خیبر پختونخوا بجٹ اور بے سہارالوگ

خیبرپختونخوا کابجٹ پیش ہوگیا جس کا کل حجم 505ارب روپے جس میں 344ارب روپے انتظامی امور پرخرچ ہوں گے جبکہ 161ارب روپے عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیے جائیں گے۔ یہ بجٹ ایک متوازن بجٹ ہے جس میں انکم اور خرچ کو برابر رکھا گیا ہے ، وفاقی اور دوسرے صوبائی حکومتوں کے مقابلے میں اقتصادی ماہرین پختونخوا کے بجٹ کو اچھا قرار دے رہے ہیں لیکن ہم جیسوں کو بعض چیزوں پر اعتراضات بھی ہے لیکن پہلے بجٹ میں چیدہ چیدہ پوائنٹ کو دیکھتے ہیں ۔ صوبائی بجٹ میں پہلی دفعہ شی میل یعنی خواجہ سرا ؤں کیلئے رقم مختص ہوئی جبکہ اسی طرح فنکاروں ادیبوں اور ہنرمندوں کیلئے بھی رقم رکھی گئی ہے تاکہ باوقت ضرورت ان مدد کی جاسکے ۔ اس کیساتھ ساتھ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ رقم تعلیم 111ارب32کروڑ روپے مختص ہوئے ،13ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز کو مسقتل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔اس طرح 36ہزار نئی آسامیاں پیدا کرنے کا اعلان ہوا، جبکہ نوجوانوں کیلئے 20لاکھ روپے تک بلاسود قرضہ دینے کا اعلان ہواجو خیبر بنک سے لیاجاسکتا ہے ،ملکی کی تاریخ میں پہلی دفعہ ضلعی حکومتوں کیلئے 30فی صد رقم مختص ہوئی ،جبکہ صحت کیلئے 38ارب روپے جبکہ پولیس کیلئے32ارب روپے رکھے گئے ہیں اس طرح پشاور کی ترقی اوربحالی کیلئے 29ارب روپے کاپیکج کا اعلان ہوا۔

خیبر پختونخوا کا بجٹ ایک متوازن بجٹ ہے جس میں انکم اورخرچ کو برابر رکھا گیاہے لیکن ان میں تعلیم کیلئے بہت زیادہ رقم رکھی گئی ہے جو اس سے پہلے تینوں بجٹ میں بھی رکھی گئی تھی جس کا آج تک ہم نے اسکولوں میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی ،اس کو کم کرنا چاہیے تھا اور جوپہلے بجٹ رکھے گئے تھے اس کا حساب بھی دینا چاہیے ۔دوسرا پولیس کے لئے 32ارب روپے کی رقم کم ہے اس میں بہت اضافہ کرنا چاہیے تھا تاکہ پولیس نفری میں اضافہ ممکن ہوسکتا اور صوبے میں پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا لیکن اس کم بجٹ میں یہ ممکن نہیں ہے ، اس طرح پشاور کی ترقی اور پشاور کوخوبصورت شہر بنانے کیلئے 29ارب روپے رکھے گئے ہیں جوبہت زیادہ ہے یہ رقم 5ارب سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن خٹک صاحب کے سرکار نے پنجا ب حکومت کے سوچ کو اپناتے ہوئے پشاور کو مڈل شہر بنانا رہے ہیں جو باقی شہروں کے ساتھ ظلم ہے ۔ اس طرح بجٹ میں تیس فیصد بلدیاتی نمائندوں کو مختص کرنے کااعلان ہوا لیکن اس پر عمل کرانا ضروری ہے جس طرح پہلے بجٹ میں تیس فی صد اعلان ہوا تھا اس پر عمل نہیں ہوا اور بلدیاتی نمائندے آج تک بغیر اختیارات کے بیٹھے ہیں اوراحتجاج کررہے ہیں۔ حقیقی معنوں میں نمائندوں کواختیارات دینے کی ضرورت ہے اور اس پر عمل یقینی بناناضرور ہے بلکہ اس رقم میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ عوامی کیلئے تمام کام اور ضروریات کو عوامی نمائندوں کے ذریعے پورا کیاجاسکے۔ دوسرابجٹ میں 36ہزار نئی نوکریا ں دینے کا اعلان ہوا ان پر ہر صورت میں عمل ہونا چاہیے بلکہ اس میں اضافے کی ضرورت ہیں تاکہ صوبے کے عوام کوروزگار ملیں ۔ یہ آسامیاں زیادہ ترتعلیم اور صحت میں پیدا کی جائیں گی لیکن صوبائی حکومت پولیس میں بھی نئی آسامیاں پیدا کریں تاکہ پولیس کی کارکردگی بہتر ہو جائے اور پولیس دہشت گردی کیلئے روزمرہ کے معاملات اور پرانے کیسز کو بھی حل کرسکیں۔ اس طرح شی میل کیلئے ٹیکنیکل ٹرنینگ دینے کے لئے بجٹ میں رقم مختص ہوئی جو ایک اچھا عمل ہے حکومتی سطح پر پہلی بار خواجہ سراؤں کیلئے قدم اٹھایا گیا ہے لیکن اس پر عمل ہونا چاہے اور اس رقم میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ ان کیلئے الگ سے رہائش کا بندوبست بھی کیا سکے جو مشکل کام نہیں ہے۔ دوسرا حکومت نے فنکاروں کی امداد کے ماہانہ وظیفے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ ڈراموں ،فلموں اور فن کو بڑھانے کیلئے اقدامات بھی اٹھانے چاہیے تاکہ معیاری ڈرامے اور فن پیش ہوسکے جسے ہمارا مستقبل روشناس ہوسکیں، معیاری ڈرامے اور فن کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ اس طرح صوبائی حکومت کو بجٹ میں ان بے کسوں اور بے سہاروں لوگوں کے لیے فنڈز رکھناچاہیے تھا،جو نوجوان نشوں میں مبتلا ہے ،جو بچوں اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہوتے ہیں، یہ گلی محلوں میں آوارہ گھومتے پھیرتے ہیں ، اسطرح ان خواتین اور مرد حضرات کیلئے جن کا کوئی سہارا نہیں ہوتا یا اپنے بچوں نے ان کوچھوڑا ہے۔ اس طرح کے ضرور ت مندوں کیلئے بجٹ میں کوئی سکیم یامنصوبہ شامل نہیں ہے حالانکہ پی ٹی آئی کیساتھ حکومت میں شامل جماعت اسلامی کواس طرح کے کاموں کاوسیع تجربہ بھی ہے جس کو استعمال کرنا چاہیے اور اب بھی بجٹ میں ان منصوبوں کو شامل کرنا چاہیے تاکہ معاشرے میں چندان لوگوں کی مدد ممکن ہواور نشے میں مبتلا لوگوں کاعلاج ہوسکے اور والدین کادکھ درد کم ہوسکیں ۔ اس طرح بے سہارا لوگوں کو حکومت کی جانب سے سہارا مل سکتا ہے۔ صوبائی حکومت کواس طرح کے پروجیکٹ جماعت اسلامی کودینے چاہیے ،جماعت والے بہتر طور پر اس طرح کے کام سرانجام دے سکتے ہیں۔ان لوگوں کی مدد کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ یہ لوگ معاشرے کے لئے بوجھ نہ بنے اور ان سے کوئی کام بھی لیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے کاموں پرخرچاکم آتاہے لیکن حکومتیں ہمیشہ ایسے کاموں سے جان چھوڑتی ہے ۔معاشرے کے چندایسے لوگ پورے معاشرے کیلئے بدنماداغ ہوتے ہیں ، جس کی وجہ سے پورے معاشرے کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ خصوصاً نشے میں مبتلا لوگوں کی وجہ سے جہاں پر والدین کو پریشانی ہوتی ہے ،ان کا علاج نہیں کیا جاتاوہاں پر نئی نسل بھی نشے کی طرف راغب ہوتی ہے، حکومت اس بارے میں سنجیدگی کامظاہرہ کرے اور معاشرے کیبے سہارا لوگوں کیلئے قدم اٹھائیں جس پر پورے معاشرے کی پکڑا ہے۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226321 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More