ایم کیو ایم کا ڈر
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیوایم کے
تمام برائیوں کے باوجود کراچی کے عوام خصوصاً مہاجر براداری ایم کیوایم
کوووٹ کیوں ڈالتی آرہی ہے جس طرح باقی ملک کو معلوم ہے کہ کراچی کے حالات
کو خراب کرنے میں ایم کیوایم کا اہم رول ہے ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری ،
اغوابرائے تاوان سمیت ہرجائز وناجائز کام کرنا ایم کیوایم کاوطیرہ رہاہے ۔ایم
کیوایم کے اس روخ کے بارے میں مہاجر کمیونٹی کے لوگوں کو اتنی زیادہ
معلومات نہیں تھی جس کی بہت سے وجوہات ہے لیکن سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ
ایم کیوایم کی تنظیمی سٹرکچر بہت مضبوط تھا،انہوں نے حالات اور دوسری سیاسی
جماعتوں کی نااہلی کا فائدہ اٹھایا ،عام لوگوں کے خصوصاً مہاجروں کے مسائل
حل کرنے کی کوشش کی ، انہیں روزگار دیا،سرکاری نوکری دی ، ہر جگہ پر اپنے
لوگوں کورکھا،مہاجر وں کے حقوق کے لئے آواز بلند کیا ،مہاجر کمیونٹی کے
چھوٹے موٹے مسائل کو ایک فون پر حل کرنا ایم کیوایم کا کام تھا ،سچ تو یہ
ہے کہ نائن زیرو پہنچتے ہی آپ کا مسئلہ حل ہوجاتا۔ عام آدمی بھی یہی چاہتا
ہے کہ ان کے مسائل خاص کر روزگار اور گلی محلے اور دفتروں میں پیش آنے والے
معاملات حل ہوجائے لیکن اس سے بڑھ کر ایم کیو ایم نے لوگوں میں خوف اور ڈر
پیدا کیا کہ جو ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں یا بغاوت کرتا ہے تو اس کو ختم
کرے ، یہ نعرہ بھی بلند ہوا کہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے جس
پر حقیقی معنوں میں عمل ہوا ، کراچی اور خاص کر مہاجر کمیونٹی میں خوف
اورڈر پیدا کیا گیا جو بھی مخالفت کرتا اس کی لاش ملتی ،ایم کیو ایم کے
جلسوں میں جانا ایک ڈیوٹی ہوتی تھی ۔ ایم کیو ایم نے اپناسسٹم ایسا رکھا
تھا جس طرح ایک انڈر ورلڈ کی تنظیم ہوتی ہے خود مسائل پیدا کر تی اور بعد
میں اس کوحل کرتی جبکہ سچ تو یہ ہے کہ ایم کیوایم نے بہت سے اپنے کارکنوں
کو مارا بھی ہے جس کابعد میں وہ کریڈٹ لیتے تھے ۔کسی کومارنا ایم کیوایم کے
ٹارگٹ کلر کیلئے مسئلہ نہیں رہاتھا ۔
1984میں ایم کیو ایم کو حقیقت میں بنانے والا اعظم احمد طارق تھا ۔ ایم
کیوا یم حقیقت میں ایک ایسی جماعت کے طور پر بنی تھی جو مہاجر کمیونٹی کے
مسائل کو اجاگر اور ان حقوق کیلئے آواز بلند کرتی اور اس وقت مہاجر کمیونٹی
بہت ہی امن پسند اور محبت کرنے والے لوگ تھے جس کی اکثر یت آج بھی ویسے ہی
ہے لیکن بد قسمتی سے بعد ازاں الطاف حسین نے پستول کا سہارا لیا اور لڑائی
جھگڑوں میں خصوصاً جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کے طلبہ لڑائی میں
انہوں نے عسکریت پسند سوچ کو آپنایاجس کی مخالفت پر الطاف حسین نے بانی
لیڈر اعظم طارق کو بھی مار ڈال تاکہ پارٹی کو پوری طرح ہائی چیک کیا جاسکے،
اعظم طارق ،الطاف حسین کی دہشت گرد کارروائیوں کے خلاف تھے جب انہوں نے ان
کے خلاف آواز بلند کرناشروع کیا اور ان کو سائٹ لائن کرنے والے تھے تو
الطاف حسین نے ان کو مار ڈالا اس کے بعد ایم کیو ایم را کے ہاتھو ں چلی گئی
اور باقاعدہ طور پر ایک مافیا اورعسکری قوت بن گئی اور سہارا لیا حالات اور
