ورلڈ ویمن کانفرنس میں کئی ممالک کی خواتین
مدعو تھیں۔۔۔ پہلی مندوب جو آکلینڈ سے تھی وہ کھڑی ہوئی اور بولی۔۔ “پچھلے
سال ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ خاوند سے گھر کا کام لینا لازمی ہوگیا ہے۔
چنانچہ کانفرنس کے بعد جب میں گھر گئی تو میں نے اپنے خاوند سے کہا کہ اب
کھانا میں نہیں پکاؤں گی۔ تم خود ہی پکایا کرو۔ پہلے دن میں نے دیکھا کہ اس
نے کچھ کام نہیں کیا تھا۔ دوسرے دن بھی یہی حال تھا مگر تیسرے دن میں میں
کیا دیکھتی ہوں کہ اس نے بڑا اچھا روسٹ تیار کیا تھا۔ اب میرا شوہر سدھر
گیا ہے“۔
سب خواتین نے تالیاں بجائیں۔
دوسری مقررہ جس کا تعلق امریکہ سے تھا۔ وہ کھڑی ہوئی اور بولی۔ “پچھلی بار
جب میں کانفرنس سے گھر گئی تو اپنے شوہر سے جو اس وقت ٹی وی دیکھ رہا تھا،
کہا کہ میں آئندہ کپڑے نہیں دھویا کروں گی۔ تم اپنے کپڑے خود دھو گے۔۔۔
“ُپہلے اور دوسرے دن تو اس نے کچھ نہیں کیا۔ مگر تیسرے دن یہ ہوا کہ نہ صرف
وہ اپنے کپڑے دھو رہا تھا بلکہ میرے کپڑے بھی دھونے کے لیے پاس رکھے ہوئے
تھے۔
تیسری مندوب جس کا تعلق پاکستان سے تھا بولی۔۔ “پچھلے سال کانفرنس میں شرکت
کے بعد میں گھر گئی تو میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ اب میں تمہارے کپڑے
استری نہیں کروں گی۔ بلکہ اپنا ہر کام اب تم خود کرو گے۔ اگلے دن مجھے کچھ
نظر نہ آیا۔ دوسرے دن بھی کچھ نظر نہیں آیا۔ تیسرے دن آنکھ کی سوجن کچھ کم
ہوئی تو تھوڑا تھوڑا نظر آنے لگا تو بہنوں ہمارے ملک کے مرد بالکل نہیں
بدلے۔ |