اللہ کی برہان.....شہید برہان

جس طرح پاکستان کاوجوداہل کشمیرکیلئے اورپاکستانی عوام کیلئے کشمیرجنت نظیرانتہائی محبوب،مقدس اورمحترم ہے،اسی طرح ان دونوں کاایک دوسرے کے ساتھ عشق اورمحبت کوئی آج کایادوچار برس کاقصہ نہیں بلکہ صدیوں پرمحیط ہے۔کشمیر اورپاکستان کے ہردلعزیز قائد جناب سیدعلی گیلانی کے بقول ''کشمیرکی ساڑھے سات سومیل کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں،جتنے دریا کشمیر کشمیرسے نکلتے ہیں سب کارخ پاکستان کی طرف ہے،کشمیراورپاکستان کی فلک بوس چوٹیاں اور پہاڑوں کے سلسلے ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل رہے ہیں، یہاں جب ہوائیں چلتی ہیں تووہ راولپنڈی سے آتی ہیں،بارشیں برستی ہیں توایک ساتھ برستی ہیں، یہ اتنے مضبوط رشتے یہ تاریخی حقیقتیں ہیں،اسی وجہ سے میں کشمیرکو پاکستان کاقدرتی حصہ کہتاہوں''۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کی تمام قابل ذکرجنگیں کشمیر کیلئے ہی ہوئی ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ پاکستانی دریاؤں کے سرچشمے کشمیر کی سرزمین سے پھوٹتے ہیں۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ غیروں کے ظلم وستم اوراپنوں کی سازشوں کے باوجودکشمیر اورپاکستان آج بھی شمع اور پروانے کی طرح ایک دوسرے سے نہ صرف والہانہ محبت کرتے ہیں بلکہ ہر وقت ایک دوسرے کیلئے اپناتن من دھن قربان کرنے کیلئے تیاررہتے ہیں۔ بابا اقباؒل نے کشمیرکے ظاہری حسن اورخوبصورتی کانقشہ کس خوبصورتی کے ساتھ کھینچاہے۔
پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
مرغانِ سحرتیری فضاؤں میں ہیں بیتاب

کشمیرکی تاریخ میں جولائی کامہینہ بڑی اہمیت کاحامل ہے،۱۳جولائی۱۹۳۱ء کشمیرکے۲۲فرزندانِ توحیدنے یکے بعددیگرے اذان دیتے ہوئے ڈوگرہ پولیس کی گولیوں کے نتیجے میں جامِ شہادت نوش کیااوریوں اپنے مقدس خون سے تحریک آزادی کشمیر کا نقطۂ آغازکیا،وہاں یہ اس حقیقت کابھی واضح طورپر تعین کردیتاہے کہ اس تحریک کے پیچھے کارفرماجذبہ بھی پہلے دن سے اسلام اورصرف اسلام تھااورنصب العین بھی اسلام اورصرف اسلام ہے۔ دراصل۲۱جون ۱۹۳۱ء کوریاست جموں وکشمیر کے مشہوردینی مرکز خانقاہ معلّٰیٰ میں شمعِ حریت کے پروانوں کاعظیم الشان اجتماع پروہ یادگارواقعہ پیش آیا جس نے تاریخِ کشمیر پر ایسے گہرے اثرات مرتب کئے جس کاتسلسل ابھی تک جاری ہے۔

صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والاایک نوجوان عبدالقدیرجس کاکشمیر کے مسلمانوں سے زبان،علاقے ،رنگ ونسل کاتوکوئی تعلق نہیں تھابلکہ صرف اور صرف دین وعقیدے کاایسا مضبوط تعلق تھاجس نے پہلی مرتبہ وہاں ظالم ڈوگرہ راج کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کشمیریوں پرجاری مظالم کودیکھتے ہوئے ایمانی سوزسے لبریزمگربلنداورگرجدارآوازمیں اپنے کشمیری بھائیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ:'' مسلمانو!اب وقت آگیاہے کہ اینٹ کاجواب پتھر سے دیاجائے۔ یادداشتوں اورگزارشوں سے ظلم وستم میں کوئی فرق نہیں آئے گا اورنہ توہین قرآن کامسئلہ حل ہوگا۔ تمہیں اب اپنے پاؤں پرکھڑے ہوکراس ظلم کامقابلہ کرنا ہو گا'' اس نے اپنے ہاتھ سے راج محل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا:''اس کی اینٹ سے اینٹ بجادو''۔
اس نعرہ حق کی پاداش میں اس پرمقدمہ بغاوت قائم ہواتو مسلمانانِ کشمیر اس کے ساتھ محض دین اور عقیدے کے تعلق کی بنا پرسراپا احتجاج بن گئے۔۱۳جولائی ۱۹۳۱ء کو جب سنٹرل جیل سرینگر میں اس کے مقدمے کی سماعت ہوئی توچشم فلک نے ایمان افروزمنظردیکھاجو تحریک آزادی کشمیر کے لئے ایک منفرد اعزاز کی حیثیت بھی رکھتا ہے اورطرّہ امتیازکی بھی،اورآج تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کی قربانیاں دیکراسلام اورپاکستان سے اپنی سچی محبت کااظہارکرچکے ہیں جس کاحالیہ مظہر کم عمربرہان وانی کی شہادت ہے جس کی نمازجنازہ کے اجتماع کوروکنے کیلئے بھارتی درندوں نے اپنے بہیمانہ ظلم کی انتہاکردی لیکن بے تحاشہ پابندیوں کے باوجودچھ لاکھ سے زائدکشمیریوں نے اپنے محبوب بیٹے برہان وانی کوالوداع کرکے تاریخ رقم کردی اوراب تک دس اضلاع میں سخت کرفیوکے باوجودنہتے۳۸کشمیری سڑکوں پربھارتی فورسزکا مردانہ وارمقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں اورتین ہزارسے زائد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے۹۰کے قریب کشمیری نوجوان بھارتی درندوں کی طرف سے پیلٹ گن کے استعمال کی وجہ سے آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ان زخمیوں میں چھ سال کی معصوم بچی سے لیکر اسی سالہ معمر خاتون بھی شامل ہیں۔

آخریہ کم عمربرہان وانی شہیدکون تھاجس کوکشمیرکاہرنوجوان اپناہیروسمجھتاہے اوربھارتی میڈیاکے مطابق بھارت کیلئے زندہ برہان سے کہیں زیادہ قبر میں دائمی آرام کرنے والے برہان زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔مظفروانی کے خاندانی ذرائع کے مطابق کشمیریوں پربھارتی فوجیوں کے مظالم کی داستانیں سن کم عمربرہان انتہائی بے چین ہوجایاکرتاتھااور بھارت فورسزکے مظالم کے کئی واقعات وہ اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ چکاتھالہنداقابض درندہ صفت فوجیوں کے خلاف اس کے دل میں نفرت کالاواپک رہاتھا۔پھر۲۰۱۰ء کے موسم سرما کی ایک صبح کواچانک گھرسے غائب ہوگیا۔یہ سولہ اکتوبرکادن تھااورصرف دس دن بعداس کی دسویں کلاس کاسالانہ امتحان تھا۔نویں جماعت میں برہان نے پورے کشمیرمیں ٩٠فیصدنمبروں سے اوّل پوزیشن حاصل کی تھی۔وہ ایک خاموش طبع، حساس،دینداراورہونہارطالب علم اورایک اچھاکرکٹرتھا۔کچھ عرصے بعداس کے گھروالوں کواطلاع ملی کہ ان کانوعمربیٹا کشمیرپرقابض فوج کے خلاف برسرِ پیکارحزب المجاہدین میں شامل ہوگیاہے،اس وقت برہان کی عمرمحض پندرہ برس تھی۔

