تمام کشمیریوں کے نام!

جو شخص یہ دریافت کرتا ہے کہ'' مشورہ دیں،کیا کرنا چاہئے؟'' تو ان کے لئے عرض ہے کہ یہ بھی نمائندوں کی اہلیت کے فقدان کا مظہر ہے کہ جانتے ہی نہیں کہ کیا کیا جائے اور ان کی یہاں کشمیر کاز کے حوالے سے کیا ذمہ داری ہے،افسوس صد افسوس۔مجبوریوں سے ہم بھی آگاہ ہیں ،اور انہی مجبوریوں کے اندر اپنے اپنے مفادات کے دائروں میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔حریت کے دفتر میں کئی تقریبات میں مدعو کیا جاتا رہا ہے لیکن کیا کبھی سینئر افراد کا کبھی کوئی ایسا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کشمیر کاز کے حوالے سے حکمت عملی اپنانے پر غور اور فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے متحرک ہوا جاتا؟اس بات کی اہمیت پر زور دیتے دو عشرے سے زائد وقت ہو گیا ہے کہ خرابیوں اور خامیوں کا احساس و تدارک کیا جائے اور ان خرابیوں کو نظر انداز کرنے سے جہاں نااہل اور مفاد پرست عناصر کو من مانیاں کرنے کا کھلا ماحول میسر آ یا ،وہاں مخلص افراد کو ''عزت سادات'' بچانے کی فکر لاحق ہوگئی۔
 دانش ارشاد نے ایک پوسٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ''گزشتہ روز آل پارٹیز حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے عوام تک پہنچانے کیلئے نواز شریف پارک کے سامنے ایک کیمپ کا انعقاد کیا جس میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے تمام نمائندگان شامل تھے اس پروگرام کی کوریج کیلئے قومی میڈیا بھی آیا تھا ۔خطابات جاری تھے کہ ایک حریت کے نمائندے نے چئیر مین حریت کانفرنس سید علی گیلانی کو فون کال کی اور اسٹیج پر آئے کہ سید علی گیلانی ٹیلی فونک خطاب کریں گے۔فون کو مائیک کے سامنے لایا گیا اور قائد حریت کا خطاب شروع ہوا جس میں انہوں نے حریت کانفرنس آزادکشمیر چیپٹر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ یہاں سے مجاہد بن کر گئے تھے اور ان کو وہاں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حریت کانفرنس نے ذمہ داریاں سونپی تھیں لیکن آج مجاہد بن کر جانے والے دفتروں میں بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر کام کے حوالے سے کاروبار اور نوکریاں کر رہے ہیں، تحریک کا کام کیا جائے اسے کاروبار نہ بنایا جائے''۔
دانش ارشاد کی اس پوسٹ پر میںنے درج ذیل کمنٹس کئے،''جس نے کاروبار کرنا ہے وہ کرے لیکن تحریک آزادی کشمیر کو اپنے کاروبار کا ٹریڈ مارک بنا کر'' دھندا ''تو نہ کیا جائے!یعنی گیلانی صاحب تک باتیں پہنچ گئی ہیں، کشمیری عوام کی رائے ،تحریک آزادی کشمیر کو ایسے افراد کی نمائندگی سے فارغ کر دینا چاہئے جو کشمیر کاز کے نام پر اپنے کاروبار،مادی مفادات اور نمود ونمائش میں محدود و مشغول ہیں۔ایسے افراد کو حریت پسند کشمیریوں کا نمائندہ بناناکشمیروں کی قربانیوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔

میرے ان کمنٹس پہ برادرم مشتاق محمود نے اپنی رائے بیان کی ،میں برادرم مشتاق محمود کا شکر گزار ہوں کہ ان کے کمنٹ کا جواب لکھتے ہوئے جو لکھا گیا،وہ یہاں ہمارے لئے نہایت اہم ہے۔
Engr Mushtaq Mehmood:
We are Muslims..under spiritual terms before any blame we must be with proof for claim. I have already updated ..am no more doing any business, but if doing business honestly us crime? Prophets Sahabas were doing their job in addition spiritual responsibilities. Dear Athar Masood Wani SB, for people like you, it is better to come to office to point out wrongs rather to defame in open fourum. This defaming policy & negative approach only benefits our cunning brutal enemy...who is engaged to crest gaps in IOK ...Problem with we people is where we r not we oppose ...I have domestic ills, still attending programmes, same is case WD few more...if we doing it for personal benefits.,.Yes I do agree everything not OK, but we regard u all, come office & let us discuss...How negative we are, none paid attention to my comment, ...we must also learn to promote encourage also...till we will not do that we r enough to destroy ourselves...Let me remind...I do support statement of Shed Geelani sb

