جلتی ہوئی جنت اورجھلستے پھول
(Muhammad Nasir Iqbal Khan, Lahore)
چشم تصور سے دیکھیں تحریک قیام پاکستان کے
دورا ن قائداعظم محمدعلی جناح ؒ کی قیادت میں مسلمان کس قدر پرجوش اورپرعزم
تھے ۔ محمدعلی جناح ؒ کی صورت میں مخلص ومدبرقیادت نے برصغیر کے طول وارض
میں بکھرے مسلمانوں کو پاکستان کی صورت میں بڑامقصد حاصل کرنے کیلئے ایک
متحد،منظم اورمتحرک قوم بنادیامگرآج ہماری حالت ایک ہجوم سے بھی بدترہے
جبکہ مخلص قیادت توڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی ۔قیام پاکستان کے نتیجہ میں
تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت دیکھنے میں آئی اورہندوستان سے پاکستان آتے ہوئے
مسلمانوں کاانتہائی بے رحمی اوربیدردی سے قتل عام کیا گیا۔شیرخواربچوں
کونیزوں کی نوک پر''پرو''دیاگیا ۔ہماری ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کی
آبروپرناپاک حملے ہوئے اوران میں سے زیادہ تر کوماردیاگیا۔ہزاروں بیٹیوں
کواغواء کرلیا گیااوران مغوی بیٹیوں کی بازیابی کیلئے آج تک کسی حکمران نے
کچھ نہیں کیا ،ان میں سے اب بھی کئی زندہ ہوں گی اوراپنے بچھڑوں سے ملنے
کیلئے پل پل مرتی اورجیتی ہوں گی ۔کیا ان مغوی بیٹیوں کیلئے اقوام متحدہ کی
زنجیرعد ل نہیں ہلائی جاسکتی ۔پاکستان کی محبت میں لوگ اپنے جنت سے
گھراوران میں پڑاقیمتی سامان اوراپنوں کی قبور تک پیچھے چھوڑآئے۔ہمارے باپ
دادااپنے پیاروں سے بچھڑ گئے مگر یہ لوگ پاکستان کی والہانہ محبت میں کھنچے
چلے آئے ۔ان میں سے زیادہ ترکوپاکستان مل گیا مگرکچھ پاکستان میں آکر بھی
پاکستان کوتلاش کررہے ہیں۔وہ پاکستان جس کاخواب حضرت اقبال ؒ اورمحمدعلی
جناح ؒ نے دیکھا تھا ۔وہ پاکستان آج چندسرمایہ دارخاندانوں کے شکنجے میں ہے
اورقیام پاکستان کیلئے زندگیوں کانذرانہ پیش کرنیوالے قومی ہیروز کے بچے اس
مملکت خدادادمیں اپنے بنیادی حقوق اورچھت سے بھی محروم ہیں۔جس کے باپ
دادانے قیام پاکستان کیلئے قربانیاں دیں آج وہ استحکام پاکستا ن کیلئے
قربانیاں دے رہے ہیں جبکہ حکمران طبقہ مراعات کے نام پراس کے قومی وسائل
پرپل رہا ہے۔محمدعلی جناح ؒ کیخلاف ہرزہ سرائی کرنیوالے یادرکھیں ان کانام
''محمدعلیؒ''ہے اورکوئی ان کی شان میں رتی بھر کمی نہیں کرسکتا ۔قیام
پاکستان بلاشبہ اﷲ تعالیٰ کاایک زندہ معجزہ ہے ، اﷲ تعالیٰ نے قیام پاکستان
کیلئے روحانی اوراسلامی اعتبارسے سب سے مقدس رات یعنی لیلۃ القدر جبکہ
قیادت کیلئے محمدعلی ؒ کاانتخاب کیا تھا ۔دنیا کی کوئی طاقت زراورزور سے اس
مملکت خداداد کوزیرنہیں کرسکتی۔اگرہمارے اندرمیرجعفر اورمیرصادق نہ ہوں
توہزارمودی اورہزاراوبامابھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑسکتے ۔پاکستان کے پاس مخلص
،مدبراورنڈرقیادت کے سواسب کچھ ہے ۔عوام کو اپنے اورمادروطن کے روشن مستقبل
کی یقینی حفاظت کیلئے لیڈرز جبکہ ڈیلرزاورٹریڈرز میں فرق ملحوظ خاطررکھنا
ہوگا۔ ڈیلرز اورٹریڈرز میں کسی صورت لیڈرز والی صلاحیت اورقابلیت پیدا نہیں
