الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے
مطابق اس وقت اس کے پاس رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد327ہے لیکن ان
جماعتوں میں سے 100بھی ملک بھر میں ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے
الیکشن یا بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہیں لیتیں۔نہ تو کبھی الیکشن کمیشن کو
زحمت ہوتی ہے کہ اس حوالے سے کوئی کاروائی کرے اور غیر فعال سیاسی جماعتوں
کی رجسٹریشن منسوخ کرے اور نہ ان پارٹیوں کی اکثریت نے کبھی کوشش کہ اگر
انھوں نے انتخابات کے لئے اپنے آپ کو رجسٹر کروا ہی لیا ہے تو کبھی کبھی
منہ کا ذائقہ بدلنے کے لئے الیکشن میں حصہ بھی لے کیا کریں۔ اسی حوالے سے
چند ماہ قبل اپنے ایک کالم میں میں نے نشاندہی کی تھی کہ الیکشن کمیشن میں
پارٹیوں کی رجسٹریشن ایسے افراد کے نام بھی ہے کہ یا تو جنھوں نے اس پارٹی
ہی کو چھوڑ دیا ہے یا پھر جس کے نام پارٹی کی رجسٹریشن ہے وہ اس جہان فانی
ہی سے کوچ کر چکے ہیں۔ ا پنے کالم میں میں نے جنرل مشرف کی پارٹی آل
پاکستان مسلم لیگ کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے حوالے سے لکھا تھا کہ اے
پی ایم ایل کی رجسٹریشن بیرسٹر سیف کے نام ہے جو اب خود اے پی ایم ایل کو
چھوڑ کر متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر بن چکے ہیں۔ اسی طرح جماعت اسلامی کی
رجسٹرین کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ جو قاضی حسین احمد کے نام تھی اور ان
کے انتقال کئی برس بیت چکے ہیں۔میں بہت مشکور ہوں الیکشن کمیشن آف پاکستان
کا کہ اس نے اپنا ریکارڈ درست کر لیا ہے اور اب الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں
اے پی ایم ایل کی رجسٹریشن جنرل (ر) پرویز مشرف کے نام ہے اور جماعت اسلامی
کی رجسٹریشن سراج الحق کے نام ہو چکی ہے۔آج کے کالم میں میں الیکشن کمیشن
آف پاکستان میں موجود ایک اہم مسئلے کی طرف قارئین اور متعلقہ حکام کی طرف
توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت
الیکشن کمیشن میں افغانیوں کی دو پارٹیوں کی رجسٹریشن موجود ہے۔ ان جماعتوں
کے نام افغان نیشنل پارٹی اور افغان قومی موومنٹ ہے۔ افغان نیشنل پارٹی کی
رجسٹریشن سوات میں رہائش پزیر خیر الحکیم اور افغان قومی موومنٹ کی
رجسٹریشن قلعہ عبداﷲ کے میں رہنے والے احمد خان کے نام ہے۔ یہ حیران کن بات
ہے کہ الیکشن کمیشن میں دو ایسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جونام کے اعتبار سے
ہمارے پڑوسی ملک کی جماعتیں لگتی ہیں ، ایک ایسا ملک کہ جو آج کل ہم سے بر
سر پیکار اور پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔یہ رجسٹریشن کیسے ہوئی
اور الیکشن کمیشن کے کسی بھی جماعت کو رجسٹرڈ کرنے کے لئے کہا اصول ضوابط
ہیں۔ کیاان ہی اصولوں کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کل بھارتی قومی
موومنٹ اور بھارت اتحاد تحریک کو بھی رجسٹرڈ کر لے گا؟ یہ سوالات نہ صرف
الیکشن کمیشن بلکہ پورے ملک کے اہل اقتدار اور دانشور طبقے کے لئے غور طلب
ہیں۔دوسرا اہم معاملہ یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کے نام سے اس وقت الیکشن
کمیشن آف پاکستان میں 17جماعتیں رجسٹرڈ ہیں۔ بس اتنا ضرور ہے کہ پاکستان
مسلم لیگ کے نام کے ساتھ سابقے اور لاحقے لگے ہوئے ہیں اور سابقوں اور
لاحقوں کی بنیاد پر نئی پارٹی رجسٹرڈ ہے ۔ 1 ۔ ان جماعتوں میں سب سے پہلے
تو آل پاکستان مسلم لیگ ہے جس کی اب رجسٹریشن سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف
