کوئٹہ میں دہشت گردی ،راحیل شریف، نواز شریف اورسیاسی ردعمل

پاکستان میں امن کے دشمنوں کوپاکستانی عوام کاچنددن کاسکون پسندنہ آیا اورانہوں نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کوایک بارپھرخون میں نہلادیا۔کوئٹہ بارکے صدربلال کاسی دہشت گردوں کی سفاکیت کانشانہ بنے۔وکلاء کی بڑی تعدادسول ہسپتال کوئٹہ میں جمع ہوئی توسفاک خود کش حملہ آورنے خودکودھماکے سے اڑالیا۔ جس سے ساٹھ وکلاء ،صحافیوں سمیت۵۷ افرادشہیدجبکہ ایک سوسے زائد زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حملہ میں آٹھ کلوگرام پوٹاشیم باروداستعمال کیاگیا اوریہ پوٹاشیم بارودکاایک کلوگرام عام بارودکے دس کلوگرام کے برابرتباہی مچاتا ہے۔یوں اس حملہ میں ۰۸ کلوگرام باروداستعمال ہوا ہے۔کوئٹہ میں وکلاء کوہی نشانہ بنایا گیا ہے۔وکلاء ایوان عدل کااہم حصہ ہیں اس لیے وکلاء پرحملہ ایوان عدل پرحملہ ہے۔یہ عوام کی قانونی معاونت کرتے ہیں۔ان پرحملہ ملک کے قانون پربھی حملہ ہے ۔کوئٹہ میں ہونے والی اس دہشت گردی سے پوری قوم صدمے میں ڈوب گئی ہے۔بلوچستان حکومت نے تین روزہ جبکہ پنجاب اورسندھ حکومتوں نے ایک ایک روزہ جبکہ وکلاء تنظیموں نے تین روز ہ ہڑتال کرنے اورایک ہفتہ سوگ منانے کااعلان کیا۔ تحریک انصاف نے تین روزتک سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں ۔جبکہ عوامی تحریک نے بھی سولہ اگست کوہونے والااپنااحتجاج موخرکردیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک بھرمیں کومبنگ آپریشن شروع کرنے کاحکم دیا۔ کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب اورسول ہسپتال میں دھماکہ سے زخمی ہونے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف کاکہناتھا کہ حساس ادارے دہشت گردوں کیخلاف ہرجگہ کارروائیوں کے مجازہیں قیام امن کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں ان کاکہناتھا کہ شہداء کی قربانی ہرگزرائیگاں نہیں جائے گی۔ روالپنڈی میں کورکمانڈرکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکم دیا کہ دہشت گردوں اوران کے خفیہ ٹھکانوں کو پوری قوت سے ختم کریں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کاکہناتھا کہ دہشت گردحملے میں ہسپتال کونشانہ بناناآپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کوکم کرنا ہے تمام کورکمانڈرقانون نافذکرنے والے صوبائی اداروں کوتربیت، وسائل اورپلاننگ سمیت تمام ضروری امدادفراہم کریں۔جنرل راحیل شریف نے کہا کوئٹہ دھماکہ عدلیہ پربزدلانہ حملہ ہے۔مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والے ثمرات ضائع نہیں ہونے دیں گے۔دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں تیزکی جائیں۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے کہا کہ کوئٹہ دھماکے میں شہیدہونے والے میرے بچے ہیں دہشت گردوں کاانجام بھیانک ترین ہوگا۔کچھ اندرونی وبیرونی عناصربلوچستان کے حالات خراب اورسی پیک کوناکام بنانے کیلئے تلے ہوئے ہیں۔ان کے عزائم خاک میں ملادیں گے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں تمام سیکیورٹی اورقانون نافذکرنے والوں کوہدایت جاری کی ہے کہ اس واقعہ میں ملوث عناصرکیخلاف تمام پہلوسے کارروائی کرتے ہوئے رپورٹ جلدپیش کیاجائے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دہشت گردجمہوریت کے ستونوں کونشانہ بنارہے ہیں۔مگرہم انہیں ریاست اورمعاشرے پربھٹکے ہوئے نظریات مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ واقعہ کے بعد کی صورتحال، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدکاجائزہ لیاگیا اورکومبنگ آپریشن کادائرہ ملک بھرمیں بڑھانے کافیصلہ کیاگیا۔دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے مزیدسخت اقدامات کابھی فیصلہ کیاگیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیاسی اختلافات کوپس پشت ڈالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ونیست وبابودکرنے کیلئے سب کے ساتھ کھڑے ہیں۔