ماہ رمضان اور روزہ کی فضیلت
(Malik Nazir Awan, Khushab)
قارئین روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں۔صوم
کے معنی صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک نیت کے ساتھ خالص اﷲ تعالیٰ کے
لیے کھانے پینے اور دوسری برائیوں سے بچنا ہے۔رمضان شریف اﷲ کا مہینہ ہے یہ
رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے اور بزرگان دین فرماتے ہیں یہ صبر کا مہینہ
ہے اﷲ پاک اس مہینہ میں انسان کے رزق میں اضافہ کرتا ہے ۔یہ کتنی بڑی فضیلت
ہے کہ کوئی شخص اس پاک مہینہ میں نفل ادا کرے گا تو اﷲ پاک اس کو فرضوں کا
ثواب عطا فرمائے گا۔اور قرآن پاک فرقان حمید کا نزول بھی اس بابرکت مہینے
میں نازل ہوا۔قارئین قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ روزہ میرے لیے
ہے اور میں اس کا خود اجر دوں گا۔روزہ ایک پوشیدہ عبادت ہے یہ صرف روزے دار
اور اﷲ پاک کے درمیان معاملہ ہے۔اگر آپ تھوڑا سا مشاہدہ کریں تو دوسری
عبادات میں ریاکاری ہو سکتی ہے لیکن روزے میں ریاکاری نہیں ہو سکتی اس لیے
اﷲ پاک نے ارشاد فرما یا روزہ میرے ہے اس کا میں خود اجر دوں گا۔وہ شخص
کتنا بد بخت ہے جو اس پاک مہینہ میں بھی اﷲ کی رحمت سے محروم رہے۔آخری جمعہ
کے موقع پر جب سرکار دو عالم ﷺ خطبہ دے رہے تھے یہ رمضان سریف کے حوالے سے
تھا۔حضور سروکائنات احمد مجتبی ٰ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگوں تم پر ایک
ایسا مہینہ آنے والا ہے۔جس کا پہلا عشرہ رحمت اور دوسرا عشرہ مغفرت اور
آخری عشرہ جہنم سے آزادی ہے۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم
ﷺ ارشاد فرماتے ہیں جب رمضان آتا ہے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔اور
ایک روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے
بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں سے جکڑ دیے جاتے ہیں سہل بن سعد
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور پاک ﷺ ارشاد فرماتے ہیں جنت کے آٹھ
دروازے ہیں۔ان میں سے ایک کا نام ریان ہے۔اس دروازے سے صرف روزے دار ہی
داخل ہوں گے۔اور ایک روایت میں ہے جب روزہ دار جنت میں جائے گا تو اﷲ پاک
سے سوال کرے گایا باری تعالیٰ مجھے جنت میں وہ سکون نہیں آرہا ہے جب میں
روزہ کی حالت میں دنیا میں ہوتا تھا ۔حالانکہ جنت میں ہر نعمت ہو گی لیکن
انسان پھر بھی اﷲ پاک سے سوال کرے گا کہ یا اﷲ مجھے ایک بار پھر دنیا میں
بھیج کر روزے جیسی نعمت سے نوازتو قارئین یہ مومن انسان کی حسرت ہو گی ۔یہ
روزے دار کی فضیلت ہے اور اس پاک مہینے کی نسبت سے رمضان شریف کی ہر رات
جہنمیوں کو دوزخ سے آزادی مل جاتی ہے۔رمضان شریف میں جو شخص کسی روزہ دار
کو افطاری کرائے گا اس کے لیے گناہوں کی مغفرت ہے اور اﷲ پاک اسے جنت عطا
کرے گا۔تو صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ جو شخص یہ اسطاعت نہیں
رکھتا ہے تو شہنشاہ دو جہاں ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پیارے صحابہؓ اگر کسی
مومن انسان نے ایک پانی کے گھونٹ یا دودھ کے گھونٹ سے کسی کو روزہ افطار
کرایا تو پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا اﷲ پاک اس شخص کو بھی یہی ثواب عطا
کرے گا۔رحمت دو عالم ﷺ کا فرمان مبارک ہے روزہ دار کو دو خوشیاں ملتی ہیں(۱)
جب مومن انسان افطاری کرتا ہے (۲)روز محشر کے دن اﷲ پاک سے ملاقات کر ے
گا۔اور جو مومن آدمی خلوص نیت سے افطاری کے وقت دعا کرے گا اﷲ پاک اس مومن
آدمی کی دعا رد نہیں کرے گا یہ ہمارا ایمان ہے۔قارئین آخر میں میری ایک
مودئبانہ گذارش ہے کہ جب کوئی شخص بھی روزے کی حالت میں ہووہ غیبت ،لڑائی
جھگڑے اور گالی گلوچ اور برے عمل سے گریز کرے کیونکہ ان سے روزہ ضائع
ہوجاتا ہے اگر کوئی آدمی آپ سے الجھنے کی کوشش کرتا ہے آپ اس شخص کو بتائیں
بھائی میرا روزہ ہے اور آپ صبر کریں قارئین میری یہ صدا دعا ہے کہ اﷲ پاک
تمام مسلمان بھائیوں کوماہ رمضان کے تقدس کے پامال رکھنے کی توفیق عطا
فرمائے آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔
|
|