کشمیرکی موجودہ صورتحال ،اقوام متحدہ اور ہم

 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے ممتاز کمانڈر برہان الدین مظفر وانی کی شہادت پر ہفتے کے روز پورے مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی ،اس دوران کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باوجود زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے ، ان پر تشدد مظاہروں میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 11نہتے کشمیری شہید ہو گئے جن کی تعداد بڑھ کر تقریباً اب35ہوگئی ہے، 500سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 50 افرادکی حالت تشویشناک ہے ۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونیوالے پرتشدد مظاہروں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے قابض انتظامیہ نے کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ سروسز اور ٹرین سروس معطل کر دیں اور سکیورٹی سخت کردی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہزاروں نوجوانوں نے بارہمولہ کے مرکزی چوک سے ریلی نکالی ، پاکستانی پرچم لہرائے ،آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے ۔افضل گورو کی پھانسی اور اب برہان الدین مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونک دی ہے اور اسے ایک تاریخی موڑ پر لاکھڑا کیا ہے ۔ اس واقعہ نے کشمیریوں کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ کشمیری سیاست میں بھی غالباً یہ پہلا موقع ہے کہ جب الحاق پاکستان کے حامی اور اور آزادی کشمیر کے متوالے غرض ہر مکتبہ فکر کے لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں ۔ دوسری طرف کشمیری مزاحمتی حلقوں کو اب یہ بھی احساس ہو گیا ہے کہ صرف پاکستان پر اپنا سارا بوجھ ڈالنا کسی لحاظ سے بھی دانشمندی نہیں ۔

یوں تو بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیا جاتا ہے اور عملی صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سواکروڑ شہریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق استصواب رائے سے محروم رکھا ہوا ہے ۔ وادی کے دارالحکومت اور مضافات میں تقریباً سارا سال کرفیو کا نفاذ رہتا ہے ۔ بنیادی انسانی حقوق کی تنظیموں کو وادی کا آزادانہ دورہ کرنے اور کشمیریوں سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ درپردہ بھارت کے کشمیریوں پر بدترین ظلم کو درست قرار دیتے ہیں ۔ امت مسلمہ اور خصوصاً پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل کیلئے عالمی عدالت انصاف سے رجوع نہ کیا تو حالات مزید گھمبیر ہونگے ۔بزرگ کشمیری رہنما اور حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ’’ کشمیری عوام کو اپنی آزادی سے زیادہ پاکستان میں امن و استحکام کی فکر ہے کیونکہ جب تک پاکستان مضبوط نہیں ہوگا اس وقت تک وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا نہیں کر سکتا ، مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کے علاوہ کشمیر کا کوئی حل تسلیم نہیں کریں گے ۔‘‘ جنوب مشرقی ایشیاء کے بے لاگ دانشوروں کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ کشمیریوں نے آگ اور خون کے دریا عبور کرلئے ہیں اور آزادی کی منزل قریب ہے ، کشمیریوں کی آزادی کی اس منزل کو دنیا کی کوئی طاقت کھوٹا نہیں کر سکتی ، کشمیریوں نے لاکھوں شہداء کی قربانی پیش کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے۔بدقسمتی سے امت مسلمہ اس وقت شدید مسائل سے دوچار ہے ،کشمیر ،فلسطین ،شام ،یمن اور دیگر اسلامی ممالک سے اٹھنے والی بچوں وخواتین کی چیخیں اقوام متحدہ تک نہیں پہنچتیں ۔

1947ء سے اب تک جتنے بھی واقعات ہوئے ،ان میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا ۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ خطے میں اگر امن چاہتے ہیں تو وہ بھارت سرکار کو مجبور کریں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے ۔ عالمی ضمیر کا تقاضا ہے کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داریاں اسی سنجیدگی سے ادا کرنا ہوں گی جس کا مظاہرہ مشرقی تیمور اور ڈارفر کی آزادی کے لئے کیا تھا ، نہیں تو مسئلہ کشمیر اور فلسطین اقوام متحدہ کی منظور شدہ قرار دادوں کے باوجود ہمیشہ اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان رہیں گے ۔تاہم حکومت پاکستان کو چاہیے کہ کشمیریوں کے اس نئے ولولے کو ماند نہ پڑنے دے ،مسئلہ کشمیر کو ہر عالمی فورم پر اجاگر کرے اور کشمیریوں کی ہر ممکن اخلاقی اور سفارتی حمایت بھرپور طریقے سے جاری رکھے ۔ہمیں صرف اپنا فرض نبھانا ہے، انشااﷲ وہ سورج جلد طلوع ہو گاجب کشمیریوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگا اور وہ آزاد فضا میں سانس لے سکیں گے ۔
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 96700 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.