے اِس سے ٹیلیفوں پر خود رابطہ کر کے کہا ہے کہ داتا کے ربار پر حملوں میں ملوث نہیں اِس حوالے سے اُنہوں نے اپنا یہ مؤقف اپناتے ہوتے کہا ہے طالبان پبلک مقامات پر حملے نہیں کرتے داتا کے دربار پر حملے میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔

اَب اِن کی جانب سے آنے والے اِس تردیدی بیان کے بعد ہمارے حکمرانوں کو سوچنا یہ ہے کہ جب اِس واقعہ میں یہ بھی ملوث نہیں تو پھر کیا وہ ملوث ہوسکتے ہیں جس کی جانب اِنہوں نے واضح اشارہ کیا ہے۔ اِس منظر اور پس منظر میں اَب حکومت ِ پاکستان کو خود انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے کسی ایسے نتیجے پر ضرور پہنچنا ہوگا کہ تمام حقائق آشکار ہوجائے اور عوام کو ہماری حکومت اَن تمام حالات ِ واقعات سے آگاہ کرسکے جس کو سننے کے لئے ہماری پاکستانی قوم ایک بڑے عرصے سے منتظر بیٹھی ہے اور ہماری حکومت مصلحتوں کا شکار ہوکر اَب تک اَن حقائق پر پُردہ ڈالے بیٹھی ہے جنہیں یہ عوام کے سامنے نہیں لانا چاہتی .....مگر اَب وقت آگیا ہے کہ حکومت ِ پاکستان سب کچھ عوام کے سامنے سچ سچ اُگل دے کہ اصل حقائق کیا ہیں....؟ اور کون ملک میں ہونے والے بم دھماکوں اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والی سازش کے پیچھے چھپا ہوا ہے....؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972280 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.