اے رہ حق کے شہیدو

پاکستان دنیا کا وہ واحد اسلامی ملک ہے جو اس مقد س ماہ میں آزاد ہوا جس میں اﷲ تعالی کی مقدس کتاب قرآن مجیدنازل ہوئی پاکستان کے دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ موزنے میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس پر اﷲ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی ہے اس کی کرم نوازی ہی سے یہ ملک دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا اس کے ایٹمی ملک بننے کے پیچھے بہت سے عوامل کار فرما ہیں مگر جو سب سے حیران کن ہے وہ اس قوم کا سچا جذبہ ہے ایسا جذبہ جس نے اپنے سے بڑی طاقتوں کا بے سو سامانی کے عالم میں ناصرف مقابلہ کیا بلکہ انھیں شکست فاش بھی دی یوں اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی حفاظت کا انتظام خود اﷲ تعالی نے کر دیا ہے اس ملک کے اتنے دشمن ہیں مگر اس کے باوجود یہ قائم ہے اور اس کا اثر روسوخ اتنا ہی ہے جتنا کہ کسی بھی بڑے ملک کا ہو سکتا ہے ہر دور میں اس کے خلاف دشمن کی یلغار ہوتی رہی اور ہر بار خدا کی قدرت سے اس کی حفاظت کا انتظام بھی ہوتا رہا قوم یوم دفاع پاکستان منا رہی ہے اس وقت تو شاید ہمارے پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی مگر جو باتیں ہم تاریخ کی کتابوں میں پڑھ کر آئے ہیں ان کہانیوں میں چھپے سچے جذبے اس بات کی ترجمانی کرتے نظر آتے ہیں کہ ہاں پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور ہم ایک عظیم قوم ہیں 1965کی جنگ میں اپنے سے دس گنا بڑے ملک کی سازو سامان سے لیس فوج کو تتر بتر کرنے والے ہمارے نوجوانوں کی کہانیاں زبان زد عام تھیں دنیا اسے ایک معجزہ قرار دے رہی تھی کہ کیسے اس چھوٹے سے ملک نے اتنی بڑی طاقت کو شکست دے دی اور کیسے اس نے اپنا دفاع ممکن بنایا ایسے لوگوں کو شاید یہ معلوم نہیں کہ مسلمان ایک اﷲ پر یقین مکرتے ہوئے دنیا کی کسی بھی بڑی سے بڑی بڑی طاقت سے ٹکرانے سے نہیں گھبراتا انڈیا والے تو شاید اس بات کو جانتے نہیں تھے تبھی انھوں نے ناشتے لاہور میں کرنے کے پلان بنائے ہوئے تھے انھیں نہیں پتا تھا کہ ایک پلان بنانے والا اوپر بھی موجود ہے جس نے اپنے پلانوں سے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو منٹوں میں تہس نہس کر دیا۔ سن 1965 کی جنگ بھی عجیب عجیب داستانیں چھوڑ گئی ان داستانوں میں چھپے سچے جزبے ہمیں آج ایک قوم بنانے میں بہت معاون ثابت ہو سکتے ہیں اس وقت دی جانے والی قربانیوں کی آج بھی اشد ضرورت ہے 1965کی جنگ کے یوں تو بہت سے قصے ہیں مگر جو قصہ یہاں میں رقم کرنے جا رہاہوں وہ اس دبلے پتلے نوجوان کا ہے جس کا وزن کم تھا اور طبی لحاظ سے وہ کسی بھی طرح خون کا عطیہ نہیں دے سکتا تھا جب وہ خون دینے کے لئے لائن میں لگا تو اس کا باقاعدہ وزن کیا گیا اور اسے بتایا گیا کہ وہ خون دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ اس کا وزن کم ہے سو وہ گھر چلا جائے یہ بات سننا تھی کہ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور یہ آنسو اس بات کی غمازی کر رہے تھے کہ شاید اس کی قربانی اﷲ تعالیٰ کو منظور نہیں ہے لیکن نوجوان کاجزبہ سچا تھا سو اس نے اسے اﷲ تعالیٰ آزمائش سمجھا اور صبر کیا اس کا یوں صبر کرنا شاید اﷲ تعالیٰ کا اتنا پسند آیا کہ اﷲ نے اسے کے ذہن میں ایک ترکیب ڈال دی اور اس نے اس ترکیب پر عمل کرتے ہوئے اپنا نام ملک کی خاطر چھوٹی سی قربانی دینے والوں میں شامل کروا لیاہسپتال سے باہر نکلا تو سامنے ایک دوکان تھی وہ دوکاندار کے پاس گیا اور اس ے سارا ماجراء سنایا اور اس سے مد د کی درخواست کی دوکانداربہت ذہین تھا اس نے اسے کہا کہ تم وزن کے یہ دو پاٹ اپنی جیبوں میں ڈال لو یوں تمھارا طبی وزن پورا ہو جائے گا اور تم خون دینے کی پوزیشن میں ہو جاؤ گئے چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا اور وزن کے پاٹ جیب میں ڈال کر دوبارہ لائن میں لگ گیا اور جب وزن ہوا تو اس کا وزن پورا نکلا اور اسے خون کا عطیہ دینے والوں میں شامل کر لیا گیا خون دینے کے بعد وہ باہر آیا اور دوکاندار کو پاٹ واپس کرتے ہوئے کہا کہ اس کی اس قربانی میں وہ بھی برابر کا شریک ہے اس نوجوان کا جزبہ بلاشبہ سچا جزبہ تھا تبھی اﷲ تعالیٰ نے اسے موقع دیا کہ اس کا خون بھی کسی مرد مجاہد کے کام آسکے ایسی ہی کئی داستانیں ہیں جو ہمارے جذبوں کو زندہ کرتی ہیں آج ہمیں ایک بار پھر اسی جزبے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم نے اپنے سے کئی گناہ بڑی فوج کو شکست فاش دی تھی اس وقت ہم بے سرو سامانی کے عالم میں تھے بلکل ویسے ہی جیسے پیارے نبیﷺ کے صحابہ جنگ بد رمیں تین سو تیرہ اور بے سرو سامانی کے عالم میں اور دوسری طرف ہزار کے لگ بھگ مگر تقدیر پر کون غالب آیا یہ تاریخ کی کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے جیسے خدا کی نعمت اس وقت ان پر ہوئی تھی بلکل ویسے ہی 1965 میں پاکستانی افواج پر ہوئی ان سب واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے آج ہم اگر موازنہ کریں تو آج کے حالات کیا تقاضا کرتے ہیں ؟ آج کے حالات ہم سے ایک بار پھر اسی جزبے اسی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم اپنے تن، من، دھن کو صرف پاکستان کی ترقی و کامرانی کے لئے استعمال کریں کیونکہ ہمیں اس بات کا پتا ہونا چاہیے کہ اس ملک کی حفاظت کیسے کرنی ہے اسے دشمنوں کے شر سے بھی بچانا اور دنیا میں بڑا مقام بھی دلوانا ہے یہ تبھی ممکن ہے کہ ہم حقیقی معانوں میں اس ملک کا حق اداکر سکتے ہیں آج ہم ان راہ حق کے شہیداں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی قربانیوں کی بدولت آج ملک و ملک قائم ہیں بلاشبہ ان کی قربانیاں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جا چکی ہیں ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 205863 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More