کشمیر پر بھارتی بدمعاشی اور ہماری بے حسی۔۔۔۔

ـ’’مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم محسوس کرتا ہے‘‘ یہ فرمان عالی شان رسول اکرم ﷺ کا ہے۔اس وقت کشمیر کے مسلمان بھارت کی عالمی دہشت گرد فوج کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں اور پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کے سپرد خاک کئے جارہے ہیں جبکہ دوسری طرف ہم ہیں کہ مسلسل خاموشی کا سہارا لئے ان کی شہادتوں سے بے فکر ہوکے بھارت کی فلمیں دیکحنے اور فلم کے کاروبار اور اس کی کہانیوں پر وقت گزاررہے ہیں۔جبکہ ہمارے حکمران اس لئے چُپ سادھے ہوئے ہیں کہ کہیں بھارت سے نام نہاد دوستی کہیں ٹوٹ نہ جائے اور کچھ ارباب اختیار اپنے جاری کاروبار کے بارے پریشان ہیں کہ کہیں معاشی نقصان نہ ہوجائے اور کچھ لوگ اس لئے خوفزدہ ہیں کہ انکل سام ناراض نہ ہوجائے۔اس کے علاوہ ہمارے ملک میں ایک ایسا انسانی حقوق کا علمبردار طبقہ بھی ہے جو افغانستان سے لے کر عراق ،شام تک ہونے والے مخصوص گروہوں کے ظلم کے خلاف احتجاج پاکستان میں کررہا ہوتا ہے لیکن جب کشمیر میں انڈیا کا ظلم دیکھتا ہے تو معلوم نہیں اچانک پورا ـ’سیکولر‘ قبیلہ ہی گُم ہوجاتا ہے یہ ملک کا عظیم ترین منافق طبقہ ہے جو انسانی حقوق کے دعوے تو کھل کے کرتا ہے لیکن مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر انسانی حقوق کے کاغذات اور فائلیں امریکہ وبھارت میں گم ہوجاتی ہیں۔

چند روز پہلے ایک نوجوان کشمیری مجاہد جسے کشمیر کے لوگ اپنا گوریلا کمانڈر کہتے تھے جو خوبصورت وادی کا ایک نوجوان گھبرو اور خوبصور ت لڑکا تھا جس کا نام بُرہان مظفر وانی تھا جو اپنے وطن کی آزادی کے لئے ظالم اور قابض فوج کے خلاف برسرپیکار تھا جسے بھارت کی فوج نے شہید کردیا اس سے پہلے بُرہان کے بھائی خالد وانی کو ۲۰۱۵ میں بھارتی فوج نے شہید کردیا تھا ۔ اس کے بعد تو صورتحال پھر بدل گئی اور کشمیر کے نوجوان،بزرگ اور مائیں بہنیں اس شیردل نوجون کی شہادت پر بھارت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔لیکن اس نام نہاد سیکولر ریاست کی درندگی مزید برھی اور احتجاج کرنے والوں کو بھون ڈالا اور ابتدا ہی میں سولہ مسلمان شہید ہوگئے اور یہ سلسلہ شہادت اس وقت تک پچیس تک پہنچ چکا ہے اور ساتھ میں دوسو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ساتھ میں کشمیر کے آزادی پسند رہنماؤں کو نظربند کردیا گیا ہے۔پاک بھارت تقسیم کے بعد سے وقت تک آزادی کے لئے چالیس ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری بھارتی فوج کی سفاکیت کا نشانا بن کے شہید ہوچکے ہیں۔حالیہ کچھ عرصے میں جہاں ایک طرف پاک بھارت کشیدگی بڑھی تو دوسری طرف کشمیر میں بھارتی ظلم میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کشمیر کے لوگ اب بھی ہر احتجاج میں پاکستان کا جھنڈا لہراتے نظر آتے ہیں لیکن ان کو کیا معلوم کہ پاکستان نے اب دلچسپی لینا چھوڑ دیا ہے۔ پاکستانی حکومت میں کشمیر کے حوالے سے کمیٹیاں اور ٹیمیں تو موجود ہیں لیکن صرف فاٗلوں کی حد تک رہ چکی ہیں۔ جس کشمیر کی آزادی کے لٗے ہمارے رہنماؤں نے دس ہزار سال لڑنے کا عہد کیا تھا اب ان کے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نظر نہیں آرہا۔