۲۰۱۱ءمیں حزب المجاہدین نے اس کی صلاحیتیں دیکھ کرباقاعدہ کمانڈرڈکلیئر کردیا۔اگلے پانچ برس تک برہان سیکورٹی فورسزکوتگنی کاناچ نچاتارہا۔اس دوران وہ مقبوضہ وادی کاسب سے مقبول جہادی کمانڈربن چکاتھا۔اس کی حیثیت ایک افسانوی کردارجیسی تھی۔نوجوان کشمیری نسل نے اسے اپنارول ماڈل قرار دیااورپورے کشمیرمیں بچے بچے کی زبان پراس کا نام تھا۔برہان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ جمعہ کو جب ایک مقابلے میں اس اکیس سالہ خوبروکمانڈرکوشہیدکیاگیاتوپوری مقبوضہ وادی کے لوگ باہر نکل آئے ۔ انڈین ایکسپریس،دی ہندواورہندوستان ٹائمزکے بقول اگرچہ ۱۹۹۰ء کی(اپ رائزنگ) بغاوت بہت شدیدتھی،اور۲۰۰۸ء اور۲۰۱۰ءمیں بھی کم وبیش اسی طرح کی صورتحال سامنے آئی، لیکن اس دفعہ برہانی کی شہادت پرکشمیریوں کے والہانہ اندازاورردِّعمل کاپچھلی چھ دہائیوں میں مثال نہیں ملتی جویقیناً بھارت کیلئے ایک خطرہ کی گھنٹی ہے ۔ برہان کی شہادت کے بعدمقبوضہ وادی بھرمیں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے خلاف بھارتی فوجیوں کی ظالمانہ کاروائیوں میں پیرکی شام تک۳۳/افراد شہیداور۱۶۵۰سے زائدزخمی ہوچکے تھے جبکہ حالات تاحال کٹھ پتلی محبوبہ حکومت کے بس سے باہرہیں۔

برہان وانی نے مقبوضہ کشمیرکے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال کے گاؤں داد سارامیں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی۔شہیدکے والد مظفر وانی گورنمنٹ سیکنڈری اسکول لوری گرام ترال کے ہیڈماسٹراورحساب کے استادتھے۔والدہ میمونہ ظفرسائنس گریجوایٹ اوراتوارکے روزگاؤں کی خواتین کوقرآن پڑھاتی ہیں۔بڑے بھائی خالدکوپچھلے سال اپریل میں بھارتی قابض فوج نے ماورائے عدالت شہیدکردیاتھا،۱۸سالہ بہن ارم مظفروانی انٹرکی طالبہ اور چھوٹابھائی۱۶سالہ نویدعالم وانی میٹرک کاطالب علم ہے۔حزب المجاہدکے کمانڈر کے طورپرپانچ برس کے دوران برہان وانی نے قابض بھارتی فوجیوں کے خلاف کئی خطرناک کامیاب آپریشن کئے،ان میں۲۰۱۳ء میں جن تین بھارتی فوجیوں نے کشمیری مسلمان بچیوں کی عصمت دری کی تھی،ان کاسرقلم کرکے اس کی ویڈیو فلم سوشل میڈیاپرجاری کردی تھی اور۲۰۱۴ءمیں برہان نے اپنے۱۴/نوجوان جہادیوں کے ساتھ ایک گروپ سوشل میڈیاپرپوسٹ کیاجس میں ہاتھوں میں کلاشنکوف تھامے فوجی وردیوں میں ملبوس تھے۔سوشل میڈیاپر جاری یہ گروپ فوٹووائرل ہوگیااوراس نے عالمی توجہ بھی حاصل کی۔اس کے بعدہی بھارتی حکومت نے برہان وانی کے سرکی قیمت دس لاکھ مقررکردی لیکن۲۰۱۵ء میں بھارتی فوج کے کرنل ایم این رائے کو ضلع پلوامہ میں ہلاک کرنے کی کاروائی کافی شہ سرخیوں میں آئی۔

برہان نے اپنی شہادت سے قبل تیس دنوں میں دوویڈیوپیغام سوشل میڈیاپرجاری کئے،ان میں ایک ویڈیوپیغام میں زیادہ سے زیادہ کشمیری نوجوانوں کوجہادمیں حصہ لینے کی ترغیب دی اورساتھ ہی قابض بھارتی سیکورٹی فورسزپرحملوں میں تیزی اورہندو پنڈتوں کی مجوزہ علیحدہ بستیوں کے خلاف بھرپورکاروائی کاانتباہ کیاگیاتھا جبکہ دوسری ویڈیو میں برہان کواپنے جہادی نوجوان ساتھیوں کے ساتھ کسی نامعلوم مقام پرکرکٹ کھیلتے ہوئے دکھایاگیاتھا۔بھارتی اخبار''دی ہندو''کے مطابق جس چیزنے برہان کوبھارتی حکومت کیلئے مطلوب ترین بنایاوہ اس کی کشمیری نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی (فین فالوانگ)مقبولیت تھی جس میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاتھا۔بھارتی اداروں کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری برہان کے ویڈیو پیغامات سے متاثرہوکرہرماہ اوسطاً پچیس سے تیس کشمیری نوجوان عسکریت پسندی کاراستہ اختیار کررہے تھے۔یہ صورتحال مقبوضہ کشمیرکی کٹھ پتلی محبوبہ حکومت اوردہلی سرکارکیلئے الارمنگ تھی اوران کے نزدیک برہان وانی ایک حقیقی خطرہ بن چکاتھاجو اپنی کرشماتی شخصیت کی بنیادپرتیزی کے ساتھ ایک نئی جہادی نسل تیارکر رہاتھا۔

