میجر علی جواد چنگیزی شہیدؒ کا لہو امریکہ اوربھارت کی سازشوں کا شاخسانانہ

میجر علی جواد چنگیزی شہید روشن راہوں کا مسافر ہو گئے فرشتوں کے ہمراہ اﷲ پاک کی رحمتوں کے سائے میں پہنچ گئے۔ رمضان المبارک میں اُن کی شہادت یقینی طور تمام پاکستانیوں کے لیے انتہائی دل گرفتہ کر دینے والا واقعہ ہے۔ حالیہ امریکہ بھارت افغانستان گٹھ جوڑ کی وجہ سے پاکستانی ریاست کے لیے حملوں میں شدت آگی ہے۔اﷲ پاک پاکستان آرمی کو اور اِس کے عظیم سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو ہمت عطا فرمائے۔پاکستان اور افغانستان نے طورخم سرحد پر کشیدگی کے بعد فوج کی تعداد میں اضافہ کردیا جبکہ فائرنگ سے مزید 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے پاک فوج کے میجر علی جواد چنگیزی شہید ہوگئے، سرحدی علاقوں میں گزشتہ روز بھی کشیدگی برقرار رہی، طورخم میں مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا۔ میجر جواد کو طبی امداد کیلئے پشاور ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور منگل کی صبح خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ سرحد کی دونوں جانب سکیورٹی فورسز نے اپنی پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔ بارڈر انتظامیہ کے عہدیداران کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے۔ مقامی انتظامیہ نے لنڈی کوتل میں 36 گھنٹوں بعد کرفیو اٹھا لیا جس کے بعد وہاں زندگی معمول پر آگئی مگر سرحد سے لوگوں اور گاڑیوں کی آمدو رفت مکمل طور پر بند رہی۔ سرحد بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ پاکستان سے جانے والے وہ ٹرک واپس پشاور آ گئے ہیں جن پر خوراک لدی ہوئی تھی اس کے علاوہ سرحد عبور کرنے کیلئے آئے افراد کی بڑی تعداد بھی دونوں جانب پھنس کر رہ گئی۔ میجر علی جواد کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کردی گئی جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی جس کے بعد ان کی میت آبائی
علاقے کوئٹہ بھجوا دی گئی۔ فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل عامر بھی تشویشناک حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ شہید میجر جواد نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے سینٹ فرانسس گرائمر سکول سے حاصل کی تھی، بعد میں انہوں نے پاک فوج میں کمشن حاصل کیا۔ میجر جواد چنگیزی کے والد خادم حسین چنگیزی پاک فوج بریگیڈئیر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے جبکہ ان کے ایک بھائی علی قاسم بھی پاک فوج میں میجر کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے میجر جواد کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر جواد نے مادروطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میجر جواد پاکستان کے بہادر بیٹے تھے۔ میجر جواد چنگیزی نے وطن کا دفاع کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ کہ افغان فورسز کی فائرنگ سے شہید میجر جواد نے جراء ت اور بہادری کی تاریخ رقم کی، ان جیسے شہید صوبے، ملک اور قوم کا فخر ہیں۔ طورخم بارڈر پر ہر طرح کی آمدورفت اور تجارت معطل ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان متعدد بار پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات لگاتا رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کا داخلہ روکنے کیلئے سرحد پر اپنے طرف گیٹ لگا رہے ہیں۔ افغان بارڈر پولیس کے کمانڈر نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی فوج کیساتھ جھڑپوں کے بعد افغان بارڈر پولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ جھڑپ میں ایک افغان فوجی بھی مارا گیا تھا جس کا جنازہ منگل کو جلال آباد میں ہوا۔ اس موقع پر پاکستان کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ شہید میجر علی جواد چنگیزی کو فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ تدفین کوئٹہ کے قبرستان بہشت زینب میں کی گئی۔ سرحد پار سے بلاجواز گولہ باری سے میجر جواد کی شہادت ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان بارڈر مینجمنٹ کی مخلصانہ کوششوں کو سرحد پار سے سبوتاژ کیا جا رہا ہے، لگتا ہے ہمسایہ ملک کسی اور کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ افغانستان فیصلہ کرے ہمارے ساتھ رہنا ہے یا کسی اور کے ہاتھوں میں کھیلنا ہے۔ ملا فضل اﷲ کو سو فیصد افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، ملا فضل اﷲ آج بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لوگوں کا قتل عام کرواتا ہے، اگر ہمارا خون بہے گا تو اس کا حساب دینا پڑے گا، روزانہ ہزاروں افراد بغیر ٹکٹ پاکستان آتے ہیں مگر اب ایسا نہیں چلے گا، ہم نے ہمیشہ افغانستان کا بھلا چاہا ہے، پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ افغانستان کا بھلا چاہا ہے مگر ہم پر پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں الزام لگایا جاتا ہے۔ افغانستان سے کشیدگی بہت بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ افغانستان کی نام نہاد حکومت کا کابل سے باہر کوئی کنٹرول نہیں۔ وہ اپنی جنگ ہماری سرحدوں میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ملا منصور کی موت سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کو امن اور مذاکرات کی کوئی خواہش نہیں۔ میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، میجر جواد کی شہادت کا بدلہ لیا جائیگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو روکنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے امریکہ کو افغانستان میں مقامی فورسز کی مدد کرنے کیلئے اپنا فوجی مشن محدود کرنا افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان پر دباؤ بڑھانا چاہئے۔ حامد کرزئی نے کہا امریکہ کو طالبان کو مذاکرات پر مجبور کرنے کیلئے چین، روس، بھارت اور ایران کے ساتھ پاکستانی حکام پر مسلسل دباؤ بڑھانے کی پالیسی میں تعاون کرنا چاہئے۔ ایک ٹھوس پالیسی اپنائی جائے اور پھر اسے جاری رکھا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ اور افغانستان امن کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب مکمل ہونے پر پیغام میں کہا ہے کہ افغانستان میں 15 سال سے موجود 16 ممالک تاحال امن قائم نہیں کر سکے، ہماری فوج نے 2 سال کے قلیل عرصے میں امن بحال کر دیا۔قارئین امریکہ کھل کر پاکستان کے خلاف صف آراء ہو چکا ہے۔پاکستانی قوم اور پاکستانی فوج کو کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر دُشمن کے مقابلے کے لیے تیار ی کر لینی چاہیے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430197 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More