ایک دیوانے کا خواب

کیا یہ صرف ایک دیوانے کا خواب ہے ؟ جس کی تعبیر کے لئے کچھ سر پھرے محبت کے ما رے دونوں سر حدوں کے درمیاں گز شتہ 67سا لوں سے آتے جا تے رہے ہیں کبھی بس دو ستی کے سروس کے تحت ،کبھی مشرف وا جپا ئی دعوتوں کی بنیاد پر اورتو کبھی امن کی آشا کے تحت فنکار وادیب محبتیں با ٹنے کی کو ششیں کر تے ہیں کیا کبھی اس سے دلوں میں پڑی در ڑایں اور نفر تیں ختم ہو پا ئیں گی وہ زخم بھر پا ئیں گے جو نفرت با ٹنے وا لے پیدا کرتے ہیں یا کرتے رہتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے کہ دشمنی کی خلیج کم ہو نے کو نہیں آتی ؟کیوں اس طرح کے واقعات کے ذریعے نفرت کو بڑھا وا دیا جا تا ہے ؟کیا بھارتی سر کار کی پالیسی کا حصہ ہے کہ ان کاووٹ بینک انہی شر پسندوں کے ذریعے کا میابی حاصل کر تا رہے پاکستان نے ہمیشہ ایک ا چھے ہمسا ئے کا رول بخو بی ادا کیا ہے مگر بھا رت کے لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسکی ڈکشنری میں پڑو سیو ں کے حقو ق کا صٖفحہ سرے سے نہیں ہے وہاں کے اکثریتی عوام ان نفرتوں کو ختم کر نا چا ہتے ہیں مگر سفارتی سطح پر ایسا کچھ ہو تا نظر نہیں آتا۔

چند دنو ں قبل ہما رے ہاں کچھ مہما ن انڈیا سے تشریف لا ئے پاکستا ن اورا نڈ یا کر کٹ میچ کی با ت چلی تو وہ فر ما نے لگے کہ جب دونوں ملکو ں کے درمیا ں میچ کھیلا جا تا ہے تو بیشتر مسلم عوام کی د عا ئیں پاکستا نی ٹیم کے لیے ہو تی ہیں گو یا آج بھی وہا ں کے مسلما ن پا کستا ن سے والہا نہ محبت رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دو نوں ملکو ں کے تعلقا ت بہتر ہو ں ویزوں کے مسا ئل کو دور کیا جا ئے با ہمی تجا رت کو فروغ حا صل ہو مگر چندسیا سی لیڈر ز اپنے ذاتی مفا دات کوقومی مفا دات کا نا م دیکر اپنی سیا ست چمکا تے رہے ہیں انھیں اس با ت سے کو ئی غر ض نہیں کہ دو نوں جا نب کے عوام بھو ک ،غربت کے ہا تھو ں خود کشیا ں کررہے ہیں وہ ننھے ہا تھ جن میں کتابیں ہو نی چا ہیے محنت کر نے کے با عث زخمی ہیں غر بت اور بے روز گا ری کے با عث ایسے ایسے المیے سامنے آرہے ہیں کہ انسا نیت بھی شرمسا ر ہو جا ئے بھو ک بیما ری جہا لت نے دو نو ں ملکو ں کے عوام کو جذبا ت سے عاری کر د یا ہے حب الوطنی کے نام پر مر نے ما ر نے پر تل جا نے والے اس سے زیا دہ مالی و جا نی نقصان اپنے ملکو ں میں اپنے ہا تھو ں کر رہے ہیں دو نو ں ملکو ں میں آپس کی دو ستانہ مر اسم اورامن کی جب با ت کی جا تی ہے تو بھا رتی شر پسند عنا صر اسے کا میا ب نہیں ہو نے دیتے ،ا س با ت سے قطعی بے پر وا ہو کر کہ دو نوں ممالک جو ایٹمی طا قت کہلا تے ہیں شر پسند عنا صر کی شہ پراس آگ میں کو د پڑے ، تو دو نوں طر ف با قی کیا بچے گا دو نوں مما لک اپنے بجٹ کاایک بڑا حصہ دفا ع پر خر چ کر تے رہے ہیں صر ف سیا چن کی جنگ میں اب تک پا کستا ن اور بھا رت تقر یبا 10ارب ڈا لر جھو نک چکے ہیں یہ دنیا کی بلندتر ین اور سخت ترین سرد علا قہ کہلا تا ہے سیا چن میں ہما رے پا کستانی 1344جوان اور بھا رت کے1025 جو ان جا ں بحق ہوچکے ہیں دو نو ں ممالک اس پر سالانہ 20سے 30 کڑورڑ ڈالر خر چ کر تے ہیں اگر دو نو ں جانب امن کو یقینی بنا یا لیا جا ئے تو یہ رقم عوام کے فلا ح و بہبود پر خر چ کی جا سکتی ہے آج پوری دنیا میں یہ کھلی حقیقت ہے کہ جنگ سے کبھی کسی کا بھلا نہیں ہوا ۔

