راحت علی صدیقی قاسمی1980میں بی جے پی کاقیام عمل میںآیا
وہی طرزوہی وہی فکر اور وہی منصوبے جو آرایس ایس کے تھے بی جے پی کے نیو
میں شامل تھے انکو لیکر اس سیاسی جماعت نے آگے بڑھنا شروع کیا اور اپنے
خوابوں کو تعبیر کرنے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہر لمحہ اپنی منصوبہ
بندی کو حقائق میں تبدیل کرنے کی سعی کی چونکہ بی جے پی کی پیدائش ہی اس
احساس کی دین ہے جمھوری ملک میں سیاسی ونگکے بغیر اپنے نظریات کا پرچم بلند
نہیں کیا جاسکتا۔ اس خیال نے آرایس ایس کو سیاسی جماعت کی جانب ابھارااور
اسی طرزپر بھارتیہ جنتا پارٹی 36سالوں سے چل رہی ہے لیکن تاریخ گواہ اس
عرصئہ دراز میں اسکی حکومت قائم تو ہوی مگر کبھی اسے اتنی آزادی میسر نا
آسکی کہ وہ اپنے نظریہ کو لوگوں پر تھوپ سکے ماحول پراگندہ کردے جمہوریت
کے لئے سم قاتل بن جائے ہمیشہ اس کے ساتھ سیاسی مجبوریاں وابستہ رہیں جو
انکے پاوں کی زنجیر بنی رہیںاور وہ اپنے ارادوں کو تکمیل کے زیور سے
آراستہ نہ کر سکے ۔ مگر کانگریس کی کاردگی نے عوام کو اتنا دلبرادشتہ کہ
عوام کا غصہ ظاھر ہوا اورساتھ ساتھ ہی بی جے پی نے بھی اپنا مکھوٹا بدلہ
اور ترقی کی بات کی تبدیلی کی راگ الاپا اچھے دنوں کا نعرہ لگایا اور کرسی
پانے میں کامیاب ہوگئی۔ اور وہ خواب جو انہوںنے سالوںپہلے دیکھاتھا اسکی
تکمیل ہوئی جو درخت انہوںنے 36سال پہلے لگایاوہ پھلتا محسوسہوا بس اب کیا
تھا بی جے پی نے زمام کار سنبھالی اور ان نظریات کو تھوپنا شروع کیا جو
اسکی گھٹی میں تھے اور دوسال کے عرصئہ حکومت میں ملک کی فضا زہر آلود
ہوگئی نہ جانے کتنے نوجوان فرقہ پرستی کی بھینٹ چڑھ گئے کتنے مسلم بچے
جیلوں میں سڑنے پر مجبور ہوگئے اور کتنوں کو مسلمان ہونے کا بھگتان ادا
کرنا پڑا۔ اور ملک کی فضاء پوری طرح مسموم ہوئی ہر وہ آواز جو سنگھ نظرئیہ
کے خلاف اٹھیاسے بلاتفریق مذہب و ملت دبا دیا گیااب ہندوستان کا منشور گویا
سنگھ کے پراگندہ اور فسردہ خیالات ٹھہرے ۔ یہاں تک کہ اگر عدلیہ جس کی
تعظیمہر فردو بشر پر لازم ہے اس نے بھی بی جے پی کے خلاف فیصلہ سنایا توبھی
انکی بوکھلاہٹ کھل کر سامنے آئی اور ارون جیٹلی زبان دراز کرتے ہیں ۔ یہ
معاملہ اس امر کا احساس کرانے کے لئے کافی ہے کہ بی جے پی کس طرز اور کس
راہ پر دوڑ رہی ہے کوئی موقع چوکنا بی جے پی نے اپنی شان کے خلاف سمجھا
جہاں جہاں موقع ملا دیگر طبقات کا استحصال کیا گیا انہیں ستایا گیا انکی
جان کو جانور سے بھی ارزاں خیال کیا گیا پتھروںکی تعظیم کرنے والے مذہب کے
یہ دعویدار انسانکی تعظیم نہ کرسکے اور مطلب پرستی کے جال میں پھنسے رہے ۔
اس سب کے باوجود ایک چیز جو بی جے پی کو کھائے جارہی تھی وہداغ جو سنگھ کے
دامن پر لگا ہوا تھا جس کے ثبوت فراہم کئے بہادر محنتی دلیر ایمان دار شہید
ہیمنت کرکرے نے جہان سے دہشت گردی کی ایک نئی اصطلاح ایجاد ہوئی ، دہشت
گردی کاایک نیا رخ سامنے آیا جوکسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا زندگی
کی عزت کا درس دینے والے قاتل نکلے اور دہشت پسند نکلے زمانے کے سامنے یہ
