میاں صاحب کی دوستی کس دن کام آئے گی

لگتا ایسے ہے کہ پاکستانیوں کو باہر کے دشمنوں سے زیادہ اپنے داخلی دوستوں سے خطرہ ہے۔پاکستانی جو دمام کے کیمپوں میں روٹی کے ٹکڑوں کو ترس رہے ہیں جن کی تنخواہیں کئی ماہ سے بند ہیں اور مجھے جو اطلاع ملی ہے طائف میں ایک پاکستانی نے خود کشی بھی کر لی ہے۔ہم ہیں کہ ستو پی کے سوئے ہوئے ہیں یہ سفارت خانہ اپنوں کو تو جیلوں میں بند کروا کے بھیجنے میں پھرتیاں دکھاتا ہے۔دور آمریت کی بات چھوڑیں جی وہ تو میاں صاحبان کو علم ہے کہ ان کی خاطر کتنے گھر اجڑے میں سلا رفتہ کی بات کرتا ہوں جب ایک معروف پاکستانی فضل سبحان کو جیل میں بند کروا کے بھیجا گیا گویا جو ظلم مشرف نے نواز شریف کے ساتھیوں سے کیا وہی ظلم نواز دور میں پاکستانیوں کے ساتھ ہوا۔کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں۔یہ حالت ہے ہمارے سفارت خانوں کی جو سعودی اتھارٹی کو جا جا کر بتاتے ہیں براہ کرم یہ بندہ پکڑیں اور پاکستان بھیج دیں۔کتنے گھر اجاڑے ہیں ان ظالموں نے حج میں کرپشن کرنے والے راؤ شکیل کے کارندے آج بھی موجیں مار رہے ہیں ہے کوئی جس نے گلوبٹ جیسے بٹ بندے پر ہاتھ ڈالا ہو جو آج بھی حج کاروبار میں انھی پائے ہوئے ہے۔اﷲ کا شکر ہے کہ میں نے سابق قونصلر جنرل اور ایک اتاشی کو میڈیا پر ننگا کیا اور جب میاں صاحب کے بیٹے کا نام آیا تو انہوں نے ان دو مکروہ کاروباری لوگوں کو وہاں سے رخصت کیا۔پاکستانی کل بھی ذلیل ہوا اور آج بھی ہو رہا ہے۔اس دور کے سلطان میاں نواز شریف ہیں ان کا کام ہے فقیروں کی لٹی ہوئی کمائی انہیں دلوائیں۔

سعودی عرب میں پاکستانیوں کی مشکلات کے پیچھے بھی کسی حد تک نواز شریف ہی نکلے شائد اسی وجہ سے وہ سعودی حکومت کو سعودی اوجر کمپنی کے مظالم سے چھڑوا نہیں رہے۔یہ خبر یقین کیجئے مجھے اس بات کو لکھنے پر مجبور کر رہی ہے کہ ایک تو کئی سال تک شرف میزبانی بخشنے والے ملک کی نیکیاں اور اس کے اوپر لبنان کے سابق صدر رفیق الحریری جس سے نواز شریف صاحب کو دوستی کا دعوی ہے۔اور جن کے قتل ہونے کے بعد سعد الحریری جو رفیق الحریری کے بیٹے ہیں انہوں نے ۲۰۰۰ میں نواز شریف کو جنرل مشرف کے شکنجے سے نکالنے میں گارنٹی دی تھی کہ وہ سعودی عرب میں دس سال کے لئے جلاوطن ہوں گے،یاد رہے جب ایک بار میاں نواز شریف نے اسلام آباد اترنے کی کوشش کی تھی اس دوران سعودی اوجر کمپنی کے مالک جو گزشتہ ایک سال سے اپنے کارکنوں کی تنخواہیں دینے میں ناکام رہی ہے سعد الحریری اور سعودی ایجینسی کے سربراہ پرنس مقرن بن عبدالعزیز دونوں پاکستان آئے تھے انہوں نے اس دوران میاں نواز شریف کا وہ معاہدہ بھی دکھایا تھا جو انہوں نے رہائی کے بدلے میں کیا تھا۔گرچہ جمہوری حلقے اس قسم کے معاہدوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں مگر بادشاہت میں یہ سب کچھ چلتا ہے۔سعد الحریری سے اگر میاں نواز شریف کہیں تو ان غریب الدیار پاکستانیوں کی جان چھٹ سکتی ہے۔اصل مسئلہ پاکستانیوں کی سعودی عرب سے واپسی ہے جو وہاں محصور ہو کے رہ گئے ہیں۔ادھر ہماری حکومت اور سفارت خانہ مصیبت میں گھرے پاکستانیوں سے زبانی جمع خرچ کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہا۔میں چونکہ اس ملک میں ۲۵ سال رہا ہوں ان کے نئے نظام کے مطابق جب تک وہاں لوگوں کے اقامے تجدید نہیں ہوتے وہ اس ملک کو چھوڑ بھی نہیں سکتے۔تیل کی قیمتیں کم ہونے سے تعمیراتی شعبے میں کام بند ہو کر رہ گئے ہیں ۔یاد رہے سعودی اوجر کمپنی بادشاہی محلات بنانے کے کام کرتی ہے اس کمپنی کو تعمیراتی کاموں کا عوضانہ نہیں دیا گیا دوسرا اس کمپنی کے ملازمین جن میں لبنانی امریکن اور لبنانی کینیڈین کی اکثریت ہے ان کے بھاری بھر کم معاوضے جو بعض صورتوں میں دو لاکھ ریا ماہانہ سے زیادہ ہیں اور دیگر لبنانی کرپشن جو مشرق وسطی میں بدنامی کی حد تک مشہور ہے نے اس کمپنی کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔یہ سلسلہ نواز شریف سے شروع ہو کر سعد الحریری اور سعودی بادشاہوں تک پھیل گیا ہے۔مزے کی بات ہے ان کے دکھ بھی سانجھے ہیں تینوں ہی کسی نہ کسی حوالے سے پانامہ لیکس کے رجسٹرڈ ہیں۔

