پیارے بچو کو کو بلبل برڈ لینڈ گرامر سکول
میں پڑھتا تھا۔موسم گرما کی تعطیلات سے پہلے فرسٹ راؤنڈ کے امتحان ہورہے
تھے۔کو کو نے گھر واپس آکر اونچی آواز میں امی کو سلام کیا ۔امی کو کچن سے
ہی علم ہوگیا کہ کو کو آگیا ہے ۔انہوں نے دہی کی لسی کا جھاگ اور مکھن والا
گلاس اسے دیا۔تو کو کو کی جان میں جان آئی۔امی نے کھانا رکھا اور ظہر کے
لیے وضو کرنے لگیں۔لنچ کے لیے کو کو کا دل نہیں چاہ رہا تھا۔اس نے امی سے
کھیلنے کی اجازت چاہی۔امی نے اسے گھر کے اندر کھیلنے کی شرط پر اجازت
دیدی۔کھیلتے ہوئے اس کی بال باہر لان میں چلی گئی۔تو وہاں جا کر اس کے دل
میں خیال آیا کہ کیوں نہ نہر پر جا کر سوئمنگ کی جائے۔اس نے اپنا سوئمنگ
کاسٹیوم اٹھایا۔امی کی طرف دیکھا تو وہ سو رہی تھیں۔من کی موج میں وہ امی
کی اجازت کے بغیر باہرنکل آیا۔لیکن جیسے ہی وہ نہر کی طرف اڑا،اس نے ہوا کی
رفتار میں تیزی محسوس کی۔یقینا آندھی آرہی تھی۔لیکن اس نے نہر کی طرف پرواز
جاری رکھی۔جب تیز جھکڑ نے اسے آلیا تواسے ہرچیز بھول گئی،اسے اپنی سپورٹس
کوچ ڈاکٹرگلہری کے ایمرجنسی صورت حال کے سارے گر بھول چکے تھے ۔اب اسے امی
یاد آرہی تھی۔اور وہ اﷲ سے امی کی نافرمانی کی معافی طلب کر رہا تھا ۔
تیز جھکڑ نے اسے بے ہوش کردیا۔اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو ایک درخت کی
شاخوں میں پھنسا ہوا دیکھا۔پھر اسے سب کچھ یاد آگیا۔اب رات ہوچکی تھی۔اس کے
جاگرز ،کیپ اور ٹچ موبائل کا کہیں نشان تک نہ تھا۔نہ ہی اسے یہ علم تھا کہ
وہ اس وقت کہاں ہے!ان سب خیالات نے اس کی آنکھوں سے آنسو رواں کر دیے۔دوسری
طرف چم چم جگنو انسیکٹ گرامر سکول کا ہیڈ بوائے پریپ ٹائم کی ڈیوٹی پر
تھا۔اسے ڈسپلن انچارج گراس ہاپر نے خصوصی طور پر حکم دیا تھا کہ لال بیگ کی
حرکتوں پر کڑی نظر رکھی جائے،جیسے ہی وہ شاپنگ سنٹر اور بیکری سے پریپ ٹائم
کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چیک کرتا ہوا مسجد کے قریب واقع درخت کے نیچے
پہنچا تو اسے کسی کے رونے کی آواز آئی،اس کے اندر کا لیڈر بیدار ہوگیا،اس
نے مسجد کے قرآن و حدیث بورڈ پر آج ہی یہ حدیث پڑھی تھی کہ " رمضان غم
خواری کا مہینہ ہے " ادھر ادھر کھوج لگاتے ہوئے اس نے آخر کار کو کو کو
تلاش کر ہی لیا۔
السلام علیکم ،بھائی کیا ہوا ،کیوں رو رہے ہو !مجھے بتاؤ میں چم چم جگنو
ہوں،"اس آواز سے زیادہ ہمدردانہ لہجے نے کو کو کے دل کے غم کو آدھا کردیا،
اس نے اپنی رام کہانی کہہ سنائی ،چم چم بھائی میں برڈ لینڈ کا رہنے والا
ہوں،اندھیرے اور اندھیری کی وجہ سے میرا گھر جانا مشکل ہو گیا ہے !ہائے اﷲ
میں کیا کروں !ارے مت گھبراؤ !مجھے برڈ لینڈ کا راستہ معلوم ہے،میں چھوٹا
سا کیڑا ہوں،لیکن اﷲ نے مجھے روشنی کی صلاحیت دی ہے،میں ابھی امی سے اجازت
لے کر تمہارے ساتھ چلتا ہوں،یہ کہہ کر چم چم نے وڈیو کال پر امی اور سر
گراس ہاپر کو صورت حال بتائی ،دونوں نے چم چم کے جذبے کی تعریف کی۔اب چم چم
آگے آگے گوگل میپ کی مدد سے رہنمائی کر رہا تھا اورکو کو پیچھے پیچھے اڑتا
ہوا جارہا تھا۔ چم شم کو کو کی کونسلنگ بھی کر رہا تھا کہ امی ابو سے سچ
بول کر معافی مانگ لے اور اائندہ یہ غلطی نہ کرنے کا وعدہ کرے ۔باتوں باتوں
میں وہ برڈ کالونی پہنچ گئے ۔برڈلینڈ کالونی کے گیٹ پر کو کو کے امی ابو ،اس
کے دوست کبوتر خان ،چڑیا خانم اور ہد ہد بھی ان کے منتظر تھے۔کو کو نے امی
کے پاؤں پر ہاتھ رکھ کر معافی مانگی کہ آئندہ بغیر اجازت کے گھر سے باہر
نہیں جائے گا۔اور چم چم جگنو کی طرح مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرے گا۔ چم چم
کو مردان کے بدایونی پیڑے،چارسدے کا خامتہ،خانپور کا کھویا،سجاول کی برفی
چکوال کی ریوڑیاں اور ڈیرہ اسماعیل خان کا سوہن حلوہ اورشکار پور کا اچار
گفٹ کیے گئے۔چم چم واپس جاتے ہوئے گنگنا رہا تھا
ع ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے |