نیشنل ایکشن پلان پر یکجہتی کی ضرورت

بدقسمتی سے 20نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر بہت سارے شعبوں میں عملدرآمد تاحال نہیں ہوسکا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی واضح الفاظ میں اس ضمن میں اپنی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر مطلوبہ پیش رفت میں کمی سے آپریشن ضرب عضب کا اختتامی مرحلہ متاثر ہو رہا ہے۔ اسی طرح تحفظ پاکستان ایکٹ ، سپیشل کورٹس کے معاملات بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں جبکہ سیاسی قیادت کی طرف سے سندھ اور پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کے معاملے میں ہچکچاہٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اسی طرح مشتبہ افراد کو تفتیش کے لئے حفاظتی تحویل میں لینے، دہشت گردی کی کیسوں میں کمزور پراسٹیکیوشن، فاٹا اور میرانشاہ میں اصلاحات کے ضمن میں پراگریس میں کمی ،بلوچستان اور خیبرپختوانخوا میں فرنٹیئر کور نئے ونگز کی تشکیل ، سویلین قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت کار بڑھانے پر توجہ دینے میں کمی اور اسی طرح دہشت گردی کو کاؤنٹر کرنے کے لئے فنڈز مختص کرنے پر عدم توجہ جیسے مسائل نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ مختلف قوم پرست اور علاقائی لیڈروں کی طرف سے دیئے جانے والے بیانات کے ذریعے قومی سلامتی کے اداروں کی تضحیک ، مختلف آوازیں نہیں بلکہ قومی یکجہتی کو پارا پارا کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔ ابھی تک نیکٹا کو موثر بنانے ، سپیشل کورٹس کے اختیارات میں توسیع ، دہشت گردوں کے مالیاتی ذرائع اور کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں پر نظر رکھنے ، نفرت انگیز تقاریر میں کمی، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی ، افغان مہاجرین کی فوری واپسی جیسے معاملات سے صرف نظر کیا جا رہا ہے۔

تاہم یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی زیرِصدارت سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر نے اور سرحدوں کی نگرانی کیلئے سول آرمڈ فورسز کے 29 ونگز بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد سیاسی اور عسکری قیادت کا وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا تھاجس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی انٹرسروسزانٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) آفتاب سلطان اور دیگر نے شرکت کی تھی۔4 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کے نظام پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کو فنڈنگ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کیے جائیں گے۔اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر ملک بھر میں عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ نام تبدیل کرکے کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا۔اجلاس میں ملکی سرحدوں کا انتظام بہتر بنانے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 نئے ونگز بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل وحمل روکنا ہوگا۔دوسری جانب سیاسی اور عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دیدی جس کے ممبران میں سیکریٹری داخلہ، ڈی جی نیکٹا، صوبائی چیف سیکریٹریز، آئی جیز، ہوم سیکریٹریز، ڈی جی ایم او، ایڈیشنل سیکریٹری وزیراعظم آفس اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی کو ملک کی تمام سول و عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت حاصل ہوگی اجلاس میں صوبوں کی مشاورت اور نیشنل ایکشن پلان پر مربوط اور تیز عملدرآمد کے لیے بین الصوبائی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کی تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ حال ہی میں قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی صدارت میں قومی سلامی سے متعلق ایک قابل ذکر اجلاس بھی ہو چکا ہے تاہم نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں سست رفتاری ناقابل معافی اور ناقابل برداشت ہے۔ علاوہ ازیں متحدہ کے قائد الطاف حسین کی طرف سے پاکستان دشمن نعرے اور ایجنڈا غداری کا مکمل ثبوت ہے۔ غداروں کو چھوٹ، رعایت یا مراعات نہیں سزائے موت ساری دنیا میں دی جاتی ہے پاکستان میں آج تک غداران پاکستان کو پھانسی پر نہ لٹکانے سے ان کے حواریوں کے حوصلہ بلند ہیں اور محب وطن عوام بعض اوقات تلملاتے رہ جاتے ہیں۔ آخر ایسا کیوں اور کب تک ہوتا رہے گا؟۔
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 43795 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.