افغانستان میرا دل، تو پاکستان میری روح ہے !!

عید کے دن کیسے گذرے ، جیسے روز گزرتے ہیں ، اس لئے اس پر کچھ نہیں کہوں گا ، مسلم امہ پر عید کے دن کیسے گزرتے ہیں ، جیسے روز گزرتے ہیں۔ پاکستانیوں نے سعودی عرب کے ساتھ کئی سالوں بعد عید منا کر اور بھی خوشی حاصلکی ۔ الحمد اﷲ اس ماہ صیام نے پاکستانیوں کو بہت خوشیاں دیں ہیں ، لیکن سیاست دان اب رمضان کے بعد یہ خوشیاں چھیننا چاہتے ہیں ۔ اس لئے کنٹینرز ، دھرنوں کی سیاست کی منصوبہ بندیاں کرکے قوم کو پھر ہیجان میں مبتلا کرناچاہتے ہیں۔لیکن پاکستان کے آئی ڈی پیز نے اپنے گھروں سے دور کیمپوں میں عید منائی ، محمود خان اچکزئی نے پختونوں کے لئے نئے مصائب پیدا کرنے کیلئے غیر ملکی ایجنڈے پر ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ چھیڑ دیا ۔ متنازعہ بیان دیکر پختونوں کے باوا آدم بننے کی کوشش کی ، جسیپاکستانی پختونوں نے سختی سے رد کردیا ۔محمود خان اچکزئی ایک سنجیدہ سیاست دان ت نہیں رہے ، کیونکہ اب ان کی قابلیت پر شک ہی نہیں، یقین بھی ہوگیا ہے ۔ بلوچستان میں صرف بلوچوں کو ہی نہیں، بلکہ دوسری قومیتوں کے ساتھ نام نہاد قوم پرست لیڈروں کو پاکستان دشمن قوتیں استعمال کر رہی ہیں ۔محمو د خان اچکزئی کی شان میں گستاخی تو نہیں کرسکتا ، لیکن تلخ حقیقت ہے کہ کراچی والے پختون اس نام کے کسی پشتون لیڈر کو گھاس نہیں ڈالتے ، کیونکہ جب کراچی میں ہزاروں پختونوں کا قتل عام کیا گیا ، ان کی نسل کشی کی جارہی تھی، ان کے کاروبار، ٹرانسپورٹس کو نقصان پہنچایا گیا ، پشتونوں کو کراچی سے نکالا گیا ، لیکن یہ موصوف کراچی میں امن کیلئے کوئی کردار ادا کرنے کے لئے تیار نہیں تھے ، کیونکہ بلوچستان جب کراچی سے لاشیں جاتیں، تو یہ لوگ اس پر سیاست کرتے ، اور خیبر پختونخوا جب پختونوں کی لاشیں جاتیں تو وہاں ان بے گناہ لاشوں پر سیاست کی جاتی۔مجھے محمود خان اچکزئی کا ذکر کرتے ہوئے کراہت و نفرت محسوس ہو رہی ہے ۔ ایسالگتا ہے کہ منہ میں میٹھے اخروٹ میں شامل ترش ٹکڑا آگیا ہے۔سارے منہ بدذائقہ ہوگیا ہے ۔بلا شبہ ہم پختون النسل ہیں ،ہمارا تاریخی نام آریانہ ہے ، پانچ ہزار سال سے پختون ہیں ، چودہ سو سال سے مسلم ہیں اور69سالوں سے پاکستانی ہیں ، لیکن ہم افغانی نہیں ہیں ، یہ تو انگریزوں نے اپنی سیاسی چالبازی کے لئے ایک لائن کھینچ ڈالی تھی۔ میں کسی لر و بر یو افغان کو نہیں مانتا ۔پختونوں نے پاکستان کے حق میں ریفرنڈم میں ووٹ ڈالے تھے۔پاکستان کی سرزمین ہندوستان کا بھی حصہ تھی ۔لیکن جب پاکستان کا قیام آیا تو برٹش افغانستان اور ہندوستان ، انگریزوں کے سرنگین تھے ، اس لئے موجودہ پاکستان جیسے اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ، وہی مسلمہ حقیقت ہے ۔