ماں کا مان

پاکستان جس دن معرض وجودمیں آیا اس روز سے پاکستان کے فطری دشمن اس کے تعاقب میں ہیں ، انڈیا سمیت امریکہ اوراسرائیل بھی اسلام کو اپنے اپنے وجود کیلئے خطرہ جبکہ پاکستان کواسلام کاقلعہ سمجھتا ہے۔راقم کاایمان ہے اس کائنات میں اسلام،مدینہ اورپاکستان کاظہور ایک ساتھ ہوا تھا ،تاریخوں کافرق کوئی معنی نہیں رکھتا۔مدینہ جیسی انقلابی اسلامی ریاست کے قیام اوراستحکام میں محمد صلی اﷲ وعلیہ وسلم اورعلی رضی اﷲ عنہ کاکردار انتہائی اہمیت کاحامل ہے ۔ جس دن مدینہ کی صورت میں پہلی اسلامی ریاست کاسورج پوری آب وتاب کے ساتھ طلوع ہوا تھا اس پل ساتویں آسمان پرپاکستان کے قیام اوربانیان کیلئے قائدین کے انتخاب کافیصلہ بھی ہوگیا تھا ۔اِسم ''محمدعلی ؒ'' پرغورکریں اورکرتے جائیں توسب کچھ سمجھ آجائے گا۔جواسلام کادشمن ہے وہ پاکستان کادوست نہیں ہوسکتا۔اسلام ،انسانیت اورامن دشمن شیطانی تکون خدانخواستہ اسلام پرغلبہ پانے کیلئے پاکستان کوکمزورکرنے کے درپے ہے،اس کیلئے انہیں بعض غداروں کی مددبھی حاصل ہے اوروہ ہرقسم کاہتھکنڈا استعمال کررہے ہیں۔پاکستان کوقرض کے بوجھ تلے دبانا اوراس کی معیشت کومفلوج بنانابھی اس کی ایک کڑی ہے۔پاکستان کے اندرنڈر، باضمیر، ایماندار اورانصاف پسندقیادت کوابھرنے نہ دینا بھی اس شیطانی تکون کے مفاد میں ہے ۔جس وقت نریندرمودی وزیراعظم منتخب ہوا تو ان دنوں میں نے لکھا تھا کہ یہ بھارت کولے ڈوبے گااورنادان دوست کی طرح نریندرمودی نے بھارت کابیڑاغرق کرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی،اس نے ہندوازم کے نتیجہ میں مضطرب سنگھ قوم کوبھی اپنے آزادوطن کیلئے جگادیا ہے جبکہ جموں وکشمیر میں بھارتی بندوق اوربارود سے نبردآزما کفن پوش نوجوان بھی آزادی مانگ رہے ہیں۔پاکستان آسانی سے اپنے اندرونی مسائل سمیٹ سکتا ہے جبکہ بھارت حجم میں بڑاہے تویقینااسے زخم بھی بڑا لگے گا ۔لندن میں بیٹھے بھارت کے دوچاربھگت پاکستان کاکچھ نہیں بگاڑسکتے ۔پاکستان کے کچھ غدار جوسات سمندرپاربیٹھے ہیں انہیں ایکسپوزکرنے کاکریڈٹ بھی نریندرمودی کوجاتا ہے۔نریندرمودی نے بلوچستان بارے اپناخبث باطن ظاہر کرکے غیوربلوچ قوم کاضمیر جھنجھوڑدیا اوروہ پاکستان کے ساتھ اظہارمحبت اوراظہاریکجہتی کیلئے شاہراہوں پرنکل آئے ہیں۔پاکستانیوں کواندرپاکستانیت بیدارکرنے کاسہرابھی نریندرمودی اوراس کے لندن میں مقیم حامیوں کے سر ہے ۔بھارت ہمیں نصیحت کرنے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل کاحل تلا ش کرے۔جس طرح ہمارے کوئی عزیزبیماریازخمی ہوجائے توہمارے اندراس کیلئے زیادہ پیارامڈآتا ہے بالکل اس طرح اگرکوئی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرے توپاکستانیوں کے اندرزوروشور سے پاکستانیت امڈآتی ہے۔پاکستان کے عام لوگ ضمیرفروش اوروطن فروش نہیں بلکہ سرفروش ہیں اور1965ء میں بھارت عام پاکستانیوں کی جرأت اورشجاعت کے مظاہرے دیکھ چکا ہے ۔ بلوچ عوام سیاستدانوں سے گلے شکوے کرتے ہیں مگر انہیں پاک فوج پربھرپوراعتماد ہے ۔