انسانیت کے دشمن

بھارتی حکمران صیہونیوں سے بھی زیادہ سفاک اور انسانیت کے دشمن ثابت ہو رہے ہیں۔ پیلٹ فائرنگ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر بھی شروع کی ۔ مگر جلد انہوں نے اس کا استعمال ترک کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کا استعمال جاری ہے۔ سنٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کے ڈ ی جی درگا پرساد نے پیلٹ کی تباہ کاریوں کا اعتراف کیا لیکن اس کا استعمال جاری رکھنے کا اعلان کیا۔جبکہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پیلٹ کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے جائزہ لیا ہو گا۔ مگر اس کا استعمال اس لئے جاری رکھا گیا ہے کہ اس طرح کشمیریوں کی نئی نسل کو اندھا کرنے میں مدد مل ری ہے۔ بھارتی حکمرانوں کے عزائم سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کشمیریوں کو کسی بھی صورت میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ صدیوں سے کشمیری ظلم اور غلامی کے خلاف لڑرہے ہیں۔ وہ مسلسل قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنے زاتی مفاد یا مراعات یا کسی اقتدار کی لالچ میں اپنی آزادی کا مطالبہ ترک نہیں کیا۔ ان کی انسانیت پسندی مشکل ترین حالات میں بھی سامنے آئے۔ ایک طرف بھارتی فورسز کشمیریوں کا قتل عام کر رہے تھے۔ دوسری طرف کشمیری نوجوان انہیں سیلاب سے بچا رہے تھے۔ ایک طرف دہلی کی فوج کشمیریوں کو اندھا کر رہی تھی، انہیں معذور بنایا جا راہا تھا، دوسری طرف کشمیری مسلمان حادثے کے شکار درجنوں ہندو یاتریوں کو اپنی جان کی پروا کئے بغیر کرفیو توڑ کر ہسپتال پہنچا رہے تھے۔ ایک طرف کشمیری پنڈت فرار ہونے کے بعد وادی کے مسلمانوں کو دنیا میں بدنام کر رہے تھے، دوسری طرف وادی کے مسلمان اس بدنامی کو نظر انداز کرتے ہوئے لاوارث اور مفلوک الحال پنڈت خاندانوں کی کفالت کر رہے تھے اور ان کی آخری رسومات تک ادا کر رہے تھے، بے سہارا پنڈ ت عمر رسیدہ افراد کی امداد کر رہے تھے۔ آج بھی جب وادی میں کرفیو جاری ہے۔ مسلمان خود مشکل اور فاقے میں رہ کر اپنے پنڈت پڑوسیوں کو اپنے گھر وں سے ضروری اشیاء پہنچانے میں پیش پیش ہیں۔

سی آر پی ایف بھارت کی ایک درندہ صفت فورس ہے۔ یہ بطاہر نیم فوجی دستے ہیں۔ 1990میں تحریک کے آغاز پر بھی یہی فورس وادی میں تعینات تھی۔ اس وقت بھی انہوں نے عوام پر بد ترین مطالم ڈھائے تھے۔ مجاہدین کے خلاف آپریشن کی ذمہ دار اس فورس نے نوجوانوں کے قتل عام کی ابتدا کی۔ کشمیری عوام کے خلاف آپریشنز کے لئے ہمیشہ بی ایس ایف اور سی آر پی ایف میں رسہ کشی رہی ہے۔ ریگولر فو اور راشٹریہ رائفلز کے علاوہ دیگر لا تعداد فورسز بھی موجود ہیں۔ ان سب کے درمیان کشمیریو ں کے قتل عام کا مقابلہ لگا ہوا ہے۔ سبھی ایک دوسرے سے سبقت لینا چاہتے ہیں۔ بھارت کی وادی میں موجود مختلف النوع فورسز قاتل فورسز ہیں۔ ہر کوئی نہتے اور معصوم نوجوانوں کو گھروں، بازاروں، تعلیمی اداروں یا دفاتر سے گرفتار کر کے یا تو جنگلوں میں یا جنگ بندی لائن پر پہنچا کر قتل کر دیتے ہیں۔ یا انہیں جہلم میں پھینک دیتے ہیں۔ فرضی جھڑپوں میں نہتے افراد کو قتل کیا جا تا ہے۔ انہیں بیابانوں میں گڑھے کھود کر ان میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جو زیادہ نوجوانوں کو قتل کرے ، اسے ہی زیادہ تمغے اور ترقیابیاں دی جاتی ہیں۔

