بھارت میں دلت برادری کا گاؤ ماتا کو سرعام ذبح کرنامودی سرکار کے گلے میں پھندا

مودی کی سرکار نے کشمیر میں حالیہ دنوں میں جس طرح برہان وانی کو شھید کیا اور جس طرح لوگوں پر ظلم و ستم کیے اِس سارئے ظلم پر قدرت نے مودی سرکاری کے مُنہ پر طمانچہ رسید کیا ہے کہ دلت جن کو ہندوں معاشرئے انتہائی نیچ جانا جاتا ہے ۔اِن سے ہاتھ ملانا تو کُجا ۔جہاں سے دلت گزر جائے ہندووں کے نزدیک وہ جگہ ناپاک ٹھرتی ہے۔ مسلمانوں سے بھی اُن کا سلوک ایسا ہی ہے۔لیکن یہی دلت برادری تاریخ کے ایک اہم موڑ پر آکھڑی ہوئی ہے۔اڑھائی ہزار سالوں سے ظلم و ستم سہنے ولی دلت برادری نے اچانک تاریخ کو بدل دیا ہے اور مودی سرکار کے خلاف اُٹھ کھڑئے ہوئے ہیں۔ سرعام گائے ذبح کرنا شروع کر دیا ۔ابابیل کے ہاتھوں ہاتھیوں کی موت والا منظر دہرا دیا کہ اُنھوں نے برھمنوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی ہے۔

اڑھائی ہزار سال پرانی تاریخ تبدیل، دلت برادری نے درجنوں گائیوں کو ذبح کردیا ۔ گزشتہ روز ہزاروں سال کے بعد بھارتی عوام کی اکثریت نے ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ بھارت کے اندر ہزاروں سال بعد اٹھنے والا طوفان ہے کہ اتوار کے بعد بھارت کے عوام کی اکثریت نے مودی حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا ہے اور یہ کہا ہے کہ وہ ناصرف مودی حکومت بلکہ تمام سرمایہ داروں ان کی سیاسی پارٹیوں اور انسان کو طبقوں میں بانٹنے والے نظام کے خلاف ہیں۔ شرمناک امر یہ ہے کہ مسلسل پندرہ روز سے پورے بھارت میں چلنے والے فسادات اور حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ڈھائی ہزار سال سے طبقاتی تقسیم کے تحت سب سے نچلی اور نفرت انگیز برادری مانے جانے والی دلت برادری نے گجرات کے مختلف اضلاع میں گائیوں کو سرعام سرکاری دفاتر کے سامنے درجنوں کے حساب سے جس طرح ذبح کیاہے اور جس طرح بھارتی میڈیا کے ساتھ ساتھ عالمی میڈیا اتنے بڑے تاریخی واقعہ کی کوریج کو روکا ہے وہ بھی تاریخ ساز ہے مگر یہ عمل اور اس احتجاج کی شدت کی گونج بتارہی ہے کہ بھارت کے اندر ایک ارب سے زائد انسانوں کو اب کسی آئینی قانون یا روایتی نظام کی زنجیروں میں نہیں جکڑا جاسکتا۔ڈھائی ہزار سال پہلے جب برصغیر پر حملہ آور ہونے والے آرین یہاں قابض ہوئے تو انہوں نے یہاں کی مقامی آبادی دراوڑ کو چوتھے درجے کا انسان بنادیااور خود پہلے براہمن پھر تاجر اور تیسرا مقام فوج کو دیا جس میں چوتھی یعنی دلت برادری کا کام باقی برادریوں کی گندگی صاف کرنا، ان کے دیگر غلیظ کام کرنا، ہمیشہ ان کی خدمت کرنا، ہندو?ں سے دور رہنا تھا۔ اس کے علاوہ بھی انتہائی نیچ کام اور نیچ قوم ہمیشہ دلت ہی قرار پائی۔ تقسیم کے بعد دلتوں کو برابر انسان کی حیثیت دی گئی مگر پھر قانونی ذریعے اسے محدود کردیا گیا اور وہ دلت کے دلت ہی رہے۔ اس دوران مودی حکومت جو برہمن حکومت کہلاتی ہے، اقتدار میں آئی تو مسلمانوں کے بعد دلتوں اور دیگر برادریوں پر بھی ظلم و جبر بڑھ گیا۔ گزشتہ ماہ ہی چار مسلمان لڑکوں کو اس لئے تشدد کیا اور پیشاب پلایا گیا کہو ہ گائیوں کو ترک پر لے کر دوسرے شہر چھوڑنے جارہے تھے۔ اس طرح اب ٹرک ڈرائیوروں کو بھارت میں سمگلر کہا جانے لگا ہے، مسلمانوں کے بعد اچانک اس مہینے کے آغاز میں دلتوں کی اس طرح باری آگئی کہ چار دلت لڑکے ایک مردہ بھینس کی کھال اتاررہے تھے کہ پکڑے گئے اور انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ ان میں سے دو کی ہلاکت ہوگئی، جس سے یہ تحریک پھوٹی اور یہ تحریک پھر اس قدر آگے بڑھی کہ مودی تخت ڈولنے لگا جس کے بعد کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے اندر بھی صورتحال میں سنگینی آگئی اور حکومت نے ہر طرح تشدد سے تحریک کو روکنے کی کوشش کی مگر یہ تحریک وزیراعظم کی ریاست سے نکل کر دوسری ریاستوں میں پھیل گئی اور اب تک درجن سے زائد دلت اس تحریک میں پولیس کے ہاتھوں اپنی جان دے چکے ہیں، ہزاروں زخمی ہیں۔ دلتوں نے ہندوں کے باڑوں سے مقدس گائیوں کو نکالا اور سرکاری دفاتر کے سامنے لے جاکر درجنون کی تعداد میں ہلاک کرکے ان کے ٹکڑے بڑے افسران اور سیاستدانوں کے گھروں کے دروازوں پر پھینک دئیے۔ یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے بھارت میں پھیل گئی مگر انتظامیہ کے سامنے معذرت اختیار کرنے کی بجائے دلت برادریا ور زیادہ احتماد میں آچکی ہے۔ روس کے آر ٹی چینل جو دنیا کا سب سب سے بڑا چینل ہے، نے گائیوں کو ذبح کرنے اور اتنی بڑی تحریک کو دیکھتے ہوئے کہا کہ بھارت کے لوگوں نے تاریخ کو نئے سرے سے لکھنا شروع کردیا ہے۔ اعلیٰ ذات کے ہندووں کی مقدس گائیوں خواہ وہ زندہ ہوں یا مری ہوں انہیں کاٹ کر درجنوں کی تعداد میں پھینکنے کی ہمت کبھی کسی نے نہیں کی تھی، یہ تحریک بظاہر چھوٹی سطح سے اٹھی لیکن دنوں میں اس نے پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ عالمی، سیاسی اور معاشی صورتحال کے ماہر ڈاکٹر لال خاں کا کہنا ہے کہ بھارت میں دلتوں کی آبادی 16 فیصد ہے اور یہی بھارت کے اصل باشندے ہیں۔ بھارتی معاشرئے کے اندر جتنا ظلم وستم ہے اور جس طرح سے انسانوں کی درجہ بندی کی گئی ہے اُس لحاظ سے دیکھا جائے تو بھارت میں چھوت چھات کی وجہ ہی مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا باعث بنی۔ جو لوگ نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں وہ دیکھ لیں کہ بھارت میں انسانوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ اندازہ یہی ہے کہ بھارت کے بہت سے ٹکرئے ہوں گے اور کئی نئے ملک ظہور میں آئیں گے۔ رہے نام اﷲ کا۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430372 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More