ہوسکتی ۔ہرکام میں اپنافائدہ دیکھنا ،ڈیل کرنااورڈھیل دینا ڈیلرز اورٹریڈرز
کی فطرت ہے ۔ نااہل نمائندوں کومنتخب کر نیوالے ووٹرز بھی پاکستان کی
بربادی میں برابر کے شریک ہیں، ان کی اس روش کوگناہ بے لذت بھی کہا جاسکتا
ہے ۔قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے کشمیر کوپاکستان کی شہ رگ قراردیا جوپچھلی
سات دہائیوں سے دشمن کے قبضہ میں ہے ۔قائداعظم ؒ نے فرمایاتھا''ایک مضبوط
پاکستان اپنے پڑوسی ملک ہندوستان میں مقیم مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت
کاضامن ہوگا''۔بابائے قوم ؒ دنیا سے اورہم سرمایہ داراورصنعتکار خاندانوں
کے چنگل میں چلے گئے ،جومحض تجارت چمکانے کیلئے سیاست میں آئے اورانہوں نے
زراورزور سے سیاست کے ساتھ ساتھ ریاست، جمہوریت اورمعیشت کوبھی یرغمال
بنالیا۔سرمایہ دارانہ جمہوریت نے جمہورکاخون تک نچوڑ لیا۔آج ایٹمی پاکستان
اپنے پڑوسی ملک بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کوخاموشی سے دیکھتا ہے
۔ایٹمی پاکستان کے مصلحت پسند حکمران روزمحشر اﷲ تعالیٰ ،سرورکونین حضرت
محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم اورقائداعظم محمدعلی ؒ کاسامنا کس طرح کریں گے۔آج
بھارت میں مقیم مسلمانوں کو بدترین تعصبات اورمسلسل خطرات کاسامنا کرناپڑتا
ہے اوروہ وہاں پرسکون انداز سے مذہبی رسومات بھی ادانہیں کرسکتے جبکہ جموں
وکشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کی شہادت کے باوجود بھارتی درندوں کی آتش
ِانتقام سردنہیں ہوئی ۔
میں سمجھتاہوں بربریت اورشیطانیت کادوسرا نام بھارت ہے،جہاں ہندو حکمران
انسانیت اورامن کیلئے خطرہ ہیں۔اگرہندوستان میں آباد مسلمان محفوظ اورمذہبی
طورپرآزاد ہوتے توآزادپاکستان کی ضرورت محسوس نہ کرتے۔ ہندوستان سے ہجرت
کرکے پاکستان آنیوالے مسلمانوں نے آزادی کیلئے بہت بڑی قیمت چکائی جبکہ
بھارت میں مقیم مسلمان کئی دہائیوں سے وہاں رہ جانے کاخمیازہ بھگت رہے
ہیں،اگربھارت سے کوئی مسلمان خاندان مستقل طورپرپاکستان آناچاہتاہوتواس
کیلئے ہمارے دروازے کب کھلیں گے ۔بھارت میں کوئی مسلمان ''ایوان''میں
ہویاگلی محلے اورکسی کھیل کے میدان میں ہو انہیں ہرمقام پرتعصب کاسامنا
کرناپڑتا ہے،وہ آج بھی وہاں دوسرے درجے کے شہری ہیں جبکہ پاکستان کے
اندرمقیم کچھ عناصر کوآج بھی آزادی کامفہوم سمجھ نہیں آیا وہ بانیان
پاکستان اورتحریک پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں ۔آج بھارت میں سنگھ
برادری کے لو گ بھی اس بے چینی اوراپنے مستقبل بارے بے یقینی کوشدت سے
محسوس کررہے ہیں جومسلمانان برصغیر نے انیسویں صدی کی شروعات میں محسوس
کرتے ہوئے ایک آزادریاست کیلئے کمرکس لی تھی۔ آزادخالصتان کی تحریک آج بھی
زندہ ہے جوآنیوالے دنوں میں مزید منظم اندازمیں ابھرے گی۔بھارت کے سنجیدہ
طبقات نریندرمودی کے اقدامات سے مایوس اورپریشان ہورہے ہیں۔مودی سرکار کے
آشیرباد سے بھارت میں انتہاپسندی کابڑھنا بظاہرپاکستان کیلئے خطرناک ہے مگر
