یہ کیسا انصاف ہے؟
(Tanveer Hussain, Islamabad)
اﷲ کے پیارے حبیب لبیب جناب حضرت محمد ﷺ کی
محبت ایمان کی تکمیل کے لیے لازمی جزو ہے۔نعوذ باﷲ جو کوئی رسالت مآب آقائے
دو جہاں ﷺ کی شان اقدس میں ذرا سی بھی گستاخی کرے ،آپ ﷺ کے خاندان کے کسی
فرد کو برا کہے،آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین برحق پر ظنزو تنقید کرے یا اسلام کے
کسی قانون کو معاذاﷲ کالا قانون کہنے کی جسارت کرے وہ دائراے اسلام سے خارج
ہے،اگر وہ مر جاے تو اسکی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی،مسلمانوں کے
قبرستان میں دفن نہیں کیا جاے گا،یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہ رہا بلکہ یہ
علمائے اسلام کا متفق فیصلہ ہے۔آے روز یہود و نصاری کے منہ سے پیغنبر اسلام
ﷺ کی ذات اقدس میں گستاخیاں اور اسلام کو دہشت گردی کا مذہب ، اسلام کے
نظام کو فرسودہ و ظالمانہ نظام کہنے کی خبریں تو ہم سنتے ہی رہتے ہیں، لیکن
افسوس اب یہ کام بظاہر کلمہ گو خود کو مسلمان کہنے والوں نے شروع کر
دیا،ایسے ہی نازیبا الفا ظ سلمان تاثیر نے استعمال کئے ، جس کی مذمت ہر
مسلمان کرتا ہے۔ سلمان تاثیر نے بحیثیت گورنر پنجاب ایک سزا یافتہ گستاخ
آسیہ بی بی کو بے گناہ کہنے کے ساتھ ساتھ قانون ناموس رسالت کو بھی کالا
قانون کہ ڈالا۔ سلمان تاثیر نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے آئینی سربراہ
ہوتے ہوئے بھی عدالتی فیصلے کو ماننے سے انکار کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسے
قانون کو کالا قانون کہا جس سے مسلمانوں کا ایمانی و جذباتی لگاو ہے اور جس
کے خاتمے کے لئے دشمن اسلام بہت عرصے سے کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ سلمان
تاثیر کے اس بیان نے پاکستان بھر میں ایک اشتعال کی صورت پیدا کر دی۔ایک
طرف احتجاجوں کا سلسلہ چل نکلا تو دوسری طرف سلمان تاثیر ایک کے بعد ایک ٹی
وی چینل پر انٹرویو دیتے رہے،لیکن اس سب کے باوجود اس وقت کی وفاقی حکومت
نے اس معاملہ میں کوئی مداخلت نہ کی۔کسی عدالت نے بھی اس معاملے کو نہیں
اٹھایا۔میرے خیال میں اگر اس وقت کی وفاقی حکومت اس تنازع کے نتیجہ میں
سلمان تاثیر کو گورنری سے ہٹا دیتی یا اسکو اپنا بیان واپس لینے پر مجبور
کرتی تو کوئی ممتاز قادری پیدا نہ ہوتا،نہ ہی ممتاز قادری کو ایسا قدم
اٹھانے کی نوبت پیش آتی۔ جب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممتاز قادری کو
دو مرتبہ موت کی سزا سنائی اس وقت بھی عدالت نے ان عوامل کو نہیں دیکھا جو
اس جرم کی وجہ بنے۔یہ کیسا انصاف ہے ممتاز قادری کی سزا کو ہمارے عدالتی
نظام نے تو حتمی نتیجہ تک پہنچایا لیکن اس گستاخی کے کیس کی اپیل پر فیصلہ
ابھی تک التوا کا شکار ہے جو سلمان تاثیر کے قتل کا سبب بنا۔ حکومت وقت سے
میرا یہ سوال ہے اگر عدالت کی طرف سے گستاخی کے مرتکب مجرموں کو پھانسی
نہیں دی جا سکتی یا انکے کیسوں کو التوا میں ہی رکھنا مقصود ہے تو پھر
ممتاز قادری کو پھانسی کیوں دی گئی؟ یہ بھی حقیقت ہے ممتاز قادری کو سزا
دیئے جانے پر بہت سی مغربی طاقتیں موجودہ حکومت سے بہت خوش ہونگی،لیکن کیا
وہ کسی سزا یافتہ مجرم کو بھی پھانسی دے سکتے ہیں؟ ؟ ؟ اگر پھانسی دینی ہے
تو پھر گستاخ کو بھی دو۔ لیکن گزشتہ ہفتے موجودہ حکومت نے بڑی خاموشی کے
ساتھ ممتاز قادری کو پھانسی دے دی۔ حکمرانوں کی تو کوشش تھی اسی خاموشی کے
ساتھ ہی کفن دفن بھی کر دیا جاے لیکن حکومت کی یہ خواہش پوری نہ ہو
سکی۔پھانسی کی خبر نے پورے پاکستان میں ایک فوری رد عمل ظاہر کیا۔ ٹی وی
چینل جو ویسے پورا دن ادھر ادھر کی خبریں چھوڑتے رہتے ہیں،اس اہم خبر کو
عوام تک پہنچانے میں مکمل ناکام نظر آے۔اس کے باوجود عاشق رسول ممتاز قادری
کے جنازے میں لاکھوں مسلمانوں نے شرکت کی،جنگ اخبار کے مطابق ممتاز قادری
کا جنازہ تاریخی تھا۔اتنے سارے افراد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے ممتاز
قادری ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن بن گیا ہے۔عاشق رسول ممتاز قادری کا معاملہ
اﷲ رب العزت کے سبرد ہے۔اس ملک کی حکومت کے نظام سے میرا صرف ایک سوال ہے
جس افراتفری کے ساتھ انہوں نے ممتاز قادری کے معاملے کو نپٹایا،ایسی تیزی
گستاخی کے مجرموں کو سزا دینے میں کیوں نہیں کی․․․․․․․․؟؟یہ انصاف ریمنڈ
ڈیوس کے وقت کہاں سو رہا تھا؟؟ یہی انصاف آئین کے ساتھ غداری کرنے والوں کے
معاملے میں کیوں کہیں نظر نہیں آیا؟آخر یہ کیسا انصاف ہےــ؟؟؟
اپنا خیال رکھیے گا۔
|
|