وفاقی کابینہ کا ادبی اجلاس!

 اس مرتبہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم میاں نواز شریف کا موڈ نہایت خوشگوار تھا۔ انہوں نے اپنے وزراء کے علاوہ وفاقی سیکریٹریز وغیرہ سے بھی بہت اچھے موڈ میں گپ شپ کی۔ خبر کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجلاس گپ شپ کے انداز میں ہی تھا، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم سیکریٹریز سے شعر سنتے رہے، جب انہوں نے سیکریٹری خزانہ سے شعر کی فرمائش کی تو انہوں نے غالب کی پوری غزل ہی سنا دی، جس پر وزیراعظم نے ان کے انتخاب کی داد دی ۔ کابینہ کے اجلاس میں اقتصادی راہداری کے بارے میں بھی کچھ باتیں ہوئیں، کچھ دیگر ملکی مسائل بھی زیر بحث آئے ہونگے، جن کو حل کرنے کے لئے حکومت نے سردھڑ کی بازی لگانے کے عزم کا اظہار کیا ہوگا، عوامی سطح کے تمام مسائل کو فوری حل کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہونگے۔ ملک کو بہت جلد ترقی کی راہ پر لانے کی باتیں بھی ہوئی ہونگی، مخالفین کے پروپیگنڈہ کی نفی اور اس کے اثرات زائل کرنے کے مشورے بھی کئے گئے ہوں گے۔ ان سب کچھ کے علاوہ کابینہ کے اجلاس میں شعر وشاعری کا اہتمام بھی قابلِ تحسین قدم ہے۔

وفاقی کابینہ میں کتنے معزز ممبران ادبی ذوق رکھتے ہیں، اس کا اندازہ تو نہیں کیا جاسکتا، مگر وزیراعظم کے خود شعر سننے اور شعر سنانے والوں کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کرنے سے خود اُن کے ذوق کا اندازہ ہوتا ہے۔ ممکن ہے کسی وزیر نے بھی کسی شاعر کا کلام پیش کیا ہو، یا کوئی شعر سنا کر اپنے وزیراعظم کے دل کو خوش کرنے کا اہتمام کیا ہو، مگر وہ خبر کا حصہ نہیں بن سکا۔ دراصل وزیراعظم کابینہ وغیرہ کے اجلاس کا تکلف بہت کم ہی کرتے ہیں، جیسے وہ اسمبلی کے اجلاس میں بھی صرف ہنگامی حالات میں ہی جاتے ہیں۔ اگر انہوں نے کابینہ کا اجلاس کیا ہے، تو تمام ارکان اور وزارتوں کے متعلقہ سیکریٹریز کے لئے شاید پریشانی کا سبب بھی ہو، کہ نہ جانے کیا سوالات ہونگے، وزیراعظم کا موڈ کیسا ہوگا، کن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ وزیراعظم اپنے وزراء اور سیکریٹریز کی پریشانی کو بھانپ گئے ہوں اور انہوں نے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لئے سخت سوالات اور ان کے مشکل جوابات تک نوبت نہ آنے دی، بلکہ جب سٹوڈنٹس ٹیسٹ کے لئے تیار نہ ہوں تواچھے استاد اس روز کلاس کو سرپرائز دیتے ہوئے گپ شپ اور شعرو شاعری یا کسی اور غیر نصابی سرگرمی کی طرف لے جاتے ہیں۔
 
اگر وزیراعظم اپنے وزراء اور سیکریٹریز کا یونہی حوصلہ بڑھاتے رہیں تو آنے والے اجلاس میں اس ادبی تقریب کا منظر مزید بہتر ہو سکتا ہے، ممکن ہے اس مرتبہ ایک سیکریٹری کی تحسین ہونے پر اگلی مرتبہ دیگر بھی کچھ لوگ کچھ غزلیں تیار کر لائیں۔ جو غزل نہیں کرسکتے وہ شعر ہی زبانی یاد کرلائیں۔ یوں محفل میں رنگ جم جائے گا ۔ اس طرح جو لوگ ادبی ذوق نہیں رکھتے، یا جن کا ایسا مزاج ہی نہیں، وہ بھی وزیراعظم کو خوش کرنے کے لئے خود کو اسی ذوق کا دلدادہ ظاہر کریں گے۔ اگلے اجلاس تک وفاقی وزراء کو بھی آزمایا جاسکتا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ان میں سے بھی بہت سے کچھ نہ کچھ یاد کرآئیں گے، کہ نہ جانے وزیراعظم کس شعر یا غزل پر خوش ہو جائیں اور ان کے دل میں مذکورہ وزیر کا مقام مزید بلند ہو جائے۔ تاہم اِ ن لوگوں کو کسی اچھے شاعر کی غزلیں تیار کرتے وقت اچھے اساتذہ سے رابطہ ضرور کرلینا چاہیے، تاکہ تلفظ وغیرہ کی وجہ سے کابینہ کے اجلاس میں سُبکی نہ ہو۔ یہ بھی بہتر رہے گا کہ اگلے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو خصوصی طور پر دعوت دی جائے ، انہیں ہر طرح کی غزلیں یاد ہیں، اگر بڑے میاں صاحب چاہیں گے تو انقلابی ترانہ بھی چھوٹے میاں صاحب پڑھ دیں گے، جس میں سرمایہ داروں اور محلات میں رہنے والوں کو للکارا جاتا ہے۔اگر ترانوں میں کوئی وفاقی وزیر یا کوئی وفاقی سیکریٹری میاں شہباز شریف کا ساتھ دینا چاہے تو بھی وہ دوسروں سے مل کر گانے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ اگر وزیراعظم کو کوئی ترانہ یا غزل وغیرہ زیادہ پسند آ جائے تو تمام لوگ مل کر بھی قومی ترانے کی صورت میں گا سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ممکن ہے، اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف کے بارے میں جو لوگ یہ منفی سوچ رکھتے ہیں کہ وہ ادبی ذوق نہیں رکھتے اس کی نفی ہوتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اگلے کس اجلاس میں میاں صاحب کا موڈ اتنا خوشگوار رہتا ہے، کہ وہ شعر سنیں، اگر موڈ خراب ہوا تو سب کی تیاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 473488 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.