موصوف کا یہ رویہ الٹا بھارت کوڈبو دے گا ۔بھارت کاحکمران طبقہ اپنی پیاس
مسلمانوں کے خون اورگائے کے پیشاب سے بجھاتا ہے۔بھارت جہاں گائے کے گوشت
کوچھونابھی''پاپ'' تصور کیاجاتا ہے مگر مسلمانوں کی بوٹیاں نوچ نوچ
کرانتہاپسند ہندو بیحدخوش ہوتے ہیں ۔بھارت کاسیکولرریاست ہونے کادعویٰ
یاڈھونگ ''رانگ نمبر''ہے۔وہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجدکوبھی
شہیدکردیاجاتا ہے۔بھارت جہاں مسلمان اقلیت میں ہونے کے سبب کئی صدیوں سے
زیرعتاب ہیں تاہم اقتدار کی باگ ڈور نریندرمودی کے ہاتھوں میں آنے سے
مسلمانوں کیخلاف تعصب اورتشدد ماضی کی نسبت کئی گنا بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں
سمیت دوسری اقلیت کے لوگ بھی بھارت میں انتہائی بے چینی اوربے سکونی میں
ہیں۔بھارت میں بے یقینی اوربے چینی درحقیقت مودی مائنڈسیٹ کاشاخسانہ ہے ۔
نریندرمودی کوزمینی حقائق کاادراک اوراس کی شخصیت میں اعتدال نہیں،موصوف کے
متعصبانہ ،منتقانہ اورانتہاپسندانہ اقدامات کی پاکستان سے زیادہ بھارت
کوقیمت چکاناپڑے گی۔نریندرمودی گھر کے بھیدی کی طرح بھارت کی لنکاڈھائے گا،
میرے اس نکتہ نظرکوجذباتی نہ سمجھا جائے ۔نریندرمودی بھارت اوربھارتیوں
کیلئے ایک نادان دوست ہے اوراس کے ہوتے ہوئے انہیں کسی بیرونی دشمن کی
ضرورت نہیں۔بھارت کے جنگی جنون نے اس کے اندرونی مسائل کومزید گھمبیر
بنادیاہے ،پاکستان اوربھارت کے مسلمان دعاکریں نریندرمودی دوسری باربھی
وزیراعظم منتخب ہوجائے ۔مودی پاکستان سے زیادہ بھارت کیلئے موذی ہے ۔مودی
سرکار نے بھارتی فوج کے اہلکاروں کو جموں وکشمیر میں نہتے مسلمانوں کے خون
سے ہولی کھیلنے کیلئے فری ہینڈدے دیا ہے جبکہ عالمی ضمیر نے اس درندگی
پرکچھ کہناگوارہ نہیں کیااورعالمی ضمیرکی اس مجرمانہ خاموشی سے بھارت مزید
شیر ہوگیا۔قانون قدرت کے مطابق ہرایکشن کاری ایکشن ضرورہوتا ہے، مودی نے
جموں وکشمیر میں جوکیا اورجوسوچاتھاوہاں اس کے الٹ ہوگیا اورتحریک آزادی
کشمیر میں شدت آگئی اورکشمیری لوگ دیوانہ وار آزادی کے حق میں شاہراہوں
پرنکل آئے جبکہ بھارت بندو ق اوربارود کے باوجود انہیں مرعوب اورہراساں
کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔کوئی باضمیراورباشعور انسان جموں وکشمیر میں
بھارتی بربریت کے دلخراش مناظر نہیں دیکھ سکتا۔جلتی ہوئی جنت اورجھلستے
پھول بھارتی بربریت کوبے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔جنگل میں کوئی
خونخوارحیوان بھی دوسرے جانوروں کااس طرح شکار نہیں کرتا جس طرح جموں
وکشمیر میں معصوم بچوں ،باپردہ خواتین اورضعیف شہریوں کوتڑپاتڑپاکر
ماراجارہا ہے۔بھارت کے حکمران اورسکیورٹی اہلکار رنگوں سے سال میں ایک
بارجبکہ مسلمانوں کے خون سے روزانہ ہولی کھیلتے ہیں۔بھارت میں مسلمان اچھوت
ہندوؤں سے زیادہ غیر محفوظ ہیں،گائے کاگوشت لے جانے اور پکانے کے شبہ میں
مسلمانوں پربدترین تشددکیا اورانہیں زندہ نذرآتش کردیا جاتا ہے ۔نریندرمودی