جب تک مکمل معلومات سامنے نہیں آتی کسی پرالزام نہیں لگاسکتے۔ دہشت گردی کامکمل خاتمہ نیشنل ایکشن پلان سے منسلک ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاک دھرتی سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔سول ہسپتال کوئٹہ میں معصوم اوربے گناہ لوگوں کاخون بہانے والے ظالموں کااسلام یاپاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے بزدلوں کو ہرگز نہیں چھوڑاجائے گا۔درندوں کوسفاکانہ فعل کی سزاضرورملے گی۔سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہناتھا کہ اتحادکی قوت سے دہشت گردوں کوشکست فاش دیں گے۔انہوں نے زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے پھول دیے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اورزخمیوں کیلئے ساڑھے سات کروڑروپے کاچیک دیا۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کاکہناتھا کہ دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی راملوث ہے۔ ثبوت موجودہیں رپورٹ جلدوزیراعظم کوپیش کروں گا۔ان کاکہناتھا کہ جنگ کے دوران بھی ہسپتالوں کونشانہ نہیں بنایاجاتا لیکن دہشت گردوں کاکوئی مذہب نہیں اورنہ ہی یہ انسان ہیں۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردوں کوبیرون ملک سے فنڈنگ ہورہی ہے۔منصوبے کے تحت پہلے وکیل کونشانہ بنایاپھرہسپتال میں دھماکہ کردیا گیا۔ہمارے حوصلے بلندہیں دہشت گردوں کاتعاقب ان کے خاتمے تک کریں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی نے اپنے ایک بیان میں کوئٹہ دھماکے اورہائی کورٹ بارکے صدربلال انورکاسی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدیدمذمت کی ہے۔چیف جسٹس نے وکلاء کونشانہ بنانے پرافسوس کااظہارکیااورتوقع ظاہرکی کہ ان واقعات کے پیچھے ہاتھوں کو بے نقاب کرکے انصاف کے کٹہرے میں ضرورلایاجائے گا۔انہوں نے وفاقی اورصوبائی حکومت پرامن وامان کی صور ت حال بہتربنانے اورمعصوم لوگوں کی حفاظت کیلئے موثراقدامات اٹھانے پرزوردیا ہے۔چیف جسٹس نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کااظہارکرتے ہوئے شہیدہونے والوں کی مغفرت اورزخمیوں کیلئے جلدصحت یابی کی دعاکی ہے۔چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ انور کاسی نے بھی اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔صدرمملکت ممنون حسین، چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ سپیکرقومی اسمبلی اوراوروفاقی وزراء نے سول ہسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے افسوس ناک واقعہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرانتہائی دکھ اورافسوس کااظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ دہشت گرداوچھے ہتھکنڈوں سے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کوروک سکتے ہیں نہ عوام کے حوصلوں کوپست کر سکتے ہیں۔دہشت گرداپنے مذموم مقاصدمیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔حکومت پاکستان کی سرزمین سے آخری دہشت گردکے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔اورامن کے دشمنوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔صدرمملکت ممنون حسین کاکہناتھا کہ دہشت گر د پاکستان کے جس کونے پربھی چھپے ہونگے ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ، ڈپٹی چیئرمین عبدالغفورحیدری ، قائد ایوان راجہ ظفرا لحق، قائد حزب اختلاف سینیٹر چوہدری اعتزازاحسن نے بھی بم دھماکے کی شدیدمذمت کی اوراسے بزدلانہ کارروائی قراردیا۔سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق اورڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی نے کہا کہ فوج اورسویلین اداروں اورعوام نے دہشت گردی کی جنگ میں جانی ومالی قربانیاں پیش کی ہیں۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم یکجا ہے۔دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مل جل کر کوششیں کرناہوں گی۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ دہشت گردحملہ میں ملوث مجرم امن، ترقی اورخوشحالی کے دشمن ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کاہرصورت قلع قمع کیاجائے گا۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرصنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ خان جتوئی،عابدشیرعلی، گورنرپنجاب ملک محمدرفیق رجوانہ،سپیکرپنجاب اسمبلی رانامحمداقبال ،ڈپٹی سپیکرشیرعلی گورچانی،حمزہ شہباز شریف نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء سے اظہارہمدردی کرتے ہوئے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں جگہ عطا کرے اورزخمیوں کوجلدصحت دے ۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کوفون کرکے خود کش حملہ کی شدیدمذمت کی۔انہوں نے مکمل تعاون کابھی یقین دلایا۔آصف زرداری، بلاول بھٹو اورخورشیدشاہ نے اپنے الگ الگ بیان میں کہا ہے کہ اس ظلم کوروکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔شاہ محمودقریشی ، جہانگیرترین نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام سفاک دشمن اورنااہل حکمرانوں کے رحم وکرم پرہیں۔ہمیں ایسے دشمن کاسامنا ہے جسے انسانیت کے کسی بھی معیارپرپرکھناممکن نہیں۔ صوبائی اورمرکزی حکومتیں قتل عام کی ذمہ دارہیں۔ذمہ داروں کونشان عبرت بنایا جائے۔عوام کاتحفظ ذاتی مفادات کی آبیاری کیلئے قائم حکومتوں کی ترجیحات کاحصہ نہیں۔چوہدری شجاعت اوران کے بھائی سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سفاکانہ دہشت گردی کے واقعہ کوبڑاسانحہ قراردیا۔طاہرالقادری نے اجلاس میں کہا کہ انسانیت کے دشمنوں نے ایک بارپھرخون کی ہولی کھیلی ،حکمرانوں نے ایکشن پلان بھلادیا ہے۔سراج الحق نے مذمتی بیان میں کہا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان کودہشت گردی کانشانہ بنارہی ہیں۔واقعہ میں ملوث افرادکوسزادی جائے ۔شیخ رشیدکاکہناتھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی اورمنصوبہ بندی نہیں ،تقریروں سے انقلاب آتاتومیں لے آتا۔مشرف کہتے ہیں کہ دہشت گردی میں راکاہاتھ ہونا خارج ازامکان نہیں۔حکمران ملکی مفادکیلئے مودی سے دوستی قربان کریں۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنابڑا سانحہ ہے کہ دل خون کے آنسورورہا ہے۔دہشت گردوں کاکوئی مذہب نہیں ہوتا ، بلوچستان حکومت کودہشت گردی کے خاتمے پربھرپورتوجہ دینی چاہیے اوردہشت گردعناصرکاقلع قمع کرناچاہیے۔جاویدہاشمی کاکہناتھا کہ پوری قوم دہشت گردی کیخلاف آج بھی متحد ہے۔محب وطن قوتوں کو دہشت گردی کیخلاف یکجان ہوناچاہیے ۔وہ دن دورنہیں جب دہشت گردی کامکمل خاتمہ ہوجائے گا۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرقانون زاہدحامدکی سانحہ کوئٹہ پرپیش کردہ مذمتی قراردادمنظورکرلی گئی۔ایم این اے محمودخان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں سانحہ کوئٹہ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔بارہ گلیوں کاشہرکوئٹہ بھی نہیں سنبھالاجارہا۔ان کاکہناتھا کہ ملک میں حالت جنگ ڈکلیئرکی جائے۔اس واقعہ کے بعد پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم اس علاقہ کوسٹیٹ کیس بنائیں اوراداروں کوحکم دیں تحقیقات کریں ایک ٹائم فریم دیں اگراس عرصہ میں کچھ نہ کیاتوتمام لوگوں کوفارغ کردیں۔محموداچکزئی کاکہناتھا کہ را پرالزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔چین کاکہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عالمی برادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کابھرپورساتھ دیں گے۔کوئٹہ کے دلخراش واقعہ کے بعد بھارتی صحافیوں کامکروہ چہرہ اس وقت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیاجب انہوں نے ایک دوسرے کوٹویٹ کرکے مبارکباددی۔جیونیوزکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامدمیرنے انکشاف کیا کہ ایک بھارتی صحافی نیتن جوشی نے ایک دوسرے صحافی رام گوہاکوٹویٹ کیے کہ کشمیرمیں برہان وانی کی ہلاکت(شہادت)کے بعدوادی میں پاکستان کی جانب سے حالات خراب کرنے کایہ بہترین جواب ہے۔حامدمیرنے اس موقع پربھارتی صحافیوں کی جانب سے ایک دوسرے کوکئے گئے ٹویٹ بھی دکھائے۔

