قادری صاحب ! کیا نواز شریف بھی غدار ہیں؟

پاکستان کی سب سے پہلی ضرورت یہ ہے کہ آئین پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ کوئی بھی سیاست دان ہو یا ادارہ ، وہ آئین کی بالا دستی کی بات تو کرتا ہے مگر خود اس پر مکمل طور پر عمل کرنے سے گریزاں نظر آتا ہے۔ کسی بھی سیاست دان کو لیجئے ، حکمراں جماعت کی بات کیجئے یا ملک کے عسکری اداروں سمیت کسی بھی ادارے کو دیکھئے، کوئی بھی آئین کے خلاف نہیں لیکن کسی کو بھی خود آئین کی پاسداری کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ بعض سیاست دان جب ملک میں قانون پر عملدرآمد ا ور انصاف کے لئے آرمی چیف سے مدد مانگتے ہیں تو در اصل وہ آئین پاکستان کی پامالی کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں۔ دراصل اس قسم کے سیاست دان آئین پاکستان سے انحراف کر کے پاکستان کی سالمیت اور نظریاتی سرحدوں کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔ کیا آئین پاکستان کی رو سے یہ آرمی چیف کا کام ہے کہ وہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کو انصاف دلوائے؟ کیا یہ آرمی چیف کا کام ہے کہ وہ وزیراعظم پاکستان یا حکومت وقت کو یہ احکامات جاری کرے کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے؟ ایسے سیاست دان جو اپنے ذاتی مفاد یا حکومت وقت کو کمزور کرنے کے لئے فوج سے مدد کے طلب گار ہوتے ہیں ، در اصل وہ آئین پاکستان سے انحراف بلکہ آئین پاکستان سے غداری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے ہفتہ کی شب قصاص ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو نہ صرف اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر نہ جانے کا مشورہ دیا بلکہ ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آرمی چیف چلے گئے تو انھیں اور ان کی پارٹی کے شہیدوں کے ورثاء کو انصاف کون دلوائے گا۔ طاہر القادری نے نواز شریف کو غدار قرار دینے اور انڈیا کا ایجنٹ ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف پاکستان آرمی کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔ طاہر قادری نے کہا کہ پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ٹیلیفون کالز کے ریکارڈ نواز شریف کی مل سے ملے ہیں جبکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے۔ انھوں نے جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنرل صاحب آپ نے کہا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف ملے گا جنرل صاحب سوچیں کہ اگر آپ ریٹائرڈ ہو گئے تو شہیدوں کو انصاف کون دلائے گا اور اگر انصاف نہ ملا تو سوچیں اﷲ کے پاس جا کر آپ کیا جواب دیں گے؟ انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی ملوں میں تین سو سے زائد بھارتی کام کر رہے ہیں ان میں کتنے ایجنٹ ہیں معلوم نہیں ۔ ان بھارتیوں کو ویزے نواز شریف اور شہباز شریف نے دلوائے ، ان بھارتیوں کے دستاویزات چیک کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ۔ طاہر القادری نے الزام لگایا کہ نواز شریف اور شہباز شریف بھارت کی مدد سے اپنی ملز میں بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگا رہے ہیں جس سے تیار ہونے والے 16ہزار میگا واٹ بجلی پاکستانیوں کو فروخت کی جائے گی۔ نہایت شر م کی بات ہے کہ اس ملک میں سارے نام نہاد سیاستدارن اور مولوی اپنے ہاتھوں میں دوسروں کے لئے غداری کا سرٹیفکیٹ لے کر گھوم رہے ہیں۔ان کی نظر میں صرف وہ پاکستانی ہیں اور فوج پاکستان کی محافظ ہے باقی کوئی بھی سیاسی جماعت نہ تو پاکستان کے نظریات کی محافظ ہے اور نہ ہی فوج کے علاوہ کوئی دوسرا ادارہ پاکستان کے لئے کام کر رہا ہے ۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب کسی بھی ملک کی حب الوطنی کو کسی خاص طبقے ، زبان یا علاقے سے جوڑ دیا جاتا ہے تو اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدیں خطرے میں آ جاتی ہیں۔ علامہ طاہر القادری نے نواز شریف اور شہباز شریف کو غدار ثابت کرنے کے لئے کئی بار اپنی مرضی و منشا کے ثبوت بھی ہوا میں لہرا لہرا کر میڈیا اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اس قسم کے رویے کسی بھی طور پاکستان کے حق میں نہیں دراصل علامہ طاہر القادری نے آرمی چیف کو آئین پاکستان توڑنے پر اکسایا ہے لہذا طاہر القادری کو یہ سوچنا پڑے گا کہ کہیں وہ خود پاکستان اور ملک کے آئین سے غداری کے مرتکب تو نہیں ہو رہے اور کیا ان کے خلاف غداری کا مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے؟ علامہ صاحب کی گفتگو سن کر کوئی بھی سیاسی شعور رکھنے والا یہ اندازہ کر سکتا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو کسی بھی طرح ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ آرمی چیف کو آئین پاکستان توڑنے پر اکسا رہے ہیں۔ علامہ صاحب کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کی ضرروت ہے۔ اسی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے بھی اپنی قیمت بتا دی۔ انھوں کہا کہ’’ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی پر دو ٹن ایلفی ڈرین کا مقدمہ ہے اگر انھیں (شیخ رشید کو) نواز شریف دو کلو ہی دے دیں تو وہ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے‘‘ اگرچہ یہ بات انھوں نے طنزیہ انداز میں کہی لیکن اس میں ان کی اصل پوزیشن واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ اگر نواز شریف ان پر کوئی مہربانی کر دیں اور انھیں اپنی حکومت کا حصہ بنا کر کوئی وزارت کی پیش کش کر دیں تو شیخ رشید کو چپ لگ سکتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ آج نواز شریف کی شدت سے مخالفت کرنے والے شیخ رشید ماضی میں نواز شریف کی جوتیاں سیدھی کرتے رہے ہیں اور متعدد بار ان کی کابینہ میں وزیر ان کے ترجمان کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں۔ شیخ رشید بھی ساری باتیں اور مطالبات ماورائے آئین کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح موجودہ حکومت کا تختہ الٹ کر فوج عنان اقتدار سنبھال لے۔ ادھر ہفتہ ہی کی شب عمران خان نے بھی لاہور میں احتساب ریلی سے خطاب کیا تاہم اس بار عمران خان نے فوج کو حکومت کا تختہ الٹنے اور امپائر کو انگلی کھڑی کرنے کا کوئی مشورہ نہیں دیا۔ یہ عمران خان کی مہربانی ہے کہ اس بار انھوں نے آئین کو پامال کروانے کی کوئی شعوری کوشش نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی بد ترین صورت حال اور عدم استحکام کی وجہ بھی ہر سطح پر آئین سے انحراف ہی ہے۔ جب تک ہماری سیاسی و عسکری قیادت آئیں پر مکمل طور پر عمل نہیں کرے گی اور ایک دوسرے کو غدار کہنے کا سلسلہ بند نہیں ہو گا اس وقت تک ملک میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورت حال اسی طرح سے برقرار رہے گی اورملک ترقی کرنے کے بجائے پیچھے ہی کی طرف سفر کرے گا۔ہر منتخب حکومت کو اپنا وقت پورا کرنے کا حق ہے لیکن اسے ہر معاملے میں آئین پاکستان پر مکمل طور پر عمل بھی کرنا چاہیے ۔اگر اپوزیشن حکومت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے یا تبدیلی لانا چاہتی ہے تو اس کے لئے آئینی طریقے موجود ہیں کہ جن پر عمل کر کے پارلیمنٹ کے اندر کسی بھی حکومت کو تبدیل کر کے دوسری حکومت قائم کی جاسکتی ہے۔ فوج کسی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ فوج اگر اقتدار سنبھال لے تو نہ صرف یہ آئین کی پامالی ہوتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے بہت سے پیچیدہ مسائل پیداہوجاتے ہیں۔ہماری تاریخ ہے کہ ماضی میں جب جب پاکستان میں فوج اقتدار میں آئی ہے اس نے ملک کو نئی تباہیوں سے دو چار کیا ہے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 68373 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.