عوامی نمائند ے غائب۔۔۔۔؟؟

الیکشن کے وقت عوامی نمائندے عوام کو اپنا بھائی بنا کر باہو ں میں لگا کر پھر رہے تھے لیکن جونہی ان عوامی نمائندوں کو کامیابی ملے جیسے یہ نمائندے زمین نگل گئے ہو۔سمجھ نہیں آتا کہ انہوں نے کیا سمجھ رکھا ہے ہمارے نمائندے یہ بھول جاتے ہیں کہ یہی عوام نے منتخب کر کے اپنا نمائندہ بنایا ہے اور نمائندے یہ جان لے کہ یہی عوام ان کو اپنی اوقات دلا سکتے ہیں ۔لیکن پھر بھی اگر کچھ شرم وحیا ہو تو عوام سے جو وعدے کیے تھے ان کو پورا کرنے کے لئے آواز اٹھائے۔عوام ان عوامی نمائندوں سے یہ مطالبہ نہیں کرتے کہ آپ لوگوں کی تنخواہوں یا مراعات میں سے رقم نکا ل کر ہمیں دیں بلکہ عوام یہ مطالبہ کر تے ہے کہ جو بجٹ منظور کر لیتے ہیں عوام کے لئے ان کو جو مسائل ہے ان کو حل کرنے میں صرف کریں ۔کچھ دن پہلے میں نے اخبار میں یہ خبر دیکھا کہ ایک وزیر نے ایمانداری دکھا کر عوامی بجٹ میں سے پیسے واپس کردیے اس وزیر کو اگر تھوڑی سی بھی شرم ہے تو زرا دیکھو عوام کس حال میں ہیں بھائی پیسے واپس کرنا ہے تو اپنے تنخواہوں سے واپس کرو تب ہمیں معلوم ہو گا کہ آپ کتنے ایماندار ہیں ۔؟

آپ زرا سوچیں حکومت کو آئے کتنا عرصہ ہو ا ہے کتنے ترقیاتی کام ہوئے ہیں ،کتنے میرٹ پر بھرتیا ں ہو رہی ہیں ،کتنے مسائل دور ہورہے ہے عوام کے ۔میرے خیال سے گلگت بلتستان میں اب تک نہ کو ترقیاتی کام ہو ا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ آگے بھی کوئی ترقیاتی کام کرنے کے بجائے یہ وزراء دوبارہ عوام کے بجٹ کو واپس کردیں گے۔میرا ایک سوال ان وزراء سے ہے جو اسمبلی میں بیٹھ کے مزے لے رہے ہے کہ اگر آپ لوگو ں سے کچھ نہیں ہوتا یا آپ لو گ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے وفاقی حکومت پورا سسٹم چلا رہا ہیں ان کو کیا پتہ کہ ہمارے یہاں کے کیا مسائل ہے۔۔ تو آپ مستعفی ہوجائے اپ لوگوں کا وہا ں کیا کام ہے اگر وفاق سسٹم چلا رہا ہے توکو ئی جبری نہیں آپ جبرا ًرہے بلکہ ہمارے پاس ایسے نمائندے ہے جو اپنے حقوق کے لئے جان دے کر بھی اپنے علاقہ کے عوام کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والے نمائند ے موجود ہیں لیکن سارے مل کر یک جان ہوجائے تو کوئی طاقت آپ لوگوں کو روک نہیں سکتی ۔۔لیکن کچھ لوگ ہے جو عوام کے مسائل آگے تک پہنچاتے ہیں جن میں سر فہرست جنا ب سپیکر صاحب ان کی کافی شکر گزار ہے عوام جنہوں نے بات آگے تک پہنچائی لیکن صرف ایک کے کہنے سے کچھ نہیں ہوگاسب کو مل کر اپنے عوام کے مسائل حل کے حل کے لئے آواز اٹھانا ہوگا۔۔۔اس وقت سب سے بڑا مسئلہ گلگت سکردو روڈہے جس کا وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب تین دفعہ غایبانہ افتتاح کر چکے ہیں اور کتنی شرم کی پات ہے کہ دس دفعہ گلگت سکردو روڈ کا ٹینڈر منسوخ ہونے کے باوجود ابھی تک کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہیں اور یہی لگ رہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں گلگت سکردو روڈ کی تکمیل نا ممکن ہے ۔۔حکومت یہ کہہ رہا ہے کہ گلگت سکردو روڈ بہت بڑا منصوبہ ہے اس میں کچھ وقت لگے گا میر ا ان سے سوال ہے کہ چلو گلگت سکردو روڈ بڑا منصوبہ ہے تو آ پ لوگوں نے کونسا چھوٹا منصوبہ تکمیل تک پہنچایا ہے باقی چھوڑو میں اپنے علاقہ (ٹاؤن ایریا سکردو)کی بات کر رہا ہوں کہ یہاں کی سٹرکیں ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سڑکیں جب پاکستان بنا تھا تب سے ویسا ہے جیسے تھے کے بنیاد پرٹاؤن ایریے میں کوئی سٹرک ایسا نہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہوا ہو۔ ۔۔۔سڑکوں کی مرمت کے نام پر تارکول کے سٹرکوں پر سیمنٹ سے مرمت کر رہے ہیں ۔۔کیا حکومت اتنی غریب ہوئی ہے تو بجٹ واپس کرنے کے بجائے ا س طرح کے کاموں میں استعمال کرو ۔صرف روڈ کہ بات نہیں یہاں اسی طرح بجلی ،مہنگائی ،آٹا بحران یعنی ہر مسائل سے عوام کو دوجوچار ہے اور حکمران لوگ بڑے مزے سے یہ کہہ رہے ہے کہ حالات سب کچھ ٹھیک ہے ۔۔۔ہمارا ان وزرا ء سے یہ مطالبہ ہے کہ آپ لوگ جتنے مزے لینے ہے لے لو ہمیں ان سے کوئی غرض نہیں لیکن خدارہ عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی بھر پور کوشش کریں ۔۔۔
Kumail Hassan
About the Author: Kumail Hassan Read More Articles by Kumail Hassan: 5 Articles with 5637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.