کیا راحیل شریف اقتدار سنبھالے؟
(Prof Akbar Hashmi, Rawalpindi)
بات کرنے کا حق ہمیں ہے۔ٹی وی چینلز اگر
لادینیت ، فحاشی اور بے حیائی کو فروغ دے سکتے ہیں تو ہمیں حق بات کرنے کا
پورا حق حاصل ہے۔ اگر کوئی اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیئے اس غداری قرار دیتا
ہے تو دے میں ہر طرح کی سزا قبول کرتا ہوں۔ جو افراد اقتدار اور جمہوریت کے
نام پر ملک اور قوم کا خزانہ لوٹتے ہیں کیا وہ غدار ِ ملک و قوم نہیں؟ در
حقیقت وہ ملک و قوم کے قاتل ہیں اور ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے محرک
کردار ہیں۔ خبر ملی کہ کسی میاں کامران نے مختلف شہروں میں کچھ اشتہارات
لگوائے کہ اب آجاؤ۔ الفاظ صاف تو نہیں لیکن پس پردہ تخیلات و خواہشات یہی
ہیں کہ محترم جرنل صاحب عملا سارا کام آپ اور افواج پاکستان کررہے ہیں۔ آپ
کیا کیا خدمات سرانجام دے رہے ہیں؟ یہ لامتناہی سلسلہ ہے۔ قاتل دہشت گردوں
سے آپ نے نپٹ لیا لیکن خزانہ لوٹنے والے اور جمہوریت کی آڑ میں پاکستان کا
خزانہ لوٹ کر دوسرے ممالک میں لے جانے والے ابھی آپ کی عملی گرفت سے بچے
ہوئے ہیں اور اصل خطرناک دشمن پاکستان کے یہی لوگ ہیں۔ملکی خزانے کی بالائی
تو لے ہی گئے اب تلچھٹ بھی لے جانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ میاں کامران
نے ہم سے پوچھ کر بینرز نہیں لگوائے اگر مشورہ لیتے تو ہم ان کو بتاتے کہ
لکھو راحیل شریف اﷲ کا واسطہ ہے پانامہ لیکس والے نواز شریف ، دبئی اور
دیگر شہروں میں اثاثے بنانے والے اسحق ڈار اور دوسرے ڈاکوؤں سے ہمارے جان
چھڑاؤ ۔ جب نیب شریف خاندان کی، جج بھی شریفے، ایف آئی اے بھی شریفی تو پھر
روئے زمین پرہمارا سہارا کون ہے؟ لا محالہ عوام کی نگاہیں جرنل صاحب ہی کی
طرف اٹھیں گی۔ جس نے ملک کے آئین اور ملک کے تحفظ کی قسم کھائی ہوئی ہے۔
میں شریفوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان میں ریفرنڈم کرالیں کہ لوگ آپ کو
چاہتے ہیں یا جنرل راحیل شریف کو۔ جب فیس بک پر عوام اپنے جمہوری وزیر اعظم
کی عزت افزائی کرتے ہیں تو انہیں دیکھ کر ہمیں شرم آتی ہے لیکن نواز شریف
اور اسکے خاندان کو شرم نہیں آتی۔ ان میں کہیں نواز شریف کے گلے میں جوتیاں
ہیں تو کہیں گدھے پر ہے، کہیں خسرے کے روپ میں وغیرہ وغیرہ۔ پتہ چلتا ہے کہ
اگر آدمی خاندانی ہو تو کہتا ہے کہ یار لعنت ایسے اقتدار پر کہ لوگ میرے
گلے میں جوتیوں کے ہار ڈال کر گدھے پر بٹھاتے ہیں اور وہ بھی وہ لوگ جنہیں
میں ٹکے کا نہیں سمجھتا ۔ایسوں سے کئی درجے اعلیٰ شخصیات میری جوتیاں پالش
کرتے ہیں مثلااسحق ڈار، سرتاج عزیز ، نثار علی خان،پرویز رشید، رانا ثناء
اﷲ، موٹا طاہر اشرفی،زاہد حامد وغیرہ۔ پھر بھی کرسی اقدار سے چمٹا ہوا ہے۔
آفریں اس خاندانی پٹھا ن پر کہ جب اسے معلوم ہوا لوگوں نے مجھے کتا کہا تو
اسے احساس ہوا کہ اس اقتدار کی وجہ سے مجھ فیلڈمارشل، خوبصورت جوان ، 1965
کی جنگ کا سالارِ اعلیٰ کتا نہیں ہوسکتا۔ فورا اقتدار سے علیحدہ ہوا۔ کئی
سال اسلام آباد کی سڑکوں پر چہل قدمی کرتا رہا۔ اقتدار کی ہواؤں کی ساری
کھڑکیاں بند کردیں۔ ایک یہ بٹ صاحب ہیں رتی برابر شرم و حیا اس خاندان کے
حصہ میں قسامِ ازل نے شائد رکھی ہی نہیں۔ معاملہ بہت گھمبیر ہے ۔ پاکستان
کے بیس کروڑ عوام کی زندگی اور انکی نسلوں کی بقا کا ہے ۔ نواز شریف پانچ
ماہ سے پانامہ لیکس کے پنجوں سے بچنے کی کوشش کررہا ہے ۔ چالاکی اور مکاری
کے جال پھینک رہا ہے ابھی تک اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ دل کی تکلیف کا بہانہ
بنایا۔ ابھی تک کسی کو معلوم کہ وہ کونسا ہسپتال ہے جس میں نواز شریف کی
پوری چھاتی کاٹ کر دل کو ٹھیک کیا گیا ۔ کیا جادو ہے کہ چند دن بعد ہوٹل
میں کھانا، بازار میں خریداری بھی کرنے لگا۔ بیٹی نے کہا تھا کہ سارا خرچ
اپنی جیب سے کریں گے۔ مگر پورے خاندان کو لانے کے لیئے قومی ایرلائن کا
جہاز گیا، 48 دن کے سارے اخراجا ت پاکستان کے قومی خزانہ سے نکلوالیئے؟ ان
زیادتیوں پر قوم جلے نہیں تو کیا کرے ؟ کیا روئے بھی نہیں، کسی کو مدد کے
کے لیئے پکارے بھی نہیں؟ مودی کو تو مدد کے لیئے نہیں پکارا، امریکہ کو تو
مدد کے لیئے نہیں پکارا اسے پکارا جسے سیلابوں میں پکارا جاتا ہے، زلزلوں
میں پکارا جاتا ہے، دہشت گردوں کے خلاف مدد کے لیئے پکارا جاتا ہے۔ دشمن کی
فوجی جارحانہ کاروائیوں کے خلاف پکارا جاتا ہے۔ اب شریف فیمیلی اور انکے
شریک ِ اقتدار ظالموں کے خلاف مدد کے لیئے میا ں کامران ہی کیا پاکستان کا
بچہ بچہ جناب جنرل راحیل شریف کو مدد کے لیئے پکار رہاہے۔ میں بھی کہوں گا
کہ قوم کے مسیحا ان ظالموں، لٹیروں، ڈاکوؤں، دہشت گردوں سے ہمارے جان چھڑاؤ۔
ہمیں کسی جمہوریت یا آمریت سے کوئی سروکار نہیں بس ہمیں جینے کا حق چاہیئے۔
اگر آپ نے ہم پر ترس نہ کھایا تو آپ اﷲ کو کیا جواب دیں گے؟ |
|