اب سوال یہ پید اہوتا ہے کہ جب میاں نواز شریف کے دو بڑے محسن پاکستانیوں کے معاملات میں ملوث پائے جاتے ہیں تو میاں صاحب ان پاکستانیوں کی مدد کیوں کریں گے؟خاص طور پر میاں صاحبان کو یہ علم ہے کہ ہم اس ملک کو لوٹ کے کھا جائیں کہ ہمارے یہ پائیوال ہیں جو برے دنوں میں ہمارے ساتھ تھے ان کے خلاف وہ کچھ بھی نہیں کریں گے۔آج یہ بھی پتہ چلا کہ اوورسیز منسٹر کوئی تگڑا بندہ کیوں نہیں لگایا کیوں نہیں اعجازالحق کو لگایا یا راجہ ظفرالحق کو اس لئے کہ یہ لوگ وہاں اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔اعجازالحق اور ظفر الحق کو تو اپنے تئیں جا کر ان مسائل کو حل کرنا چاہئے تھا اس ملک کے غریب پاکستانی جو تلاش معاش کے سلسلے میں سعودی عرب اور دیگر ملکوں میں مقیم ہیں ان کا کوئی سہارا نہیں یہ دودھ دینے والی گائے ہیں انہیں ہر کوئی استعمال کرتا ہے سیاسی پارٹیاں ہوں یا صاحبان اقتتدار اوورسیز پاکستانی کو بے وقوف سمجھتا ہے۔ان سے ہمیشہ پیسے اینٹھے جاتے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ میاں صاحب اپنے پرانے دوست سے ملیں اور انہیں کہیں آپ نے میری پہلے بھی مدد کی تھی اب آپ اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

مجھے ڈر ہے کہ اگر ان پاکستانیوں کا مطالبہ نہ مانا گیا تو ہو سکتا ہے پاکستان بھر میں اس ظالمانہ حرکت کے خلاف لوگ اٹھ کھڑے ہوں۔سعودی عرب کو پہلے ہی علم ہے کہ لوگ بادشاہت کے سخت خلاف ہیں اور بڑی مشکل سے یمن ایشو پر جنرل راحیل اور نواز شریف کی بات مانی گئی ہے۔جنرل راحیل صاحب بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں پاکستانیوں کے خلاف معاشی دہشت گردی کی شکل یہ بھی ہے آپ کہیں نہ سعودی لوگوں کے کہ پاکستانیوں کو اس پچیدہ صورت حال سے نکالیں۔

ہم لوگ جو سعودی عرب کی حمائت میں عبداﷲ دیوانے بنے ہوئے ہیں جو خبریں مل رہی ہیں ثابت ہورہا ہے کہ ہمیں مزید اوکھیاں ہونا پڑے گا۔
 
Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 324097 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More