مائیک مولن کا پاکستان کے لئے عندیہ! یا امریکی منصوبہ بندی

امریکا پاک بھارت جنگ کا بڑا خواہاں ہے کیوں....؟؟؟ کیا لشکر طیبہ اور طالبان پاک بھارت جنگ کراسکتے ہیں......؟؟؟؟

یہ حقیقت ہے کہ امریکا لاکھ کہے کہ اِسے جنوبی ایشیا میں پاک بھارت مفادات عزیز ہیں تو میں اِس امریکی جھوٹ پر قطعاً یقین نہیں کروں گا کیونکہ ہمارے معاشرے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر بُرے ارادے سے سچ بولا جائے تو وہ ہر قسم کے جھوٹ پر سبقت لے جاتا ہے اور اِس طرح امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن کے اِس سچ پر مبنی بیان کے بعد تو کوئی چارہ ہی نہیں رہ جاتا کہ پاک بھارت کے حکمران، سیاستدان اور عوام امریکی عیاری اور مکاری کو اَب نہ سمجھ سکیں کیونکہ امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے دہلی آتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ دہشت گردوں نے دو ایٹمی ممالک کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد عناصر ممبئی طرز کے دوبارہ حملے کرسکتے ہیں جس سے پاک بھارت دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے جبکہ مائیک مولن کی اِسی بات کی تائید کرتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ لشکر طیبہ بھی طالبان اور القاعدہ جتنی ہی خطرناک ہے اُنہوں نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ممبئی حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لانے کے لئے پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔ جبکہ پاکستان کا یہ دعوی ٰ ہے کہ اِس نے ممبئی حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لانے کے لئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے مگر اِس پر خدا جانے کیوں نہیں امریکا کو یقین آتا کہ پاکستان جو کہہ رہا ہے وہ حقیقت ہے ۔بہرحال !یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے دہشت گردوں کی جانب سے بھارت میں ممبئی طرز کے ایک اور حملے کا جو خدشہ ظاہر کیا ہے یہ بھی اُس امریکی سازش کا دوسرا حصہ ہے جو دہشت گردوں کی آڑ میں امریکی بلیک واٹر کے کارندے 2008کی طرح پھر ممبئی طرز کا دوبارہ حملہ کر کے اِس کا الزام لشکرِ طیبہ اور طالبان پر ڈال کر پاک بھارت جنگ شروع کرا دیں گے۔ کیونکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے میں بھی یہی امریکی بلیک واٹر کے کارندے ملوث تھے جنہیں امریکا بچا کر لے گیا اور اِس کا سارا ملبہ لشکرِ طیبہ اور طالبان کے کاندھوں پر ڈال گیا اور اِس مرتبہ بھی امریکی ایساہی حربہ استعمال کرکے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ شروع کرنے کا اپنا منصوبہ بناچکے ہیں جس کا عندیہ امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن اور رچرڈ ہالبروک گزشتہ دنوں پہلے ہی دے چکے ہیں۔

اَب آپ اِسے کوئی بھی نام دے کر کچھ بھی سمجھیں اور جو چاہیں کہیں مگر میں یہ سمجھتا ہوں حقیقت یہ ہے کہ 26نومبر2008کے سانحہ ممبئی کے بعد پاکستان اور بھارت کے حکمرانوں نے اپنی دانش سے کام لے کر اِس خطے کو پاک بھارت ایٹمی جنگ سے بچاکر جو کارنامہ انجام دیا ہے اُسے ہندوستان اور پاکستان کے عوام صدیوں یاد رکھیں گے اور اپنے اپنے حکمرانوں ،سیاستدانوں اور اہلِ دانش کے شکر گزار رہیں گے ورنہ امریکا تو یہ چاہتا تھا کہ اِس سانحہ کے بعد اِس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو پاکستان کے خلاف بھڑکا کر جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک ایسی ایٹمی جنگ چھیڑ دے کہ یہ دونوں غریب دنیا سے تعلق رکھنے والے ایٹمی ممالک خود ہی لڑ جھگڑ کر ختم ہوجائیں اور یہ دنیا کے لئے نشانِ عبرت بن جائیں تاکہ اِس کا کام آسان ہوجائے اور یہ بڑے فخر سے اپنا سر اونچا کر کے اور سینہ پھولا کر یہ کہہ سکے کہ جب غریب کے پاس اِس کی اوقات سے زیادہ کچھ آجاتا ہے یا اِسے مل جاتا ہے تو وہ اِسے سنبھال نہیں پاتا بلکل ایسے ہی یہ دونوں دنیا کے وہ غریب ممالک تھے جو ایک دوسرے کی ضد میں خطے میں سبقت حاصل کرنے کے چکر میں پڑکر اور طاقت کے گھمنڈ مبتلا ہوکر ایٹمی طاقت تو بن بیٹھے مگر یہ آپس میں ہی میں ذرا ذرا سی بات پر لڑنے کے لئے پاگل ہوگئے تھے اور بالآخر اِس کا نتیجہ ایک دن یہ نکلا کہ ہمارے لاکھ سمجھانے کے باوجود بھی یہ دونوں ایٹمی قوت کے حامل ممالک ایک ذرا سے واقعے کو بھی برداشت نہ کرسکے اور آپس میں لڑ جھگڑ کر خود ہی ختم ہوگئے۔اور یوں اِس واقعہ کے بعد پاک بھارت جنگ کی منصوبہ کی ناکامی پر امریکا کو جو تکلیف پہنچی وہ اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے جو امریکا کے لئے ناقابل برداشت تھی۔ اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ امریکا جو اپنے مفادات کے حصول کے خاطر جنوبی ایشیا میں گھسنے اور یہاں اپنے ناپاک قدم جمانے کے لئے کبھی بھارت تو کبھی افغانستان اور پاکستان کے کاندھوں پر سوار ہوکر اپنا کھیل کا کھیل رہا ہے اُسے اِس خطے کے دونوں ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت سمیت شورش زدہ افغانستان کے حکمرانوں کو سمجھنا چاہئے اور اِس کی سازش کا حصہ بننے سے پہلے بالخصوص دونوں ایٹمی ممالک بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہئے کہ امریکا جِسے صرف اپنے مفادات سے پیار ہے وہ ہمارا اور تمہارا کبھی نہیں بن سکتا۔ اور اِس کے ساتھ ہی ایک امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اپنی ایک رپورٹ میں آئندہ پاک بھارت جنگ کے حوالے سے اپنی تشویش کا ظاہر کرتے ہوئے کچھ یوں لکھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ جنگ پانی پر ہوگی۔اِس خبر کے بعد اگر یہ کہاجائے کہ امریکاپاک بھارت جنگ کے مختلف بہانے تلاش کرکے جنوبی ایشیا میں اِن دونوں غریب ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا ایک بڑا خواہاں ہے تو کوئی غلط نہ ہوگا یہاں ضرورت اِس امر کی ہے کہ خدانخواستہ امریکی بلیک واٹر کے کارندوں کے ہاتھوں دوسرے ممبئی طرز کے حملے کی صُورت میں پاک بھارت جنگ کی اِس امریکی خواہش کو خاک میں ملانے کے لئے پاک بھارت حکمرانو، سیاستدانوں اور عوام کو پہلے کی طرح ایک بار پھر دانشمندی کا ثبوت دینا ہوگا تاکہ دوسری بار بھی امریکا کو پاک بھارت جنگ نہ ہونے کی صورت میں اپنی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے۔اور وہ اپنی چالاکی کے ہاتھوں اپنی ہزیمت پر ایک بار پھر آنسو بہتا نظر آئے۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972217 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.