جبار واصفؔ کے شعری مجموعے ’’میری آنکھوں میں کتنا پانی ہے‘‘ کی تقریبِ رونمائی

رپورٹ: اقبال راہی

رحیم یار خان میں مقیم معروف شاعر جبار واصف کا شعری مجموعہ’’ میری آنکھوں میں کتناپانی ہے‘‘ ماورا پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع ہوا جس کی تقریب ِرونمائی الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں نامور شاعر امجد اسلام امجد کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ مہمانان خاص میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل کیپٹن (ر) عطامحمد خان اور ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نبیل جاوید شامل تھے جبکہ باقی احمد پوری، حسین مجروح، خالد شریف، اقبال راہی، سعود عثمانی، سلیم اختر ملک، توقیراحمدشریفی، ڈاکٹر قمرصدیقی اورپروفیسر محمدسلیم ہاشمی تقریب کے مہمانان اعزازتھے۔تقریب کا آغا ارویٰ خان کی تلاوت سے ہوا اور حافظ شہزاد نے ہدیۂ نعت پیش کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امجد اسلام امجد نے جبار واصف کو زندگی کی حقیقتوں سے جڑا ہوا اہم شاعر قرار دیا، انہوں نے شعری مجموعے میں سے متعدد اشعار اور بالخصوص عرب شہزادوں کے شکار کے موضوع پر لکھی گئی نظم دوست شکاری پڑھ کر سنائی اور اسے عمدگی کی ایک نادر مثال قراردیا۔ مہمان خاص ایگزیکٹو ڈائریکٹر آرٹس کونسل لاہور کیپٹن(ر) عطامحمد نے کہا کہ زندگی کا طوفان ہر کسی کے گرد دُھول اُڑاتا ہے ، اِس دُھول میں زندگی کو صرف وہی دیکھ پاتا ہے جس کے پاس دیکھنے کی طاقت ہو بلکہ زندگی کو سہنے کی سکت ہو اور جبارواصف کی شاعری میں مجھے وہ طاقت اور سکت نظر آتی ہے اور یہی بات میرے لئے متاثر کن ہے کہ ان کی شاعری میں زندگی کی ہر مشکل راہ کا آسان بیان ملتاہے انہوں نے کہا کہ جبارواصف کا سماجی شعور اور احساس قابل تعریف ہے۔ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نبیل جاوید نے کہاکہ جبار واصف انفرادی اور اجتماعی شعور کو بیدار کرنے والا علامتی شاعر ہے جس کی معاشرے کو اشد ضرورت ہے۔ تحریک نفاذِ اُردو لاہور کے صدر پروفیسر محمد سلیم ہاشمی نے کہا کہ جبار واصف کی شاعری زندگی کی حقیقتوں کا آئینہ ہے اورشاید ہی حیات ِ انسانی سے جڑا کوئی ایسا موضوع ہوجس پر انہوں نے قلم نہ اٹھایا ہو۔ڈاکٹر قمر صدیقی نے کہا کہ جبار واصف عصرِ حاضر میں معاشرتی برائیوں، معاشی ناہمواریوں، مذہبی بدعتوں، صوبائی و لسانی تعصبات، فرقہ واریت، دہشت گردی، سیاسی ذہنی غلامی، اقربا پروری، مادیّت پرستی، تشکیک و لادینیّت اور قومی سطح پر انفرادی و اجتماعی بدمعاشیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے شعرا کے معتبر و متحرک کارواں کے انتہائی نامور اور مؤثر ترین فرد ہیں۔ توقیر احمد شریفی نے جبار واصف ؔ کو نیّتوں کا شاعر قرار دیا۔ سلیم اختر ملک نے کہا کہ جبارواصف کی شاعری منفرد اعلیٰ و ارفع موضوعات سے بھری پڑی ہے یہی وجہ ہے کہ اُن کی شاعری دلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔سعود عثمانی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جبارواصف کی شاعری ہمارے انفرادی اور اجتماعی رویّوں سے منسلک ہے اورکم و بیش معاشرے کے تمام سلگتے ہوئے پہلووں کا احاطہ کرتی ہے۔انہوں نے جبارواصف کے شعری مجموعے کو اردو شاعری میں گرانقدر اضافہ قرار دیا۔ حسین مجروح نے جبار واصف کے شعری اسلوب اور محاسن پر طویل گفتگو کی اور کتاب میں موجود کئی غزلوں کے اشعار پڑھ کرسنائے۔ باقی احمد پوری نے اپنے خطاب میں جبارواصف کو معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کا نمائندہ شاعر قرار دیا اور کہا کہ جبارواصف کے سوچ کے زاویے انتہائی مختلف ہیں، انہوں نے جبار واصف کے اسلوبِ نگارش اور جداگانہ موضوعات کو بھرپورانداز میں سراہا۔ صدرِ محفل امجداسلام امجد نے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ جبارواصف ایک ایسا شاعر ہے جو لوگوں کے دکھ محسوس کرتاہے اور انہیں شعروں کی پوشاک پہنا کر ہماری اجتماعی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ راقم الحروف اور سید فراست بخاری نے لاہور کے قلم قبیلہ کی نمائندگی کرتے ہوئے جبار واصف کو مالا پہنائی۔توقیر احمد شریفی نے بھی جبارواصف کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔علاوہ ازیں راقم الحروف نے ہدیہ تحسین پیش کرتے ہوئے صنعت توشیح میں اپنے اشعارجبار واصف کی نذر کئے۔صاحبِ کتاب جبار واصف نے اپنے شعری مجموعے میں سے متعدد غزلیں اور نظمیں سنا کر سامعین سے بے پناہ داد وصول کی۔ تقریب میں جان کشمیری، صادق جمیل، واجد امیر، تیمور حسن تیمور، غافر شہزاد، ڈاکٹر شاہدہ دلاور، ممتاز راشد،ڈاکٹر کنول فیروز، توفیق واصلی، ڈاکٹر دانش عزیز، حسن عباسی، وسیم عباس، آفتاب خان، احمد حسن، نائلہ انجم، دلشاد نسیم، پروفیسر محمد جواد، سارم راجہ، پروفیسر صغیرحسین صغیر، سید فضل گیلانی اور افضل پارس سمیت لاہور کے نمائندہ شاعروں اور ادیبوں نے شرکت کی ۔ الحمرا آرٹس کونسل اور ماورا انٹر
نیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب رونمائی میں نظامت کے فرائض معروف شاعر خالد شریف نے سرانجام دیئے۔
Jabbar Wasif
About the Author: Jabbar Wasif Read More Articles by Jabbar Wasif: 2 Articles with 3059 views Poet, Writer, Social Activist .. View More