حقیقت کھل گئی کہ دہشت گرد صرف مسلمان نہیں ہوتا بلکہ کوئی اور بھی ہوسکتا
ہے اس گتھی کو سلجھانے والا شہادت کا جام نوش کرچکا اسنے ہمت وشجاعت کے وہ
جوہردکھلائے کے کائنات کا صاحب دل اور منصف شخص اسکی پذیرائی پر مجبور ہوا
مگر بی جے پی کویہ بات گھن کی طرح کھارہی تھی انکےقریبی افرادجیل میں تھے
سادھوی پرگیہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے زندگی گذارنے پر مجبور تھیں کیونکہ
ہیمنت کرکرے نے پختہ ثبوت پیش کئے تھے جنکو آسانی سے خارج نہیں کیا جاسکتا
پرگیہ کی موٹر سائیکل کا بم بلاسٹ میں استعمال ہونا کرنل پروہت کا بم
کوخریدنا یہ وہ تلخ حقائق تھے جن سے پردہ اٹھایا تھا شہید ہیمنت کرکرے نے
اور ملک میں بڑھ رہی مذہبی منافرت کوکم کرنے کی کامیاب کوشش کی تھی لوگوں
کے سامنے ظاھر کیا تھا کہ دہشتگرد کسی بھی مذہب سے متعلق ہوسکتا ہے اب
چونکہ بی جے کا دورحکومت ہے اور اس کے افرادعدلیہ تک کو نہیں بخش رہے ہیں
تو کرکرے کے اس نظریہ کو موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کیاجانا بدیہی امر تھا
اور وہی ہوا این آئی اے کی رپورٹ آچکی ہے پرگیہ سادھوی ٹھاکر کو کلین چٹ
دی جا چکی وہی این آئی اے جو ان افراد کے مخالف تھا آج وہی انکی رہائی کا
پروانہ بلند کررہا ہے سچائی کیا ہےاسکے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں اگر
پرگیہ بے قصور تھیں توسات سال انہیں جیل میں کیوں رکھا گیا کیا بغیر ثبوت
کے وہ جیل کی چکی پیس رہی تھیں اگر ثبوت تھے تو کہاں گئے کیا انہیں زمین
کھا گئی یا اسمان نگل گیا اور ہیمنت کرکرے جیسے شخص نے جن کی طویل عرصہ کی
خدمات میں کوئی شبہ تک نہیں ہے کیا اتنا بڑا خلاصہ بغیر دلائل کے کردیا یہ
سب وہ سوال ہیں جو بتارہے کہ کس طرح شہید ہیمنت کرکرے کو مشتبہ کردیا گیا
انکے کارناموں کو موت دے دی گئی انکی شخصیت کو مجروح کردیا گیا۔ اور انکے
نظریہ کو موت دے دی گئی یقینا آج بھی ہیمنت ہمارے درمیان زندہ تھے کیونکہ
انکا نظریہ زندہ تھا لیکن بی جے پی نے اقتدارکے نشہ میں چور ہو کر اس نظریہ
کو فنا کرنے کی زبردست کوشش کی ہے دوسری طرف چند سوالات ایسے بھی ہیں جو بی
جے پی کی مفاد پرستی کو عیاں کرتے ہیں مثلا کرنل پروہت کو کلین چٹ نہیں دی
گئی، سادھویبی جے پی کی قریبی تھیں پہلے سے ہی یہ اندازہ لگایا جارہا تھا
کہ بی جے کے دور حکومت میں سادھوی کو کلین چٹ ملنا طے ہے اوروہی ہوا صحیح
معنوں میں اب جنازہ اٹھا ہے ہیمنت کرکرے کا وہ اب تک زندہ تھے اے ٹی ایس کے
لئے کامکررہاتھا انکا طریقہ لیکن آج بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی
نے ایک عظیم افسر کے سچ کو جھوٹکا لبادہ اڑھا دیا اور حقائق کو ہواء ثابت
کردیا اور ہیمنت کرکرے کی قربانی رائیگاں ہوگئی اب تو آنے والاوقت ہی ظاہر
کریگا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور بی جے پی بچے ہوئے عرصہ میں کیا کیا
گل کھلاتی ہے یقینا وہ افراد تکلیف تو محسوس کررہے ہونگے جنہوں نے اپنے ووٹ
کا استعمال نہیں کیا تھا اور یہ دور حکومت ان لوگوں کے لئے اتنا بڑا سبق
ہوگا کہ وہ آئندہ ایسی بھول نہیں کرینگے۔ |