بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب۔ 17۔ امریکہ اور پاکستان کی سا لمیت

2011ء کے آغاز میں امریکن ایجنٹ کا پاکستان کے شہر لاہور میں دو افراد کو سرِ عام فائرنگ کر۔۔۔۔ایبٹ آباد میں فوجی آپریشن کرتے ہوئے اُسامہ بن لادن کو ہلاک۔۔۔۔اچانک نومبر 27،2011ء کو مہمند ایجنسی میں پا ک افغان سرحد کے قریب سلالہ کے علاقے میں ایک دفعہ پھر رات گئے نیٹو کے فوجی طیاروں اور ہیلی کاپٹرز نے بلا اشتعال حملہ کر کے ایک میجر اور ایک کیپٹن سمیت 26 پاکستانی فوجی جوان شہید ۔۔۔۔امریکہ کوڈسٹرکٹ واسوُک،بلوچستان میں شمسی ائیر بیس اگلے۔۔۔۔ چند ماہ میں احساس ہونا شروع ہو گیا تھا کہ ہم کسی نہ کسی صورت میں حا لتِ جنگ میں ہیں۔۔۔۔پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش۔۔۔۔

نیٹو کی سپلائی بند ، اُسامہ بن لادن، مہمند ایجنسی

 اُسامہ بن لادن کی ہلاکت:
2011ء کے آغاز میں امریکن ایجنٹ کا پاکستان کے شہر لاہور میں دو افراد کو سرِ عام فائرنگ کر کے ہلاک کر دینا اور پھر امریکہ کی طرف سے حکومتِ پاکستان پر انتہائی دباؤ ڈال کر اُس کو رہا کروا کر لے جانا۔ مئی میں امریکن فوجی ہیلی کاپٹرزکا آدھی رات گئے ایبٹ آباد میں فوجی آپریشن کرتے ہوئے اُسامہ بن لادن کو ہلاک کرنا اور پھر اُس کی لاش کو سمندر میں بھا دینے کا دعویٰ کرنا پاکستان کی سیاسی و دفاعی حکمتِ عملی کو چیلنج کرنے کے مترادف تھا ۔کیونکہ گزشتہ چند سالوں سے وزیر ستان اور اُس سے ملحقہ علاقوں میں دہشت گرد ختم کرنے کیلئے امریکہ جو ڈرؤن حملے کر رہا تھا اُ س سے پہلے ہی پاکستان کی عوام بہت تنگ تھی اورحکومتی و دفاعی سطح پر اس کا حل چاہتی تھی ۔ایبٹ آباد کی کاروائی سے مزید شش و پنج کا شکار ہو گئی۔

پاکستان کی سا لمیت پر ایک اور حملہ:
نومبر 2011ء کے آخری عشرے میں جب پاکستان چین فوجی مشقیں کر رہا تھا کہ اچانک نومبر 27،2011ء کو مہمند ایجنسی میں پا ک افغان سرحد کے قریب سلالہ کے علاقے میں ایک دفعہ پھر رات گئے نیٹو کے فوجی طیاروں اور ہیلی کاپٹرز نے بلا اشتعال حملہ کر کے ایک میجر اور ایک کیپٹن سمیت 26 پاکستانی فوجی جوان شہید اور15 زخمی کر دیئے۔اس دفعہ حکومتی اور دفااعی سربراہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے تعاون سے پہلے تو امریکہ،نیٹواور ایساف سے اس حملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس حملے کو پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دیا۔پھر وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں ایک تو امریکہ کوڈسٹرکٹ واسوُک،بلوچستان میں شمسی ائیر بیس اگلے 15 روز میں خالی کرنے کیلئے کہا اور دوسرا نیٹو کی سپلائی کا راستہ بند کر تے ہوئے آئندہ کے تعاون کیلئے امریکہ کو پاکستان سے معافی مانگنے سے مشروط کر دیا۔

پاکستان حالتِ جنگ:
جس پر امریکہ نے شمسی ائیر بیس تو مقررہ مدت میں خالی کر دی لیکن معافی مانگنے کی بجائے مذاکرات کے ذریعے نیٹو سپلائی کھولنے پر زور دینا شروع کردیا۔دنوں سے ہفتے اور پھر معاملے کا حل مہینوں پر محیط ہو گیالیکن مذاکرات ناکام ہو تے ہی نظر آئے۔ حکومت کا زور تھا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ رائے سے فیصلہ کیا جائے گا جبکہ امریکہ کسی دوسرے ملک کے راستے نیٹو سپلائی کیلئے کوششیں کر رہا تھا۔ لیکن اُن راستوں پر اخراجات کا تخمینہ زیادہ تھا۔اِدھر سیاست دان اور میڈیا عوام کو دوسرے لفظوں میں گھاس کھانے کی ترغیب دے رہاتھااور دوسری طرف معاشی حالات میں جو روز بروز بگاڑ پیدا ہو رہا تھااُس کا فرق سرمایہ دار اور عوام کے درمیان مہنگائی کی شدت سے محسوس کیا جارہا تھا۔گو اِن چند ماہ میں احساس ہونا شروع ہو گیا تھا کہ ہم کسی نہ کسی صورت میں حا لتِ جنگ میں ہیں۔

پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش:
اس دوران 2014 ء میں افغانستان سے امریکہ و اتحادی افواج کی واپسی اور نیٹو سپلائی کی بحالی کیلئے2012ء کے آخری عشرے میں امریکہ کی ریاست شکاگو میں نیٹو کی دو روزہ سربراہی کانفرنس کا انقعاد کیا گیا۔اس سے دو روز پہلے امریکہ کانگرس میں پاکستان کیلئے کولیشن سپورٹ فنڈ کو نیٹو سپلائی سے مشروط کرنے کا ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔جس کے مطابق سپلائی کا راستہ نہ کھولے جانے تک یہ فنڈ بھی روکنا تھا۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے" وار آن ٹیرر" میں امریکہ کے ساتھ دیا تو اُس وقت کے امریکن صدر بُش نے اقرار کیا کہ پاکستان کی طرف سے فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے باعث آج امریکی محفوظ ہیں اورپاکستان کے مشکور ہیں۔پھر کیا یہ اب پاکستان کے ساتھ اچھا سلوک سمجھا جائے ۔پہلے خودمختاری و سا لمیت کو چیلنج کیا جائے اور پھر فنڈز بھی روک لیا جائے۔یعنی اس سے قوم کو صاف سمجھ جانا چاہیئے کہ پاکستان نے تو صرف نیٹو کا سپلائی راستہ بند کیا جبکہ امریکہ اوراُس کے تقریباً 48 اتحادی ممالک نے پاکستان کے خلاف معاشی، تکنیکی و دفاعی پابندیاں لگانے میں دیر نہیں کرنی۔بلکہ کچھ تو اندرونِ خانہ لگ بھی گئیں اور اِن مذاکرات کے دوران یہ خبر بھی گردش میں رہی کہ ایک امریکن جنگی بحری بیڑہ بھی ہماری سمندری حدود کے آس پاس دیکھا گیا جو کہ سمندری حدود کی آ مد ورفت پر گہری نظر رکھے ہوئے تھا۔ بلکہ پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 309082 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More