قومی سلامتی کے مشیرجنرل (ر)ناصرخان جنجوعہ ناراض بلوچ نوجوانوں کوپہاڑوں سے اتارنے اورپھر سے قومی دھارے میں متحرک کرنے میں کامیاب رہے،ان کے بعدوہاں آنیوالے کورکمانڈر اپنے پیشروجنرل (ر)ناصرخان جنجوعہ کے ادھورے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں۔اگربلوچ عوام میں کسی حدتک احساس محرومی ہے تو اس کے ڈانڈے وہاں کے سیاستدانوں سے جاملتے ہیں بدقسمتی سے پنجاب کی سیاسی قیادت نے بھی ان کی محرومیوں کامداواکرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کردارادانہیں کیا تاہم امید ہے پاک فوج بلوچستان اورکراچی سمیت چاروں صوبوں میں سیاسی قیادت کا'' گند''صاف کرنے میں کامیاب رہے گی ۔پاکستان حالت جنگ میں ہے اورجوریاست حالت جنگ میں ہو وہاں فوجی قیادت کاتسلسل ناگزیر ہے ۔پاکستان کے حامی جنرل (ر)راحیل شریف کی ایکسٹینشن اوران کاکرپشن کیخلاف بھرپور''ایکشن'' دیکھنے کے خواہاں ہیں ۔اگرانہوں نے بھی کچھ نہ کیا توپھرشاید عوام آئندہ کسی سے امیدیں وابستہ نہ کریں ۔جنرل (ر)راحیل شریف کی ایکسٹینشن سے یادآیا جمہوریت اورآزادی اظہار کادم بھرنے والی حکومت نے مووآن پاکستان کے مرکزی چیئرمین میاں محمدکامران کوبدترین انتقام کانشانہ بنایا اورانہیں توڑنے کیلئے پنجاب کے کئی تھانوں میں بندکیا گیا تاہم پچھلے دنوں نہیں ضمانت پررہاکردیا گیا ہے ۔حکومت کے انتقام کی بھٹی نے مووآن پاکستان کے مرکزی چیئرمین میاں محمدکامران کوکندن بنادیا ۔پاکستان کے محب فطری طورپرپاک فوج سے والہانہ محبت کرتے ہیں ۔جنرل (ر)راحیل شریف کی ایکسٹینشن کے حق میں توپارلیمنٹ کے اندرسے بھی تواناآوازیں سنی گئی ہیں مگر حکومت نے کسی پارلیمنٹرین کوگرفتار نہیں کیا جبکہ میاں محمدکامران کیخلاف اسلام آباد،راولپنڈی ،لاہوراورفیصل آباد میں چارمقدمات درج کئے گئے کیونکہ وہ معاشرے کے ایک عام مگرنیک نام فرد ہیں ۔پاکستان کیلئے میاں محمدکامران جیسی شخصیات کادم غنیمت ہے،حکومت کاانتقامی اقدام ''مووآن پاکستان''کیلئے استحکام بخش رہا ۔

دشمن ملک کی گھناؤنی سازش اورپاکستان کی سیاسی اشرافیہ کی اقتدارپرستی کے نتیجہ میں پاکستان اورمشرقی پاکستان کی علیحدگی ایک بہت بڑاسانحہ تھی مگرایک مفروراوردماغی طورپرمعذور شخص کی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی اس سے بھی بڑاالمیہ ہے ،تاہم یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا بلکہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے لیکن اس شرمیں ایک خیر کاپہلوبھی ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی ''مسلم لیگ ''کے دوراقتدارمیں کی گئی جبکہ نام نہادقائداعظم ثانی بھوشن یادیو کے ہوشربا انکشافات والے معاملے کی طرح الطاف کے بھاشن بھی پر خاموش ہیں جبکہ پنجاب اورمرکزکے بے تاج بادشاہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر جوناجائزتعمیرات کے زمرے میں آتے ہیں ،انہیں رینجرزکی طرف سے مسمارکئے جانے پربرہم ہورہے ہیں،ان کابرہم ہونامتحدہ قومی موومنٹ کی مفرورقیادت کیلئے مرہم نہیں بن سکتا۔