ایم کیوایم کے حقوق کے نام پر آواز اٹھانے کا کہ مہاجر قومی مومنٹ مہاجروں
کی جماعت ہے جو بھی اس کے راستے میں آنے کی کوشش کرتا اس کو ختم کیا
جاتا۔1992میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا جس میں بڑی تعداد میں اسلحے
سمیت جناح پور کا نقشہ اور جھنڈے برآمدے ہوئے،اس وقت سکیورٹی اداروں کو
معلوم ہوا کہ ایم کیوایم خاص کر الطاف حسین کے کیا مقاصد ہے اور ان کا تعلق
بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ہیں جوایم کیو ایم کو دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ
میں سپورٹ کرتی ہے جو ایم کیو ایم کے نوجوانوں کوٹر نینگ بھی دیتی تھی۔ ایم
کیو ایم نے اپنا نیٹ ورک جس میں ہر کالا دھندہ چلتا تھا نہ صر ف کراچی تک
محدود رکھا بلکہ انہوں نے اپنانیٹ ورک افریقہ سے بھی چلاناشروع کیا جو آج
تک قائم ہے ۔ ایم کیو ایم کی تنظیم کی مضبوطی کا اندازہ آپ اس سے لگ دیں کہ
1992میں ان کے خلاف آپریشن کرنے والوں میں ایک میجر ندیم بھی شامل تھے
جنہوں نے گواہی دی ہے کہ انہوں نے جناح پور کانقشہ برآمد کیا تھا اور جو آج
بھی فوجی ریکارڈ کا حصہ ہے ، ایم کیو ایم کے اس سازش کو تو ناکام بنا دیا
کیا تھا لیکن بعد ازاں اس میجر ندیم کے گھروں والوں رشتہ داروں پر کیا ظلم
وزیادتی کی اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ میجرندیم نے پاکستان
چھوڑ ا بلکہ بہت سے قریبی رشتہ داروں پر بھی ایم کیو ایم کے غنڈوں نے زندگی
عذاب کی جس کے بنا پر ان کے رشتہ داروں تک نے ملک چھوڑا دیا جو آج تک
بیرونی ممالک رہتے ہیں اور پاکستان نہیں آسکتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے اپنے
خوف اور ڈر سے عام لوگوں کو تو یر غمال بنا رکھا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ
انفرادی سطح پر انہوں نے بہت سے سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ آفسروں ،سیاسی
رہنماؤں اور میڈیا کو بھی یرغمال اور خوف ذدہ کیا تھا جس کے بنا پر ان کے
خلاف بات کرنا یا آپریشن کرنامشکل ہوگیا تھا ، سکیورٹی اداروں اور حکومتوں
کی غفلت اور سمجھوتوں کی وجہ سے ایم کیوایم ایک تناور درخت بن گئی تھی جس
کو الطاف حسین لندن سے فون کے ذریعے چلتا تھا اور فون کے ذریعے لوگوں کی
قسمت کا فیصلہ کرتا تھا ۔ اس خوف اور ڈر کی وجہ سے مہاجر قوم ایم کیوایم کو
ووٹ ڈالتی تھی ۔ ایم کیو ایم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں میں سب سے زیادہ
کریڈٹ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو جاتا ہے جنہوں نے ہر موقع پر
الطاف حسین کے خلاف بات کی اور لندن میں اس کے خلاف مقدمہ کیاجس سے خواص
اور میڈیا کو بھی حوصلہ ملا کہ وہ الطاف حسین کی دہشت گردی کے خلاف بات
کریں۔ اب اس خوف اور ڈر کا خاتمہ ہوا ہے اب حکومتی اداروں کا فرض ہے کہ
بندوق کی سیاست کا کسی کو بھی اجازت نہ دیں ، ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلر کو
ہر صورت سزا ملنی چاہیے اور لندن میں مقیم الطاف حسین کوہر صور ت میں ان
تمام دہشت گرد کارروائیوں کی سزا دینی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا عمل نہ
کرے۔ |
|