اس صدی کا بدترین فتنہ ’’داعش‘‘ ایک تجزیہ ( 1\4 )

راقم جنوری 2016کو انہی صفحات پر داعش کی تخلیق کے حوالے سے کچھ تلخ حقائق تحریر کر چکا ہے ،اوراب ایک دفعہ پھر اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے معزز قارئین کو اس فتنے کی شر انگیزیوں اور اس کے تخلیق کاروں سے متعلق آگاہ کرنا چاہا رہا ہے۔ جی ہاں!مشرق وسطی میں بھڑکائی گئی جنگ کے ہولناک شعلوں میں اگر دہشت گروہ داعش کو نکال دیا جائے تو آدھے سے زیادہ فتنے اپنی موت خود مر جائیں گے ۔ مسلم معاشروں اور مجاہدین کے خلاف عالم کفار کا سب سے زہریلا ہتھیار ’’داعش ‘‘۔ جس کے بغیر اسلام کے بدترین دشمن ایک قدم بھی نہیں چل سکتے ۔ تاتاریوں کے بعداور دجال لعین سے پہلے امت مسلمہ کو اس وقت جس سب سے بڑے فتنے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، وہ بدترین داعش کا فتنہ ہے ۔ جس نے مسلم اور عرب معاشروں میں ہلچل مچا دی ہے ۔ جس کی تخلیق کا ایک بڑا مقصد دنیا بھر میں اور خاص کر یورپ میں تیزی سے پھیلتے ہوئے امن والے دین یعنی دین اسلام سے متعلق ایک منفی تاثر کو ابھارنے کی ناپاک کوشش ہے ۔

داعش نے ابتداء ہی سے شام میں اپنی ہی قوم کے سفاک قاتل بشار اور اس کے حمایتی شدت پسند مسلح جتھوں کے ظلم وستم کے خلاف برسرپیکار عوامی حمایت یافتہ مسلح اور اسلامی عسکری تنظیموں کو بہت نقصان پہنچایا ۔ ان تنظیموں کے بہت سے مخلص کمانڈروں کو شہید کیا اور ان کے بہت سے علاقوں اور معسکرات پر قبضہ بھی کر لیا ۔ بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ داعش شاید کوئی نیا شدت پسندگروپ ہے نہیں ایسی کوئی بات نہیں بلکہ عراق پر امریکیوں کے ظلم وستم کے ردعمل میں یہ گروہ بنا ،لیکن افسوس !کہ اس نے اپنی گنوں کا رخ اسلام دشمن قوتوں کی بجائے امت مسلمہ کی طرف کر لیا ۔ اور قتل وغارت گری کا ایسا بازار گرم کیا جس نے امت مسلمہ کے شیرازہ کو بکھیر کر رکھ دیا ۔ داعش کا وہ پہلو جس کا اس سے قبل شاید ہی کسی نے اس تناظر میں جائزہ لیا ہو ہو جو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے ۔
( A ) کیا یہ حیرت کی بات نہیں کہ بیس لاکھ سے زائد آبادی والے عراق کے دوسرے بڑے اور انتہائی اہم strategic اہمیت کے حامل شہرموصل میں تیس ہزار سرکاری افواج و پولیس اہلکار وں کی موجودگی میں جون 2014کو بغیر کسی خاص مزاحمت کے محض آٹھ سو کے قریب دہشت گردوں نے قبضہ کر لیا ۔ حتی کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار یونیفارمز تک چھوڑ کر انخلاء کرنے والی آبادی میں شامل ہو کر سول کپڑوں میں فرار ہو گے ۔
( B )۔ ا س وقت عراقی فوج کے پاس دنیا کے جدید ترین جنگی ہتھیار مثلاََ اپاچی ہیلی کاپٹرز ،گن شپ ، ایف سولہ لڑاکا طیارے ،ابراہم اور ہمویز جنگی گاڑیوں اور ٹینکوں سمیت جدید امریکی اسلحہ کی بھر مار تھی اس کے باوجود چند مٹھی بھر دہشت گردوں کے آگے ایک ہی آن میں ڈھیر ہوگے ۔ یہ کس طرح ممکن تھا ؟جبکہ چند روز قبل ہی داعش نے چار شہروں پر قبضہ کیا تھا ۔ اس کے باوجود سیکورٹی کے خاطرخواں انتظامات کیوں نہیں کیئے گے۔ یہ سب بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے ․ کہ دال میں کچھ کالا ضرور تھا ۔
( C ) ۔ خیال رہے کہ یہ وہ فوج تھی جس کو دنیا کے بہترین فوجی ماہرین یعنی امریکیوں نے جنگی تربیت دینے کے علاوہ ( 2\4 )
اس کے رموزواسرار سے بھی آگاہ کیا تھا اور ان کی عسکری تربیت کے دوران بیس بلین ڈالرز خرچ آیا تھا ۔
