کیا انصاف کی تکمیل ہوگئ
(rahat ali siddiqui, Muzaffarnagar)
ہندوستان کے سینہ پر کچھ ایسے زخمبھی لگے
ہیں جنہوں نے اس کی روح کو مجروح کیا اور جمہوریت کا دامن تار تار کردیا
ساری دنیا میں اس کے مقام اور مرتبہ کو ٹھیس لگی اس کی حیثیت اور وقار کا
جنازہ نکلا عزت وآبرو گئی، گنگا جمنی تہذیب شرم سارہوئی، سارا جہاں سراپا
احتجاج ہوا انسانیت نے پرچم احتجاج بلندکیا اور چند افراد کی ذہنیت پورے
ملک کی بدنامی کا باعث ہوئی کچھ ایسی ہی الم انگیز داستان گجرات فساد کی
بھی ہے جہاں جمہوریت کا لباس پہن کر آمریت کا کھیل کھیلا گیا انسانیت کی
عزت تار تار کردی گئی آدمیت کی گردن شرم سے خم ہوئی محبت پیار بھائی چارہ
اخلاق اتحاد واتفاق ان تمام اوصاف کی بے حرمتی کا منظر چشم فلک اور روئے
زمین نے دیکھا ایسا بھیانک منظر دلدوز واقعہ شاید ہندستان کی سرزمیں پر
کبھی نہیں ہوا عزتیں تار تار کی گئیں انسانوں کو مثل کباب بھون دیا گیا
زندہ افراد نذر آتش کردئے گئے روتے گڑگڑاتے اپنی زندگی کی بھیک مانگتے
لاچار افراد بھڑکتی آگ کا نوالہ بنے اور سنگ دل انسانوں کے قلوب پر یہ آہ
و بکا بے اثر گذری 69کا افراد کا قتل کردیا گیا ماؤں کے پیٹ چاک کرکے بچے
نکال دئے گئے عزتوں سے کھیلا گیا بوڑھوںکی لاٹھیاں توڑدی گئیں کتنے بچےبھوک
پیاس کی شدت سے تڑپے مال وزر عزت وشوکت رکھنے والے افراد غربت و افلاس
تنگدستی کی زندگیبسر کرنے پر مجبور ہوئے ایسے بھیانک اور روح فرسا الم
انگیز واقعات تاریخ کے صفحات پر کم ہی درج ہیں۔ جہان ایسے وحشت ناک مناظر
لوگوں کی آنکھوں نے دیکھے اور زندگی غم واندوہ میں گذاری،پورے گجرات
کےمسلمانوں نے خوف و ہراس کے عالم میں زندگی گذاری مشکلات و مصائب کاسامنا
کیا اپنی جان و مال کی حفاظت کی قیمت چکائی کچھ جان بچا سکےاور کچھ اس دولت
عظمی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور شدت پسندوں نے ایسی درندگی کا مظاہرہ کیا
کہ شیطان شرما جائے حیوان بھی ایسےجرائم کے ارتکاب کی جرأت نا کرے مگر خود
کو انسان اور دیش بھکت سمجھنے والوں نے حیوانیت کا ننگا ناچ کیا اس دھرتی
کو بے رنگ و نور کر دیا جہاں امن کے علم بردار دشمن سے محبت کرنے والے
گاندھی نےجنملیا وہ زمین مسلمانوں کے خون سے لال ہوگئی۔۔ اپنوں کو کھونے
والے ماں کی محبت باپ کی شفقت بھائیکا پیار کھونے والے انصاف کے لئے جد
وجہد کرتے رہے کوشش و کاوش میں مصروف رہے عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے ان
تکالیف کا بدلہ جمہوریت کے دائرے میںحاصل کرنے کی سعی پیہم کرتے رہے اور
اپنی تکالیف کے ازالہ کا خواب دیکھتے رہے ایک عرصہ دراز گذرا اتنا وقت کہ
مایوس و محروم بچپن جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا جوانی بڑھاپے کی شکل
اختیار کرگئی بڑھاپا انصاف کی آرزو اور تمنا قلب میں لئے ہوئے اس کائنات
کو چھوڑ چکا 14سال کی طویل مدت گذری انصاف کاپل پل انتظار کرنے والوں کے
لئے یہ عرصہ صدیوں کے برابر ہے ہر لمحہ ان کے حوصلوں کو توڑتا ہوگا کرب ناک
ماضی کی یادیں ان کے قلوب کو توڑے دیتی ہوں گی جمہوریت سے ان کا یقین اور
بھروسہ متزلزل ہوتا ہوگا لیکن داد دیجئے ان افراد کو جو کوہ استقامت بنے
رہے اور انصاف کا انتظار کرتے رہے لیکن جو فیصلہ آیا ہے اس نے ان کو وہیں
لا کھڑا کیا جہاں سے انہوں نے شروعات کی تھی ان کے شیشۂ دل کی کرچیاں
یقیناً جمہوریت کو زخمی کررہی ہیں ان کی 14سال کی محنت پر پانی پھر گیا
اورایسا لگا جیسے کائنات رک گئی ہو زمین وآسمان نے گردش کرنا بند کردیا ہو
دنیا میں اندھیرے اور تاریکی کا بسیراہو ذکیہ جعفری کے احساسات وجذبات ایسے
