لیبیا سے نرسوں کی وطن واپسی

یہ بات تو طے ہے کہ جب سے این ڈی اے سرکار بر سر اقتدار آئی ہے تب سے سفارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہے وہ بھی ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی مرہون منت ہے کہ انہوں نے دنیا کے ممالک کا دورہ شروع کیا اور دیگر ممالک کی توجہ ہندوستان کی جانب مبذول کرائی ۔اس طرح دنیا کے ممالک میں رہنے والے ہندوستانیوں کے خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا جب ہمارے وزیر اعظم وہاں جاکر سفارتی تعلقات استوار کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستانیوں سے بھی ملاقات کرنے کا فیصلہ لیا اور ہر جگہ جہاں بھی وہ گئے وہاں ہندوستانیوں سے ملنے کا با ضابطہ پروگرام رکھا گیا اور کئی جگہ تو ثقافتی پروگرام بھی رکھا گیا جسے ہندوستانیوں بہت پسند کیا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے جب ہندوستان کے وزیر اعظم غیر ممالک کا دورہ کرنے کے بعد وہاں اپنے شہریوں سے خاص ملاقات کا وقت نکالا ۔اس طرح بے یارو مددگار اور کسم پرسی کے حالت میں غیر ممالک کے غیر اخلاقی اور غیر انسانی رویہ سے تنگ آگئے ہندوستانیوں کو مایوسی میں ایک روشنی کی کرن دکھائی دی اور انہوں نے وہاں بزور حکومت کو اس بات مجبور کیا کہ جو استحصال ان کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے خلاف آواز اٹھائی ۔قبل اس کے ہندوستانیوں کے ساتھ ہو رہے ناروا سلوک کو روکا جائے غیر ملکی حکومت خود الرٹ ہو گئی چونکہ وزیر اعظم نے دورہ کے دوران ان سے ملنے کا بھی پروگرام رکھا تھا اس طرح ہندوستان کی ایک پہچان اور وقار میں جس قدر اضافہ نریندر مودی کی حکومت میں ہوئی شاید ہی ایسا ماضی میں کبھی ہوا ہو ۔اسی طرح خلیجی ممالک کے حالات بہت تیزی سے بدلنے لگے اور پے در پے کئی ممالک دہشت گردی کے شکار ہو گئے جس میں بڑی تعداد میں ہندوستان نوکری کرتے تھے ۔مثلا عراق ،یمن،شام ،لیبیا ،بحرین ،مصر وغیرہ ۔ایسے حالات میں ملک کے بہت ساری نرسیں وہاں پھنس گئی تھی جسے سفارتی تعلقات کے ذریعے مودی حکومت نے بہت حفاظت کے ساتھ ہندوستان لانے میں کامیاب ہو گئے اور ایسے ہندوستانیوں کو بھی جو سعودی عرب یا کسی اور ملک میں استحصال کے شکار تھے ۔مودی حکومت کا یہ کارنامہ یقینا قابل لائق ہے ۔ابھی حال ہی میں لیبیا میں پھنسی 29 انڈین نرسیں اپنے ملک واپس پہنچ گئی ہیں، ان نرسوں کی واپسی میں لیبیا کے ایک شہری عبدالجبار نے اہم کردار ادا کیا تھا۔26 مارچ سے ملک واپسی کی آس لگائے یہ نرسیں جمعرات کو انڈیا پہنچی ہیں۔لیبیا کے شہر زاویہ میں مارچ میں راکٹ حملے میں اپنے ایک ساتھی اور ان کی 18 ماہ کے بیٹے کی موت کے انھوں نے ایک ہسپتال کے کمپاؤنڈ پناہ لی تھی۔لیبین شہری عبدالجبار نے جنگ زدہ علاقوں سے دور نرسوں اور ان کے خاندان والوں کے لئے نہ صرف رہنے کا اہتمام بلکہ زاویہ سے طرابلس ہوائی اڈے تک جانے کا انتظام بھی کیا۔