پاکستان کی سا لمیت پرکاری ضرب لگانے اورقومی حمیت پرشب خون مارنے والے ابھی تک سکون میں جبکہ پاکستانیوں کی آنکھوں میں خون کے آنسوہیں ۔یہ سیاست نہیں ریاست بچانے کاوقت ہے ۔بھارت کی طرف سے اس قسم کے'' جملے اورحملے'' منتشر پاکستانیوں کوپھر سے متحد اورمنظم کر دیتے ہیں ۔نریندرمودی کے اقتدارمیں آنے سے پاکستان کے اندرونی دشمن اورا ن کے بیرونی دشمنوں سے رابطے پوری طرح بے نقاب ہوگئے ہیں۔ نریندرمودی کی غیرضرروی'' تقریر'' نے پاکستان کی تقدیرکومزید بگاڑسے بچالیا اورپاکستان کی دفاعی قیادت نے کمرکس لی ۔جنرل راحیل شریف کاحالیہ بیان ''مودی ہو''را''یاکوئی اوردشمن کی ہرچال کوسمجھ چکے ہیں''خوش آئند ہے۔

اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندوں کوسترماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہوں ،یعنی اﷲ تعالیٰ بھی ماں کی ممتا ،عظمت اورمحبت کاشاہد ہے ورنہ ماں کی بجائے باپ کی محبت وشفقت کاتذکرہ بھی آسکتا تھا ،بلاشبہ باپ کی بچوں سے بے پناہ محبت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ماں واقعی سراپامحبت ہے ۔بچے نافرمان بھی ہوں توماں ان پرقربان ہوجاتی ہے ۔ماں کی شان میں بہت کچھ لکھا گیاہے اورصبح قیامت تک لکھاجاتا رہے گا۔جوانسان اپنی ماں اوراپنے باپ کامان رکھتا ہے وہ کبھی نامراداوررسوانہیں ہوتا۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجیدفرقان حمید کی متعددآیات میں ہم انسانوں کو ماں باپ سے محبت اورعقیدت کی تعلیم وترغیب جبکہ ایساکرنے کی صورت میں انعام کی نویدبھی دی ہے جبکہ اسلامی تعلیمات کی روسے ماں باپ کے نافرمان انجام بدکے سزاوار ہیں۔اسلامی تعلیمات کی روسے ایک تو پیداکرنیوالے ماں باپ ہیں ،دوسرے خسروخوش دامن اورتیسرے اساتذہ کوبھی ماں باپ قراردیاگیا ہے اوران میں سے ہررشتہ بجاطورپرصلہ رحمی اوراحترام کامستحق ہے۔ ریاست بھی ماں ہوتی ہے اورکوئی غیورانسان ماں کوگالی نہیں دے سکتا ۔ماں کے آنچل کاتقدس برقراررکھنے کیلئے غیور بیٹوں کو بارہا سردھڑکی بازی لگاتے دیکھاگیا ہے ۔ایک وہ گمنام بیٹے تھے جوماں کی محبت کاقرض چکانے کیلئے اپنے وجودسے بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے پرخچے اڑاتے اورجام شہادت نوش کرتے رہے ۔ہماری ماں کاایک نڈراورقابل فخربیٹا راشدمنہاس شہید بھی تھا جس نے قومی رازدشمن کی دسترس میں جانے سے روکنے اورقومی غدارکوجہنم واصل کرنے کیلئے اپناطیارہ زمین پرگرادیا اورخودابدی کامیابی کاآسمان چھولیا۔جہاں اس دھرتی ماں کے کروڑوں جانثار بیٹے اوربیٹیاں ہیں وہاں کچھ نافرمان اورنادان بچے بھی ہیں جوماں کی آن بان اورشان کاسوداکرتے ہوئے رتی بھرشرم محسوس نہیں کرتے ۔جودشمن کودوست اورشیطان کومسیحا سمجھتا ہووہ عہدحاضر کاابوجہل ہے ۔امریکہ ،انڈیا اوراسرائیل سے پاکستان کیخلاف مددمانگنا یعنی اسلام اورمسلمانوں کی بجائے کفار کواپناہمدردسمجھنا جہالت،اپنوں سے عداوت اوراخلاقی گراوٹ کے سواکچھ نہیں۔انسانی تاریخ غداروں کے سیاہ کارناموں سے بھری پڑی ہے ، غدار جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہووہ شرمناک انجام سے دوچارہوا ۔غداروں کوموت کے بعدبھی لعنت ملامت کاسامنا کرناپڑتا ہے اورغداروں کے بچے اپنے باپ کانام بتاناپسند نہیں کرتے اورکوئی ان کی قبورپرفاتحہ خوانی تک نہیں کرتا ۔