بھارت کومطلوب ترین برہان وانی کو مقبوضہ کشمیرکی پولیس اور راشٹریہ رائفلزنے کوکرناگ میں ایک مشترکہ آپریشن میں شہید کیا۔برہان اپنے دیگر دو جہادی ساتھیوں کے ساتھ ایک مقامی شخص فاروق احمدکے گھرمیں موجود تھا۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ مقابلہ سہ پہرساڑھے چاربجے شروع ہوا اور پونے چھ بجے تک جاری رہا۔تاہم مقبوضہ وادی میں موجود ذرائع نے بتایاکہ سیکورٹی فورسزنے برہان وانی،اس کے دیگردوساتھیوں سرتاج احمداور ایک نامعلوم نوجوان کوشدیدزخمی حالت میں گرفتار کرلیاتھابعدازاں تینوں کوبدترین تشددکرکے ماورائے عدالت قتل کردیا۔ ادہرانڈین ایکسپریس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پولیس نے پچھلے دوماہ سے برہان کی نقل و حرکت پرنظررکھی ہوئی تھی تاہم اسے اننت ناگ کے ضمنی الیکشن کاانتظارتھا جس میں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی حصہ لے رہی تھی۔اخبارکے بقول دوماہ قبل برہان کے ایک قریبی ساتھی طارق پنڈت نے جو سوشل میڈیاپرپوسٹ کردہ گروپ فوٹومیں موجود ہے، سیکورٹی فورسزکے آگے سرنڈرکردیاتھا۔بعدازاں اس نے برہان وانی کی حکمت عملی اورخفیہ ٹھکانوں کے بارے میں کئی اہم معلومات فراہم کیں جس کے بعد برہان کے متعدد قریبی ساتھیوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں اوراس کے بعدسے ہی سیکورٹی فورسزنے برہان وانی کے گردگھیراتنگ کردیاتھا ۔ اوائل میں سوشل میڈیاپرپوسٹ کی گئی ویڈیومیں برہان وانی نے خوداعتراف کیاتھاکہ طارق پنڈت پولیس کی حراست میں ہے اوراس کی نشاندہی پرکئی قریبی ساتھی گرفتارہوئے ہیں۔

بھارتی اورغیرملکی میڈیاکے مطابق ہفتے کے روزبرہان وانی کی نمازجنازہ میں وادی کے تقریباًچھ لاکھ سے زائدافرادشریک ہوئے جبکہ مختلف حصوں میں غائبانہ نمازجنازہ بھی اداکی گئی۔پاکستان کے تمام چھوٹے اوربڑے شہروں میں ابھی تک برہان وانی کی نمازجنازہ اداکی جارہی ہے۔مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے آزادرکن انجینئرعبدالرشید نے اپنے حلقہ انتخاب شمالی کشمیرمیں اداکی گئی نمازِ جنازہ کے موقع پرکہاکہ شہیدبرہان پہلے سے زیادہ اب دلوں پرحکومت کررہاہے اورکشمیری نوجوان اب اس کے نقش قدم پر چلنے کیلئے بے تاب ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق برہان وانی شہیدکے فقیدالمثال جنازے کے فوری بعدتین ہزارسے زائد نوجوانوں نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیارکی ہے اورآئندہ دنوں میں نوجوانوں کاہیروبرہان شہیداس وقت تک یقینامودی سرکار کی نیندیں حرام کئے رکھے گاجب تک کشمیرآزادنہیں ہوجاتا۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390217 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.