کے نام ہے۔ 2۔پاکستان مسلم لیگ ہے یہ چوہدری شجاعت کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ 3
پاکستان مسلم لیگ (ف) ہے ۔ یہ پیرسبغت اﷲ ( پیرپکارا) کے نام سے رجسٹرد
ہے۔4 پاکستان مسلم لیگ (حسینی) ہے ۔ یہ پیر سید علی محمد شاہ بخاری کے نام
سے رجسٹرڈ ہے۔ 5 پاکستان مسلم لیگ (جے)ہے ۔ یہ محمد اقبال ڈار کے نام سے
رجسٹرڈ ہے۔ 6 پاکستان مسلم لیگ ( متحدہ ) ہے۔ یہ فہد محمود کے نام سے
رجسٹرڈ ہے۔
7 پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔ یہ میاں نواز شریف کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ 8
پاکستان مسلم لیگ (نظریاتی)ہے۔ یہ چوہدری اشتیاق احمد منہاس کے نام رجسٹرڈ
ہے۔ 9 پاکستان مسلم لیگ (قاسم) ہے یہ ڈاکٹر قاری اشفاق اﷲ کے نام رجسٹرڈ
ہے۔10 پاکستان مسلم لیگ (قیوم گروپ) ہے ۔ یہ خان امان اﷲ خان کے نام سے
رجسٹرڈ ہے۔11 پاکستان مسلم لیگ(صفدر) ہے ۔ یہ سردار زمان ہزاروی کے نام سے
رجسٹرڈ ہے۔ 12 پاکستان مسلم لیگ ( شیر بنگال) ہے ۔ یہ قادر خان مندوخیل
ایڈوکیٹ کے نام سے رجسٹرد ہے۔13پاکستان مسلم لیگ (زہری گروپ) ہے ۔ یہ
میرزراک زہری کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ 14پاکستان مسلم لیگ کونسل ہے۔ یہ نعیم
حسین چٹھہ کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔15پاکستان مسلم لیگ (ڈیموکرٹک) ہے ۔ یہ
ڈاکٹر عباد اﷲ کے نام رجسٹرڈ ہے۔ 16 پاکستان مسلم لیگ( ہم خیال) ہے ۔ یہ
ملازم حسین کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ 17 پاکستان مسلم لیگ (زیڈ) ہے ۔ یہ جنرل
ضیاء الحق کے چشم و چراغ اعجازالحق کے نام رجسٹرڈ ہے۔اسی طرح پاکستان پیپلز
پارٹی بھی مختلف ناموں سے رجسٹرڈ ہے۔ 1 پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین ہے
۔ یہ آصف علی زرداری کے نام رجسٹرڈ ہے۔2 پاکستان پیپلزپارٹی ہے۔ یہ بلاول
بھٹو زرداری کے نام سے رجسٹرڈ ہے جو پارٹی کے پیٹرن ان چیف ہیں۔ یاد رہے کہ
بلاول بھٹو کے نام رجسٹرڈ پارٹی کی رجسٹریشن کا مقدمہ ناہید خان کی مدعیت
میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس کے علاوہ سابق سینیٹر صفدر
عباسی نے بھی پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز کے نام سے ایک پارٹی رجسٹر کروائی
ہے۔ 4 ایک پاکستان پیپلزپارٹی پیٹریاٹ کے نام سے بھی رجسٹریشن موجود ہے
جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی (ش ب) کے نام سے بھی ایک رجسٹریشن موجود ہے ۔ اس
کی رجسٹریشن غنوی بھٹو کے نام ہے۔یعنی پاکستان پیپلزپارٹی کے نام سے پانچ
جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں۔یہاں سب سے زیادہ اہم سوال
یہ ہے کہ الیکشن کیشن آف پاکستان کا کسی بھی سیاسی پارٹی کو رجسٹرڈ کرنے کا
کیا معیار ہے۔کیا کسی بھی سوسائٹی یا ایسوسی ایشن کی طرح کوئی بھی شخص بارہ
پندرہ شناختی کارڈ جمع کر کے الیکشن کمیشن میں سیاسی پارٹی رجسٹرڈ کروا
سکتا ہے یا الیکشن کمیشن کے کسی بھی پارٹی کو رجسٹرڈ کرنے کے کچھ اور اصول
اور ضوابط ہیں کہ جو کاغذ اور خانہ پری کی حد تک محدود ہیں لہذا ان پر
عملدرآمد نہیں ہوتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ ایک ہی نام سے پارٹی بار بار
کیوں رجسٹرڈ کی جاتی ہے؟ جو بھی پارٹی سے ناراض ہوا اس نے اپنے نام کا
اضافہ کرکے اسی نام سے ایک نئی پارٹی رجسٹرڈ کروالی اور پارٹی باآسانی
رجسٹریشن ہو بھی گئی اور یوں پاکستان مسلم لیگ کے 17 اور دیگر پارٹیوں کے
کئی کئی دھڑے وجود میں آ گئے۔ کیا یہ دانشمندی ہے؟ |