انڈیا پہنچے پر نرسوں نے بی بی سی کو بتایا کہ لیبیا میں بھارتی سفارت خانے کے عملے کا رویہ سرد تھا۔لیکن اس میں کتنا سچائی ہے وہ تو تحقیق کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔نرسوں کے یہ بیان درحقیقت نریندر مودی کے اس بیان کے برعکس ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ انڈیا کی حکومت نے ’انھیں بچا لیا۔‘ایک نرس پشپا نے بی بی سی کو بتایا، ’وہاں ہمیں کوئی بچانے نہیں آیا۔ اگر آج ہم ملک واپس آئے ہیں تو یہ ہماری اپنی کوششوں اور ہمارے ساتھیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ عبدالجبار ہمیں ہسپتال کے احاطے سے ایک گھر میں لے گئے جہاں ہم محفوظ رہے۔‘واپس آنے والی ایک اور نرس مریم تمل ناڈو کی رہنے والی ہیں۔ وہ اور ان کے شوہر بھی لیبیا میں پھنسے ہوئے تھے۔ ان کے ساتھ 11 چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔ اب وہ تمام استبول اور دبئی کے راستے طرابلس سے کوچی لوٹ آئے ہیں۔انڈین نرسوں کی مصیبت اس وقت شروع ہوئی جب ایک راکٹ زاویہ میڈیکل سینٹر اور ٹیچنگ ہسپتال پر آکر گرا۔کیرالہ کی رہنے والی سیمی جوس بتاتی ہیں: ’جس دن ہمارے اپارٹمنٹ پر راکٹ آکر گرا دیا، ہم نے خوفناک بمباری کے درمیان وہ جگہ فوری طور پر چھوڑ دی۔ جبار ہمیں سمندر کے قریب کسی جگہ لے گئے۔ تب تک لیبیا کی وزارت صحت کی جانب سے کوئی مدد نہیں آئی تھی۔ ہمیں انڈین حکومت کی جانب سے مدد آنے کی امید تھی۔ انڈین سفارت خانے نے کہا کہ ہم کس طرح آپ کی مدد کریں، آپ ٹکٹ خریدیں اور گھر واپس جائیں۔‘سیمی جوس کہتی ہیں: ’تقریباً سات مہینوں سے ہم اپنی تنخواہ نکلوا نہیں پائے تھے کیونکہ بینک کے پاس دینے کے لیے کرنسی نہیں تھی۔ اس وقت وہ صرف 100 دینار دینے کو تیار تھے۔مریم نے بتایا: ’یہ صرف ہمارے لیبیا کے ساتھیوں کی وجہ سے ممکن ہو سکا کہ ہسپتال ہمارا معاہدہ ختم کرنے پر راضی ہوا۔ یہ 31 مارچ کو ختم ہو رہا تھا۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ٹریول ایجنٹ کو دینے کے لیے ہمارے چیک بنوائے ورنہ ٹکٹ بھی ملنا مشکل تھا۔ ٹریول ایجنٹ ان چیکوں کو تب کیش کروائے گا جب بینک میں کرنسی ہو گی۔خیال رہے کہ ان نرسوں کے وطن واپس لوٹنے کے بارے میں پہلا اشارہ اس وقت ملا تھا جب بدھ کی شام وزیر اعظم نریندر مودی کیرالہ میں ترپپنترا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔نریندر مودی نے کہا تھا: ’وہ لوگ کئی دنوں سے لاپتہ تھے۔ ہمیں ان کی فکر ستا رہی تھی کہ پتہ نہیں ان کے ساتھ کیا ہوا۔ لیکن ہماری حکومت نے انھیں بچا لیا ہے۔‘اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری حکومت نے کارآمد کارنامہ ضرور انجام دیا ہے جس کا ذکر وزیر اعظم نے کیا تھا لیکن وہ سب وطن آنے کے بعد نا جانے کس سیاسی بیان بازی میں پھنس کر بیان دے رہی ہیں ۔اگر حکومت ہند کا عمل دخل نہ ہوتا تو وزیر اعظم ریلی کے دوران اس کا ذکر کیسے کرتے اور پھر وہ سب وطن واپس بھی آگئی ۔اس لئے ضرورت ہے کہ سچائی اور حقیقت کو تسلیم کیا جائے اور جوحکومت کو حکومت کی نگاہ سے دیکھا جائے سیاسی معاملات الگ ہیں لیکن حکومت کے کاموں کو سراہنا چاہئے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101571 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.