( 1 ) شدت پسند گروہ داعش کے آٹھ سو کے قریب مسلح افراد سینکڑوں گاڑیوں میں سوار ہوکر رقہ سے تقریباََ 500کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے جب موصل پہنچا ہوگا ، میری رائے میں جس کو کم از کم ایک سے دو دن کا وقت تو لگا ہی ہوگا۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل ملک کو یہ لشکر نظر نہیں آیا ۔ جبکہ امریکی یہ دعویٰ کرتے ہوئے نہیں تھکتے کہ ان کے پاس دنیا کی ایسی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جو زمین کی دبیز تہہ میں چھپی ہوئی چیزوں کا بھی سراغ لگا لیتی ہے لیکن اس کو کئی کلومیٹر پر پھیلا ہوا یہ لشکر نظر نہیں آیا ۔
( 2 ) عراق میں دنیا کا سب سے بڑا امریکی سفارت خانہ جس کی کی حیثیت ایک پینٹاگان کی سی ہے ۔ جہاں سے پورے مشرق وسطی کی ایک ایک منٹ کی اور حرکات پر نظر رکھی جاتی ہے ۔ اور یہ سب کچھ اس پینٹا گان کی عین ناک کے نیچے ہوا جو موصل سے محض آدھا گھنٹہ فضائی فاصلے پر واقع تھا ۔ جس نے بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دیا ۔
( 3 ) پورے عراق میں عمومی طور پر اور خاص کر بغداد اور موصل شہر کی جانب آنی والے تمام Highwaysپر ہر دس کلومیٹر پر چیک پوسٹیں بنائی گئی ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ داعش کے مسلح دہشت گرد ان تمام پوسٹوں سے خیریت سے گذر گے نہ تو ان پوسٹوں پر موجود تربیت یافتہ اہلکاروں نے مزاحمت کی اور نہ ہی کسی پوسٹ پر موجود اہلکار نے پیچھے ہیڈ کوارٹر کو اطلاع دی ۔
( 4) موصل پر داعش کے قبضہ کے بعد ’’ویسٹرن ٹوڈے ‘‘کے چیف ایڈیٹر کا خیال ہے کہ امریکیوں کو تکفیری دہشت گرد وں کی موصل کی جانب پیشقدمی کا علم تھا ۔
( 5 ) یہ نقطہ انتہائی غور طلب ہے کہ جب عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم داعش نے انسانیت سوز اور وحشیانہ کاروائیوں کی بدولت دنیا کی توجہ حاصل کی ، تو اس وقت داعش میں سب سے زیادہ شمولیت اختیار کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ امریکی اور مغربی نوجوان تھے ۔ انہی دنوں خود مغربی میڈیا امریکہ اور یورپ سے آنے والوں کی تعداد کبھی سینکڑوں تو کبھی ہزاروں میں بتاتے رہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب امریکی اور مغربی میڈیا چیخ چیخ کر یہ کہہ رہا تھا کہ ان کے ہاں سے بڑی تعداد میں لوگ عراق اور شام جا رہے ہیں تو ان کو کیوں نہیں روکا گیا ۔
( 6 ) اور تو اور 10 اپریل 2016کو یورپ کے ادارہ انسداد دہشت گردی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ اس وقت بھی داعش کے دہشت گردوں میں کم از کم چار ہزار تین سو یورپی باشندے شامل ہیں ۔
راقم کا اس بات پر سو فیصدی یقین ہے کہ 2014میں داعش کو جائن کرنے والے یورپی نوجوانوں کو ان کی حکومتوں کی درپردہ خاموش حمایت حاصل تھی ۔تب مشرق سطی کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے تو اسی روز سے کہنا شروع کر دیا تھا کہ داعش کی تخلیق میں کہیں نہ کہیں امریکہ براہ راست ملوث ہے۔
) 7 ) امریکی سینٹر Rand Paulنے CNNکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’ شام میں داعش گروہ ہمارا اتحادی تھا ( 3\4 )
اور ہم نے شام میں ان کے لیے محفوظ ٹھکانے بھی بنا کر دیئے۔
