قصاص اور عوام کا کردار!!

ایک مشہور شیکسپئیر کا قول ہے کہ لوگوں کو بیوقوف بنانا نہایت آسان ہے لیکن انہیں اس بات پر آمادہ کرنا کہ انہیں بیوقوف بنایا جا رہا ہے نا ممکن ۔ موجودہ جمہوری حکومت جب پارلیمنٹ میں براجمان ہو ئی تو اسکے بعد ایک دل اندوہ اور روح سوز حادثہ ہوا کہ جس نے انسانیت پر سوال کھڑا کر دیا !کیا ایسے معصوم لوگوں کا دن دیہاڑے تپتی زمین پر قتل کرنا جائز ہے ؟کیا قاتلوں کو ذرا بھی ترس نہ آیا کہ جب ہاتھ میں تسبیح پکڑے حضورﷺ پر درود بھیجتے نہتے لوگوں کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا ؟عورتوں کے سروں سے دوپٹے کھینچے گئے !اس وقت یہ لوگ کہاں تھے جو انسانیت کی بات کرتے ہیں؟ لبرل طبقہ! جو سب کو تحفظ دیتا ہے اور اسی نام پر دوسرے ممالک سے اربوں روپے سالانہ امداد لیتا ہے؟ یہاں تو انکے اپنے ،ہم مذہب ،ہم جماعت اور ہم وطن بے یارومددگار پڑے تھے کیوں نہ ان کے ضمیر نے آواز دی ؟کیوں نہ یہ سب لوگ اکٹھے ہوئے کہ ان بے کس و ناتواں پسماندگان کو انصاف دلوایا جائے ؟حد ہے ایسی انسانیت پر !خون کھول اٹھتا ہے کیا یہ واقع کسی کربلا سے کم تھا کہ جب عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کو گھسیٹ گھسیٹ کر ڈنڈوں ،لاتوں اور گولیوں سے مار مار کر بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا تھا؟اتنا بڑا رائیونڈ اور وہاں ہوتے اجتماعات میں اسلامی تعلیمات و ترغیبات، کسی کوغیرت کیوں نہیں آئی کہ وہ بولے اے حاکم وقت یہ سراسر نا انصافی ہے اگر تم زمین میں انصاف نہیں کرو گے تو بے شک اﷲ تو دیکھنے والا ہے وہ تو انصاف کرنے والا ہے اور یقینی طور پر سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے !!لیکن حیف اس بات پر کہ کسی کو ترس نہیں آیا اور کسی نے آواز نہیں اٹھائی بلکہ اسکے برعکس سرکار کی ملی بھگت سے ایف آئی آر بھی مقتولین کے خلاف درج ہو گئی اگر دور خلافت ہوتا تو میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ پہلے تو ایسا واقع رونما نہ ہوتا اور اگر ہو بھی گیا تھا تو اس کا قصاص موقع پر لیا جاتا نہ کسی کمیشن کی ضرورت تھی نہ کسی ایف آئی آر کی کیونکہ یہاں تو شرعی حکم بھی ہے کہ قتل عام کرنے والوں سے قصاص لیا جائے ۔آ ج دو سال گزر جانے کے باوجود ان لوگوں کو ابھی تک کوئی انصاف نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی کمیشن نے یہ سوچا کہ مرنے والے بھی تو کسی کے عزیز تھے اگر یہی ہمارے کسی عزیز کے ساتھ ہوتا تو کیا ہم انصاف نہ چاہتے؟اس واقع کے گزرنے کے بعد یہ دو سال حکومت پر بہت گراں اور بھاری گزرے ہیں کہ جیسے اﷲ کا غضب نازل ہوا ہے! کبھی معاشی بحران کا سامنا ہے تو کبھی خارجی بحران ،کبھی کرپشن تو کبھی منی لانڈرنگ اور پاناما لیکس یہاں تک کہ میاں صاحب کی اوپن ہارٹ سرجری بھی ہو گئی ہے لیکن ابھی بھی انکے پاس وقت ہے کہ توبہ کر لیں یوں لگتا ہے کہ جیسے چاروں طرف سے عذا ب نے گھیر لیا ہو اور اﷲ تعالیٰ خود ہی ذمہ داروں سے قصاص لے رہا ہو چاروں طرف اگر نظر دوڑائیں جن لوگوں نے اس حادثے میں مقتولین کی حمایت نہیں کی تھی وہ تمام لوگ وقت کے کڑے شکنجے میں پھنس چکے ہیں کہ نکلنا ناممکن نظر آتا ہے اور اوپر سے علامہ محمد طاہرالقادری صاحب بھی وطن واپس لوٹ چکے ہیں جو کہ قاتلوں اوراس بے ہودہ سازش میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کاروائی بھی تیز کروائیں گے اور اگر نہیں کی گئی تو وہ پھر سے احتجاج بھی شروع کر دیا ہے جس سے ن لیگ کی حکومت کا رہنا ناممکن سا نظر آ رہا ہے !