بھارتی حکمران سمجھتے ہٰیں کہ وہ قتل عام کی پالیسی سے کشمیر کو بھارت کا غلام بنا رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی پارلیمنٹ میں یہ واضح کیا جا رہا ہے کہ کشمیریوں کو ریفرنڈم نہیں ملے گا۔ یہاں تک کہ بھارت کشمیر کو اٹانومی دینے کو بھی تیار نہیں۔ یعنی دہلی والے کشمیریوں کو اندرونی خود مختاری دینے کو بھی بھارتی سلامتی کے خلاف سمجھتے ہیں۔ راج ناتھ سنگھ پارلیمنٹ میں اعلان کر رہے ہیں کہ ریفرنڈم ’’غیر متعلق اور زائد لمعیاد‘‘ ہے۔ جبکہ اس ریفرنڈم کا بھارتی حکمرانوں نے دنیا کے سامنے وعدہ کیا ہوا ہے۔ یہ سب سیاست کرتے ہیں۔ بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدم بھرم کو کشمیر کے حالات آج خراب نظر آتے ہیں۔ آج وہ کشمیر کو اٹانومی دینے کے ھق میں بیان دیتے ہیں۔ جب وہ کود وزیر داخلہ تھے۔ انہیں بھی کشمیریوں کی نسل کشی میں ہی مزہ آتا تھا۔ یہی حال نیشنل کانفرنس کے عمر عبد اﷲ اور کانگریس کے غلام نبی آزاد کا ہے۔ جب وہ خود کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے۔ وہ قتل عام میں بھارت کا بھر پور ساتھ دے رہے تھے۔ اس وقت محبوبہ مفتی مگر مچھ کے آنسو بہاتی نظر آتی تھیں۔ آج عمر عبد اﷲ اور غلام نبی آزاد مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی دہلی سے مل کر کشمیریوں کے قتل عام کے مزے لے رہی ہیں۔ یہی کشمیر کا ایک ٹولہ ہے جو اپنے اقتدار کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے۔

عمر عبد اﷲ اور محبوبہ مفتی پاکستان کا بھی طواف کر چکے ہیں۔ انہوں نے صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کا دورہ کیا۔ مگر واپس وادی جا کر دونوں نے کشمیری عوام کو گمراہ کرنے میں اسی دورہ کا بخوبی استعمال کیا۔ انہوں نے کشمیریوں کا ہمیشہ استحصال کیا۔ وادی کے عوام پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ پاکستان کے زیادہ قریب ہیں۔ یہ بھی باور کیا گیا کہ مستقبل میں عمر عبداﷲ اور محبوبہ مفتی حریت کانفرس کے متبادل کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں پرویز مشرف نے ایک سے زیادہ بار بیان بھی دیا کہ یہ دونوں کشمیر میں مستقبل کے لیڈرز ہوں گے۔ آج یہ بات درست ثابت ہو رہی ہے۔ ایک وزیراعلیٰ ہے اور دوسرا اپوزیشن لیڈر۔ دونوں بھارت کو کندھا دینے کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ کشمیریوں کی نسل کشی میں بھی بھارت نوازوں کا بڑا ہاتھ رہتا ہے۔ کشمیر میں جب جدوجہد تیز ہوتی ہے تو وہ اسے بھی کمال مہارت سے اپنے اقتدار کے حصول یا اس کے استحکام کے لئے بروئے کار لاتے ہیں۔ یہ کبھی نہیں چاہتے کہ مسئلہ کشمیر ہوجائے۔ کیوں کہ ان کے اقتدار کا مسلہ لٹک جائے گا۔ کشمیریوں کی لاشوں اور کھوپڑیوں کے میناروں میں یہ اپنی کرسی تلاش کرتے ہیں۔

آج کشمیر میں جدو جہد عروج پر ہے۔ بھارتی حکمران کہتے ہیں کہ حالات معمول پر آئیں تو بات چیت ہو گی۔ کبھی ان حالات کو پاکستان کی پیداوار قراردیا جا تا ہے۔ کبھی کہا جا تا ہے کہ بات چیت نیشنل سیکورٹی پر سمجھوتے کے مترادف ہو گی۔ جب کہ سچ یہ ہے کہ بھارتی حکمران بات چیت پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے مظلوم اور نہتے عوام کے خلاف جنگ تیز کر دی ہے۔ وہ سمجھتے ہٰیں کہ اقوام متحدہمیں مداخلت کی ہمت نہیں۔ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں بھارت کی ہمنوا ہیں۔ وہ بھارتی جارحیت کو نظر انداز کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری نوجوان جان چکے ہٰیں کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ہے۔ دنیا مظلوم کا ساتھ نہیں دے رہی ہے۔ سلامتی کونسل، او آئی سی، سارک جیسے فورم صرف زبانی جمع خرچ ہی کرتے ہیں۔ کوئی عملی اقدام نہیں ہو رہا ہے۔ اس لئے مایوس ہو کروہ ’’آزادی یا شہادت‘‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ بار بار مرنے سے وہ ایک ہی بار مر مٹنے پر آمادہ ہیں۔ اسی لئے 37روز سے جاری سخت کرفیو کی انہیں کوئی پروا یا ڈر نہیں۔ وہ کرفیو کو مسلسل توڑ رہے ہیں۔ گولیاں اپنے سینوں اور آنکھوں پر کھا رہے ہیں۔

بھارت اپنی فوج کو بھی گمراہ کر رہا ہے۔ فوجیوں کو کہا جا رہا ہے کہ ان کی جنگ عوام کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف ہے۔ فوج کو بھی معصوم عوام کی نسل کشی کی لت پڑ چکی ہے۔ جو فوجی اور افسر اس قدر ذہنی طور پر معذور ہو جائیں اور ان پر پاگل پن کے دورے پڑیں کہ وہ اپنی سروس رائفل سے گولی چلا کر خود کشی کر رہے ہوں یا اپنے ساتھیوں اور افسروں کو قتل کر رہے ہوں، ایسی جنونی اور ڈرپوک فورس کی شکست یقینی بن جاتی ہے۔بھارت اسی فوج کے ساتھ پاکستان اور چین کے ساتھ مقابلہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے لیکن وہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والے ہاتھوں سے محروم ہے۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555206 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More