جس کشمیر کی آزادی کے لئے ہم گھاس کھا کر ایٹم بم بنا چکے ہیں اب وہ ایٹم بم ہمارا تحفظ بھی نہیں کررہے۔ بھارت کی بدمعاشی ہے کہ بڑھتی جارہی ہے۔ ہندوستان ٹوٹنے کی تکلیف ہندو ؤں کو ابھی تک سونے نہیں دے رہی۔ مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کے بعد بھی بھارت کی بنگلہ دیش اور پاکستان میں ریشہ دوانیاں ابھی تک موجود ہیں۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامیوں کو عدالتی بدمعاشی کے ذریعے پھانسیاں دی جارہی ہیں جبکہ پاکستان میں بھارت نے اپنے ایجنٹ رکھے ہوئے ہیں جو بلوچستان سے کراچی تک اپنا زہر گھول رہے ہیں اور ہر روز کئی افراد دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مارے جارہے ہیں۔ اگر دوسری طرف بھارت میں دیکھا جائے تو پٹاخہ پھوٹنے پر بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے اور خیر ہو ہمارے میڈیا کی جو بھارت کے الزامات کو پاکستان میں ڈھونڈنے اور ثابت کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کرتا ہے بلکہ کچھ واقعات ایسے بھی ہوئے ہیں جہاں بھارت کی اینٹلی جنس ٹیمیں بھارت میں ہونے والی دہشت گردی کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام رہی ہیں لیکن پاکستان کے میڈیا کے کچھ اداروں نے پاکستان میں ملزمان اور ان کا مکمل بائیو ڈیٹا ڈھونڈ نکالا۔ممبئی واقعہ اس کی اہم مثال ہے ۔رواں سال بھارت کے شہر پٹھان کوٹ میں ہونے والے واقوے پر بھارت نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور پاکستان ٹیم تک بلا لی لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے پٹھان کوٹ ہونے والے واقعے پر پاکستان کو بری کردیا اب یہ بہتر خُدا جانے کہ کیا یہ خاموشی کہیں خفیہ حوالے سے تو نہیں ہوئی کیونکہ کافی سارے بھارتی جاسوس اور ان کے سہولت کار پاکستان سے رنگے ہاتھوں پکڑے جاچکے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے ابھی تک ایک مذمتی بیان کے علاوہ کوئی خاطر خواہ احتجاج نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم صدر اور دوسرے سیاسی رہنما بھارتی کی اس ریاستی دہشت گردی پر خاموش نظر آرہے ہیں۔بھارت کی دہشت گردی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان اس کے خلاف کوئی مستقل سٹیند نہیں لیتا۔ عالمی اداروں کو اس حوالے پاکستان کو خاطر خواہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس ریاست کے بے گناہ پاکستان کے نام پر مسلسل شہید ہورہے ہیں اب وقت آن پہنچا ہے کہ عالمی اداروں کو اس حوالے سے پرامن اور مستقل قسم کا فیصلہ کرنا چاہیئے۔جبکہ برطانیہ امریکہ ودیگر ممالک میں مسلمان کمیونیٹیز نے بھارت کے سفارتخانوں کے باہر احتجاج کیا ہے لیکن پاکستانی قوم بھی ابھی تک اس حوالے سے حکمرانوں کی طرح خاموش ہے۔کشمیری اس وقت پاکستان کا جھنڈا اپنی میتوں کو لپیٹ کر دنیا اور پاکستان کو ایک پیغام دے رہے ہیں جس پر پاکستانی حکمرانوں،فوج اور قوم کو غور کرنا ہوگا۔
Muhammad Shahid Yousuf Khan
About the Author: Muhammad Shahid Yousuf Khan Read More Articles by Muhammad Shahid Yousuf Khan: 49 Articles with 40717 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.