گذشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی
کے بدترین واقعہ نے عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ سیکورٹی کی
ناقص صورتحال سب نے دیکھ لی۔ دھماکہ میں وکلاء کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا
جس میں درجنوں وکلاء شہید ہوگئے جبکہ میڈیا کے نمائندے اور دوسرے لوگ بھی
لقمہ اجل بن گئے۔ وکلاء قیادت کی جانب سے بارہا حکومت وقت سے مطالبہ کیا
گیا کہ وکلاء، ججز اور عدالتوں کی سیکورٹی بہتر بنائی جائے لیکن ہمیشہ کی
طرح ذمہ داران نے سنی ان سنی کر کے اپنے کاروبار پر توجہ مرکوز رکھی۔
بحیثیت ممبر لاہور بار مجھے یاد ہے کہ لاہور بار کے وکلاء کی جانب سے بھی
کئی بار موجودہ حکومت کو سیکورٹی مہیا کرنے کیلئے کہا گیا لیکن حکمرانوں کے
کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ شاید حکومت وقت کے خیال میں سیکورٹی مہیا کرنے
کیلئے یا سیکورٹی کا مطالبہ کرنے کیلئے کسی المناک سانحہ کا ہونا ضروری ہے۔
یہاں پر اس بات کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ لاہور بار کو کئی بار
دھمکیاں ملیں اور ان کا ذکر حکومتی اداروں سے کیا گیا لیکن کوئی افاقہ نہ
ہوا۔ موجودہ حالات میں ایوان عدل، ضلع کچہری، ماڈل ٹاؤن، کینٹ کچہری، سیشن
کورٹس، نیو سیشن کمپلیکس میں آنے والے ہزاروں وکلاء اور لوگوں کی ایک بڑی
تعداد اور سینکڑوں ججز حکومت کی جانب سے سیکورٹی فراہم نہ کرنے پر دہشت
گردی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایوان عدل کے ساتھ واقع LDA بلڈنگ جس میں جج
صاحبان کی بڑی تعداد اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے موجود ہوتی ہے سیکورٹی
کی انتہائی ناقص صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔ ضلع کچہری میں بھی سیکورٹی کی
صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ اور تو اورنیو جوڈیشل کمپلیکس جس میں نیب، اینٹی
کرپشن اور دیگر سیشن عدالتیں موجود ہیں وہاں پر بھی اندر داخل ہونے کے
راستے موجود ہیں جن کو فی الفور کور کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔ LDAکمپلیکس
ہو یا نیو جوڈیشل کمپلیکس، بیسمنٹ میں داخل ہونے والی کسی بھی گاڑی کی
چیکنگ نہیں کی جاتی۔ ایوان عدل کے باہر کھڑی سینکڑوں موٹر سائیکل اور
گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے علیحدہ جگہ فراہم کی جائے اور ایوان عدل اورLDA
بلڈنگ کے اطراف میں کسی بھی گاڑی یا موٹر سائیکل کو پارکنگ کی اجازت نہ دی
جائے۔ پارکنگ اسٹینڈ پر ڈیوٹی دینے والے ملازمین کی خصوصی ٹریننگ کی جائے
تاکہ وہ کسی بھی مشکوک گاڑی کو داخل ہوتے دیکھ کر فی الفور کارروائی کریں۔
کورٹس کے اندر موجود کنٹین پر کام کرنے والے ملازمین کی شناخت کی جائے۔
بھیک مانگنے والوں کو عدالتی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا جائے جبکہ جوتے
پالش کرنے والوں کی بھی شناخت کر کے انہیں لاہور بار کارڈز جاری کرے۔ ضرورت
اس بات کی ہے کہ دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کیلئے حکومت ہوش کے
ناخن لے۔ سڑکوں کا جال بچھا کر یا اورینج ٹرین چلا کر ملکی ترقی کے راگ نہ
الاپے جائیں بلکہ عوام کو مناسب سیکورٹی، صحت، تعلیم، صاف پانی کی سہولتیں
فراہم کی جائیں۔ آئے روز دہشت گردی کے واقعات نے عوام میں خوف و ہراس پیدا
کر دیا ہے۔ پولیس ملازمین کو VIP سیکورٹی کے گرداب سے نکال کر ان کو عوام
کی سیکورٹی کیلئے تعینات کیا جائے۔ فریقین مقدمہ کو پابند کیا جائے کہ وہ
اپنے مقدمہ کی پیروی کیلئے اکیلے ہی آئیں اور اپنے ساتھ درجن بھر لوگوں کو
ساتھ لانے سے گریز کریں۔ اس سلسلہ میں فریقین کو انکے مقدمہ کی تاریخ والی
چٹ جاری کی جائے اور چٹ دیکھ کر عدالت کی حدود میں داخل ہونے دیا
جائے۔وکلاء براداری سے بھی درخواست ہے کہ وہ سیکورٹی پر تعینات عملہ کے
ساتھ تعاون کریں۔
تحریر: رانا رضوان ادریس گہی
ایڈووکیٹ |