انجینئر مشتاق محمود کے کمنٹ پہ میرا جواب۔ہم اپنی زندگیوں کے دکھ،مشکلات اور مصائب کو نظر انداز کر سکتے ہیں لیکن جب کشمیریوں کی کئی نسلوں کے مصائب،مشکلات دکھ اور کسمپرسی کو دیکھتے ہیں تو ہمیں کشمیری رہنمائوں کے اخلاص اور اہلیت کی اہمیت کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے،اب آپ خود ہی دیکھ لیں کہ کون کون ایسا ہے جس کی ذمہ داری تو تحریک کے لئے کام کرنا ہے لیکن اس کی دولت اور جائیدادمیں ہی اضافہ ہوتا جاتا ہے،کیا اس طرز عمل سے ایسے افراد کا اخلاص اور اہلیت ظاہر نہیں ہوتی؟ اور جو کشمیر کاز کے نام پر نمود و نمائش کے انداز میں '' رسم تشویش'' ادا کرتے ہیں،ان کے اخلاص اور اہلیت پر بڑے سوالیہ نشان کھڑے ہو جاتے ہیں۔

جو شخص یہ دریافت کرتا ہے کہ'' مشورہ دیں،کیا کرنا چاہئے؟'' تو ان کے لئے عرض ہے کہ یہ بھی نمائندوں کی اہلیت کے فقدان کا مظہر ہے کہ جانتے ہی نہیں کہ کیا کیا جائے اور ان کی یہاں کشمیر کاز کے حوالے سے کیا ذمہ داری ہے،افسوس صد افسوس۔مجبوریوں سے ہم بھی آگاہ ہیں ،اور انہی مجبوریوں کے اندر اپنے اپنے مفادات کے دائروں میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔حریت کے دفتر میں کئی تقریبات میں مدعو کیا جاتا رہا ہے لیکن کیا کبھی سینئر افراد کا کبھی کوئی ایسا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کشمیر کاز کے حوالے سے حکمت عملی اپنانے پر غور اور فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے متحرک ہوا جاتا؟اس بات کی اہمیت پر زور دیتے دو عشرے سے زائد وقت ہو گیا ہے کہ خرابیوں اور خامیوں کا احساس و تدارک کیا جائے اور ان خرابیوں کو نظر انداز کرنے سے جہاں نااہل اور مفاد پرست عناصر کو من مانیاں کرنے کا کھلا ماحول میسر آ یا ،وہاں مخلص افراد کو ''عزت سادات'' بچانے کی فکر لاحق ہوگئی۔

میں جب یہ د یکھتا ہوں کہ یہاں موجود حریت نمائندے مل کر وہ کردار ادا نہیں کر رہے جو انہیں کرنا چاہئے،مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال میں محض نمائشی طرز عمل میں محدود ہیں،تو تشویش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔سب سے اہم ترین کام جو کیا جانا چاہئے،وہ نہیں کیا جا رہا،اگر متعلقہ فورم /اجلاس میں اس اہم ترین معاملے پر بات اور اتفاق کیا جائے تو نا صرف کشمیریوں کی نمائندگی کی ذمہ داری میں سرخرو ہوا جا سکتا ہے بلکہ کشمیریوں کی جدوجہد،تحریک اور قربانیوں کا بھی حقیقی معنوں میں بہت بھلا ہو سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم ان آزاد فضائوں میں اپنے ان بہن ،بھائیوں،بچوں ،بزرگوں کی قربانیوں ،مصائب اورعزم آزادی کی پاداش میں بھارتی مظالم کی صورتحال کا احساس کریں اور کشمیر کاز کے لئے مخلصانہ طور پر اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے یوں متحرک ہو جائیں کہ پاکستان کے لوگ بھی ہمارے کردار سے متاثر ہو سکیں۔کیا بیان کرنے کو کچھ باقی تو نہیں رہ گیا؟
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 701388 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More