آج میرے کالم کی یہ چوتھی قسط ہے ،اس قسط
میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں پنپنے والے دہشتگردوں، سہولت اور
معاون کاروں کے بارے میں تحریر کررہا ہوں۔۔۔!!صوبہ پنجاب جو دو حصوں پر
مشتمل ہے ایک جنوبی پنجاب دوسرا شمالی ہے، جنوبی پنجاب میں ریگستان کا بہت
بڑا حصہ ہے جسے چولستان کہتے ہیں جس کا بارڈر بھارت سے جا ملتا ہے جبکہ ایک
حصہ بلوچستان سے ہوتا ہوا افغانستان کی سرحد کی جانب جاتا ہے، پنجاب میں
دہشتگردوں کی تنظیم سب سے پہلے وجود میں آئیں کیونکہ اس صوبے میں مسلک کی
جنگیں کئی دھائیوں سے چلتی چلی آرہی ہیں اسی لیئے یہاں کے باشندے اپنے
اپنے مسلک میں انتہا پسند نظر آتے ہیں اور مسلک کی بقا کیلئے ایک دوسرے کی
جانیں لینا باعث جنت کی گنجی سمجھتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ انتہا پسند مذہبی
تنظیموں کے ہیڈ کوارٹرز بھی اسی صوبے کے مختلف شہروں میں ہیں جن میں
پاکستان تحریک طالبان سمیت لشکر جھنگوی،جیش محمد ، لشکر طیب اور دیگر انتہا
پسند مذہبی تنظیموں نے نہ صرف صوبے بھر میں بے امنی ،دہشتگردی کے پہاڑ کھڑے
کیئے ، ان سب کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور پاک دشمن
ایجنسیوں سے ہے۔یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور
افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کے کارندوں کی جنوبی پنجاب میں موجودگی
اوربھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی جانب
سے جنوبی پنجاب میں چھ سے سات گروپس فعال ہیں جن کا مقصد سی پیک منصوبے
کونقصان پہنچانا ہے،اس گروپس کے کارندے بھکر ، لیہ ، ڈی جی خان میں موجود
ہیں جبکہ ان کے تانے بانے کے پی کے میں ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے
علاقے ژوب میں موجود ان کے سرپرستوں سے ملتے ہیں اور ان کارندوں کو کالعدم
تحریک طالبان پاکستان کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق
را کے اعلیٰ حکام کا منصوبہ ہے کہ پاک چائنا راہداری کو سبوتاژ کرنے کیلئے
بلوچستان اور کراچی کو مختلف انداز سے الجھائے رکھنا ہے اس کے علاوہ پنجاب
میں تخریب کاری کو بڑھانا ہےتاکہ بگڑتے حالات کا منفی اثر سی پیک اور
پاکستانی بندرگاہوں کو مفلوج کرنے میں معاون ثابت ہوسکے۔ ۔بھارت کی خفیہ
ایجنسی را پاکستان کے علاقوں میں دہشتگردی کا نیٹ ورک مضبوط سے مضبوط تر
کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں جس کیلئے اس نے بدنام زمانہ خفیہ تنظیم بلیک واٹر
کے ساتھ یہاں سر گرم عمل بھی ہے، بلیک واٹر کو یہاں ٹھیکے پر کام دیا گیا
ہے۔ بلیک واٹر کے تین ہزار کارکن پاکستان میں داخل ہیںجن میں ایک ہزار
اسلام آباد، پانچ سو صوبہ سرحد، پانچ سو بلوچستان، پانچ سو سندھ اور پانچ
سو پنجاب میں اپنی ڈیو ٹی سر انجام دے رہے ہیں ۔ایک مصدقہ اطلاع کے مطابق
یہاں را اور موساد کے ساتھ ملکر مختلف علاقوں سے نوجوان لڑکے بھرتی کیئے
گئے ہیں اور انہیں طرح طرح کی مراعات دی جا رہی ہیں جو قومی سلامتی کے لئے
بہت بڑا خطرہ ہے۔ تربیلا کے نزدیک بلیک واٹر کے ٹریننگ سنٹر اور بھارتی
