ہواؤں کابیج،آندھیوں کی فصل

وہ بہت آہستہ سے اونچائی پرپہنچتی ہےاورپھراوراوپر اوراوپر .....اورجب پتنگ نقطہ بن جائے تب اسے سنبھالنابہت مشکل،بہت ہی مشکل ہوتاہے۔ہاں بہت صبرچا ہئے،ہمت بھی اورحوصلہ بھی۔ کبھی یوں لگتاہے ایک جگہ سا کت ہوگئی اونچائی پرپہنچ کر لیکن کب تک!آخر کہیں پیچ لڑجاتا ہے اورکوئی ایک کٹ مرتی ہے.......کوئی نہیں ہوتااسے سنبھا لنے والا۔ا پنے مرکز سے کٹ کرڈولتی رہتی ہے اور بچے نگاہیں اٹھائے،ایک لمبی چھڑی جس کے اوپرکانٹے لگے ہوتے ہیں،لیکر اسے لوٹنے کیلئے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔اکثرتووہ جب زمیں پرآرہی ہوتی ہے،کانٹوں سے الجھ کرہی بربادہو جاتی ہے اوربچ بھی جائے توبچے اسے پرزہ پرزہ کر دیتے ہیں ۔سا لم تووہ کسی کے حصے میں نہیں آتی ۔ ابھی توبہت اونچا اڑرہی تھی،اوراب اس کے پرزے ہوامیں اڑرہے ہوتے ہیں۔اورکیاخوداڑتی ہے پتنگ؟ نہیں'خودنہیں اونچااوربلندہوتی،کوئی ہاتھ ہوتاہے اسے بلندیوں پرپہنچانے والا۔بس یہی ہے زندگی...یہی ہے.....ہمیں سمجھ میں آئے تب ناں۔کسی نے بھی تو،ہاں یاروں کسی شے نے بھی نہیں رہنا۔بس فنا ہے، زندگی کے پیچھے موت ہے، زندگی کی نگہبان بھی موت ہے۔آگے نہ پیچھے بس وقت ہواچل سو چل۔سا مان سوبرس کاہوتاہے اور پل سا منے کھڑا گھور رہا ہوتا ہے۔کوئی چارہ ہی نہیں۔نہیں بالکل بھی نہیں۔

ہم انسان ہیں،حماقتیں کرتے ہیں،گناہ کرتے ہیں،آلودہ ہوجاتے ہیں ہم،دلدل میں دھنس جاتے ہیں،سیاہ ہوجا تے ہیں ہما رے قلوب،مرجاتاہے ہمارااندر،تعفن اٹھ رہاہوتاہے ہم اندراورباہر خوشبولگائے گھومتے رہتے ہیں،کبرمیں مبتلا،تکبرتو جان لیواہے چاہے ذرہ برابرہو۔علم کا،دین داری کا،تقویٰ کا،طاقت کا، خوبصورتی کا،صلا حیتوں کا،بہادری کا، پیسے کااورنجانے کیساکیسا بھیانک روپ دھارتاہے یہ تکبر۔با لکل بہروپئے کی طرح جوایک دن بھکاری اور دوسرے دن شہزادہ بنا گھوم رہاہوتا ہے۔یہی دنیا ہے جی،یہی ہے۔

ہاں یہ توفیق پرہے،کرم پرہے،عنائت پرہے،کوئی بھی تونہیں بچاسکتا ہمیں۔بس بچانے والاہی بچاتاہے۔ میں نمازپڑھتاہوں توافضل ہوں،روزے رکھتا ہوں،زکوٰة دیتاہوں،خیرات بانٹتاہوں،توبس میں افضل ہوں۔نہیں،نہیں یہ دھوکاہے،'شیطان کا ہتھیار...بہت مہلک ہے یہ۔بس رب نے توفیق دی ہے، عنائت کی ہے،میرے بس میں کیاہے!میرے پلے توکچھ بھی نہیں،ہاں کچھ بھی تونہیں ہے۔خالی دامن غبارے کی طرح پھولاہوا۔کچھ نہیں ہے میرے پاس۔

رب نے عنائت کی ہوئی ہے توبس شکرکرو،کہ تم اوروں کی طرح نہیں ہوورنہ شکل وصورت میں سب مختلف ہو تے ہیں، با قی کس چیز میں ہو تے ہیں!بس سرجھکاکرکہو''اللہ جی آپ نے یہ توفیق دی بس دیتارہ،میری نمازکیانمازہے،میری قربانی کیا ہے،کچھ نہیں،بس توہی اپناکرم رکھنا۔ہماراہاتھ تھامے رکھنا میرے اللہ جی،اورہے ہی کون ہمارا،کوئی بھی نہیں ہے،کوئی بھی نہیں ہےیارو۔