11۔9 کے بعد جب حا لا ت نے ایک نئی کر و ٹ لی، پا کستا ن کو امر یکی د با ؤ کی و جہ سے کشمیر ی نو جوا نو ں سے کہنا پڑا کہ کشمیر ی عسکر ی امداد کے سوا ہر قسم کی امدا د پا کستا ن سے حا صل کر سکتا ہے سا رک سر بر اہ کانفر س میں پا کستا ن کا اپنی سر زمین بھا رت کے خلا ف استعما ل نہ کر نے کا اعلا ن کشمیر کی تحر یک کو کمزور کر نے کی بھا رتی سا زش تھی ایسی تحر یک جس میں ہیو من رائٹس کے مطابق جنوری 1989ء سے 31 دسمبرسے2004ء تک ایک لا کھ سے زا ئد انسا ن ا پنی جا ن سے ہا تھ دھو بیٹھے ۔کشمیر میں سات سو نو قبر ستا ن ان شہید وں سے مز ین اپنے چر اغ سحر کا انتظا رکر رہے ہیں کشمیر یو ں کو اپنے لیڈر وں اور قیا دت پر اعتما د ہے وہ پر عزم ہیں کہ انکے لیڈر سید علی گیلا نی ، میر وا عظ عمر فا روق ، یا سین ملک جیسے کئی دو سرے محب وطن اسوقت تک چین سے نہ بیٹھے گے جب تک کشمیر کو آزاد نہ کرا لیں ۔ بھا رتی جا رحیت کو خود ان کے اپنے ملک میں اچھی نگا ہ سے نہیں د یکھا جا تا اس کا ثبو ت د ہلی یو نیو رسٹی کی طا لبہ کا ایک مضمو ن ہے جو انھو ں نے کشمیر میں دو ما ہ گذا ر کر آ نے کے بعد لکھا کہتی ہیں ’’ میرا د عو ی ہے کہ بھا رتی جمہو ریت کی آخر ی حد لکھمن پور ( کشمیر اور بھا رت کو الگ کر نے وا لا قصبہ ) ہے اس سے آگے ہمیں کہیں جمہو ریت نظر نہیں آ تی ،اگر کچھ ہے تو ظلم وجبر ہے ایک ایسی ریا کاری جو بھارت کے مین اسٹر یم میڈ یا نے بڑی خو بی سے د کھا ئی ہے ،تا کہ وہ اس خطے میں ا پنے خصو صی مقا صد کو تقو یت دے سکے ،،کشمیر یو ں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے وادی کشمیر میں فو ج کشی میں مصرف ہے پو رے کشمیر میں زرائع ابلا غ مکمل بند ہے دو نوں ملکو ں میں آج تک پا نی کی تقسیم اور آزادی کشمیر جیسے اہم مسئلو ں پر کو ئی فیصلہ نہیں ہو پا یا ما سوائے مذا کر ات کے اس قسم کے در جنو ں مذ اکرات ان 67 بر سوں میں کیے گئے مگر لا حاصل ! محض ایک ڈھو نگ ایک نا ٹک کے سوا کچھ نہیں ہما را اپنے معا ملات کا بھا رت سے حل کر نے کی امیدرکھنا ایسا ہی ہے کہ بقول میر تقی میر ؂
میر کیا سادہ ہیں بیما ر ہو ئے جن کے سبب
اسی عطا ر کے لو نڈ ے سے دوا لیتے ہیں ۔

جمعرات کوسات رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلا س اسلام آباد مین منعقد ہوا جس میں سارک سربراہ کا نفرس سے خطاب میں وزیر داخلہ چو ہدری نثار کی جوابا تقریر تما م پا کستا نیوں کی تر جمان ہے کہتے ہیں کہ افغا نستان ، بنگلہ دیش اور انڈیا میں شدت پسندی کے واقعات قابل مذ مت ہیں بلکل اسی طرح پاکستان میں بھی قابل مذمت ہیں،آزادی کی جد و جہد اور دہشت گردی میں واضح فرق ہے شدت پسندون اور حریت پسندوں میں فرق ہے ۔وزیر داخلہ نے یہ بات کشمیر میں ہو نے والے بھارتی مظالم کے تنا طر میں کہی جس کے جواب میں بھارتی وازیر داخلہ کا نفرس ادھوری چھوڑ کر وا پس سدھا ر گئے اس کانفر س کا مقصد رکن ممالک کے مسائل کوحل کر نا ہے نا کہ حقائق سے منہ موڑ کر راہ فرار اختیار کر لی جا ئے یہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بھارت اگر ایسا سو چتا ہے کہ اس طرح سے وہ دنیا میں اپنی مظلو مت کا ڈھونگ رچا سکتا ہے تو یہ ایک دیوانے کا خواب ضرور ہے دنیا میں بڑی حیرت انگیزجغرا فیائی تبدیلیاں آرہی ہیں ایک دن بھا رت کو کشمیر کا فیصلہ کر نے کا حق خو داس کے با شندوں کو دینا ہی ہوگا ہمیں یقین ہے کشمیر ی عوا م کی غلا می کا طوق ایک دن آزادی میں ضرور تبدیل ہو گا۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 161260 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.