یہ تمام نزلہ شریف برادران پر اس لئے گر رہا ہے کیونکہ انہی کے دور حکومت میں وہ بھی ایسے صوبے اور ایسے شہر میں جہاں ان کی اکثریت زیادہ تھی جہا ں کے لوگ ان پر جاں نثار کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے تھے پر سارا دن پولیس کے گلو بٹوں نے بہیمانہ تشدد کر کے انہی جاں نثاروں کاقتل عام کیا ۔یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ طاہرالقادری صاحب لوگوں کیلئے ایک روحانی پیشوا ہیں، ہو سکتا ہے جو لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے انہوں نے ووٹ ن لیگ کو دئے ہوں ؟اگر نہیں بھی دئے تو بھی ن لیگ نے لوگوں کے دلوں میں ان تین سالوں میں اپنے لئے نفرت کے سوا کچھ نہیں بویا ہے جو کہ اب انہیں کاٹنا پڑے گا اور ہم عنقریب دیکھتے ہیں کہ انکا انجام کیا ہونے والا ہے ۔یہ بہیمانہ اور سوتیلوں جیساسلوک بارہا دوہرایا گیا کبھی فیصل آباد میں تو کبھی لاہور میں دن دیہاڑے لوگوں کو قتل کر دیا گیا اور قاتلوں کو آج تک پکڑا نہیں جا سکا کیا انکو کوئی پوچھنے والا ہے ؟کیا ان کیلئے کوئی قانون بھی موجود ہے ؟کم سے کم پاکستان میں تو نظر نہیں آتا اگر دیکھا جائے پوری دنیا میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عالمی حقیقت ہے کہ تمام تر دنیا میں موجود ملکوں میں جتنے بھی قوانین بنائے گئے ہیں وہ کاروباری اور معاشرتی طور پر مضبوط لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے نظر آتے ہیں اور اگر کہیں کوئی کاروباری اس زد میں آ بھی رہا ہو تو اس قانون میں ترمیمی شق ڈال کر اس کو تحفظ دے دیا جا تا ہے ۔خیر علامہ محمد طاہرالقادری صاحب بھی وطن واپس آ چکے ہیں اور قصاص کا نعرہ بھی لگایا ہے دوسری جانب ان کی وطن آمد کے حوالے سے دوبارہ خبریں بھی چل پڑیں ہیں جس میں امپائر کی انگلی اور سپاہ سالار اعظم کی مدت ملازمت زیر بحث ہے لیکن یہاں ایک بات تو واضع ہے کہ چاہے قادری صاحب کچھ بھی کر لیں کتنے بھی دھرنے دے لیں میاں صاحب پھر کوئی نندی پور پاور پراجیکٹ ،میٹرو ٹرین اور میٹرو بس جیسا پراجیکٹ شروع کر دیں گے اور پھر عوام کا کروڑوں روپیہ اس کے اشتہارات پر لگا کر عوام کو اندھیرے میں رکھنے والی رسم پوری کرتے رہیں گے ۔میاں صاحب کی اس بار قسمت بھی اچھی ہے پچھلی دفعہ ایٹم بم بنانے والے نے بنایا لیکن ان کے دور حکومت میں ایٹمی دھماکہ ہواتو انکی گڈی چڑھ گئی اور اس بار آرمی نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس میں جوان اس قوم کے شہید ہوئے دہشتگردی کا خاتمہ ہماری آرمی نے کیا اور سہرا پھر سے میاں صاحب کے سر سج گیا ہے وہ الگ بات ہے کہ جیسے جیسے آپریشن پنجاب میں داخل ہو رہا ہے بڑی بڑی آسامیوں اور سیاسیوں کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اوپر سے نیب کا جن بھی بے قابو نظر آتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام سمجھ داری کا ثبوت دے کر ملک و قوم کی بقا کیلئے جد جہد کرتی ہے یا پھر سے اس لالچ میں کہ کوئی نیا پراجیکٹ اور کوئی نئی سکیم میں پھنستی ہے !کیونکہ جب تک لالچی لوگ زندہ ہیں ٹھگ بھوکے نہیں مرتے ۔۔
Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190168 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More