اگرایک مسلمان دوسرے مسلمان کاحق غصب کرلے توبھی متاثرہ مسلمان اس کیخلاف اﷲ تعالیٰ سے مددمانگتا ہے وہ کسی کافر کی دہلیز پرسجدہ ریز نہیں ہوتااورنہ باطل قوتوں کے ایوانوں کاطواف کرتا ہے ۔میں کوئی مفتی نہیں مگر میرے نزدیک جو پاکستان کیخلاف امریکہ ،انڈیا اوراسرائیل سے مددمانگتا ہے اس کااسلام ایک سوالیہ نشان ہے ،امریکہ کے شر سے دنیا کاہرسچامسلمان پناہ مانگتا ہے جبکہ انڈیا اوراسرائیل کے اندرحکمرانوں کی سرپرستی میں روزانہ فلسطینی اوربھارتی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے ۔ اپنے نام کے ساتھ حسین لکھناالطاف کاحق نہیں کیونکہ اس میں حسینیت والی کوئی بات نہیں۔مجھے اطمینان ہے میں مروں گاتومجھے میرے وطن میں دفنایاجائے گاجبکہ میرے وطن کے غدارجہاں چھپے بیٹھے ہیں انہیں شایدوہاں کی مٹی بھی قبول نہ کرے لیکن میرے وطن کی پاک مٹی انہیں ہرگز نصیب نہیں ہوگی ۔غداروں کودشمن ملک کے حکمران پسندنہیں بلکہ استعمال کرتے ہیں اوراپنے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد ان استعمال شدہ غداروں کوان کی قوم کے رحم وکرم پرچھوڑدیاجاتا ہے ۔جس نے چار دہائیوں میں پاکستان کے ساتھ وفانہیں کی وہ بھارت سے کیا وفاکرے گا۔ ریاست کوموت نہیں آتی جبکہ غدار زندہ ہوتے ہوئے بھی زندہ نہیں ہوتے ۔

بھارت میں گائے کو گاؤماتا جبکہ اس کے مُوت کواَمرت ماناجاتا ہے۔بھارت میں گائے کے گوبراورپیشاب سے کئی ادویات تیارکی جاتی ہیں لہٰذاء کسی مسلمان کیلئے قابل استعمال نہیں۔مسلمان بھارت کے اندرتیارہونیوالی مختلف مصنوعات کے حلال ہونے کے حوالے سے بھرپور اطمینان اورتسلی کے بغیر انہیں ہرگز استعمال نہ کریں ۔ہندوؤں کی گاؤماتابھارتی شاہراہوں پرآزادانہ پھرتی اورچرتی ہیں کوئی انہیں روک نہیں سکتا،وہاں اس کی پرستش کی جاتی ہے اوراگرکوئی مسلمان شہری بکرے کوگوشت بھی پکائے توگائے کے گوشت کے شبہ میں اس کے گھرپردھاوابول دیااوراہل خانہ کوشدیدزدوکوب کیا جاتا ہے ،بیشترواقعات میں محض شک کی بنیادپر مسلمان بے موت مارے جاتے ہیں۔پڑوسی ملک میں گاؤماتا انسانوں اوربالخصوص مسلمانوں سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے جبکہ ہمارے ملک میں کچھ کوتاہ اندیش ریاست جوایک ماں ہوتی ہے اس کی تعظیم اورتکریم نہیں کرتے ۔جو انسان اپنی ماں کوگالی دے وہ حمیت سے عاری ہے اورجس میں حمیت نہیں وہ انسان حیوان سے بدتر ہے۔انسان کواس کے شعور اورضمیر کی بنیادپراشرف المخلوقات کہاجاتا ہے مگر اس عہدکے زیادہ ترانسانوں نے ضمیر اورشعورکواپنے اندردفنادیا ہے ،دنیا میں دن بدن انسان بڑ ھ رہے ہیں جبکہ انسانیت ناپیدہوتی جارہی ہے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126382 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.