نہیں ہوںگے تو پھر کیسے ہوں گے۔ لیکن پھر بھی وہ ہمت نہیں ہاریں اور انہوں
نے اعلان کردیا کہ وہ عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی اور اپنا حق طلب
کرنے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑینگی مگر عجیب بات ہے کہ 69افراد کے قاتلوں
میں سے ایک کو بھی پھانسی کی سزا نہیں دی گئی اتنے بڑے حادثہ کو عدالت
نےکمپیش آنے والاواقعہ قرار نہیں دیا 11افرادکو عمر قید کی سزا سنائی گئی
1فردکو دس سال اور باقی 12افراد کو7سات سال کی معمولی سزا دی گئی ایک تو
ویسے ہی کہا جاتا ہے کہ اگر انصاف تاخیر سے ملے تو وہ انصاف نہیں یہاں
تاخیر کا عالماور انصاف کا عالم اور اسکی نوعیت آپکی نگاہوں کے سامنے
ہے۔اس واقعہ نے کچھ حقائق سے پردہ اٹھایا ہے اور عیاں کردیا کہ ہندوستان کا
نظام عدلیہ کچھوے سے بھی زیادہ سست رفتارہے یہاں عدالت کا دروازہ دادا
کھٹکھٹائے تو پوتے کو انصاف ملے دوسرا تلخ ترین تجربہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے
قاتلوں کی قسمت میں پھانسی کا پھندا نہیں ہے گجرات فساد بھاگلپور فساد
ملیانہ فساد ہاشم پورہ فساد مظفرنگر فساد تاریخ کے صفحات پلٹ کر دیکھ لیجئے
اس حقیقت کے معترف ہوجائینگے دوسری طرف 1993ممبئیبم کانڈ کے مجرم یعقوب
میمن کو پھانسی دی جاچکی 26-11تاج حملےکے اجمل قصاب کو پھانسی کے پھندے پر
لٹکایا جا چکا 2001پارلیمینٹ حملہ کے مجرم افضل گرو کو بھی پھانسی ہوچکی
مقصد یہ نہیں کہ انکا جرم نہیں یا انہیں کیون پھانسی دی گئی یقینا ان
واقعات میں بہت سے افراد کی جان گئیں اس طرح کے واقعات کی ہم بھرپور مذمت
کرتے ہیںاور پورا ہندوستان یہ تمنا اور خواہش کرتا ہے کہ ایسے حادثات سے یہ
سرزمین ہمیشہ محفوظ رہے یہ سوال قلب میں تیر کی طح پیوست ہیکہ گجرات فساد
کے مجرموں کو اتنی کم سزا کیوں انکے کے لئے پھانسی کی سزا کیوں نہیں کیا یہ
جرم کم ہے کیااس حادثہ میں مرنے والے انسان نہیں تھے کیا انکی رگوں میں
بہنے والا لہو ،لہونہیں پانی تھا؟ سوالات تشنۂ جواب ہیںاگر ایک تیستا
سیتلواڑ انکے لئے احتجاج کرتی ہیں تو انہیں اس کا خمیازہ اپنی تنظیم کا
رجسٹریشن گنوا کر بھگتنا پڑتا ہے اور دوسری طرف وی ایچ پی کے افراد
ہتھیاروں کی ٹرینگ لیتے ہیں ملک کی بقا اور سالمیت کو خطرےمیںڈالتے ہیں تو
کوئی بات نہیں نا کوئی سزا ناعتابنا ڈانٹ ڈپٹ اس صورت حال کو کن الفاظسے
تعبیر کیا جائےکیرانہ کی نقل مکانی کے شوشہ پر ساری بی جے پی حرکت میں
آجائے گجرات میں ہوئے قتل عام پر کسی زباں میں حرکت نہ کی ہو ایک طرف گھر
چھوڑنا اور دوسری طرف دنیا چھوڑنا دونوں کا رد عمل سامنے ہے اگر محب وطن ہو
امن پرست ہو تو یہ رویہ کیوں منظر نامہ پوری طرح صاف ہے ملک کس طرف جارہا
ہے مستقبل کن مسائل اور حالات کو جنم دینے والا ہے اندیشے اور اندازے
اژدہوں کی مانند پھنکار ماررہے اور بھیانک شکل سے ہراساں کرنے کوشش کررہے
ہیں۔ڈوبتا سورج ساون کی کالی بھیانک ڈراونی رات کی جانب مشیر ہے جہاں
تاریکی ہے طوفان ہے ابرباراں ہے لرزاں کرنے والی ہوائیں ہیں اب دیکھنا یہ
ہے قوم مسلم ان حالات میںخواب وخیال سے نکل کر حقائق کی دنیا میں قدم رکھتی
ہیںیا نہیں اور اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ابھی تکعدلیہ ہی ایسا شعبہ ہے جس پر
بھروسہ ہے جو جمہوریت اور آمریت کے بیچ کی دیوار ہے یہ شعبہ مظبوط ہو تو
ملک کا مقدر بہتر ہوگا اس بار تو یقینا یہ فیصلہ مایوس کن ہے مگر ابھی یقین
پختہ ہے عدالت عظمیسے اور یقین ہے جمہوریت کے قلعہ پر کے وہاں انصاف شرم
سار نہیں ہوگا اور گجرات کے معصموں کی آہ و بکا رائیگاں و بے اثر نہیں
جائیگی اور انہیں مکمل انصاف میسر آئیگا .خدا کرے بر آئے امید میری۔ |
|