بیماری ایک بہت بڑی نعمت
(Hafiz kareem ullah Chishti, Mianwali)
بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کے
منافع بے شمارہیں اگرچہ آدمی کوبظاہراس سے تکلیف پہنچتی ہے مگرحقیقتاًراحت
وآرام کاایک بہت بڑاذخیرہ ہاتھ آتاہے یہ ظاہری بیماری جس کوآدمی بیماری
سمجھتاہے حقیقت میں روحانی بیماریوں کاایک بڑازبردست علاج ہے حقیقی بیماری
امراض روحانیہ ہیں کہ یہ البتہ بہت خوف کی چیزہے اوراسی کومرض مہلک
سمجھناچاہیے بہت موٹی سی بات ہے جوہرشخص جانتاہے کہ کوئی کتناہی غافل
ہومگرجب مرض میں مبتلا ہوتاہے توکس قدرخداکویادکرتااورتوبہ استغفاکرتاہے
اوریہ بڑے رتبہ والوں کی شان ہے کہ تکلیف کابھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں
جیسے راحت کا۔
حضرت عامرالرامؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے بیماریوں
کاذکرفرمایااورفرمایاکہ مومن جب بیمارہوپھراچھاہوجائے اس کی بیماری گناہوں
سے کفارہ ہوجاتی ہے اورآئندہ کے لئے نصیحت اورمنافق جب
بیمارہواورپھراچھاہواس کی مثال اونٹ کی ہے کہ مالک نے اُسے باندھاپھرکھول
دیا تونہ اُسے یہ معلوم کہ کیوں باندھانہ یہ کہ کیوں کھولا۔ایک شخص نے عرض
کیا”یارسول اللہﷺ!بیماری کیاچیزہے ؟میں توکبھی بیمارنہ ہوا“۔ ”فرمایاہمارے
پاس سے اٹھ جاکہ توہم میں سے نہیں“۔(ابوداﺅد)حضرت عثمان غنی ؓ
کاارشادہے۔”جس شخص کودوسال تک کوئی تکلیف نہ پہنچے وہ سمجھ لے کہ اس
کاخدااس سے ناراض ہے“۔
حضرت ابوہریرہؓ وابوسعیدؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا ” مسلمان
کوجوتکلیف وہم وحزن واذیت وغم پہنچے یہاں تک کہ کانٹاجواس کولگتاہے اللہ
تعالیٰ ان کے سبب اس کے گناہ مٹادیتاہے “۔(بخاری شریف،مسلم شریف)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایاکہ مسلمان کے
مسلمان پرچھ حق ہیں ۔عرض کیاگیایارسول اللہﷺ!وہ کون کونسے ہیں توفرمایا”جب
تواُسے ملے توسلام کرے،جب وہ تیری دعوت کرے توقبول کرے،جب وہ تجھ سے
خیرخواہی چاہے تواس سے خیرخواہی کر،جب چھینک لے کرالحمدللہ کہے تواس کاجواب
دے یعنی یرحمک اللہ کہے،جب بیمارہوجائے تواُس کی بیمارپُرسی کر،جب وہ
مرجائے تواُس کے جنازہ کے ساتھ جائے۔(مسلم شریف،مشکوٰة)
حضرت براءبن عازب ؓ سے روایت کہ ہے اللہ کے محبوبﷺنے ہمیں بیمارکی مزاج
پُرسی ،جنازوں کے ساتھ جانے ،چھینکنے والے کے لئے ”یرحمک اللّٰہ “ کہنے،
قسم کھانے والے کی قسم پوری کرنے ،مظلوم کی امدادکرنے،دعوت دینے والے کی
دعوت قبول کرنے اورسلام کوعام کرنے کاحکم دیا۔(بخاری،مسلم)حضرت ابوہریرہ ؓ
سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول ﷺفرمایا”بیشک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ
ارشادفرمائے گا:”اے ابن آدم! میں بیمارہواتونے میری بیمارپُرسی نہ کی
”۔بندہ عرض کرے گا”اے میرے رب میں تیری بیمارپُرسی کیسے کرتاتوُتورب
العالمین ہے “(یعنی خداکیسے بیمارہوسکتاہے کہ اس کی عیادت کی
جائے)ارشادہوگا:”کیاتجھے نہیں معلوم کہ میرافلاںبندہ بیمارہوااوراس کی تونے
بیمارپُرسی نہ کی کیاتونہیں جانتاکہ اگراس کی بیمارپُرسی کوجاتاتومجھے اس
کے پاس پاتا۔اے ابنِ آدم!میں نے تجھ سے کھاناطلب کیاتونے نہ دیا“بندہ عرض
کرے گا”اے میرے پروردگارمیںتجھے کس طرح کھانادیتاتوتورب العالمین ہے“
۔”ارشادہوگاکیاتجھے نہیں معلوم کی میرے فلاں بندہ نے تجھ سے
کھامانگااورتونے نہ دیاکیاتجھے نہیں معلوم کہ اگرتونے دیاہوتاتواسکو(یعنی
اس کے ثواب کو)میرے پاس پاتا۔اے ابنِ آدم میں نے تجھ سے پانی طلب کیاتونے
نہ دیا“۔بندہ عرض کرے گا”اے میرے پروردگارمیںتجھے کیسے پانی دیتاتوُتورب
العالمین ہے ارشادہوگامیرے فلاں بندہ نے تجھ سے پانی مانگاتونے اسے نہ
پلایااگر پلایاہوتاتومیرے یہاں پاتا“۔(مسلم شریف) |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.