آج جب سِول حکمرانونے قوم کاستیاناس کردیا، پھرکیوں نہ قوم سڑکوں پر آنے کو تیار نہ ہو . . ؟؟

لیجئے ، عید آئی اور گزربھی گئی، اندازہ کیجئے کہ آج آف شورکمپنیاں بنانے اور قومی خزانہ لوٹ کر قومی دولت سوئس بینکوں میں رکھنے والے اپنے حال اور ماضی کے حکمرانوں کے ہاتھوں مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی پاکستانی قوم نے یہ عید کیسے گزاری ہوگی ؟؟؟ قبر کا حال تو مردہ ہی جانتاہے؟؟ کوئی کچھ بھی نہ بتائے مگر مجھ سمیت آپ کو بھی اتنااندازہ ضرور ہے کہ میرے دیس کے ہر غریب فرد نے اپنے چہرے پر خوشی کی مصنوعی مسکراہٹ سجائے عید گزاری ہے کیونکہ یہ رسمِ دنیا بھی ہے اور دستور بھی ۔

بہر کیف ، آج یہ بات ہرمحبِ وطن غریب پاکستانی کوکھلے دل و دماغ سے تسلیم کرنی ہوگی کہ گزشتہ 69سالوں میں ہمارے جتنے بھی سِول حکمران آئے سب ہی حکمرانو، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس و ٹیکنیوکریٹس نے اپنی اپنی آف شورکمپنیاں بنانے کے چکر میں قوم کے ایک ایک فرد کی خون پسینے کی کمائی کو اپنے اللے تللے کے لئے استعمال کیا اوراِنہوں نے ہمیشہ قومی دولت سے بیرون ممالک کے بینکوں میں اپنے ناموں سے ذاتی بینک اکاونٹس کھلوائے یہ افسوسناک کی بات یہیں ختم نہ ہوئی بلکہ اُنہوں نے اپنی موچھوں کو تاؤدے کر ،اپنے سینے چوڑے کرکے اور اپنی گردنیں تان کرقومی خزانے کو اپنے باپ داداکی جاگیرسمجھا اورقومی دولت اپنے فیملی ممبرزکے نام منتقل کی اور اِن کے ناموں سے خاموشی سے دنیا بھر کے بینکوں میں کھاتے کھلوائے یوں قومی خزانہ چند بااثرافراداوراِن کے فیملیزممبران کے ہاتھوں ہی غلام گردش بنارہااور ابھی اِس کا یہی حال ہے ۔

ایسے میں قوم کے ہاتھ سِوائے غربت، بے روزگاری، تنگدستی، دہشت گردی ، لوٹ کھسوٹ، ماراماری، بے کسی، اور محرومیوں کے کچھ نہ آیا،تاہم نصف صدی سے زائد عرصے سے خوشیوں کو ترستی پاکستانی قوم کا یہ حال ہوگیاہے کہ اَب اِس نے لاتعداد آف شورکمپنیاں بنانے والے حکمرانو، سیاستدانوں اور اِن کے اِدھر اُدھر کے چیلو ں کے ہوتے ہوئے اپنے اچھے اور خوشیوں بھرے دِنوں کی اُمیدیں رکھنی بھی چھوڑ دی ہے کیوں کہ آج ہر محبِ وطن غریب پاکستانی یہ محسوس کرنے لگاہے کہ جب حکمرانونے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے خاطر قوم کاستیاناس کردیاہوتو پھر قوم میں رہ ہی کیا گیاہے؟؟کہ جو ابھی کسی سِول حکمران یا سیاستدان سے اپنے لئے اچھائی کی کچھ اُمیدرکھے۔

اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج 69سالوں سے اپنی خوشیوں کو ترستی اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم پاکستانی قوم اپنے سِول حکمرانو، سیاستدانوں اور اپنے سِول قومی اداروں کے سربراہان سے سوفیصدی نااُمیدہوچکی ہے تاہم اِس نااُمیدی کے عالم میں بھی اگر اِسے کسی سے کوئی اچھی اُمید ہے تو بس پاک فوج اور جنرل راحیل شریف ہیں جن سے پاکستانی قوم کے ہرغریب فرد کی انگنت اچھی اور حوصلہ افزاء اُمیدیں وابستہ ہیں اور قوم چاہتی ہے کہ جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی جائے آج جس کا گرین سگنل دیتے ہوئے امریکا نے بھی حکومتِ پاکستان سے سفارش کردی ہے جِسے پاکستانی قوم خوش آئندقراردے رہی ہے اَب ایسے میں قوم اپنے اِن سِول حکمرانوں اور سیاستدانوں اور بیوروکرٹیس اور ٹیکنیو کریٹس کی جانب دیکھ رہی ہے جنہوں نے اَب تک جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو سیاسی مسئلہ بنارکھاہے دیکھتے ہیں کہ آنے والے دِنوں ، ہفتوں اور مہینوں میں ہمارے یہ آف شورکمپنیاں بنانے اور سوئس بینکوں میں اربوں کھربوں ڈالرز رکھنے والے موجودہ اور سابقہ سِول حکمران اور سیاستدان اور اِن کے اِدھر اُدھر کے چیلے چپاٹے جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق کیا فیصلہ کرتے ہیں ؟؟ اِن سب کانوں اور لوٹ مار میں مصروف سِول حکمرانوں اور سیاستدانوں اور بیوروکریٹس و ٹیکنوکریٹس کے لئے یہی بہتر ہوگاکہ یہ جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں جلد ازجلد توسیع کا اعلان کردیں تو سب کے حق میں بہت اچھا ہوگاورنہ پھر سِوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس کہ کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گااَب چونکہ فیصلہ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو ہی کرناہے سواُمید ہے کہ اَب یہ خود کو بچانے کے خاطر اچھاہی فیصلہ کریں گے جبکہ اِنہیں اِس بابت ہچرمچر کرنے سے قبل یہ ضرور ذہن نشین رکھناہوگاکہ امریکا تو پہلے ہی جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے بارے میں گرین سگنل دے چکاہے۔

بہرحال،آج 9جولائی کو وزیراعظم نوازشریف اپنے بائی پاس کے آپریشن کے بعد وطن واپس آگئے ہیں تواِدھراِن آف شورکمپنیاں بنانے والے حکمرانوں کے ہاتھوں قوم کی محرومی کا رونارونے والے عمران خان اور بلاول زرداری بھٹو نے بھی برسرِ اقتدار جماعت ن لیگ اور وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ماضی کے تمام مفاہمتی اور مصالحتی رویوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کھلم کھلا طور پر پاناما لیکس پر پارٹی رہنماؤں کوعیدکے بعدسڑکوں پر نکلنے کی تیاریاں کرنے کی ہدایات دے دی ہیں جن کا کہناہے کہ پانامالیکس سے متعلق لائحہ عمل کا حتمی اعلان 20جولائی کوکریں گے،اگروزیراعظم سمجھتے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں تووہ غلط فہمی میں مبتلاہیں اَب کچھ چاہئے کچھ بھی ہوجائے یعنی کہ سورج اِدھر کے بجائے اُدھر سے نکلے اَب ہم حکومت کو کسی بھی صورت راہِ فراراختیارنہیں کرنے دیں گے،کرپٹ حکمرانوں کو گھر بھیجنے کے لئے سب متحدہیں،آج اگر حکمرانوں کو احتساب کا ڈرنہیں توپھر اِنہیں خوف کس بات کا ہے؟؟ ساتھ ہی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان کا یہ بھی کہناہے کہ وزیراعظم کرپشن میں ملوث ہیں کیونکہ اِنہوں نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہربھجوایاہے ‘‘ ۔

الغرض یہ کہ آج ایک مرتبہ پھر اپنے فیصلوں اور احکامات پر قائم رہنے والے ہمارے ضرورت سے کہیں زیادہ ضدی سیاستدان عمران خان اوربلاول اپنے لاؤ لشکرکے ساتھ حکومت مخالف بھرپور تحاریک چلانے کے لئے کمربستہ ہورہے ہیں اِس منظر میں قوم بھی دُعاگوہے کہ اِس مرتبہ تو اﷲ مسٹرسونامی کو کامیاب کردے اور یہ قومی دولت کو جھولیاں بھر بھر کر لوٹنے والے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو کٹہرے میں لانے اور اِنہیں کڑی سزائیں دلوانے میں کامیاب ہوجائیں اور اِس پر یہ بھی کہ جنرل راحیل شریف بھی اِن قومی مجرموں جنہوں نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے قومی دولت باہر بھجوائی اور قوم کا ستیاناس کیا اِن کاکڑااحتساب کرنے کاعزم کریں تاکہ قوم کو یہ احساس ہوکہ اَب بھی مُلک اور قوم کا کچھ نہیں بگڑاہے اور ابھی مُلک اور قوم پر محبِ وطن اور غیورعظیم سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف جیسے قوم کے بہادرسپوت کا سایہ ہے جو مُلک اور قوم کو ایک لمبے عرصے سے سِول کرپٹ حکمرانوں او سیاستدانوں سے بچاکر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر جلد گامژن کرنے میں اپنا اہم کرداراداکریں گے اور قومی خزانہ مُلک کے غریب اور مفلوک الحال عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی اور اِن کے انگن میں خوشیاں لانے کے لئے کھول دیں گے ۔ ختم شُد
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 973082 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.