لندن کے تحقیقاتی صحافی جیمزڈی کرکٹون نے
چونکا دینے والا دعوی کیا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف اور اشفاق پرویز
کیانی ملٹی ملین ڈالر کے سوئس بینک اکاؤنٹس کے مالک ہیں۔جیمزڈی کرکٹون نے
ممکنہ طور پرمشرف کاسوئس اکاؤنٹ 3861337 اورکیانی کا 583106 کا ظاہر کیا ہے۔
سوئس بینک دنیا بھر کی عوام کی محنت کی کمائی اپنے خفیہ اکاؤنٹس میں جمع
کیے بیٹھے ہیں،جب تک دنیا میں مالیاتی کرپٹ عناصر اور ٹیکس چوروں کی جنتیں
ختم نہیں کی جاتیں۔ کرپشن، لوٹ مار، دھوکہ دہی، ٹیکس چوری اور اقتصادی
بحران جیسے مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا، دنیا بھر کے بدعنوان حکمران
سیاستدان، جرنیل، بیورو کریٹس، ڈرگ مافیا اور مراعات یافتہ طبقہ اپنے ملک
سے سرکاری خزانہ لوٹ کر اور غریبوں کا لہو چوس کر جمع کیا جانے والاپیسہ ان
بینکوں میں محفوظ کیے بیٹھے ہیں۔ جہاں بینک سیکریسی کے نام پر اس کالے دھن
کو تحفظ دیا جاتا ہے جو دراصل مجرموں کو تحفظ اور جرائم کو فروغ دینے کے
مترادف ہے۔
پاک فوج کے متنازعہ ترین چیف آف آرمی سٹاف پرویز مشرف اور این آر او زدہ
حکومت میں مدت ملازمت میں توسیع لینے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے حوالے
سے انکشافات نے ملکی سیاست میں ہلچل مچا کہ رکھ دی ہے۔ماضی میں بھی یہ بات
زیر بحث رہی کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کا تعلق ایک
متوسط گھرانے سے ہے،ایسے میں ان کے بھائیوں کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا
اور ابھی مبینہ طور پر سابق آرمی چیف کے ملین ڈالرز سے بھرے سوئس بینک
اکاؤنٹ کا انکشاف یقینا دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔
ان انکشافات کے بعد شوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے۔جتنے منہ اتنی
باتیں،جس کے جو دل میں آیا بنا سوچے کہتا چلا گیا،مغرب زدہ این جی اوز نے
فوج کے خلاف محاذ کھول لیا ہے اور سب سے زیادہ تنقید پاک فوج کے 860ارب کے
دفاعی بجٹ پر کی جارہی ہے۔فوج کے بجٹ کو سوئس بینک کے ساتھ تعبیر کرنے کی
بھونڈی کوشش کی جارہی ہے۔فوج کے دفاعی بجٹ سے تو پہلے ہی سیکولرز کے پیٹ
میں مروڑ اٹھ رہے تھے۔ابھی کچھ روز قبل ہی حقوق نسواں کی نام نہاد چیمپئن
عاصمہ جہانگیر نے فوج کے دفاعی بجٹ پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک
فوج اپنے بجٹ کو شوشل میڈیا پر سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنے کیلئے استعمال
کر رہی ہے ۔
شخصیات پر تنقید کے شوق میں پورے ادارے کو ہی مطعون کرنے کا چلن عام
ہے۔مبینہ طور پر ملین ڈالر کے مالک پرویز مشرف اور اشفاق پرویز کیانی ہیں
نہ کہ پاک فوج، اس لیے فوج پر کی جانے والی بے جا تنقید کی جتنی مزمت کی
جائے کم ہے۔
یقیناً ہماری فوج ہمارے سماج کا حصہ ہے، ہمارے بھائی ہیں،ہمارے خاندانوں،
قبیلوں اور آبادیوں کے باشندے ہیں۔ ہماری طرح سوچتے اور ہماری طرح ہی
معاملات کرتے ہیں، اس لیے ان سے فرشتوں جیسے توقعات تو نہیں رکھنی چاہیے