اللہ جی تمہا رے پیڑمیں پھل لگائیں توشکرکرو،نہ لگائے تب بھی شکرکرو،دولت ملے توامتحان لاتی ہے اورغربت میں تواوررب کے قریب پہنچتا ہے،یہی توہے۔ پھرجب گناہ سرزدہوجائے،آلودہ ہوجاؤتوسر جھکاؤ،آہ وزاری کرو،مجھ سے غلطی ہوگئی،ہاں مجھ سے بڑاظلم ہوگیا،نہیں میں آئندہ نہیں کروں گا۔ ندامت کے اشک جب چہرہ بھگودیں توسکینت اترتی ہے۔رب کی کرم نوازی جوش مارتی ہے اورآوازآتی ہے،ٹھیک ہے معاف کیا،آئندہ مت کرنا..... تو مسکراہٹ پھیل جاتی ہے ۔ہاں رب جانتاہے پھر کرے گا،پھر کرے گا۔
جب،جب بھی دلدل میں دھنس جاؤتونالۂ نیم شبی کرو،معاف کردے،معاف کردے، پھرہوگئی غلطی، تونے معاف نہ کیاتوپھرتو میں یقیناًتباہ وبربادہوجاؤں گا۔میرے کرتوتوں کونہ دیکھ،اپنی رحمت کودیکھ مالک،اورجب ہچکیاں بندھ جائیں توپھر سے رب کہتا ہے،ہاں چل ٹھیک ہے،مت کرناآئندہ۔یہی ہے زندگی اوریہی ہے زندگی کااسرار۔ورنہ دھوکہ ہی دھوکا۔

جب،جب بھی دلدل میں دھنس جاؤتو نالۂ نیم شبی کرو،معاف کردے،معاف کردے ،پھرہوگئی غلطی ،تومعاف نہ کیاتوپھرتو میں یقیناًتباہ وبربادہوجاؤں گا۔میرے کرتوتوں کونہ دیکھ،اپنی رحمت کودیکھ مالک،تو نےاگرمعاف نہ کیاتوپھرتو میں یقیناًتباہ وبربادہوجاؤں گا۔

کرم کی طلب کرو،سرجھکاکر شکرکرو،پھربڑھاتاہے نعمتیں۔سب کچھ بن مانگے بھی دیتاہے،سب کودیتا ہے،اپنی راہ اسے دکھاتاہے جوطلب گارہو،جس کے دل میں آگ سلگ رہی ہو،جوپگھل رہاہو، پھرکرم کرتا ہے اوراندرکی آنکھ کوبیناکردیتاہے۔یہی توہے نعمت، اشیاکی حقیقت کاعلم بلاطلب کئے نہیں ملتا۔میرے سرکار،میرے آقاومولاۖ نے بھی یہی مانگا ناں۔نہیں بلاطلب نہیں ملتا.......پھرطلب بھی ایسی کہ خاموش رہواورآنکھ بات کرے۔نینابرسیں رم جھم رم جھم،سیلاب امڈآئے۔آنکھ کی زینت آنسو ہیں، آنکھوں کاوضوآنسوہیں،جوآنکھیں آنسوؤں سے محروم ہوں چاہے لاکھ نشیلی ہوں،مدھ بھری ہوں،بس آنکھ ہی ہے دیکھنے کیلئے،آنکھیں اورآنسوؤں کے بغیر!حیرت ہے کیسی آنکھ ہے وہ اشک بارنہ ہو۔بنجر صحراہے وہ آنکھ،خزاں ر سید ہ ہے وہ آنکھ!

تلاش حق اصل ہے با قی تودھوکا ہے،نرادھوکا۔دنیافریب ہے،سراب ہے،نشہ ہے مہلک ترین نشہ۔ بس طلب کرو،توراہ دکھا اپنی۔ میں اس قابل تونہیں ہوں،بس کرم کردے،دکھادے اوراتنی ہمت دے کہ حق سچ لکھتے ہوئے میرے قلم میں کبھی لرزش نہ آئے۔میراکشمیرپچھلی سات دہائیوں سے لہولہوہے اور اب پچھلے ایک ماہ سے زائدتومسلسل بھارتی درندے وحشت ناک خون کی ہولی کھیل رہے ہیں اورہم اس کے ایک حصے میں جسے آزادی کابیس کیمپ ہوناچاہئے تھا،وہاں اقتدارکیلئے دست و گریباں ہیں جس کاہمارے ازلی اورمکار دشمن نے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقوام عالم کی کشمیرمیں جاری مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک مرتبہ پھربلوچستان کے دل کوئٹہ کے انتہائی تعلیم یافتہ افرادکانتخاب کرکے عین اس وقت خودکش حملہ کروایاجب قوم آزادی کے جشن منانے کی تیاریوں میں مصروف تھی۔

