ان دنوں ہندوستانی مقبوضہ کشمیر اور
پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کی متضاد صورتحال شدت سے نظر آ رہی
ہے۔مقبوضہ کشمیر کے ہر علاقے میں کشمیری عوام کے مظاہرے سے جاری ہیں،بھارتی
فوج کے ہاتھوں مقبول و معروف مجاہد کمانڈر برہان وانی کی دو مجاہدساتھیوں
سمیت شہادت سے مقبوضہ وادی میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کشمیری مظاہرین
پتھروں،لاٹھیوں کے ساتھ بھارتی فورسز سے لڑائی میں مصروف ہیں اوران جھڑپوں
میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں بیس کے قریب مظاہرین شہید اور بڑی تعداد میں
زخمی ہوئے ہیں۔مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں بھارتی فورسز کے چند اہلکاروں کی
ہلاکت اور سو کے قریب کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔بھارتی فورسز کی
براہ راست فائرنگ سے گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک سو
کے قریب ہے ۔مقبوضہ وادی کشمیر میں سلگتے چنار ایک بار پھر بھڑک اٹھے ہیں
اور نہتے کشمیری بھارتی فورسز پر بھاری پڑ رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے پھول
بھارتی فورسز کے ہاتھوں کچلے جا رہے ہیں۔عید کے دن بھی بھارتی فورسز نے
مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں عام لوگوں کو شدید طور پر تشدد کا نشانہ
بنایا۔اس کے بعد جمعہ کے دن مقبوضہ وادی کے ضلع اسلام آباد (اننت ناگ) کے
ککر ناگ علاقے میں ڈورو کے مقام پر مجاہد کمانڈر برہان وانی اپنے دو مجاہد
ساتھیوں سمیت بھارتی فورسز سے ایک جھڑپ میں شہید ہو گیایوں عیدا لفطر اور
اس کی تعطیلات کے دوران اور اب بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف شدید
مظاہرے اور بھارتی فورسز سے مزاحمت جاری ہے۔بھارتی مظالم کے خلاف مسلح
جدوجہد کی مزاحمت کرنے والے کمانڈر برہان وانی کی شہادت پر تمام مقبوضہ
وادی میں لوگ اپنے گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی
کے حق میں مظاہرے کئے۔اس دوران نہتے مظاہرین کی بھارتی فورسز سے جھڑپیں بھی
ہوئیں ۔ بھارتی فورسز کے ظلم و ستم اور نہتے کشمیریوں کی مزاحمت سے مقبوضہ
کشمیر میں حالات نہایت کشیدہ ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے عام شہریوں کی طرف سے
آزاد ی کی مسلح جدوجہد کرنے والے مجاہدوں کے لئے بھرپور حمایت ایک بار پھر
دنیا کے سامنے آئی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف عوامی مظاہرے شدت سے
جاری ہیں ۔برہان وانی وادی کے مقبول عام مجاہد کمانڈر تھے جس نے جنوبی
کشمیر میں پچھلے دو برسوں کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے مسلح مزاحمت آزادی
کو نئی جہت دی تھی۔ برہان وانی کی وجہ سے ہی سینکڑوں نوجوان عسکری صفوں میں
شامل ہوگئے او رانہوں نے بھارتی فورسز کے خلاف پے در پے حملے بھی کئے ۔مقبوضہ
وادی کی سنگین صورتحال کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ بھارت نے نہتے
کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اور بھارتی فورسز مظاہرین کو براہ
راست فائرنگ سے ہلاک کر رہی ہیں۔
دوسری طرف آزاد کشمیر میں مفادات کے لئے قبائل،برادریوں کی باہمی نفرت،عناد
اور لڑائی کی صورتحال تیز ہوتی جا رہی ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں حکومت’
جائز و ناجائز‘ مفادات کا آزمودہ ذریعہ بن کر رہ گئی ہے ۔آزاد کشمیر اسمبلی
کے 21جولائی کے الیکشن میں گال گلوچ کے بعد’ گتھم گھتا ‘ہونے اور ماردھاڑکے
لئے شاید رمضان المبارک کے مہینے کے خاتمے کا انتظار کیا جا رہا تھا۔اسمبلی
