روشنیوں کا شہر اندھیروں کی زد میں کیوں ؟

کلبھوشن یادیو عزیر بلوچ اور دیگر دہشت گرد وں کی گرفتاری کے بعد امید واثق تھی کہ کراچی میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں میں کمی آجائے گی مگر افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے بھتہ خوری ،ٹارگٹ کلنگ ،اغواء برائے تاوان ،راہزنی اور بنک ڈکیتیوں پر بڑی حد تک کنٹرول پالیا گیا تھا مگر پھر نہ جانے کیا ہوا کہ یک دم یکے بعد دیگرے قتل اور اغواء کے کیسز سامنے آگئے ۔امجد صابری کے قتل اور چیف جسٹس سندھ کے بیٹے اویس کے اغواء نے کراچی کو ہی نہیں پورے پاکستان کو سوگوار کر کے رکھ دیا بعد ازاں عقیل انجم کی گاڑی پر فائرنگ بھی کراچی کے امن کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش ہے یہ وہ کراچی ہے جہاں ملک کے ہر گوشے سے لوگ کاروباری سلسلے میں آکر آباد ہوئے ہیں ا س شہر نے لاکھوں مہاجروں اور بے روزگار ں کو اپنے اندر سمو رکھا ہے یہ کہنا بجا ہوگا کہ یہ بین الاقوامی شہر کا روپ دھار چکا ہے اس کی سیاسی اقتصادی و معاشی ،صنعتی و تجارتی اہمیت کے پیش نظر ہمارے دشمنوں کی رگوں میں حسد و نفرت کے جراثیم گردش کرنے لگے ہیں یہ شہرملک عزیز کی اقتصادی شہ رگ ہے جس کو ہمارے دشمن کاٹنے میں لگے ہوئے ہیں ایک تو دشمن اوپر سے سیاسی پارٹیوں کے عسکری ونگ قتل و غارت گری اور انتہا پسندی کے کھیل کھیلنے میں ہمارے دشمنوں سے آگے جارہے ہیں کرچی کے امن کے سلسلے میں سپریم کورٹ بھی اپنا رول ادا کر رہی ہے اور امن کی بحالی کیلئے کئی ایک احکامات بھی جاری کر چکی ہے ۔مگر افسوس کہ معاملہ ابھی بھی دگرگوں ہے امن کی بحالی کیلئے حکومت نے آپریشن شروع کر رکھا ہے رینجرز کو اہم فرائض و اختیارات سونپ رکھے ہیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب آپریشن کے ساتھ ساتھ کراچی کے امن کی بحالی کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے وہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے معاملات کو طائرانہ نظر سے نہ صرف دیکھتے ہیں بلکہ فوری اقدامات بھی اُٹھاتے ہیں یہ سچی حقیقت ہے کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں سب سے زیادہ فوج اور رینجرز نے آ ہنی کردار ادا کیا ہے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز رینجرز ہیڈ کوارٹر کراچی کا دورہ کیا بریفنگ لی اور اپنے عزم کو دہرایا انہوں نے کہا کہ وہ ملک سے دہشت گردی ختم کر کے دم لیں گے چاہے فوج کو کتنی اور قربانیاں دینی پڑیں ۔جنرل راحیل شریف کے کردار نے عوام کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں اب وہ اپنے دشمنوں سے نمٹنے کیلئے اپنا سب کچھ لٹانے کو تیار ہیں ۔

اس روشنیوں کے شہر کو اندھیروں نے کھا لیا ہے دشمنوں نے ہی نہیں بلکہ اپنوں نے بھی جی بھر کے امن کو تباہ برباد کر دیا ہے ۔
پھولوں نے بھی شعلے اُگلے ہیں اک برق پہ ہی الزام نہیں‘‘ ۔
؂ہمارے دشمن بڑے بزدل اور غیرت و حیا سے عاری ہیں وہ بڑے بھونڈے کردار ادا کر رہے ہیں امریکہ کی سرپرستی کے باعث ان کے ارادے اور عزائم پختہ ہو گئے ہیں امریکہ کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے جہاں سے چشمے پھوٹتے ہیں یورپ میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے بھی پاکستان سے ملانے کی ناکام کوشش جاری ہے بھارت اسرائیل اور دیگر دشمنوں نے امریکہ میں ہونے والے نائن الیون کے سانحہ کو اس قدر ہوا دی کہ امریکوں نے پاکستان کو نمبر 1 دشمن قرار دے دیا ہے امریکہ افغانستان کو نہیں بلکہ پاکستان کو ہی نیست و نابود کرنے پر تل گیا تھا اگر ہمارے جنرل اڑ جاتے تو امریکہ نے بھارت کے تعاون سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی پتھر کے دور میں دھکیل دینا تھا ۔اﷲ بھلا کرے جنرل پرویز مشرف کا جس نے انتہائی دانشمندانہ انداز میں امریکہ کو افغانستان کی دلدل میں گلے تک دھنسا دیا ،اس پر سابق صدر امریکہ بش نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کی چلاکیوں کے باعث وہ پاکستان سے اپنے ارادوں کو کامیابی و کامرانی سے ہمکنار نہیں کر پائے وہ چاہتے تھے پاکستان کوہر لحاظ سے کمزور کر دیا جائے وہ پاکستان کے اندر جاسوسی کا لا متناہی سلسلہ قائم کرنا چاتے تھے ۔جسے پی پی کی حکومت نے کچھ ہمت و جراٗت عطاکردی اور ہزاروں امریکی جاسوسوں کو ویزے بانٹ دئیے یہی وجہ ہے کہ آج امریکہ کی شہ پر بھارت پاکستان کے اندر منفی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے دکھ اس بات کا ہے کہ را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کی تفتیش کے معاملے پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک لفظ نہیں بولا ہے اس ایشو سے لگتا ہے کہ وزیر اعظم بھارت سے تعلقات بگاڑنے کے حق میں نہیں ہے ہماری فوج اور عوام بھارتی حکمرانوں کے منفی ہتھکنڈوں کے باعث ایک پیج پر ہیں جبکہ حکمران دوسرے پیج پر ہیں وزیر داخلہ نثار احمد چوہدری کی کبھی کبھی چھٹی حس جاگ اُٹھتی ہے اور وہ اپنا غبار نکال لیتے ہیں بے شک ان کے کردار پر شک نہیں کرنا چاہیئے وہ ایک محب وطن سیاستدا ن ہیں انکی رگوں میں بھی عسکری خون حرکت میں ہے اس لیئے وہ اپنا مثبت کردار ادا کر دیتے ہیں کراچی کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے ہر پاکستانی کو اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنا چاہیے ٹارگٹ کلرز ،بھتہ خور ،دہشت گرد ،ڈاکو ،راہزن سب کے سب کراچی کے اندر گھسے ہوئے ہیں اور عوام کے ارد گرد ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ہم شہریوں کو چاہیے کہ مشکوک لوگوں کے بارے میں رینجرز کو مطلع کریں ۔جب تک عوام دلیری ،جراٗت و ہمت کی مثال قائم نہیں کریں گے امن کی بحالی کا عزم ادھورا رہے گا ۔اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ برکتوں اور رحمتوں کے مہینے کے طفیل ملک عزیز کو امن کا گہوارا بنا دے آمین ۔
 
Maqsood Anjum Kamboh
About the Author: Maqsood Anjum Kamboh Read More Articles by Maqsood Anjum Kamboh: 38 Articles with 32721 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.