موجودہ صورتحال تو بالکل عجب ہی ہو گئی ہے،
لوگوں کے رویئے اور معمولات میں بھی زبردست تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں ۔ اب
کوئی کسی پر اعتبار کرے تو کیسے کرے ،کیونکہ اب بھروسے اور وفاداری کا جیسے
زمانہ ہی نہیں رہ گیا ہے ۔پہلے سیدھی سادھی صورت والےعام انسانوں یا مذہبی
لبادے میں ملبوس قائدین یعنی سادھوؤں، سنتوں او ر ملا ّؤں پر لوگ آنکھیں
بند کرکے یقین کرلیتے تھے اور یقین کرلینے کی وجہ بھی ہوتی تھی ، ان کا صاف
شفاف اور بے داغ کردار ، قول و قرار میں صداقت ، حق گوئی و حق پسندی اور
ایفائے عہد میں پختگی یہ سارے اوصاف سماج میں انکے تشخص کو منفردبنانے
میںاہم رول ادا کرتے تھے ۔لیکن آج تو جیسے بساط ہی الٹ گئی ہے ،سارا
معاملہ ہی تلپٹ ہوکر رہ گیا ہے۔دھوکہ ، فریب اورغیبت جیسی مہلک بیماریوں کو
اب عیب ہی نہیں سمجھا جاتا۔ حالت یہاں تک پہنچ گئی ہےکہ اگر کوئی شخص عوامی
فلاح و بہبودکیلئے کوئی اچھے کام کرتا ہے تو اس پر بھی لوگوں کو شبہ ہوتا
ہے کہ یہاں بھی اس کاکوئی نہ کوئی مفاد وابستہ ہوگا۔
گذشتہ دنوں مقدس ترین کتاب قرآن حکیم کی بے حرمتی کی خبر ایک بار پھر
اخباروں میں شائع ہوئی ، اس مرتبہ مالیر کوٹلہ میں وجے کمارنامی ایک شخص کو
ایک کروڑ روپئے کا لالچ دے کر اس سے یہ گھناؤنا کام کروایا گیا اور اس غیر
انسانی کام کیلئے ورغلانے کی حرکت کوئی اور نہیں خود کو سیکولر اور ملک کی
تمام سیاسی پارٹیوں سے منفرد بتانے والی پارٹی ( آپ ) کے ممبر اسمبلی نریش
یادو نے کی ہے ۔( یہ الگ بات ہےکہ تخریب کاروں کی ان دل آزار حرکتوں سے نہ
قرآن کریم کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے نہ ہی مسلمانوں کو،بلکہ اس کے برعکس
ان حرکتوں سے اسلام کو فائدہ ہی حاصل ہوتا ہے ۔کیونکہ اس طرح کی خبریں جب
شائع ہوتی ہیںتو ان لوگوں میں بھی جو قرآن سے واقفیت نہیں رکھتے ، ایک طرح
کا تجسس پیدا ہوجاتا ہے اوران کے اندر قرآن کے مطالعے کا شوق ابھرتا
ہے۔تیجتا ً قرآن اپنی بے پناہ صداقتوں کے زور پر انہیںاپنی جانب کھینچ
لیتا ہےاور وہ اسلام کے دامن ِرحمت میں پناہ لے کر ہمیشہ ہمیش کیلئے جادہ
حق اختیار کرلیتے ہیں ۔) بتایا جاتا ہے کہ چنڈی گڑھ پولس نے اس ضمن میں عام
آدمی پارٹی ( آپ ) کے جنوبی دہلی سے رکن اسمبلی نریش یاد و کے خلاف کیس
بھی درج کرلیا ہے۔ یہ کیس اس وقت درج کیا گیا جب اس معاملے کے کلیدی ملزم
اور ماسٹر مائنڈ وجے کمار نے پولس کو بتایا کہ اسے نریش یادو نے اس
گھناؤنے کام کیلئے ایک کروڑ روپئے فراہم کئے تھے اور اس نے اسی کے کہنے پر
قرآن کریم کی بے حرمتی کی تھی۔ وجے کمار نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ
اس نے کتاب کے مقدس اوراق پھاڑکر کھنہ روڈ کے ایک نالے میں پھینک دیئے تھے
،جس کے عوض اسے ایک خطیر رقم دی گئی تھی ۔مزید انکشاف کرتے ہوئے اس نے یہ
بھی بتایا کہ یادو کی یہ تخریبی حرکات یہیں تک محدودنہیں ، اس نے تو یہاں
تک منصوبہ بنا رکھا تھاکہ جلد ہی وہ ہندؤں کی بھی مقدس کتاب کی اسی طرح بے
حرمتی کرے گا ۔ قرآن کریم کی بے حرمتی کئے جانےوالے اس معاملے میں پولس نے
اب تک جن ۳؍لوگوں کو گرفتار کیا ہے ان میں اس تخریب کاری کے ماسٹر مائنڈ
وجے کمار کے علاوہ پٹھان کوٹ وی ایچ پی کے ژونل سکریٹری نندکشورگولڈی اور
اور اس کا ساتھی گورو شامل ہیں ۔
سنگرور کے ایس پی پریت سنگھ پال کے مطابق ملزم وجے کمار نے اس بات کا دعویٰ
کیا ہے کہ اسے اس کام کیلئے نریش یادو نے ایک کروڑ روپئے کی پیشکش کی تھی۔
ساتھ ہی پال نے اس بات کا بھی انکشا ف کیا کہ چونکہ’ آپ‘ پارٹی نے یہ تہیہ
کرلیا ہےکہ ۲۰۱۷ میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں بہر صورت اسے
اپنی فتح درج کرانی ہے ،چاہے اس کے لئے کوئی بھی قیمت اسےکیوں نہ چکانی
پڑے، اس منصوبے کی تکمیل کیلئےوہ کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔اس نے طے کیا ہے
کہ وہ فرقہ وارانہ خطوط پرلوگوں کو مشتعل کرے گی تاکہ عوام اکالی دل ،بی جے
پی اور کانگریس سے بدظن ہوجائے اور اپنا ووٹ عام آدمی پارٹی کی جھو لی میں
ڈال دے ۔ کیجری وال کی پارٹی نے واقعتاً عوام میں اپنی ایک منفرد شناخت
بنائی تھی، جس کی قیمت دہلی اسمبلی میں اسے ایک بے مثال تاریخی فتح کے طور
پرحاصل ہوئی ، پارٹی کے منفرد ہونے میں آج بھی کوئی شک نہیں، کیونکہ اس نے
کم از کم دہلی کی حد تک اپنی حکمرانی والی اچھی شبیہ بناکر عام لوگوں میں
اپنی جگہ بنائی ہے۔ لیکن وہاں بھی کالی بھیڑوں کی کمی نہیں اور وقتا ً
فوقتا ً وہ کالی بھیڑیں اپنی کالی کرتوتوں کے ذریعے سامنے آتی رہی ہیں ،
ایسے میں ان کی شناخت ضروری ہے تاکہ نریش یادو جیسے لوگ مزید تخریب کاری نہ
کرسکیں ، بصورت دیگر نہ صرف اس کی انفرادیت ختم ہوجائے گی بلکہ یہ پارٹی
بھی عام پارٹی بن کررہ جائے گی۔ |