فلم نگر کی سہیلی
(Dr B.A Khurram, Karachi)
پاکستان فلم نگر کی ماضی کی نامور اداکارہ
شمیم آرا 1938ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئیں، ان کا اصلی نام پتلی بائی تھا۔
شمیم آرا نے فلموں میں اداکار ی کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری بھی کی۔تقسیمِ
برصغیر کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا تھاستواں ناک، بڑی بڑی
آنکھیں، کومل سا چہرہ، فلم نگری کی ملکہ کی ساری ہی خصوصیات شمیم آراء میں
تو تھیں کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پتلی بائی آنے والے سالوں میں
پاک فلم نگر کی ملکہ ہو گی ان کی پہلی فلم ’’کنواری بیوہ ‘‘تھی جسے باکس
آفس پر کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، البتہ لوگوں کو ایک نئی اداکارہ
کا انداز بھا گیا۔بعد ازاں انھیں مختلف قسم کے کردار ملے جو اداکارہ نے خوب
نبھائے ۔ بالآخر 1960 میں شمیم آرا نے فلم ’سہیلی‘ میں نگار ایوارڈ حاصل کر
کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔اور یو ں فلم نگر میں اداکارہ کی
مصروفیات بڑھ گئیں پھر پلٹ کر نہ دیکھا ’’نائلہ‘‘ پاکستان کی پہلی رنگین
فلم تھی جو اکتوبر1956میں ریلیز ہوئی اور شمیم آرا کی مقبول ترین فلم
تھی۔شمیم آراء نے فلمی دنیا پر دو دہائیوں تک اپنی خوبصورت اداکاری سے راج
کیا۔1968ء میں ایک فلم صائقہ بطور پروڈیوسران کی ایک شاہکار فلم تھی
اداکارہ نے بطور ہدایت کاربھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 1976 میں ان
کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم "جیو اور جینے دو " نے اس دور میں کامیابی
کے نئے ریکارڈز قائم کئے ،انھیں پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ
ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ انھوں نے اداکاری میں
صدارتی ایوارڈ سمیت چار نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری کے
لیے بھی متعدر ایوارڈ حاصل کیے۔ 1995 میں ان کی فلم " منڈا بگڑا جائے " نے
باکس آفس پر دھوم مچا دی اور ریکارڈ بزنس کیا، بطور ہدایت کار ان کی فلموں
میں پلے بوائے ، مس ہانگ کانگ ، مس سنگا پور ، مس کولمبو ، لیڈی سمگلر ،
لیڈی کمانڈو ، آخری مجرا ، بیٹا ، ہاتھی میرے ساتھی ، ہم تو چلے سسرال ، ہم
کسی سے کم نہیں اور لو 95 جیسی سپر ہٹ فلمیں تخلیق کیں تقریباً 2000ء تک
فلمی دنیا سے وابستہ رہیں۔انہوں نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا۔ان کی
پہلی سپرہٹ فلم’’ سہیلی‘‘ تھی۔ شمیم آرا کا شمار لالی ووڈ کی ورسٹائل
اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں بننے والی کئی سپرہٹ
فلموں میں کام کیا جن میں کنواری بیوہ ، انارکلی ، عالم آرا ، بھابھی ،آگ
کا دریا،دل میرا دھڑکن تیری،خواب اور زندگی، آنچل ، محبوب ، دیوداس ، دل کے
ٹکڑے ، پرائی آگ ، صاعقہ ، دوراہا ، لاکھوں میں ایک ،ہمراز،انارکلی ،فرنگی
،انگارے جیسی کامیاب فلمیں شامل تھیں انھوں نے 80 سے زائد فلموں میں کام
کیا یو ں تو مرحومہ نے درپن ،سنتوش کمار،محمد علی،اعجاز،حبیب ،ندیم ،شاہد
کے ساتھ بطور ہیروئن کام کیا لیکن چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے ساتھ ان کی
جوڑی کو شائقینِ فلم میں بیحد پذیرائی ملی’’دل میرا دھڑکن تیری‘‘ وحیدمراد
اور شمیم آرا کی ایک شاہکار میوزیکل فلم تھی’’ کیا ہے جو پیار تو پڑے گا
نبھانا۔۔۔ رکھ دیا قدموں میں دل نذرانہ قبول کر لو‘‘ان دونوں پہ فلمایا ہوا
گانا ایک یاد گارگیت ہے جو آج بھی مقبول ہے ’’ جھوم اے دل میرا جان بہار
آیا ہے‘‘بھی اسی فلم کا نہ بھولنے والا سدا بہار نغمہ ہے’’سالگرہ‘‘ بھی ایک
گھریلو میوزیکل شاہکار فلم تھی جس میں ان کے ہیرو وحید مراد تھے ’’ میری
زندگی ہے نغمہ میری زندگی ترانہ‘‘اور ’’ لے آئی پھر کہاں پہ قسمت ہمیں کہاں
سے ۔۔۔ یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے ‘‘ یہ نغمے آج بھی کانوں میں
رس گھول دیتے ہیں فلم ’قیدی‘ میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’مجھ سے پہلی
سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ انھی پر فلمائی گئی تھی جسے بیحد مقبولیت حاصل
ہوئی۔ان پہ فلمائے گئے گیتوں نے بے پناہ شہرت پائی1989 میں آنے والی پنجابی
فلم ’تیس مار خان‘ شمیم آرا کی بطورِ اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی شمیم آرا
نے تین شادیاں کی تھیں ، ان کی پہلی شادی بلوچستان کے ایک لینڈ لارڈ سردار
رند سے ہوئی جن کا کار ایکسیڈنٹ میں ہوا تھا ، ان کی دوسری شادی فلم
ڈائریکٹر فرید احمد سے ہوئی مگر بعد ازاں دونوں میں علیحدگی ہوگئی تھی ،
شمیم آرا نے تیسری شادی ہدایت کار دبیر الحسن سے کی تھی جن کا کچھ عرصہ قبل
انتقال ہوگیا تھا البتہ سکرپٹ رائٹر دبیر الحسن سے ان کی چوتھی شادی آخر تک
چلی۔وہ لندن میں اپنے بیٹے سلمان کریم مجید کے ساتھ مقیم تھیں برین ہیمبرج
ہونے کے بعد وہ لندن کے ایک اسپتال میں زیرعلاج رہیں، وہ 6سال سے کوما میں
تھیں اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔شمیم آراء بستر پر زندگی اور
موت کی جنگ لڑ رہی تھیں۔۔۔اور آخر کار پانچ اگست کولندن میں78 برس کی عمر
میں فلم نگر کی ’’سہیلی ‘‘اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں ان کی شاندار اور
جاندار اداکاری کو شائقین فلم مدتوں یاد رکھیں گے ان کی معرکہ آرا فلمیں
پاکستان فلم انڈسٹری کا سرمایہ ہیں ۔شمیم آرا ادب و احترام،شائشتہ لہجہ اور
خوبصورت فنکارہ کے طور پہ شائقین فلم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ جاوید رہے گی۔ |
|