( 8 ) دسمبر2015کو پاکستانی پرنٹ میڈیا نے سابق امریکی نیوی اہلکار Vincent Emanueleونسنٹ کا بیان نقل کیا جس میں اس نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں نے اور امریکی افواج نے داعش کو بنانے میں مدد کی ہے ‘‘ ۔
( 9 ) سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی یاداشتوں پر مشتمل کتاب ’’ Hard Choices‘‘ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے مشرق وسطی کو تقسیم کرنے کی غرض سے داعش گروہ کو قائم کیا ہے ‘‘۔ یہودن ہیلری کلنٹن کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ خود دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے ۔ جس نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے امت مسلمہ میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا
( 10 ) جبکہ اس سے قبل فری غزہ موومنٹ کی شریک بانی’’ Mary Hughes Thompson ‘ ‘ بھی دہشت گرد تنظیم داعش کو یہودی تنظیم قرارکرردے چکی تھی ۔
( 11 ) برطانوی قصبے blackburnکے سابق میئر اور موجودہ کونسلر سلیم ملاکو 2مئی2016 کو محض اس بنا پر ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھاکہ انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لگائی گئی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’ امریکہ کے Sandy Hookایلمنٹری اسکول پر فائرنگ سے 20بچوں اور اسٹاف کی ہلاکت کے واقعے اور داعش کی کاروائیوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے ۔ اسی طرح انہوں نے ایک اور پوسٹ میں داعش کے نام پر ہونے والی قتل و غارت گری کو صہیونی گیم کا حصہ قرار دیتے ہوئے صہیونیت کو انسانیت کے نام پر دھبہ قرار دیا تھا ۔
( 12 ) نومبر 2015کو ترکی میں ہونے والے G20اجلاس کے دوران میں روسی صدر پیوٹن نے برملا کہا کہ داعش کو مالی سپورٹ کرنے والے کوئی اور نہیں G20ممالک ہیں ۔ پیوٹن کے اس بیان کی آج تک کسی ملک نے تردید نہیں کی ۔
( 13 ) کتنی حیرت کی بات ہے کہ برطانوی تنظیم CAR Conflict Armament Researchنے بیس ماہ کی تحقیق کے بعد تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہ داعش کو دھماکہ خیز آلات اور خود کش جیکٹوں کی سپلائی میں بھارت سب سے آگے ہے ۔ اور بھارت کی سات بڑی کمپنیاں اس شرمناک کھیل میں شامل ہیں ۔ غیر ملکی جریدے ’’ وال اسٹریٹ ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق شام میں داعش بھارتی دھماکہ خیزمواد اور اس سے تیار بم استعمال کر رہی ہے ۔
( 14 ) سعودی حکومت کی تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ جدہ میں خود کش دھماکے ( حرام موت ) میں ماراجانے والا داعش کا کارکن عبداﷲ گلزار خان جس کا اصل نام فیاض کاغذی ہے ، بھارتی شہری ہے جو مہاشٹرا کے ضلع بیڑ کارہنے والا تھا ۔اور بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی RAWکے پے رول پے تھا ۔۔۔۔﴾﴾﴾ تم ایمان والوں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پاؤ گے ( المائدہ ) اور ہندو قوم اس وقت کائنات میں سب سے بڑی مشرک قوم ہے ۔ ﴿﴿﴿
درحقیقت امریکہ و مغربی ممالک اور بھارت ’’ داعش ‘‘کے بہانے خطے میں اس جنگ کو مزید پھیلانے کے اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جو گذشتہ دہائیوں سے امریکی صہیونی پالیسی سازوں کا یہ بنیادی ہدف Target رہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ ( 4\4 )