کا بیگناہ مسلمانوں کے خون سے داغدارماضی اوراس کی انتہاپسند ی کسی سے
پوشیدہ نہیں ۔
پچھلے دنوں تحریک آزادی کشمیر کے علمبردار اورجماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر
حافظ محمد سعید نے'' ورلڈکالمسٹ کلب'' کے اعزازمیں ایک پروقارظہرانہ دیا
،جس میں تحریک آزادی کشمیر کے سیکرٹری جنرل برادرم حافظ خالد ولید
اورورلڈکالمسٹ کلب کے چیئرمین حافظ شفیق الرحمن سمیت ملک عزیز کے نامور
کالم نگار شریک ہوئے ۔جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے اہل
قلم کو انتہائی جذباتی انداز سے جموں وکشمیر میں جاری بھارتی بربریت کے
نتیجہ میں پیداہونیوالی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ۔حافظ محمدسعید بتاتے
جارہے تھے جبکہ راقم کاسینہ ابلتا جارہا تھا ۔باربارآنکھوں میں نمی آئی
اوردل سینے سے باہرآتاہوامحسوس ہوا،کشمیریوں کی چیخوں سے عالمی ضمیر کب
بیدارہوگا ۔تحریک آزادی کشمیر کیلئے پروفیسر حافظ محمد سعید اوربرادرم حافظ
خالد ولیدکادم غنیمت ہے ۔جموں وکشمیر کے اندرآزادی کیلئے متحرک نوجوانوں کے
حق میں جوآوازاسلام آباد کے ایوانوں سے بلند ہونی چاہئے تھی وہ جماعۃ
الدعوۃ کے مرکز القادسیہ سے ہوتی ہے۔پروفیسر حافظ محمدسعیدنے دوران گفتگو
بہت سے تاریخی حوالے پیش کئے اورقائداعظم ؒ کے متعدد فرمان بھی دہرائے۔میں
سمجھتا ہوں کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے پروفیسرحافظ محمدسعید سے موزوں
شخصیت اورکوئی نہیں ہوسکتی ۔تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کیلئے ارباب اقتدار
کے بیانات کافی نہیں ،ٹھوس اقدامات کرناہوں گے۔غیوراورنڈرکشمیری پاکستان کی
شہ رگ کودشمن سے چھڑانے کیلئے بھارتی بربریت کیخلاف برسرپیکار ہیں۔جموں
وکشمیرمیں آئے روزکرفیو نے کشمیریوں کی معاشرت اورمعیشت کوتباہ کردیا
ہے،حکومت اس کیخلاف بھی آوازاٹھائے ۔ اگرپاکستان کے حکمران تحریک آزادی
کشمیر کے حق میں سفارت کاری نہیں کرسکتے تو انہیں کشمیرکاز کو ''کاروکاری''
کرنے کاحق بھی نہیں پہنچتا۔ پاکستان کی سیاست قیادت فوری طورپرکشمیر کاز کے
حق میں اے پی سی منعقد کرے اوربھرپوراتفاق رائے سے ایک زبردست اعلامیہ جاری
کرے ۔
بھارت کی سیاسی قیادت یہ غلط فہمی یاخوش فہمی دورکرلے ''پاکستانیوں
کوبھارتی ثقافت'' نے اپناگرویدہ بنالیا ہے ۔پاکستانیوں اوربھارتیوں کا کسی
کھیل کے میدان میں ٹاکراہویا گنڈاسنگھ اورواہگہ کے مقام پر''پریڈ''
کامقابلہ ہو،پاکستانیوں کے پرجوش نعرے اوران کاجذبہ حب الوطنی قابل
دیداورقابل دادہوتا ہے ۔ہماری پاکستانیت اتنی کمزرونہیں جوبھارتی فلمیں
دیکھ کرمتاثرہوجائے ۔تاہم ارباب اقتدار کو قومی حمیت کی خاطر قوم کی بیٹیوں
کوبھارت کی فلم انڈسٹری میں جانے جبکہ دشمن ملک کی فلموں کو ہمارے سینما
گھروں میں چلنے سے روکناہوگا ۔ہماری اداکاراؤں کادشمن ملک میں ہندوؤں کی
بانہوں میں جھولنا برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔خدانخواستہ اگر کل کوئی انہونی
ہوگئی توپھر حکمران قوم کوکیا جواب دیں گے ۔ |
|