الیکشن کے حوالے سے جھگڑوں اور فائرنگ کے خطرات کے پیش نظر آزاد کشمیر کے
چند حلقوں کو’’ حساس‘‘ قراردیا گیا اور حساس قرار دیئے گئے حلقوں میں شامل
حویلی/فاروڈ کہوٹہ کے حلقے میں پلنگی کے مقام پرمسلم لیگ (ن) اور پیپلز
پارٹی کے درمیان جھگڑے اور فائرنگ سے دو افراد ہلاک اور چند زخمی ہوئے۔مسلم
لیگ(ن) کے امیدوار چودھری عزیز بھی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔اس واقعہ کے
بعد علاقے کی متعدد دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ضلع حویلی /کہوٹہ میں قبیلائی
کشیدگی پائی جاتی ہے ۔قبیلائی بنیادوں پر جھگڑے اس ضلع میں عرصہ سے چلے آ
رہے ہیں۔آزاد کشمیر میں ’جائز و ناجائز‘ اسلحہ عام ہے اور الیکشن کے موقع
پر بالخصوص یہی اسلحہ خوف و ہراس اور قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کا سبب
بنتا ہے ۔آزاد کشمیر میں ذاتی جھگڑے اور دشمنی کو بھی قبیلائی رنگ دے دیا
جاتا ہے اور اس طرح کا کوئی بھی جھگڑا فوری طور پر قبیلائی لڑائی بن جاتا
ہے۔آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں مسلسل عناد ،بیزاری،نفرت اور دشمنی
الیکشن کے وقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے اور قبائل،خاندان اور شخصیات الیکشن
کے وقت اپنی عداوت،نفرت اور دشمنی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش میں کامیاب
رہتے ہیں۔مختصر طور پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ قبیلہ اور علاقہ پرستی پر
مبنی اس سماجی رجحان کے ہوتے ہوئے بڑے تعمیراتی منصوبوں کے باوجود یہ خطہ
ترقی نہیں کر سکتا اور نا ہی اس طرز عمل سے خطے میں با اختیار اور ذمہ دار
حکومت کے قیام میں کوئی پیش رفت ممکن ہے۔
آزاد کشمیر میں سیاست دانوں،سیاسی جماعتوں کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے سنگین
حالات کو نظر انداز کرنے کو واضح طور پر محسوس کیا جا رہا ہے اور آزاد خطے
میں سول سوسائٹی کی طرف سے سیاست دانوں کے اس انداز کی سخت الفاظ میں مذمت
کی جا رہی ہے۔معروف صحافی عارف بہار نے تبصرہ کیا کہ ’’وادی کشمیر کا تماشا
دیکھنے والے خطے جان لیں کہ مسئلے کا حل مسئلے کی بنیاد پر نکلے
گااورتماشائی لوگ اس وقت بھی تماشائی ہی رہ جائیں گے‘‘۔آزاد کشمیر کے ایک
نوجوان صحافی دانش ارشاد کا کہنا ہے کہ ’’مقبوضہ کشمیر میں ہر روز انکاؤنٹر
کر کے شہریوں کو مارا جاتا ہے اور آزاد کشمیر کے حکمران (بیس کیمپ کے وارث)
کرسی کے حصول کیلئے اس پار کے حالات سے آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں اور جب ان
کو کچھ ملتا نہیں تو مقبوضہ کشمیر کے نام پر بلیک میلنگ شروع کرتے ہیں واہ
رے آزاد کشمیر کی سیاست اور عوام‘‘۔آزاد کشمیر کو کبھی مجاہدین،غازیوں کی
سرزمین کہا جاتا تھا لیکن آج آزاد کشمیر میں بد کرداری کے عریاں مظاہرے پر
آزاد کشمیر کے باشعور نوجوان بھی معترض ہیں۔یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ
تحریک آزادی کشمیر سے متعلق آزاد کشمیر کی بے حسی مجرمانہ غفلت میں تبدیل
ہو چکی ہے اور تحریک آزادی سے متعلق آزاد کشمیر کی یہ بد کرداری تاریخ میں
شرمناک روئیے کے طور پر درج توہوہی رہی ہے لیکن ساتھ ہی آزاد خطے کی
بدنامیوں اور یہاں کے عام شہریوں کی مشکلات و مصائب میں بھی اضافہ یقینی
نظر آتا ہے۔بھارت کی طرف سے سیز فائر لائین(لائین آف کنٹرول)پر تاروں کی
باڑ سے وحدت کشمیر کی تحریک کو اتنانقصان نہ ہوا ہو گا جتنا آزاد کشمیر کے
اس عمومی روئیے، کردار سے تقسیم کشمیر کے’’پراسیس‘‘ کو تقویت پہنچائی جا
رہی ہے۔\ |