تاریخ حال کے متعصب دانشور اور کینہ وبغض
کے مارے قلم کا ر بھی لکھتے ہیں ۔ٹیلی ویژن کی لہروں میں تیراکی کرتے
نوجوان اینکراور ادھیڑ عمر تجزیہ کار بھی کسی سے پیچھے نہیں ۔ضیاء اور مشرف
کے متعلق وہ ایک آنکھ سے کام لیتے ہیں۔کئی حقائق کی پردہ داری اور کئی من
گھڑت کہانیاں ہیں۔غالبا ً اس کی اہم وجہ ضیاء کا "اسلام زندہ باد کا نعرہ
مستانہ "اور مشرف کا "سیکولرزم" کی بیلوں کو پانی دینا ہے ۔ضیاء افغان
مہاجرین ،ہیروئن ،اسلحہ اور دسیوں برائیوں کے بیج اس زرخیز زمین میں بوتا
رہا ۔درست ۔۔۔اس بات کی تکرار بھی درست ۔۔۔مگر کیا جنرل مشرف نے دودھ سے
غسل کر رکھا تھا ۔اس حقیقت کو لکھتے کیا انگلیاں برف بن جاتی ہیں کہ ایک
ٹیلی فون پر ڈھیر ہونے والے کمانڈو کے دور میں مقدس مقامات ،بازاروں ،پارکوں
،سینماگھروں اور کھیل کے میدانوں کو گو لا بارود سے نست و نابود کرنے کا
آغاز ہوا۔اس سے پہلے کبھی دھماکوں سے جسم خون آلود نہ ہوئے تھے ۔کمانڈو نے
نائن الیون کے بعد امریکہ کے پاؤ ں تلے اپنی پلکیں دراز کیں اور پھر معصوم
افراد کا خون درندے جونک کی طر ح چوستے رہے جو سلسلہ ہنوز جاری ہے۔مشرف کی
غلط حکمت عملی کے باعث پوری قوم پر عذاب نازل ہو ا ۔جتنا بڑا مجرم ضیاء تھا
مشرف بھی اس سے ایک بالش کم نہیں۔جھوٹ بولنے سے بدتر آدھا سچ بولنا ہے اور
یہ کام تعصب کی آگ میں جلتے ہوئے فنکار کس فراغ دلی سے کر تے رہے ۔
افغان مہاجرین کو وطن میں پال کر اگر ضیاء نے بے ڈھنگے پن کا مظاہرہ کیا تو
مشرف نے یہاں امریکی فوجیوں کو اتار کر ان سے بادام کے درخت نہیں اُگوائے ۔اپنی
زمین کے ٹکڑے کبھی تحفہ میں دے کر کبھی ڈالر میں تول کر مشرف نے کمال
منصوبہ ساز ہونے کا مظاہرہ کیا ؟لکھاری ضیاء کی افغان مہاجرین پالیسی کا
خمیازہ سیاہی میں ڈبو ڈبو کر لکھتا ہے مگر مشرف کی امریکیوں کے لئے "دروازہ
کھول"پالیسی پر لکھتے ہوئے روشنائی ماند پڑنے لگتی ہے ۔آخر کیوں ؟کوئی وجہ
تو بتائے ۔
ضیاء طالبان کیمپوں میں دعوتیں اڑا کر امریکہ کا حکم بجا لایا اور مشرف نے
طالبان کیمپوں کو اڑا کر سپر پاور کا دل جیتا ۔
دونوں کی پرواز برابر تھی ۔جس تنظیم کے دفاتر سے اسلحہ کے ڈھیر بر آمد ہو
تے رہے وہ مشرف کے پیروکار ہونے تک اتحادی تھے ۔اسلحہ کے ڈپو رکھنے والی
تنظیمیں مشرف کے قدموں سے اپنے ہاتھ ملا کر چلتی رہیں مگر مجال جو کمانڈو
کے کان پر کبھی جو ں بھی رینگی ہو۔کیا یہ عمل ملک کو کلاشنکوف کی منڈی
بنانے کے مترادف نہیں ؟بندوق بردار امریکی فوجی اس سر زمین پر دندناتے پھر
تے ،کیا یہ اسلحہ کلچر کو فروغ دینے کے مترادف نہیں ؟آنکھوں پر تعصب کی
عینک لگائے رفقاء ضیاء کے سڑے ہوئے پھل گن گن کرتھپیوں پر تھپیاں لگائے
جاتے ہیں مگر مشرف کے بد بو دار پھلوں کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ۔
تاریخ کی کتب در کنار !دیکھنے والی آنکھیں گوا ہ ہیں کہ ضیاء اور مشرف کے
مارشل لاء کن حالات میں نافذ کئے گئے ۔دومنتخب وزرائے عظم (نواز شریف اور
بھٹو)کو پھانسی کی سزائیں سنائی گئیں ۔فرق صرف ایک تھا ۔مشرف نے بین الا
اقوامی (خاص طور پر امریکہ، سعودیہ )کا دباؤ بر داشت کیا اور جناب نواز
شریف کو جلا وطن کر دیاجبکہ ضیا ء نے بھٹو کے حق میں دنیا بھر سے آنے والے
خطو ط کو جلا کر ہاتھ سینکے ۔
اعتراض یہ نہیں کہ ضیا ء پر تنقید کے تیروں کی بارش کیوں ہو تی ہے بلکہ یہ
ہے کہ مشرف کا نام آتے ہی کئی ہو نٹوں پر سلائی مشینیں کیوں چل جاتی ہیں ؟قلم
کا ر کو یہ لکھتے اور تجزیہ کا ر کو یہ کہتے نہ جانے کیا عار محسوس ہوتی ہے
۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے ضیاء و مشرف
نہ کوئی مذہبی آمر رہا نہ کو ئی سیکولر آمر |