میرے پختون بھائی ، افغانستان سے محبت اس لئے کرتے ہیں کیونکہ وہ پختون ہیں ۔پوری دنیا میں سب سے زیادہ پختون کراچی میں رہتے ہیں ، لیکن کیا ان نام نہاد قوم پرست لیڈروں نے، کراچی کے پختونوں کی جب نسل کشی ہو رہی تھی تو کبھی ان کے حقوق کیلئے کبھی کوئی مثبت کردار ادا کیا ، کیا کبھی ان کے مصائب کے حل کیلئے سیاسی بردباری کا مظاہرہ کیا ۔ متحدہ قومی موومنٹ سے خوب لڑایا ، سندھیوں سے خوب لڑایا ، لیکن کراچی کے پختونوں کیلئے کچھ نہیں کیا ، کراچی کی تمام پختون آبادیوں میں سستے علاج کیلئے ڈسپنسریاں قائم نہیں کیں ، کوئی اسکول نہیں بنایا ، ان کے لئے صاف پانی کا نظام مہیا نہیں کیا ، ان کی آبادیاں ریگولرائز نہیں کیں ، قیام پاکستان کے وقت سے آباد پختون آبادیا ں آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، پختونوں کے نام پر سیاست کرنے والوں نے کراچی کا پانی، غیر قانونی ہائی ڈرینڈینٹ بنا بنا کر فروخت کیا ، اربوں روپوں سے انتہا پسندوں کی مدد کی ، اپنی جائیدایں بیرون ملک بنائیں ، کراچی کے غیور پختونوں کو جوتا پالش کرنے والا ، کھدائی کرنے والا ، چوکیدار ، ڈرائیور کہہ کر تضحیک کی ، خود کیا ہیں؟ یہ سب پختونوں کو معلوم ہے ، ان کی نفرت بھری سیاست نے پختونوں کا سارا کاروبار تباہ و برباد کرڈالا گیا ۔ لیکن ان کی بحالی کیلئے کبھی کچھ نہیں کیا گیا ، تعلیمی اداروں میں پختونوں کیلئے صرف مسائل پیدا کئے گئے ، بھتہ خوروں کو طلبا تنظیموں کا لیڈر بنایا ۔ تعلیمی اداروں میں پختون طالب علم ، تعلیم نہیں بلکہ تشدد کا علم حاصل کرتا تھا ، جس کے ذمے دار نام نہاد پختون لیڈر ہیں ، کراچی میں ایک اسپتال قائم نہیں کرسکے ، سندھ کے مستقبل آباد پشتو بولنے سندھیوں کے مسائل کے حل کیلئے ان کے شناختی کارڈ ، ڈومی سائل ، پی آر سی کے مسائل حل نہیں کراسکے ، پختونوں کی کچی آبادیوں میں بجلی فراہم نہیں کرسکے ، کنڈے لگا کر بجلی چوری کرنے پر مجبور کیا گیا۔ سرکاری اسپتالوں میں اتنا تعصب پیدا کیا کہ کوئی سیاسی پختون کارکن جاتا تو ایسے ’ را ‘ کے ایجنٹ زہر کا انجکشن لگا کر شہید کردیتے ۔ پختونوں کے ہاتھوں میں قلم کے بجائے کلاشنکوف تھما دی ، محنت کشوں کو جرائم پیشہ بنا دیا ۔پختونوں میں یہ شعور پیدا نہیں کیا ، کہ اگر خیبر پختونخوا میں رہنا ہے تو کراچی کے پختونوں کے لئے مسئلے پیدا نہ کرو ، اگر جینا مرنا سب کچھ یہیں ہے تو خیبر پختون خوا کو اپنا مستقل صوبہ مت قرار دو ،سندھ کی ترقی کیلئے کام کرو ، کیونکہ تمھاری نسل کو سندھ میں رہنا ہے ۔ بلکہ ہر وقت ان نام نہاد پختون لیڈروں کے منہ میں ایک ہی زبان رہی ، کہ پختون تو سندھ میں مہمان ہیں، صرف روزگارکیلئے آئے ہیں ۔ تو سندھی بھائی ٹھیک کہتے ہیں کہ بھائی مہمان تو چلے بھی جاؤ ، کب تک میزبانی کرتے رہیں گے ۔ کراچی میں رہنے والا پختون سندھ کا مستقبل باشندہ ہے تو اسے تمام حقوق حاصل ہیں ، اگر روزگار کیلئے آئے ہیں تو انھیں کراچی کی سیاست میں حصہ لینے کا کوئی حق نہیں ، اپنا ووٹ بھی کراچی میں اندارج کرانے کا حق نہیں ، روزگار حاصل کریں ، تہوار آئیں تو اپنے آبائی علاقوں میں جائیں ۔لیکن نام نہاد لیڈروں کے کارکن بننے کی کوشش کریں گے تو صرف پختونوں کے مسائل میں اضافہ ہی ہوگا ۔ شناختی کارڈ بنانے کیلئے کبھی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا ، لیکن جب سے لسانی سیاست شروع ہوئی ہے ، شناختی کارڈ ، پاسپورٹ بنانا جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا ہے۔تعلیم حاصل کریں ، لیکن کسی کا حق تو نہ ماریں ، یہ نفرتیں ہمارے قوم پرست سیاست دانوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں ہیں ، یہ بھی پاکستان ملک دشمن ایجنٹ لگتے ہیں ۔ کیونکہ ان کے الفاظ ان کے کاروبار ، ان کے گھرانے ان کا سب کچھ امریکا ، دوبئی ، ملایشیا میں ہے، لیکن سیاست کراچی اور پاکستان میں کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہی نہیں بلکہ مجھے یقین ہے کہ کچھ پختون بھائیوں کو میری بات بری لگے گی ، میں اپنے نام کے ساتھ یوسف زئی ، عمر خیل ، سواتی بھی لکھ سکتا تھا ، لیکن افغان ، اس لئے لکھتا ہوں کہ مجھے افغانستان سے پیار ہے ، وہ میرا دل ہے تو پاکستان میری روح ہے ،افغانستان کے جسم پر لگنے والے والے زخم اپنی روح پر محسوس کرتا ہوں ۔ لیکن میرے لئے فوقیت پاکستان ہی ہے ، کیونکہ میرا جینا مرنا ، کھانا پینا ، سب کچھ پاکستان ہے۔ افغانستان میں امریکا نواز کابل دوہری حکومت ، بھارت کی گود میں بیٹھ کر میرے وطن کے خلاف سازش کرے گا ، تو بڑا بھائی ، خون کا رشتہ ہوتے ہوئے بھی چھوٹے بھائی کے منہ پر تھپڑ مار دیتا ہے ۔ افغانستان عظیم ہے ، تو پاکستان عظیم تر ہے ۔ افغانستان سے سب پاکستانی پیار کرتے ہیں ، اس لئے اپنے نامور ہتھیاروں کے نام پختونوں کے نام پر رکھے ہیں ۔افغانستان کے مہاجرین کی میزبانی کرتے ہوئے40سال ہونے کو آئے ہیں ، یہ دنیا میں ریکارڈ ہے ، لیکن افغانستان میں بیٹھے ہوئے امریکی ایجنٹ یہ چاہتے ہیں کہ مہاجرین پاکستان سے واپس نہ آئیں ، تو اپنی پارلیمنٹ میں اعلان کردیں کہ ان افغان مہاجرین کا افغانستان سے کوئی واسطہ نہیں ۔دو فیصد افغان عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ قانون سازی کرلے۔ مملکت ترکی طرح کوئی نہ کوئی مسلم ملک افغان مسلم مہاجرین کو شہریت بھی دے دیگا۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 743741 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.