جغرافیائی حدود کسی صورت قابل قبول نہیں ․ 2009تک CIAکے سربراہ کے طور پر کام کرنے والے مائیکل ہائیڈن نے 13دسمبر کو جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ کہ ہمیں یہ جنگ بشار الاسد کو جتوانی ہے ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ایسا ہو گا نہیں اور شام تحلیل ہو جائے گا ‘‘ ۔ جس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوتی جارہی ہے کہ مشرق وسطی ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ میں مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف لڑانے کی گھناؤنی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی ۔ اس خانہ جنگی کا سب سے ہولناک پہلو یہ تھا کہ ملعون یہودیوں نے تکفیریوں ، خارجیوں ، حوثیوں اور فتنہ داعش سے وابستہ مسلح جتھوں کو مذہب کی آڑ میں استعمال کرنے کا ہولناک فیصلہ کر لیا تھا ۔ اور آج ہم کھلی آنکھوں سے یہ بھیانک منظر اپنے چاروں طرف دیکھ رہے ہیں کہ مسلمان مسلمان کو محض مذہب کی آڑ میں گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہیں ایک خاص بات جس کو ہم یکسر ایک عرصہ دراز سے نظر انداز کر رہے ہیں کہ دہشت گر گروہ داعش کے زیادہ ترشکار مغربی ، صلیبی ، مشرک ہندو ،رافضی یا پھر ملعون یہودی نہیں! بلکہ صومالیہ سے لیکر لیبیا تک اور شام سے لیکر سعودی عرب، ترکی ، افغانستان اورپاکستان تک کے بے گناہ مسلمان ہیں ۔ تو دوسری جانب مغرب کی جانب سے دہشت گردی کی آڑ میں برپا کی گی ہولناک جنگ کا نشانہ بھی مسلمان ہیں ۔

کچھ ماہ قبل دنیا نیوز نے برطانوی میڈیا ’’ sky news network‘‘کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی فوجیوں اور داعش کے دہشت گردوں کے درمیان ایک دوسرے کو محفوظ راستہ دینے اور اسلحہ کی سپلائی میں ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ تعاون کا سلسلہ نہایت منظم اور مربوط طریقے سے جاری ہے ۔ اس خبر کی آج تک شامی حکومت نے تردید نہیں کی ۔ TVرپورٹ میں داعش اور بشار علوی حکومت کے درمیان طے پائے خفیہ سمجھوتے کی ایک نقل کا عکس بھی نشر کیا گیا ہے ۔ یہ بات دہرانے کی ضرورت نہیں کہ شامی حکومت اور اپنی ہی عوام کے سفاک قاتل بشار الاسدکو کس ملک کی سب سے زیادہ فوجی مدد حاصل ہے ۔
اب کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں رہی کہ بدترین فتنے داعش کو تخلیق کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن ( ملعون یہودی )اور اس کے گماشتے ہیں ۔ اور اس بدترین فتنے سے وابستہ لوگ فتنہ تکفیریت اور خارجیت کا شکار ہیں جو مسلم نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے ۔پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں اپنی بداعمالیوں اور قرآن وسنت سے تارک ہو کردنیا کے ساتھ ساتھ ہم اپنی نسلوں کی عاقبت بھی تباہ و برباد کر رہے ہیں ۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ داعش عالم اسلام کے خلاف ایک انتہائی خوفناک بین الاقوامی صہیونی سازش کا نام ہے ۔ جو آنے والی دجالی جنگوں سے قبل مسلمانوں اور مجاہدین اسلام کو کمزور کرنے کے لیے تیار کی گی ہے ۔ اسی لیے تومیں گذشتہ ایک سال سے ہر فورم پر برملا کہہ رہا ہوں کہ ’’ داعش ایک بہانہ ہے شام ٹھکانہ ہے اور الحرمین شریفین نشانہ ہے ‘‘ ۔
Waleed Malik
About the Author: Waleed Malik Read More Articles by Waleed Malik: 17 Articles with 12695 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.