خفیہ ایجنسی 'را کی بڑھتی ہوئی پاکستان مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردوں کی
مالی معاونت نے حساس اداروں کو مزید چوکنا کر دیا ہے۔موجودہ حالات میں پاک
مخالف خفیہ ایجنسیوں نے اپنے مشن اور عزائم کی تکمیل کیلئے سیاسی جماعتوں
کو بھی شامل کررکھا ہے جن کے طریقہ کار اب عوام کے سامنے آرہا ہے۔ بیشتر
سیاسی جماعتیں اور حکمران پاکستان مخالف بیانات دیتے ہوئے ذرا سی بھی
ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ،نہ ان میں شرم و حیا کا عنصر ہوتا ہے بڑی دیدہ
دلیری سے پاکستان مخالف کلمات بکتے پھرتے ہیں اسکےعلاوہ عوام سے جھوٹ اور
دھوکہ دہی کا بھی استعمال جاری کیئے ہوئے ہیں ، بیشتر سیاسی جماعتوں ،سیاسی
لیڈروں ،حکمرانوں نےقومی خذانے کو لوٹ کر غیروں کی گود میں لاد دیا انہیں
معلوم نہیں کہ وہ ان کے مخلص نہیں کیونکہ جو اپنے ملک کا وفادار نہیں ہوتا
غیر بھی اس کے ہرگز ہرگز نہیں ہوتے ،ان کی تو حد یہ ہوگئی ہے کہ مسلسل غلط
بیانی کرکے خود کو پاک ، صاف و شفاف ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیںیہی
وجہ ہے کہ پاکستان کے وزرات عظمیٰ اور وزارت داخلہ کی جانب سے ایسے سیاسی
لیڈروں کے خلاف کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جنھوں نے پاکستان دشمنی
کا ثبوت پیش کیا ہے ، ایسے سیاسی لیڈران، سیاسی جماعتیں آئین کے آرٹیکل
سکس کی زد میں آتے ہیں لیکن نہ قومی اسمبلی، نہ سینیٹ اور نہ ہی صوبائی
اسمبلیوں سے انہیں کالعدم قرار دیا گیا کیونکہ ریاست پاکستان کی بقاو
سلامتی اورپاکستانیوں کی دل آزاری کو کوئی اہمیت نہیں، اس کی سب سے بڑی
وجہ خود وزیر اعظم میاں نواز شریف ہیں جو کئی ماہ گزرنے کے باوجود پاناما
لیکس کے کیس کو فیس نہیں کرتے اگر پاناما لیکس میں حیقیقت نہیں ہے تو خود
کو پیش کریں اور الزام لگانے والوں کو نا مراد کریں ،ڈرتا وہی ہے جو مجرم
ہوتا ہے ، اس خوف و پریشانی کو با شعور عوام بھی اب محسوس کرنے لگے ہیں ،
جس صوبے کے کرتا دھرتا ہی کرپشن، بدعنوانی، لوٹ مار اور لاقانونیت میں ڈوبے
ہوئے ہوں وہ کس طرح صوبے بھر میں امن و سلامتی قائم کرسکتی ہیں ، انہیں تو
صرف اپنی اور اپنے خاندان کی بادشاہی زندگی کی عیش و تعائش کی فکر لاحق
رہتی ہےاسی لیئے اپنی ڈھال کیلئے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سمیت
تمام رفقائے کار صوبہ پنجاب میں چھپے ہوئے دہشتگرد، ٹارگٹ کلرز،ملک دشمن
عناصر کی راہ کو ہموارکرنے میں معاون ثابت ہورہے ہیں، جب تک صوبہ پنجاب میں
بلا تفریق اور بلا دباؤ بھرپور انداز میں فوجی آپریشن نہیں ہوگا اس وقت
تک وہاں پر پاکستان مخالف کاروائیاں جاری رہیں گی ،ان کے سہولت کاروں اور
معاون کاروں کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے۔!! آرمی چیف راحیل شریف اور ان کے
رفقائے کار کور کمانڈرز اُس وقت تک پاکستان کو بیرونی قوتوں سے محفوظ نہیں
بناسکتے جب تک کہ وہ پنجاب کو ایسے عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں
کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نہ نمٹیں ایسا ہونا بہت مشکل ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ
پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے مفادات کو ٹھیس پہنچے گی،پنجاب میں
کالعدم تنظیموں سے بیشترسیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو بلیک میلنگ کرنے اور
حالات میں بگاڑ پیدا کرنے کیلئے انہیں کالعدم تنظیموں سے مدد حاصل کرتے
رہےہیں یا یوں کہ لیجئے کہ کرائے کے دہشتگردوں سے اپنے مفادات کو ملکی
مفادات پر ترجیح دیتے رہے ہیں ، ملک مفادات اور سلامتی کیلئے پنجاب میں بڑے
پیمانے پر آپریشن ضرب عضب کرنا چاہیئے اور تمام دہشتگردوں کے روابط کو
صفحہ ہستی سے مٹانا انتہائی ضروری ہے۔!!پنجاب پولیس کے مخلص، سچے پاکستانی
افسروں کو اعتماد میں لےکر منتخب نمائندگان کی چھان بین کا عمل فی الفور
کیا جانا چاہیئے، چوہدری ازم کے نشے کا خاتمہ کرکے صحیح معنوں میں عوامی
نمائندہ بنانا ہوگا۔۔۔!! پنجاب کے بڑے بڑے چوہدری اپنی شان و آن کیلئے وہ
ان دشمن عناصر سے فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اس کے بدل میں
دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد پورے کرتے ہیں ، پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا
صوبہ ہے اس بڑے صوبے میں بڑے بڑے جرائم و پیشہ ور موجود ہیں جن کے خلاف
آپریشن کرنے کیلئے پاک فوج اپنا کردار ادا کرے ، سیاسی طاقت کی بدولت
پنجاب پولیس ایسے عناصر کے خلاف کمزور پڑ جائے گی ، ویسے بھی سانحہ ماڈل
ٹاؤن کے وقت پنجاب پولیس کی صلاحیت اور ان کی غلامی کی عکاسی پاکستانی
عوام فراموش نہیں کرسکی ہے اور نہ ہی کریگی، جس طرح ریاستی ظلم و بربریت کا
بازار گرم کیا گیا تھااور نہتے معصوم شہریوں کو براہ راست پولیس نے سرکاری
بندوقوں سے فائر کرکے ہلا ک کیا تھا جسے میڈیا نے براہ راست نشر کرکے ان کی
حقیقت کھول دی تھی ۔۔!!
بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں میاں صاحبان
ہر دعوے سے پھر جاتے ہیں یہ میاں صاحبان
انہیں تو لت لگ گئی ہے ظلم و بربریت کرنےکی
پھر بھی خادم اعلیٰ کہلاتےہیں یہ میاں صاحبان
ان کی چالاکیوں ، مکاریوں ،منافقت کا کیا کہنا
چہرے سے ٹپکتی ہیں منحوسیت کچھ اس قدران پر
جھوٹ کے پلندےہیں یہ دونوں میاں صاحبان
(شاعر: جاوید صدیقی)
پاک فوج کو اب چاہیئے کہ پاکستان کی بقا و سلامتی کیلئے رنگ، نسل، ذات پات،
قوم کو ایک طرف رکھتے ہوئے صوبے پنجاب میں پھیلے ہوئے دہشتگردوں، ٹارگٹ
کلرز، پاکستان مخالف خفیہ ایجنسیوں کے آلہ کار، سہولت و معاون کاروں کا جس
قدر جلد از جلد خاتمہ کیا جائے تو بہتر ہے بصورت یہ تمام سی پیک سمیت تمام
پاکستانی ترقیاتی امور مین رکاوٹ کیلئے کوئی نہ کوئی کاروائی کرکے حالات کو
دوسری جانب بدلنے کی کوشش کرتے رہیں گے ،ان کوششوں میں سیاسی جماعتوں کے
ذریعے بھی ہوسکتی ہیں تو دہشتگردی کرکے بھی۔
اللہ ہم سب میں اتحاد و بھائی چارگی ہمیشہ قائم رکھے آمین ثما
آمین۔۔۔۔۔۔۔!!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!! ! |