کوئٹہ میں دہشت گردی کاحملہ وکلاء پرحملہ ہے، ایوان عدل پرحملہ ہے ،صحافت پر حملہ ہے یاسی پیک پرحملہ ہے یہ پاکستان پرحملہ ہے۔سیاستدان اس سانحہ پربھی سیاست کرنے سے بازنہیں آئے۔حکومت پرتنقیدکرنے کی بجائے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تعاون کرناچاہیے۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آرمی چیف کی قیادت میں آپریشنْ ضرب عضب جاری ہے۔جس کوحکومت اورعوام کامکمل تعاون حاصل ہے۔پاکستان میں بلوچستان میں راکی مخالفت کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے کافیصلہ کیا ہے۔جواقوام متحدہ کشمیرپرمنظورکی گئی اپنی قراردادپرعمل نہیں کراسکی اوروہ اس معاملے میں کیاکرے گی اس کااندازہ لگانامشکل نہیں۔لیکن بھارت کی پاکستان دشمن کارروائیوں کودنیا کے سامنے ضروربے نقاب کرناچاہیے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کہتے ہیں کہ را کیخلاف شواہدموجودہیں جلدوزیراعظم کو رپورٹ پیش کروں گا محمودخان اچکزئی کہتے ہیں کہ راپرالزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔ عمران خان کہتے ہیں کہ جب تک معلومات سامنے نہیں آتی کسی پرالزام نہیں لگاسکتے۔انہوں نے دہشت گردی کیخلاف سب کاساتھ دینے کااعلان بھی کیا۔ بھارتی صحافیوں کے ایک دوسرے کوکئے گئے ٹویٹ سے فیصلہ کیاجاسکتا ہے کہ دونوں سیاستدانوں میں سے کس کی بات میں وزن ہے۔اوراس سے فیصلہ ہوجاناچاہیے کہ ملک کاخیرخواہ کون ہے؟بھارتی صحافیوں کے ٹویٹ سے یہ بات توثابت ہوجاتی ہے کہ اس دہشت گردی میں ہندوستان ملوث ہے۔ اس بات کی تصدیق اس سے بھی کی جاسکتی ہے کہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں جب چوہدری نثارنے بھارتی ہم منصب کوکھری کھری سنائیں تووہ اجلاس چھوڑ کربھاگ گیا۔قوم کوپورایقین ہے کہ بھارت نے یہ حملہ اپنے وزیر داخلہ کی بے عزتی کے جواب میں کیا ہے۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کوباھرتی دفتر خارجہ میں طلب کرکے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیاں بندکرنے کاکہاگیا تو انہوں نے بھارتی حکام کومنہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ الزامات لگائے توسخت جواب دیاجائے گا۔دہشت گردی ہم نہیں تم کرتے ہو۔پہلے چوہدری نثارنے کھری کھری سنائی جس کاجواب مل چکااب عبدالباسط نے بھی کھری کھری سنادی ہے۔حکومت پاکستان اورسیکیورٹی اداروں کواس کے جواب کیلئے بھی تیاررہناہوگا۔بیرون ملک سے آنے والوں اورملک میں دشمنوں کے ایجنٹوں پرکڑی نظررکھناہوگی۔ یوم آزادی پاکستان سے ایک ہفتہ پہلے پاکستان میں دہشت گردی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان اب بھی پاکستان کوتسلیم نہیں کرتا اوروہ جشن آزادی کی خوشیوں کوبے مزہ کرکے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے۔ جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا ۔پاکستانی قوم اس سال گزشتہ سالوں سے بڑھ چڑھ کرجشن آزادی پاکستان منارہی ہے۔عوام کاجوش وجذبہ دیدنی ہے۔یہ حملہ جشن آزادی پربھی حملہ ہے۔چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے عدلیہ کی حدودمیں اصل شناختی کارڈ کے بغیردخلے پرپابندی لگادی ہے۔جہاں تک جماعت الاحرارکے ذمہ داری قبول کرنے کاتعلق ہے توہوسکتا ہے کہ اس نے یہ حملہ بھارت کے کہنے پرہی کیاہو۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351075 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.