کوئٹہ ہسپتال میں خودکش حملے کی سازش اورمنصوبہ بندی کے تحت دشمن نے پہلے بلوچستان بارکے صدر بلال انورکاسی کو ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا، جب ان کی میت اسپتال پہنچی توان کے ساتھ وکلاء کی بڑی تعداد بھی موجودتھی تواسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں خودکش حملہ دہماکہ کردیاگیا جس سے خوفناک تباہی میں اب تک۷۵/افراد شہید اورسوسے زائدزخمی ہوگئے۔دہماکے کے بعدجہاں کوئٹہ اورچمن کے بازارفوری طورپربندہوگئے وہاں سارے ملک میں غم،صدمے اور غصے کی لہردوڑگئی۔ سانحے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان سے ٹوٹے ہوئے دھڑے جماعت الاحرارنے قبول کی جو خود کو داعش سے وابستہ ظاہر کرتا ہے۔ سیکورٹی حکام کاکہناہے کہ اس سے قطع نظرکہ استعمال کون ہوا، واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد موجودہیں،بلوچستان بھرمیں بھارتی ایجنسی ''را''کے ایجنٹ سرگرم ہیں اورچندروزقبل ہی''را''کے چھ ایجنٹوں کو گرفتارکرکے بھاری تعدادمیں اسلحہ وگولہ وبارود برآمدکیاگیاتھا۔اس سے قبل بھی بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیوکوہماری ایجنسیوں نے ہی گرفتارکیاتھاجس نے کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں''را''ایجنٹوں کی موجودگی اورفراریوں کی مددکاانکشاف کیاتھا۔

بھارتی سلامتی کے مشیراجیت دوول کے داعش سمیت دیگرانتہاپسند دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات ثابت ہوچکے ہیں اورعالمی میڈیا بھی اس کی تصدیق کر چکاہے۔دوسری جانب سانحے میں بھارت کے ملوث ہونے سے قوم میں زبردست اشتعال پایاجاتاہے اورجوابی کاروائی کامطالبہ زورپکڑتاجارہاہے۔عام پاکستانیوں کاکہناہے کہ وقت آگیاہے کہ ہم مذمت اورمطالبے سے آگے بڑھ کر بھارت کواسی زبان میں جواب دیں جووہ سمجھتاہے۔مودی نے بھارتی یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریرمیں جواپنی قوم کے سامنے سفید جھوٹ بولاہے اس کاجواب خوداسی کی قوم کے سیاستدان اورمیڈیاکے لوگ نہ صرف اس کا مذاق اڑا رہے ہیں بلکہ اس کی مذمت بھی کررہے ہیں۔بھارت کے سابق وزیرخارجہ اوربھارتی چیف جسٹس نے توشدیدردِّعمل کااظہارکیاہے کہ مودی کی تقریرتوپاکستان کے معاملات میں ایک ایسااعترافِ جرم ہے کہ جس نے آسام،ناگالینڈاوردوسری ریاستوں میں چین کی مداخلت کاراستہ کھول دیاہے جبکہ ایسی ہی بڑبولی حرکت اس سے پہلے وہ بنگلہ دیش میں بھی کرچکے ہیں۔

لیکن لمحہ فکر تویہ ہے کہ ہماری موجودہ حکومت نے جونیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاتھا،اس پرعملدرآمد میں مجرمانہ سستی کاذمہ دارکون ہے؟بلوچی لیڈر اچکزئی کی تان میں تان ملاکرجوافرادڈھول پیٹ رہے ہیں ،ان کاکچاچٹھابھی کھولنے کی ضرورت ہے کہ وہ آخرکس کی زبان بول رہے ہیں؟مودی کی پتنگ اب کشمیرمیں کٹ چکی ہے ،یقین نہیں آتاتوقدرت کافیصلہ ہی دیکھ لوکہ جب مقبوضہ کشمیرمیں تمہاری کٹھ پتلی محبوبہ مفتی نے ہزاروں افرادپرمشتمل سیکورٹی فورسزکی نگرانی میں بھارتی ترنگا لہرانے کی کوشش کی توترنگا فوری طورپرخاک چاٹ رہاتھا۔اسی لئے توکہاہے کہ ہاں بہت بلندی پراڑتی ہے پتنگ اورکٹ مرتی ہے اورڈولتے ڈولتے زمین پرآرہی ہوتی ہے،اکثر تووہ جب زمیں پرآرہی ہوتی ہے،کانٹوں سے الجھ کرہی بربادہوجاتی ہے اوربچ بھی جائے توبچے اسے پرزہ پرزہ کردیتے ہیں،دھوکہ ہے سب دھوکہ یارو۔ بنگلہ دیش کے معاملے پراس وقت چین کے وزیراعظم چواین لائی نے اندراگاندھی کو متنبہ کیا تھاکہ’’ آپ نے ہواؤں کابیج بویاہے ،اب آپ آندھیوں کی فصل کاٹیں گے‘‘۔

نریندرمودی کو یہ بات ذہن نشین کرناہوگی کہ جس فسادکاوہ بیج بورہے ہیں اس کی تیارفصل بھارت کے درجن سے زائدٹکروں کی صورت میں کاٹناہوگی اور اس کیلئے اپنے دیرینہ دوست اورمربی سوویت یونین کے حشرسے عبرت حاصل کر لیتے!

کچھ بھی تونہیں رہے گا،زرداربھی نہیں،ناداربھی نہیں،کچھ بھی نہیں۔بس نام رہے گامیرے اللہ کا!
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 391276 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.