اور ان سے غلطی ہونے کے امکانات کو بھی ردنہیں کرنا چاہیے۔کسی بھی ملک میں
ایسے واقعات پر اپنی فوج کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ کمزوریوں
کو دور کرنے کے لیے فوج سے تعاون بڑھایا جاتا ہے۔ یہ صرف ہم ہی ہیں جو
موجودہ نازک ترین لمحات میں فوج کے ہاتھ مضبوط کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ
شکنی کر رہے ہیں۔اس نازک اور کڑے وقت میں بیرونی این جی اوز کے وظیفہ خوار
جرنلسٹ ، کالمسٹ ، دانش ور اور سیاستدان کس بھونڈے انداز میں آرمی کو بر ا
بھلا کہے جا رہے ہیں او ر نہایت غلط انداز میں فوج کے امیج کو متاثر کیا جا
رہا ہے۔
ہماری افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں کیا جاتا ہے،افواج پاکستان
کاہر سپاہی جذبہ شہادت سے لبریز اور سینے پہ گولی کھانے کو فخر سمجھتا ہے ،
یہی ادائے بے نیازی دشمن کو راس نہیں، یہی خوبی پاکستان دشمنوں کو ہمیشہ
کھٹکتی رہی ہے۔ سامراجی قوتوں نے اسے ہمیشہ ہدف تنقید بنائے رکھا اور فوج
کے اندر اپنا اثرورسوخ پیدا کرکے بھی اسے بدنام کرنے کی سازشیں کیں۔
کبھی ’’بلڈی سویلین‘‘ کی اصطلاح متعارف کرواکر جھوٹا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے
کہ فوج عوام کوکمترسمجھتی ہے اور ’’بلڈی سویلین‘‘کہہ کر بلاتی ہے۔اس طرح کے
جھوٹے پروپیگنڈا کا مقصد عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی ناکام
کوشش ہے۔صہیونی ذرائع ابلاغ چند واقعات کو ایشو بنا کر دنیا میں پاک فوج کا
تشخص پامال کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان میں اپنے مفادات کے حصول ، ایٹمی
تنصیبات تک رسائی کے لیے دشمن اپنے ڈالرز پانی کی طرح بہا رہا ہے ،ڈالرز کی
برسات دیکھ کر ہوس کے پجاری بڑے بڑے قد آور سیاستدان ، صحافی اور دانش ور
بہتے چلے جا رہے ہیں اور انہیں ایک لمحے کو بھی یہ خیال نہیں گزرتا کہ وہ
پاکستان آرمی کے خلاف زہر اگل کر اس مملکت کو سراسر کمزور اور ناکام ریاست
بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔دشمن نے ہر محاذ پر ناکامی کے بعد اب نئی حکمت عملی
کے تحت پاکستانی عوام اور دانش وروں ، این جی اوز کے ہاتھوں پاکستان کی
سیکیورٹی فورسز کو آڑے ہاتھوں لینے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔فوج وہ واحد ادارہ
ہے جو پاکستان کی سلامتی کا ضامن ہے،دن رات دشمن کی یہی کوشش ہے کہ وہ کسی
نہ کسی طرح اس ادارے کو متنازعہ بنا کر اِسکے جوانوں کا مورال ڈاؤن اور
عوام سے اعتماد ختم کرے۔مشرف اور کیانی پرعائد الزامات کی غیر جانبدرانہ
تحقیقات ضرور ہونی چاہیے کیوں کہ کوئی بھی احتساب سے بالا تر نہیں اور کسی
کو بھی ملک پاکستان کی سلامتی کا سودا کرنے یا لوٹنے کا کوئی حق حاصل نہیں
ہو نا چاہیے۔ہمیں فوج اور حکومت کی طرف سے کاروائی کا انتظار کرنا چاہیے
اور دشمن کی سازش کو سمجھنا چاہئے اور کسی فرد کی غلطی پر پورے ادارے کو
مورود الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ پوری قوم کو متحد ہو کر اس طرح کی غلیظ
مہم کو مسترد کرنا ہوگااسی میں ہی ہم سب کی بقا ء کا راز مضمر ہے۔ |